الشفاء

لائبریرین
۶۶ ۔ سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر ۷۰ میں اہل ایمان کو اللہ عزوجل سے ڈرنے اور ہمیشہ سیدھی بات کہنے کی تلقین فرمانے کے بعد اگلی آیت میں اس کے ثمرات بیان کیے ہیں۔ ارشاد ہوتا ہے۔

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًاO يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًاO
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرا کرو اور صحیح اور سیدھی بات کہا کروo وہ تمہارے لئے تمہارے (سارے) اعمال درست فرما دے گا اور تمہارے گناہ تمہارے لئے بخش دے گا، اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرتا ہے تو بیشک وہ بڑی کامیابی سے سرفراز ہواo
سورۃ الاحزاب ، آیت نمبر ۷۰ اور ۷۱۔​

يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ : اے اہل ایمان! جب بھی بات کرو تو سچی اور درست بات کرو، کوئی جھوٹی بات تمہارے منہ سے نہ نکلے۔ اگر تم اپنے عمل میں تقویٰ اور راست روی کو اور اپنے قول میں حق و صداقت کو اپنا شعار بنا لو گے، تو اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو ہر کجی سے پاک فرما دے گا اور انہیں شرف قبولیت بخشے گا۔ بعض نے اس کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں مزید اعمال صالحہ کی توفیق عطا فرمائے گا۔ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ : اور اس سے پہلے جو لغزشیں تم سے سرزد ہوئی تھیں، وہ سب معاف کر دی جائیں گی۔ وہ لوگ جن کے سامنے تم سے گناہ سرزد ہوئے تھے ان کے حافظے سے بھی ان کی یاد مٹ جائے گی، بلکہ فرشتوں نے جو دفتر عمل تمہارا تیار کر رکھا ہے، وہاں سے بھی تمہارے گناہوں کی تحریر محو کر دی جائے گی۔ انس و ملک کی آنکھوں میں تم محترم و مکرم بنا دیے جاؤ گے۔ واقعی اللہ تعالیٰ جب اپنے کسی بندے پر لطف و کرم کی نظر فرماتا ہے اور اس کے دل کو اپنی یاد اور ذکر کی لذت سے آشنا کر دیتا ہے تو اس کی کایا ہی پلٹ جاتی ہے اور اس کے چہرہ پر ایک نور برستا ہوا نظر آتا ہے۔ بے ساختہ لوگوں کے دل اس کی طرف کھچے چلے جاتے ہیں۔ وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا : فوز عظیم اور فلاح دارین کا تاج صرف اس کے سر پر رکھا جاتا ہے جو پیکر تسلیم و رضا بن کر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول معظم کے ہر ارشاد کے سامنے بصد شوق اور بہ ہزار مسرت اپنا سر نیاز جھکا دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اپنی بندگی کی اور اپنے پیارے حبیب محمد عربی ﷺ فداہ ابی وامی کی غلامی کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔۔۔(ضیاء القرآن)۔

۔۔۔
 

الشفاء

لائبریرین
سورۃ محمد ۔ ۴۷
۶۷ ۔ سورۃ محمد کی آیت نمبر ۷ میں ارشاد ربانی ہے۔

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن تَنصُرُوا اللَّهَ يَنصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْO
اے ایمان والو! اگر تم اﷲ (کے دین) کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد فرمائے گا اور تمہارے قدموں کو مضبوط رکھے گاo
سورۃ محمد ، آیت نمبر ۷۔​

دین اور رسول کریم ﷺ کی امداد کو اللہ تعالیٰ کی امداد فرمایا گیا ہے۔ جان کی بازی لگانے والوں کے لیے اس سے بڑھ کر خوشخبری کیا ہو سکتی ہے۔ وہ مجاہد جن کی پشت پناہی نصرت الٰہی کر رہی ہو ، ہر نازک مرحلہ پر تائید ایزدی جن کے دلوں کی ڈھارس ہو، دشمن کا کوئی طوفانی حملہ ان کے قدموں میں لغزش نہ پیدا کر سکے، تو ایسے جانباز مجاہدوں کو دنیا کی کوئی طاغوتی طاقت شکست نہیں دے سکتی۔ شرط یہ ہے کہ یہ جنگ وہ دنیاوی مفادات کے لیے نہ کر رہے ہوں، یہ خون ریزی کسی حقیر مقصد کے لیے نہ ہو، محض اللہ تعالیٰ کے نام کو بلند کرنے کے لیے ہو اور دین حق کو غالب کرنے کے لیے ہو۔۔۔(ضیاء القرآن)۔

۔۔۔​
 

جاسمن

لائبریرین
۲۱ ۔ سورۃ النساء کی آیت نمبر ۴۳ میں ارشاد ربانی ہے۔

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَقْرَبُواْ الصَّلاَةَ وَأَنتُمْ سُكَارَى حَتَّى تَعْلَمُواْ مَا تَقُولُونَ وَلاَ جُنُبًا إِلاَّ عَابِرِي سَبِيلٍ حَتَّى تَغْتَسِلُواْ وَإِن كُنتُم مَّرْضَى أَوْ عَلَى سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِّنكُم مِّنَ الْغَآئِطِ أَوْ لاَمَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُواْ مَاءً فَتَيَمَّمُواْ صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُواْ بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُمْ إِنَّ اللّهَ كَانَ عَفُوًّا غَفُورًاO
اے ایمان والو! تم نشہ کی حالت میں نماز کے قریب مت جاؤ یہاں تک کہ تم وہ بات سمجھنے لگو جو کہتے ہو اور نہ حالتِ جنابت میں (نماز کے قریب جاؤ) تا آنکہ تم غسل کر لو سوائے اس کے کہ تم سفر میں راستہ طے کر رہے ہو، اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے لوٹے یا تم نے (اپنی) عورتوں سے مباشرت کی ہو پھر تم پانی نہ پاسکو تو تم پاک مٹی سے تیمم کر لو پس اپنے چہروں اور اپنے ہاتھوں پر مسح کر لیا کرو، بیشک اللہ معاف فرمانے والا بہت بخشنے والا ہےo
سورۃ النساء ، آیت نمبر ۴۳۔
عرب میں شراب کا استعمال عام تھا۔ اگر اسے یک لخت حرام کر دیا جاتا تو مسلمان بڑی مشکل میں مبتلا ہو جاتے۔ اس لیے حکیم و علیم خدا نے اس حرمت کے احکام بتدریج نازل فرمائے۔ ابتداء میں تو صرف اتنا اشارہ کر دیا کہ کہ شراب مضر اور نقصان دہ چیز ہے۔ اس سے بعض لطیف طبائع نے شراب چھوڑ دی۔ پھر یہ آیت نازل ہوئی جس میں اوقات نماز میں شراب منع کر دی گئی۔ اس کا اثر یہ ہوا کہ دن میں شراب کا استعمال بند ہو گیا۔ عشاء کے بعد ہی لوگ اس سے شوق کرتے۔ کچھ مدت بعد شراب کی قطعی حرمت کا حکم نازل ہوا۔(ضیاء القرآن)
آیت میں پہلا حکم یہ دیا کہ نشے کی حالت میں نماز کے قریب نہ جاؤ۔ دوسرا حکم یہ دیا گیا کہ جب تم جنابت کی حالت میں ہو تو جب تک غسل نہ کر لو تب تک نماز کے قریب نہ جاؤ۔ یعنی پہلے غسل کرنا فرض ہے۔ ہاں اگر سفر کی حالت میں ہو اور پانی نہ ملے تو تیمم کر کے نماز پڑھ لو۔ یہاں سفر کی قید اس لیے ہے کہ پانی نہ ملنا اکثر سفر ہی میں ہوتا ہے۔ ورنہ اگر سفر میں پانی میسر ہو تو تیمم کی اجازت نہ ہوگی۔ اور یوں ہی اگر سفر کی حالت نہیں لیکن بیماری وغیرہ ہے جس میں پانی کا استعمال نقصان دہ ہو تو تیمم کی اجازت ہے۔تیمم کی اجازت جس طرح بے غسل ہونے کی صورت میں ہے اسی طرح بے وضو ہونے کی صورت میں بھی ہے۔
تیمم کا طریقہ : تیمم کرنے والا پاکی حاصل کرنے کی نیت کرے اور جو چیز مٹی جنس سے ہو جیسے گرد، ریت ، پتھر ، مٹی کا فرش کا وغیرہ ، اس پر دو مرتبہ ہاتھ مارے۔ ایک مرتبہ ہاتھ مار کر چہرے پر پھیر لے اور دوسری مرتبہ زمین پر ہاتھ مار کر کہنیوں سمیت دونوں ہاتھوں پر پھیر لے۔۔۔(صراط الجنان)۔
۔۔۔
کیا برف سے تیمم ہوسکتا ہے؟پانی اور مٹی نہ ہو۔ہر طرف برف جمی ہو۔
 

جاسمن

لائبریرین
۲۴ ۔ سورۃ النساء کی آیت نمبر ۹۴ ارشاد ربانی ہے۔

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا ضَرَبْتُمْ فِي سَبِيلِ اللّهِ فَتَبَيَّنُواْ وَلاَ تَقُولُواْ لِمَنْ أَلْقَى إِلَيْكُمُ السَّلاَمَ لَسْتَ مُؤْمِنًا تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فَعِندَ اللّهِ مَغَانِمُ كَثِيرَةٌ كَذَلِكَ كُنتُم مِّن قَبْلُ فَمَنَّ اللّهُ عَلَيْكُمْ فَتَبَيَّنُواْ إِنَّ اللّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًاO
اے ایمان والو! جب تم اللہ کی راہ میں (جہاد کے لئے) سفر پر نکلو تو تحقیق کر لیا کرو اور اس کو جو تمہیں سلام کرے یہ نہ کہو کہ تو مسلمان نہیں ہے، تم (ایک مسلمان کو کافر کہہ کر مارنے کے بعد مالِ غنیمت کی صورت میں) دنیوی زندگی کا سامان تلاش کرتے ہو تو (یقین کرو) اللہ کے پاس بہت اَموالِ غنیمت ہیں۔ اس سے پیشتر تم (بھی) توایسے ہی تھے پھر اللہ نے تم پر احسان کیا (اور تم مسلمان ہوگئے) پس (دوسروں کے بارے میں بھی) تحقیق کر لیا کرو۔ بیشک اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہےo
سورۃ النساء ، آیت نمبر ۹۴۔
اس آیت مبارکہ کا شان نزول کچھ اس طرح ہے کہ حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کی قیادت میں حضور ﷺ نے ایک سریہ روانہ فرمایا ۔ کفار کو جب لشکر اسلام کی آمد کی خبر ملی تو وہ بھاگ گئے لیکن مرداس بن نھیک جو فدک کے رہنے والے تھے اور اپنے قبیلے میں صرف وہی اسلام لا چکے تھے اپنے مال مویشی کے ساتھ وہیں ٹھہرے رہے۔ جب مسلمان وہاں پہنچے اور نعرہ تکبیر بلند کیا تو انہوں نے بھی جواب میں اللہ اکبر کہا اور کلمہ شہادت پڑھتے ہوئے پہاڑ سے نیچے اتر آئے اور مسلمانوں کو السلام علیکم کہا۔ مسلمانوں نے خیال کیا کہ اہل فدک تو سب کافر ہیں یہ شخص دھوکا دینے کے لیے ایمان کا اظہار کر رہا ہے۔ اس خیال سے حضرت اسامہ نے انہیں قتل کر دیا اور ریوڑ ہانک کر مدینہ طیبہ لے آئے اور بارگاہ رسالت میں سارا ماجرا بیان کیا۔ حضور ﷺ بہت رنجیدہ خاطر ہوئے۔ اس وقت یہ آیت نازل ہوئی اور مسلمانوں کو حالت جنگ میں بھی بلا وجہ قتل و غارت سے روک دیا کہ جب تک تمہیں یقین نہ ہو جائے کہ یہ محارب کافر ہے اس وقت تک ہاتھ نہ اٹھاؤ۔ اور اگر کوئی عین اس وقت بھی اظہار اسلام کرے تو مال غنیمت کے حصول کے لیے اس کی شہادت اسلام کو رد نہ کردو۔ اس فنا پذیر دولت کی خاطر تم ایک مومن کی شہادت ایمان رد کر رہے ہو۔ تمہیں معلوم ہونا چاہیئے کہ رزق کے خزانے اللہ کے ہاتھ میں ہیں اگر تم اس کے حکم کی تعمیل کرو گے تو وہ دوسرے ذرائع سے تم پر رزق کے دروازے کھول دے گا۔ پھر فرمایا کہ ابتداء میں تمہاری بھی زبانی شہادت اسلام پر اعتبار کر لیا گیا تھا اب تم دوسروں کی زبانی شہادت کو کیوں تسلیم نہیں کرتے۔ فَتَبَيَّنُواْ کا لفظ آیت میں دو بار آیا ہے جو قتل میں انتہائی احتیاط برتنے کی تاکید کر رہا ہے۔ (ضیاء القرآن)۔

۔۔۔

جزاک اللہ خیرا کثیرا
 

الشفاء

لائبریرین
کیا برف سے تیمم ہوسکتا ہے؟
اس بارے میں جو ہم جان سکے وہ یہ ہے کہ تیمم مٹی کی جنس کی کسی چیز سے ہو سکتا ہے اور برف مٹی کی جنس سے نہیں۔لہٰذا اس سے تیمم تو نہیں ہو سکے گا البتہ اگر برف کو پگھلایا جا سکے تو اس کے پانی سے وضو کر سکتے ہیں۔۔۔
مزید رہنمائی کے لیے محترمین سید عمران و عبید انصاری کو آواز دے لیتے ہیں۔۔۔
 

جاسمن

لائبریرین
۶۶ ۔ سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر ۷۰ میں اہل ایمان کو اللہ عزوجل سے ڈرنے اور ہمیشہ سیدھی بات کہنے کی تلقین فرمانے کے بعد اگلی آیت میں اس کے ثمرات بیان کیے ہیں۔ ارشاد ہوتا ہے۔

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًاO يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًاO
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرا کرو اور صحیح اور سیدھی بات کہا کروo وہ تمہارے لئے تمہارے (سارے) اعمال درست فرما دے گا اور تمہارے گناہ تمہارے لئے بخش دے گا، اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرتا ہے تو بیشک وہ بڑی کامیابی سے سرفراز ہواo
سورۃ الاحزاب ، آیت نمبر ۷۰ اور ۷۱۔​

يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ : اے اہل ایمان! جب بھی بات کرو تو سچی اور درست بات کرو، کوئی جھوٹی بات تمہارے منہ سے نہ نکلے۔ اگر تم اپنے عمل میں تقویٰ اور راست روی کو اور اپنے قول میں حق و صداقت کو اپنا شعار بنا لو گے، تو اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو ہر کجی سے پاک فرما دے گا اور انہیں شرف قبولیت بخشے گا۔ بعض نے اس کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں مزید اعمال صالحہ کی توفیق عطا فرمائے گا۔ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ : اور اس سے پہلے جو لغزشیں تم سے سرزد ہوئی تھیں، وہ سب معاف کر دی جائیں گی۔ وہ لوگ جن کے سامنے تم سے گناہ سرزد ہوئے تھے ان کے حافظے سے بھی ان کی یاد مٹ جائے گی، بلکہ فرشتوں نے جو دفتر عمل تمہارا تیار کر رکھا ہے، وہاں سے بھی تمہارے گناہوں کی تحریر محو کر دی جائے گی۔ انس و ملک کی آنکھوں میں تم محترم و مکرم بنا دیے جاؤ گے۔ واقعی اللہ تعالیٰ جب اپنے کسی بندے پر لطف و کرم کی نظر فرماتا ہے اور اس کے دل کو اپنی یاد اور ذکر کی لذت سے آشنا کر دیتا ہے تو اس کی کایا ہی پلٹ جاتی ہے اور اس کے چہرہ پر ایک نور برستا ہوا نظر آتا ہے۔ بے ساختہ لوگوں کے دل اس کی طرف کھچے چلے جاتے ہیں۔ وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا : فوز عظیم اور فلاح دارین کا تاج صرف اس کے سر پر رکھا جاتا ہے جو پیکر تسلیم و رضا بن کر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول معظم کے ہر ارشاد کے سامنے بصد شوق اور بہ ہزار مسرت اپنا سر نیاز جھکا دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اپنی بندگی کی اور اپنے پیارے حبیب محمد عربی ﷺ فداہ ابی وامی کی غلامی کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔۔۔(ضیاء القرآن)۔

۔۔۔

جزاک اللہ خیرا کثیرا۔
اللہ ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
 

جاسمن

لائبریرین
اس بارے میں جو ہم جان سکے وہ یہ ہے کہ تیمم مٹی کی جنس کی کسی چیز سے ہو سکتا ہے اور برف مٹی کی جنس سے نہیں۔لہٰذا اس سے تیمم تو نہیں ہو سکے گا البتہ اگر برف کو پگھلایا جا سکے تو اس کے پانی سے وضو کر سکتے ہیں۔۔۔
مزید رہنمائی کے لیے محترمین سید عمران و عبید انصاری کو آواز دے لیتے ہیں۔۔۔

ایک بار مری کے ایک ایسے علاقے میں پورے ٹرپ کے ساتھ جانے کا اتفاق ہوا جہاں دور دور تک پانی یا مٹی نہیں تھے۔پتھر بھی برف میں دبے تھے۔اب مجھے تو سمجھ نہیں آئی کہ کیا کروں۔اتنے سارے لوگوں کی نماز کا انحصار مجھ پہ تھا۔میں نے تو قیاس یہی کیا کہ ہمیں برف سے تیمم کر لینا چاہیے۔
ہم نے ایسا ہی کیا۔اب اگر غلط تھا تو اللہ ہمیں معاف فرمائے۔آمین!
 

جاسمن

لائبریرین
سورۃ محمد ۔ ۴۷
۶۷ ۔ سورۃ محمد کی آیت نمبر ۷ میں ارشاد ربانی ہے۔

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن تَنصُرُوا اللَّهَ يَنصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْO
اے ایمان والو! اگر تم اﷲ (کے دین) کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد فرمائے گا اور تمہارے قدموں کو مضبوط رکھے گاo
سورۃ محمد ، آیت نمبر ۷۔​

دین اور رسول کریم ﷺ کی امداد کو اللہ تعالیٰ کی امداد فرمایا گیا ہے۔ جان کی بازی لگانے والوں کے لیے اس سے بڑھ کر خوشخبری کیا ہو سکتی ہے۔ وہ مجاہد جن کی پشت پناہی نصرت الٰہی کر رہی ہو ، ہر نازک مرحلہ پر تائید ایزدی جن کے دلوں کی ڈھارس ہو، دشمن کا کوئی طوفانی حملہ ان کے قدموں میں لغزش نہ پیدا کر سکے، تو ایسے جانباز مجاہدوں کو دنیا کی کوئی طاغوتی طاقت شکست نہیں دے سکتی۔ شرط یہ ہے کہ یہ جنگ وہ دنیاوی مفادات کے لیے نہ کر رہے ہوں، یہ خون ریزی کسی حقیر مقصد کے لیے نہ ہو، محض اللہ تعالیٰ کے نام کو بلند کرنے کے لیے ہو اور دین حق کو غالب کرنے کے لیے ہو۔۔۔(ضیاء القرآن)۔

۔۔۔​

جزاک اللہ خیرا کثیرا۔
 

سید عمران

محفلین
تیمم مٹی کی جنس سے ہی ہوتا ہے مثلاً پتھر، مٹی کے ڈھیلے، سیمنٹ کے ٹکڑے، کچی اور پکی اینٹ۔۔۔
اگرچہ کوئلہ اور دھاتیں مثلاً سونا چاندی پیتل وغیرہ بھی زمین سے نکلتی ہیں لیکن زمین کی جنس اس لیے نہیں ہیں کیوں کہ اس کے لیے یہ شرط ہونا ضروری ہے کہ وہ آگ سے نہ پگھلتی ہو نہ جل کر راکھ ہوتی ہو۔۔۔
جبکہ دھاتیں آگ سے پگھل جاتی ہیں اور لکڑی کوئلہ وغیرہ جل کر راکھ ہوجاتا ہے۔۔۔
آگ سے پکی ہوئی اینٹ اور سیمنٹ کے ٹکڑے پر گرد غبار اور مٹی نہ بھی لگی ہو تب بھی اس سے تیمم کرسکتے ہیں۔۔۔
اسی طرح ٹائلز کا پچھلا حصہ جو کچا ہوتا ہے اس سے بھی تیمم کرسکتے ہیں۔۔۔
کسی دیوار پر پینٹ نہ ہو سیمنٹ ہو تو اس سے تیمم کرسکتے ہیں۔۔۔
جو چیز زمین کی جنس نہ ہو لیکن اس پر گرد و غبار جما ہو تو اس جمے ہوئے گرد و غبار سے تیمم کرسکتے ہیں!!!
 
آخری تدوین:

الشفاء

لائبریرین
ایک بار مری کے ایک ایسے علاقے میں پورے ٹرپ کے ساتھ جانے کا اتفاق ہوا جہاں دور دور تک پانی یا مٹی نہیں تھے۔پتھر بھی برف میں دبے تھے۔اب مجھے تو سمجھ نہیں آئی کہ کیا کروں۔اتنے سارے لوگوں کی نماز کا انحصار مجھ پہ تھا۔میں نے تو قیاس یہی کیا کہ ہمیں برف سے تیمم کر لینا چاہیے۔
ہم نے ایسا ہی کیا۔اب اگر غلط تھا تو اللہ ہمیں معاف فرمائے۔آمین!
اس کا حل یہ ہے کہ ایسی جگہ جاتے وقت پانی کا انتظام پہلے سے ہی کر کے جانا چاہیے۔ اور اگر سردی کی شدت کی وجہ سے پانی کے ہی برف بن جانے کا اندیشہ ہو تو فقہاء فرماتے ہیں کہ ایسی جگہ جاتے ہوئے لکڑی یا لوہے یا کسی اور چیز کا تختہ سا لے کر اس پر مٹی کا پلستر کر کے ساتھ لے جانا چاہیے۔ اس تختے کے اوپر تیمم کیا جا سکتا ہے۔۔۔
 

سید عمران

محفلین
ایسی جگہ جاتے ہوئے لکڑی یا لوہے یا کسی اور چیز کا تختہ سا لے کر اس پر مٹی کا پلستر کر کے ساتھ لے جانا چاہیے۔ اس تختے کے اوپر تیمم کیا جا سکتا ہے۔۔۔
اتنی محنت کی ضرورت نہیں۔۔۔
ٹائل کا ٹکڑا یا پاک کچی مٹی کو پانی سے گوندھ کر خشک کرکے اس کا مناسب سائز کا ٹکڑا کافی ہے!!!
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
جزاک اللہ خیرا کثیرا۔
میدانی علاقے کے لوگوں کو برفانی علاقے میں جانے کا اتفاق ہوا تو معلومات نہیں تھیں وہاں پانی کی عدم دستیابی کے بارے میں۔
بہرحال پھر تو پتہ چل گیا تھا۔اور یہی حل سوجھا تھا کہ کچھ مٹی ساتھ لے جانی چاہیے۔
 

زیک

مسافر
اس کا حل یہ ہے کہ ایسی جگہ جاتے وقت پانی کا انتظام پہلے سے ہی کر کے جانا چاہیے۔ اور اگر سردی کی شدت کی وجہ سے پانی کے ہی برف بن جانے کا اندیشہ ہو تو فقہاء فرماتے ہیں کہ ایسی جگہ جاتے ہوئے لکڑی یا لوہے یا کسی اور چیز کا تختہ سا لے کر اس پر مٹی کا پلستر کر کے ساتھ لے جانا چاہیے۔ اس تختے کے اوپر تیمم کیا جا سکتا ہے۔۔۔
فقہا یقیناً برفانی علاقوں سے نہ تھے
 

زیک

مسافر
جزاک اللہ خیرا کثیرا۔
میدانی علاقے کے لوگوں کو برفانی علاقے میں جانے کا اتفاق ہوا تو معلومات نہیں تھیں وہاں پانی کی عدم دستیابی کے بارے میں۔
بہرحال پھر تو پتہ چل گیا تھا۔اور یہی حل سوجھا تھا کہ کچھ مٹی ساتھ لے جانی چاہیے۔
مٹی کی بجائے چھوٹا سا چولہا زیادہ آسان ہے اور وضو کے علاوہ دھونے اور پینے کے لئے بھی مفید
 

محمد وارث

لائبریرین
فقہا یقیناً برفانی علاقوں سے نہ تھے
ایران کے کچھ علاقوں میں شدید سردی اور برفباری ہوتی ہے اس لیے شیعہ فقہہ میں اس طرح کے مسائل اور انکے حل بھی ہیں، مثال کے طور ایک کپ کی مقدار سے بھی کم پانی سے وضو وغیرہ۔
 
ایران کے کچھ علاقوں میں شدید سردی اور برفباری ہوتی ہے اس لیے شیعہ فقہہ میں اس طرح کے مسائل اور انکے حل بھی ہیں، مثال کے طور ایک کپ کی مقدار سے بھی کم پانی سے وضو وغیرہ۔
جی وارث بھائی ایسی جزئیات پر تو شاید ہر فقہ میں بات کی گئی ہوگی۔ "فاقد الطہورین" مشہور مسئلہ ہے کہ جس میں اس صورت حال پر بحث کی گئی ہے جب انسان کو نہ پانی دستیاب ہو، نہ ہی تیمم کے لیے کوئی چیز۔
 

محمد وارث

لائبریرین
جی وارث بھائی ایسی جزئیات پر تو شاید ہر فقہ میں بات کی گئی ہوگی۔ "فاقد الطہورین" مشہور مسئلہ ہے کہ جس میں اس صورت حال پر بحث کی گئی ہے جب انسان کو نہ پانی دستیاب ہو، نہ ہی تیمم کے لیے کوئی چیز۔
ہاں لیکن اُن کے ہاں مخصوص حالات میں نہیں بلکہ ہر حالت میں تھوڑے سے پانی کے ساتھ وضو جائز ہے!
 

سید عمران

محفلین
ایران کے کچھ علاقوں میں شدید سردی اور برفباری ہوتی ہے اس لیے شیعہ فقہہ میں اس طرح کے مسائل اور انکے حل بھی ہیں، مثال کے طور ایک کپ کی مقدار سے بھی کم پانی سے وضو وغیرہ۔
صرف شیعہ حضرات ہی نہیں ہماری کتب احادیث میں بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے جس پیمانے کا ذکر ہے وہ تقریباً اتنا بڑا تھا جتنا آج کل دودھ والے کے پاس لیٹر کا پیمانہ ہوتا ہے...
اسی لیے فقہاء کرام کہتے ہیں کہ وضو میں دھوئے جانے والے اعضاء اتنے تر ہوجائیں کہ دو تین قطرے بھی ٹپک جائیں تو وہ مسح نہیں غسل کہلائے گا...
اسی طرح آپ کے غسل کا پیمانہ آج کل کی ڈیڑھ لیٹر والی دو بوتلوں کے قریب قریب تھا!!!
 

ابو ہاشم

محفلین
فقہا یقیناً برفانی علاقوں سے نہ تھے
یہ بات قابلِ غور ہے۔ اگر پانی دستیاب نہیں تو مٹی سے تیمم۔ اور اگر پانی اور مٹی (یا اس کی جنس کی کوئی چیز) دونوں دستیاب نہیں اور ہر طرف برف ہی برف تو؟
یہاں دو باتیں ذہن میں آتی ہیں ایک تو یہ کہ برف پانی ہی کی ایک شکل ہے اور پانی کی عدم دستیابی پر مٹی سے تیمم کی سہولت دے دی گئی جبکہ برفانی علاقے میں برف کی شکل میں پانی دستیاب ہے جو مٹی سے بہتر ہے(عرب گرم علاقوں میں سے ہے وہاں برف دستیاب نہیں)
اور دوسرے برفانی علاقے میں برف کو وہاں کی مٹی ہی کہنا چاہیے
 
یہ بات قابلِ غور ہے۔ اگر پانی دستیاب نہیں تو مٹی سے تیمم۔ اور اگر پانی اور مٹی (یا اس کی جنس کی کوئی چیز) دونوں دستیاب نہیں اور ہر طرف برف ہی برف تو؟
یہاں دو باتیں ذہن میں آتی ہیں ایک تو یہ کہ برف پانی ہی کی ایک شکل ہے اور پانی کی عدم دستیابی پر مٹی سے تیمم کی سہولت دے دی گئی جبکہ برفانی علاقے میں برف کی شکل میں پانی دستیاب ہے جو مٹی سے بہتر ہے(عرب گرم علاقوں میں سے ہے وہاں برف دستیاب نہیں)
اور دوسرے برفانی علاقے میں برف کو وہاں کی مٹی ہی کہنا چاہیے
جی وارث بھائی ایسی جزئیات پر تو شاید ہر فقہ میں بات کی گئی ہوگی۔ "فاقد الطہورین" مشہور مسئلہ ہے کہ جس میں اس صورت حال پر بحث کی گئی ہے جب انسان کو نہ پانی دستیاب ہو، نہ ہی تیمم کے لیے کوئی چیز۔
 
Top