لگے رہو اپنے تعصب کی توجیہہ دینے
عاطف میاں کا بنیادی مسئلہ کیا ہے!
آج کل عاطف میاں کا مسلہ سوشل میڈیا پر بہت زور و شور کے ساتھ جاری ہے. اگر آپ یہاں یہ پڑھنے کے لئے آئے ہیں کہ میں آپ کو جذباتی تقاریر کے حوالے سے عاطف میاں کے خلاف نکات بتاوں گا تو یہاں سے ہی پلٹ جائیں. اس آرٹیکل میں بحث مکمل علمی بنیادوں پر کی جائے گی اور امید ہے کہ اس کے اختتام تک آپ عاطف میاں کے حق میں اور ان کی مخالفت میں دلائل پڑھ کر اپنا ذہن بنا لیں گے. یہ بات میں بتاتا چلوں کہ میں ہر گز کوئی مولانا یا عالم نہیں ہوں. ایک گناہ گار انسان ہوں. خطائیں ہم سب کرتے ہیں لیکن مجھے صرف ایک بات پتہ ہے کہ میری محبت صرف میرے ملک پاکستان کے لئے ہے. میں اگر تحریک انصاف کا حمایتی بھی ہوں تو اس کی وجہ میری ملک سے محبت ہے اور مجھے یقین ہے کہ یہ پارٹی پاکستان کی تقدیر ضرور بدلے گی. یہاں ہم عاطف میاں کے حق اور مخالفت میں مختلف دلائل کا مکمل علمی طور پر جائزہ لیں گے لیکن اس سے پہلے عاطف میاں کا مختصر سا تعارف ہو جائے.
عاطف میاں کا شمار آئی ایم ایف کی جانب سے دنیا کے پہلے 25 ماہرین معاشیات میں کیا جاتا ہے. وہ پرنسٹن یونیورسٹی میں معاشیات کے پروفیسر اور پبلک پالیسی کے ماہر سمجھے جاتے ہیں. موصوف ووڈرو ولسن سکول میں معاشیات کے ڈائریکٹر کے عہدے پر بھی فائز ہیں. جہاں تک ان کی علمی قابلیت کا تعلق ہے. اس پر زیا دہ سوال نہیں اٹھائے جا سکتے کیونکہ وہ اپنے پروفائل کے مطابق حقیقت میں ایک قابل انسان سمجھے جا سکتے ہیں لیکن اس سب کے ساتھ ساتھ عاطف میاں ایک قادیانی بھی ہیں اور قادیانی بھی وہ صرف قادیانی گھرانے میں پیدا ہونے کی وجہ سے نہیں سمجھے جاتے. ان کی پیدائش ایک مسلمان گھرانے میں ہوئی تھی لیکن ان کے الفاظ کے مطابق اسلام سے انہیں اپنے سوالات کے جوابات نہیں ملے اس لئے وہ احمدی فرقہ سے تعلق رکھنے لگے. عاطف میاں کی اس بات کے ثبوت حاضر ہیں.
یہ سب صفحات احمدیوں کی کتاب” بائی دی ڈانز ارلی گلوری لائٹ” سے لئے گئے ہیں جس میں عاطف میاں کا بیانیہ شامل ہے کہ وہ اسلام سے متنفر ہوکر احمدیت کی جانب راغب ہو گئے. ان کے مسلمان والدین بھی اس عمل سے ناراض ہو گئے اور وہ قادیانی خلیفہ کے کافی قریب آ گئے.
عاطف میاں کے حق میں جو دلائل دیئے جاتے ہیں اب ہم ان کا ایک مکمل تنقیدی جائزہ لے کر اس پر بحث کریں گے کہ بنیادی مسلہ کہاں سے شروع ہوا.
پہلا سوال!
کیا قادیانی پاکستان میں نوکری کاروبار نہیں کر سکتے! کیا بحثیت اقلیت ان کے اتنے بھی حقوق نہیں کہ انہیں کوئی سرکاری عہدہ دیا جا سکے! کیا یہ قادیانیوں کے ساتھ ظلم نہیں ہے. کیا ان کو بھوکا مار دیا جائے.
جواب:
ایسا ہر گز نہیں ہے. قادیانیوں کو پاکستان میں وہ تمام حقوق حاصل ہیں جو اقلیتوں کو حاصل ہیں. ہم قادیانیوں کے کسی کاروبار یا سرکاری عہدہ سنبھالنے پر اختلاف نہیں کرتے اور ابھی بھی بہت سے قادیانی پاکستان میں ڈاکٹر ایجنئیر اور سرکاری عہدوں ہر فائز ہیں. پاکستان کی فوج میں بھی بہت سے قادیانی کسی نہ کسی عہدہ پر موجود ہونگے. قادیانی کاروبار کا بھی مکمل حق رکھتے ہیں. جب قادیانیوں کو آئینی طور پر غیر مسلم قرار دیا گیا تو آئین میں انہیں بحثیت اقلیت ان کے حقوق بھی فراہم کئے گئے.
سوال یہ اٹھتا ہے کہ عاطف میاں پر ہی اختلاف کیوں!
اس کی چند بنیادی وجوہات ہیں. جہاں اسلام میں اقلیتوں کے حقوق موجود ہیں. وہاں اسلام میں اقلیتوں اور مرتد میں فرق کیا جاتا ہے. اقلیت وہ ہوتے ہیں جو پیدائش سے ماں باپ کے دین پر موجود ہوں. لہذا آئین پاکستان کے مطابق وہ قادیانی جو پیدائش سے ہی قادیانی ہیں وہ غیر مسلم ضرور ہو سکتے ہیں لیکن مرتد نہیں کیوں کہ ان کو ان کے ماں باپ نے ہی غیر مسلم تربیت دی ہے جبکہ عاطف میاں کا مسلہ الگ ہے. عاطف میاں کی پیدائش ایک مسلم گھرانے میں ہوئی اور بعد میں وہ اسلام سے متنفر ہو کر قادیانی مذہب کا حصہ بن گئے. مرتد ہونے پر اسلام کے تمام فرقوں میں کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا. شرعی لحاظ سے مرتد کی سزا سب سے سخت ہے. مرتد کی توبہ تک قبول نہیں کی جاتی. اس کے متعلق اگر آپ صحاح ستہ کی مستند احادیث پڑھنا چاہتے ہیں تو لنک حاضر ہے.
مرتد کی سزاقرآن، سنت، اجماع اور عقل کی روشنی میں
مختصر یہ ایک مرتد کا شمار اقلیت کی بجائے مرتد میں ہی کیا جاتا ہے اور اسلامی ریاست اگر ایک مرتد کو کوئی سرکاری عہدہ دے تو اس میں اقلیتوں کے حقوق کا کوئی تعلق نہیں. یہ شرعی لحاظ سے غلط عمل ہے اور اس میں آپ شیعہ سنی وہابی بریلوی دیو بند کسی بھی مسلک کے کسی بھی عالم سے رابطہ کر لیں. آپ کو کوئی اختلاف نظر نہیں آئے گا یہ متفق علیہ بات ہے. اگر عاطف میاں پیدائشی قادیانی ہوتے تو انہیں عہدہ دینے پر اقلیت والے اصول کا استعمال کیا جا سکتا تھا لیکن وہ اقلیت والے کھاتے میں شامل نہیں ہوتے.
دوسرا سوال
کیا پاکستان کا آئیں عاطف میاں کو روکتا ہے! اگر پاکستان کا آئین عاطف میاں کو نہیں روکتا تو تم لوگ روکنے والے کون ہوتے ہو! یہ اس کا آئینی حق ہے کہ اس کو مشیر بنایا جائے!
جواب
پاکستان کا آئین کسی غیر مسلم کو کسی آئینی عہدے سے نہیں روکتا ماسوائے صدر ‘وزیر اعظم اور آرمی چیف کے عہدہ کے. لیکن جیسا کہ پہلے سوال کے جواب میں صاف صاف بتایا جا چکا ہے کہ عاطف میاں کا شمار اقلیت میں نہیں بلکہ مرتد میں ہوتا ہے جو کہ ان کے اپنے بیانیہ سے واضح ہے اس لئے ان پر آئین کی اقلیتی شک نہیں لگ سکتی.
لیکن ہم یہ بات باالفرض قبول کر بھی لیں کہ عاطف میاں کو آئین کے تحت عہدہ دیا جا سکتا ہے تو اس سے ایک سوال مزید اٹھ جاتا ہے.
کیا عاطف میاں بھی آئین کو قبول کرتا ہے یا نہیں.
اس سوال کا جواب ہم عاطف میاں کے پرانے ٹویٹس سے خود ڈھونڈ لیتے ہیں.
جیسا کہ عاطف میاں کے پرانے ٹویٹس سے ظاہر ہے وہ پاکستان کے احمدیوں کو غیر مسلم کہنے اور توہین رسالت کے قوانین کے مخالف ہیں. جب ایک انسان آئین کو قبول نہیں کرتا تو پھر چاہے وہ مسلمان ہو یا قادیانی. آئینی طور پر اس کو کوئی بھی عہدہ دینا بذات خود آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے. آئین سے رو گردانی غداری کے زمرہ میں آتی ہے. اس لئے آئینی طور پر بھی عاطف میاں کو ایسا عہدہ دینے کی کسی قسم کی کوئی گنجائش نہیں بنتی.
تیسرا سوال:
جاہل مسلمان داڑھی اگا کر گناہ کرتے ہیں اور ادھر ایک قادیانی پڑھ لکھ جائے تو ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں. وہ آئی ایم ایف کے پہلے 25 ماہرین اقتصادیات میں شامل ہے
جواب:
اگر کوئی بھی مسلمان گناہ کر تا ہے تو قانون کے مطابق اسے سزا ملتی ہے. زینب کا قاتل اگر مولوی تھا تو اسے بھی پھانسی کی ہی سزا ہوئی. اس کا دین یا فرقہ اس کے کسی کام نہیں آیا. یہ ریاست کے چلنے کا بنیادی طریقہ ہے.
رہی بات عاطف میاں کی تو وہ پہلے ہی ثابت کیا جا چکا ہے کہ آئینی اور اخلاقی طور پر ان کو مقرر کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا.
فرض محال ہم آئی ایم ایف والی بات قبول کر لیتے ہیں کہ وہ دنیا کے پہلے 25 ماہرین اقتصادیات میں شامل ہیں تو سوال یہ اٹھتا ہے کہ آئی ایم ایف کی اپنی کیا کریڈیبلٹی ہے. آئی ایم ایف دنیا بھر میں ملکوں کا خون نچوڑنے کے لئے مشہور ادارہ ہے. آئی ایم ایف کے سکینڈل دنیا بھر میں مشہور ہیں. یہ ہم نہیں پوری دنیا کہتی ہے. خود پڑھ لیں
How the World Bank and the IMF destroy Africa
IMF and World Bank have destroyed every nation they have ‘helped’
The IMF Destroys Iceland and Latvia | HuffPost
https://www.globalresearch.ca/how-t...s-way-to-become-a-third-world-country/5383475
ایسے میں آئی ایم ایف جو کہ پہلے ہی بدنام ادارہ ہے. وہ اگر کسی کو پہلے 25 ماہرین اقتصادیات میں شامل کرے تو کیا یہ چیز ہمارے لئے اچھی ثابت ہوگی یا پریشان کن. اس بات کا فیصلہ آپ نے کرنا ہے.
چوتھا سوال
تم لوگوں کو کس نے حق دیا ہے کہ بتاو کہ کون مسلمان ہے اور کون کافر. یہ تو اللہ کا فیصلہ ہے. تم یہ فیصلہ کرنے والے کون ہو
جواب
بے شک یہ اللہ کا ہی فیصلہ ہے. یہ اللہ پاک نے ہی قرآن کریم میں ارشاد فرما یا تھا
جب اللہ پاک کا واضح ارشاد ہے تو اس پر عمل کرنا ہمارے دین کاحصہ ہے. یہ منطق اتنی ہی فضول ہے جیسے کوئی شخص بولے کہ میں تمام ہندو بتوں کو خدا مانتا ہوں لیکن میں مذہبی طور پر مسلمان ہوں. جب اسلام نے مسلمان کے بنیادی اصول پیش کر دئے ہیں تو اس پر مزید بحث کا حق کسی کو بھی نہیں. ہر چیز روز روشن کی طرح عیاں ہے.
پانچواں سوال
جب قائد اعظم نے ایک قادیانی سر ظفر اللہ خان کو مشیر بنایا تھا تو ہم کیوں نہیں بنا سکتے.
جواب
بلا شبہ قائد نے ایک قادیانی سر ظفر اللہ کو وزیر بنایا تھا لیکن وہ شخص پیدائشی قادیانی تھا. وہ عاطف میاں کی طرح اسلام سے منہ پھیر کر مرتد نہیں ہوا. پیدائشی قادیانی پاکستانی آئین کی رو سے اقلیت ہیں اور انہیں اب بھی اقلیتوں کے مکمل حقوق حاصل ہیں.
چھٹا سوال:
جب لندن میں کوئی مسلمان مئیر بنتا ہے تو آپ تالیاں بجاتے ہو لیکن پاکستان میں کسی اقلیت کو مشیر بھی نہیں لگنے دیتے.
جواب:
پہلی بات تو یہ ہے کہ کہ عاطف میاں اقلیت میں شمار ہی نہیں ہوتے جیسا کہ پہلے بتایا گیا ہے کہ وہ دین اسلام چھوڑ کر مرتد ہوئے ہیں. وہ آئین بھی نہیں مانتے.
مجھے کسی ایسے مغربی ملک کی مثال دیں جہاں کوئی ایسا مسلمان کسی سرکاری عہدہ پر فائز ہو جو وہاں کا آئین نہ مانتا ہو. صادق خان جو لندن کے مئیر بنے. انہوں نے قرآن میں ہم جنس پرستی کے متعلق صاف احکامات کے موجود ہوتے ہوئے بھی اپنے الیکشن میں ہم جنس پرستوں کا دفاع کر کے الیکشن جیتا. اس بنیاد پر وہ لوگ مسلمان تو نہیں البتہ سیکولر ضرور کہلائے جا سکتے ہیں. ایک مسلمان بے شک گناہ گار ہو لیکن قرآن کے خلاف احکامات کے بارے میں نہیں بولے گا. یہ لندن اور امریکہ کی مثالیں ہمیں تب دی جائیں جب وہ داڑھی رکھنے والے کسی عبادت گزار کو سرکاری عہدہ دیں.
ساتواں سوال:
عاطف میاں بہت پڑھے لکھے ہیں اور ان کے بغیر ملک کی معیشت نہیں چل سکتی. ہمارے پاس اتنی قابلیت کا کوئی بندہ نہیں
جواب:
یہ بھی صریح جھوٹ ہے. اقتصادی کونسل کی لسٹ ملاحظہ فرمائیں.
لسٹ میں نمبر 10 پر ڈاکٹر عاصم اعجاز خواجہ ہیں جو ہارورڈ کینیڈی سکول میں پروفیسر اور پی ایچ ڈی ڈاکٹر ہیں. ان کی قابلیت بھی زیادہ اور ہارورڈ کا رینک امریکہ میں نمبر 1 پر یے. نمبر 11 پر موجود ڈاکٹر عمران رسول بھی لندن کے بہترین معیشت دان سمجھے جاتے ہیں. بس آئی ایم ایف کے قریب نہیں اس لئے آئی ایم ایف ان کا شمار نہیں کرتی. قابلیت اور تعلیم میں یہ دونوں عاطف میاں سے آگے ہیں
بنیادی ایجنڈا اور مسلہ کیا ہے.
پاکستان کے بد ترین معاشی حالات کی ایک وجہ جہاں کرپشن’ بد عنوانی اور کرپٹ حکمران ہیں. اس کے ساتھ ہی غیر ملکی طاقتیں بھی ہیں جو کہ پاکستان کو دنیا کی اکلوتی اسلامی نیوکلئیر طاقت کے طور پر قبول نہیں کر سکتیں. ان ریاستوں کی کوشش ہے کہ پاکستان کو معاشی دیوالیہ کر کے ہمارے نیوکلئیر اثاثے گروی رکھوا لئے جائیں.
یہ بات ہم نہیں. نواز لیگ کے سابقہ سینیٹر انور عزیز نے خود تسلیم کی ہے.
لنک https://www.thenews.com.pk/magazine/instep-today/77352-chasing-imperfection
ایسے حالات میں اگر ایک ایسے شخص کو مشیر بنایا جائے جو کہ پہلے ہی آئین سے مخالفت کرتا ہے اور آئی ایم ایف کا قریب ترین تصور ہوتا ہے. یہ ملک اور ریاست دونوں کے ساتھ زیادتی ہے.
آخری سوال
کیا عاطف میاں کے مشیر آنے سے قادیانیوں یا دیگر اقلیتوں کو تخُظ ملے گا
جواب
بالکل نہیں. عاطف میاں تو بیرون ملک موجود ہیں لیکن یہ تمام اقلیتیں پاکستان میں موجود ہیں. اکیلے عاطف میاں کے تقرر کی وجہ سے ان کے خلاف نفرتیں بڑھ رہی ہیں اور بعض حضرات اس پر خوب چہک رہے ہیں. اس سے دیگر اقلیتیں مخفوظ ہونے کی بجائے مزید غیر محفوظ ہونگی. کسی بھی وقت یہ اشتعال انگیزی کسی فساد کا پیش خیمہ بن سکتی ہے.
کم از کم میری تحریک انصاف کی قیادت سے گزارش یہی ہے کہ جہاں آپ کی کوشش ملک کو بحران کی نکالنے کی ہے وہاں اس معاملے پر نظر ثانی ضرور کریں. ہر عمل کے فوائد اور نقصانات دیکھ کر فیصلہ کیا جانا چاہئے اور مجھے عاطف میاں کے فیصلے سے نقصانات زیا دہ اور فائدہ کوئی بھی نظر نہیں آرہا.