زمین و زماں تمہارے لئے
مکین و مکاں تمہارے لئے
چنین و چناں تمہارے لئے بنے دو جہاں تمہارے لئے
فرشتے خدم ،رسول حشم، تمام امم غلام کرم
وجود و عدم ،
حدوث و قدم ، جہاں میں عیاں تمہارے لئے
کلیم و نجی ،
مسیح و صفی ،
خلیل و رضی ، رس
ول و نبی
عقیق و وصی ،
غنی و علی ثنا کی زباں تمہارے لئے
تمہاری چمک تمہاری دمک تمہاری جھلک تمہاری مہک
زمین و فلک سماک وسمک میں سکہ نشاں تمہارے لئے
وہ کنز نہاں یہ نور فشاں وہ جن سے عیاں یہ بزم فکاں
یہ ہر
تن و جاں یہ باغ جناں یہ سارا سماں تمہارے لئے
یہ
شمس و قمر یہ شام و سہر یہ برگ و شجر یہ
باغ و ثمر
یہ
تیغ و سپر یہ
تاج و کمر یہ حکم رواں تمہارے لئے
خلیل و نجی مسیح و صفی سبھی سے کہی کہیں بھی بنی؟
یہ بے خبری کہ خلق پھری کہاں سے کہاں تمہارے لئے
اشارے سے چاند چیر دیا چھپے ہوئے خورکر پھیر لیا
گئے ہوئے دن کو عصر کیا یہ
تاب و تواں تمہارے لئے
صبا وہ چلے کہ باغ پھلے وہ پھول کھلے کہ دن ہو بھلے
لوا کے تلے ثنا میں کھلے رضا کی زباں تمہارے لئے
از امام احمد رضا بریلوی رحمۃ اللہ علیہ