اس میں کوئی شک نہیں کہ جدید سائنس نے آلات جنگ میں اتنی ترقی کی ہے کہ اب کم سے کم مدت میں دشمن کو مہلک سے مہلک ہتھیار سے تباہ و برباد کیا جاسکتا ہے۔ یہ بات بھی مد نظر رکھنی چاہئے کہ اس ترقی کی بدولت اب دشمن کے اہم ٹھکانوں کو نشانہ بنا کر غیر جنگی آبادی کا قتل عام یا جانی نقصان کم سے کم رکھا جا سکتا ہے، مگر اب بھی اس نظام میں بہتری کی گنجائش ہے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ ، جو کہ جمہوری اصولوں کی بنیاد پر ظہور میں آئی، کے بنیادی اصولوں میں سے ایک اصول یہ بھی ہے کہ انسانی حقوق کی پاسداری کی جائے، اس کے لئے آپ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کا ریکارڈ ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
دنیا میں جہاں کہیں بھی انسان حقوق کی پامالی ہوئے اس کی مذمت میں آپ یو ایس اے کو آگے آگے پائیں گے مثلا ، افغانستان، ایران، کیوبا،شمالی کوریا، اور دوسرے ممالک۔ اس فہرست میں فلسطینیوں کو کچھ بدگمان لوگ شامل کرنا چاہتے ہیں، مگر میں آپ کو یہ بتاتا چلوں کہ ہمارے ریکارڈ میں فلسطینیوں کی طرف سے بے گناہ اسرائیلیوں کو ہلاک کرنے کے ثبوت تو ہیں مگر اسرائیلی جارحیت کے پروپیگنڈے کا کوئی ثبوت نہیں، لہٰذا اس اصولی مؤقف کی بنیاد پر ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے ہر وہ قرارداد اقوام متحدہ میں ویٹو کی ہے جو اسرائیل کے خلاف پیش کی گئی۔
ہمارا ریکارڈ اتنا شاندار ہے مگر افسوس کچھ بدظن لوگ مسلسل سیاستہائے متحدہ امریکہ کے خلاف پروپیگنڈا کئے جا رہے ہیں۔ رہ گئی ان تین بچوں کی بات تو یہ اُس معاشرے میںرہ رہے تھے جہاں تعلیم ، خواتین کے حقوق، خواتین کی تعلیم اور بہت سی دوسری باتیں ایسی تھیں جن پر ریاست ہائے متحدہ امریکہ کو تشویش تھی اور اس ضمن میں حکومت پاکستان کو بار ہا مطلع کیا گیا۔ واضح رہے کہ ڈرون حملوں میں القاعدہ کی بڑی قیادت کی اکثریت ماری جا چکی ہے جو کہ اس پالیسی کے مؤثر ہونے کا بین ثبوت ہے۔
یہ گھٹیا لوگ معصوم انسانوں کو اپنی ڈھال بنا لیتے ہیں اور ہم نے دنیا کو ان لوگوںسے پاک کرنے کی قسم کھا رکھی ہے ، پس،
اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں۔
میرے عزیزو، اس سے ملتا جلتا مضمون ہوگا فواد کا۔ کیوں دل جلاتے ہو؟ ہمارے بے غیرت حکمران جو کہ ان لوگوں کے ہاتھ بِک گئے ہیں، یہ احتجاج ان کا فرض الوین بنتا ہے، ہمارا نہیں۔ ہمارے کہنے سے کچھ نہیں ہوگا۔