الشفاء
لائبریرین
۶۶ ۔ سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر ۷۰ میں اہل ایمان کو اللہ عزوجل سے ڈرنے اور ہمیشہ سیدھی بات کہنے کی تلقین فرمانے کے بعد اگلی آیت میں اس کے ثمرات بیان کیے ہیں۔ ارشاد ہوتا ہے۔
يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ : اے اہل ایمان! جب بھی بات کرو تو سچی اور درست بات کرو، کوئی جھوٹی بات تمہارے منہ سے نہ نکلے۔ اگر تم اپنے عمل میں تقویٰ اور راست روی کو اور اپنے قول میں حق و صداقت کو اپنا شعار بنا لو گے، تو اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو ہر کجی سے پاک فرما دے گا اور انہیں شرف قبولیت بخشے گا۔ بعض نے اس کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں مزید اعمال صالحہ کی توفیق عطا فرمائے گا۔ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ : اور اس سے پہلے جو لغزشیں تم سے سرزد ہوئی تھیں، وہ سب معاف کر دی جائیں گی۔ وہ لوگ جن کے سامنے تم سے گناہ سرزد ہوئے تھے ان کے حافظے سے بھی ان کی یاد مٹ جائے گی، بلکہ فرشتوں نے جو دفتر عمل تمہارا تیار کر رکھا ہے، وہاں سے بھی تمہارے گناہوں کی تحریر محو کر دی جائے گی۔ انس و ملک کی آنکھوں میں تم محترم و مکرم بنا دیے جاؤ گے۔ واقعی اللہ تعالیٰ جب اپنے کسی بندے پر لطف و کرم کی نظر فرماتا ہے اور اس کے دل کو اپنی یاد اور ذکر کی لذت سے آشنا کر دیتا ہے تو اس کی کایا ہی پلٹ جاتی ہے اور اس کے چہرہ پر ایک نور برستا ہوا نظر آتا ہے۔ بے ساختہ لوگوں کے دل اس کی طرف کھچے چلے جاتے ہیں۔ وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا : فوز عظیم اور فلاح دارین کا تاج صرف اس کے سر پر رکھا جاتا ہے جو پیکر تسلیم و رضا بن کر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول معظم کے ہر ارشاد کے سامنے بصد شوق اور بہ ہزار مسرت اپنا سر نیاز جھکا دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اپنی بندگی کی اور اپنے پیارے حبیب محمد عربی ﷺ فداہ ابی وامی کی غلامی کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔۔۔(ضیاء القرآن)۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًاO يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًاO
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرا کرو اور صحیح اور سیدھی بات کہا کروo وہ تمہارے لئے تمہارے (سارے) اعمال درست فرما دے گا اور تمہارے گناہ تمہارے لئے بخش دے گا، اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرتا ہے تو بیشک وہ بڑی کامیابی سے سرفراز ہواo
سورۃ الاحزاب ، آیت نمبر ۷۰ اور ۷۱۔
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرا کرو اور صحیح اور سیدھی بات کہا کروo وہ تمہارے لئے تمہارے (سارے) اعمال درست فرما دے گا اور تمہارے گناہ تمہارے لئے بخش دے گا، اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرتا ہے تو بیشک وہ بڑی کامیابی سے سرفراز ہواo
سورۃ الاحزاب ، آیت نمبر ۷۰ اور ۷۱۔
يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ : اے اہل ایمان! جب بھی بات کرو تو سچی اور درست بات کرو، کوئی جھوٹی بات تمہارے منہ سے نہ نکلے۔ اگر تم اپنے عمل میں تقویٰ اور راست روی کو اور اپنے قول میں حق و صداقت کو اپنا شعار بنا لو گے، تو اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو ہر کجی سے پاک فرما دے گا اور انہیں شرف قبولیت بخشے گا۔ بعض نے اس کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں مزید اعمال صالحہ کی توفیق عطا فرمائے گا۔ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ : اور اس سے پہلے جو لغزشیں تم سے سرزد ہوئی تھیں، وہ سب معاف کر دی جائیں گی۔ وہ لوگ جن کے سامنے تم سے گناہ سرزد ہوئے تھے ان کے حافظے سے بھی ان کی یاد مٹ جائے گی، بلکہ فرشتوں نے جو دفتر عمل تمہارا تیار کر رکھا ہے، وہاں سے بھی تمہارے گناہوں کی تحریر محو کر دی جائے گی۔ انس و ملک کی آنکھوں میں تم محترم و مکرم بنا دیے جاؤ گے۔ واقعی اللہ تعالیٰ جب اپنے کسی بندے پر لطف و کرم کی نظر فرماتا ہے اور اس کے دل کو اپنی یاد اور ذکر کی لذت سے آشنا کر دیتا ہے تو اس کی کایا ہی پلٹ جاتی ہے اور اس کے چہرہ پر ایک نور برستا ہوا نظر آتا ہے۔ بے ساختہ لوگوں کے دل اس کی طرف کھچے چلے جاتے ہیں۔ وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا : فوز عظیم اور فلاح دارین کا تاج صرف اس کے سر پر رکھا جاتا ہے جو پیکر تسلیم و رضا بن کر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول معظم کے ہر ارشاد کے سامنے بصد شوق اور بہ ہزار مسرت اپنا سر نیاز جھکا دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اپنی بندگی کی اور اپنے پیارے حبیب محمد عربی ﷺ فداہ ابی وامی کی غلامی کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔۔۔(ضیاء القرآن)۔
۔۔۔