۳۸ ۔ سورۃ المائدۃ کی آیت نمبر ۹۰ میں ارشاد ہوتا ہے۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَO
اے ایمان والو! بیشک شراب اور جُوا اور (عبادت کے لئے) نصب کئے گئے بُت اور (قسمت معلوم کرنے کے لئے) فال کے تیر (سب) ناپاک شیطانی کام ہیں۔ سو تم ان سے (کلیتاً) پرہیز کرو تاکہ تم فلاح پا جاؤo
سورۃ المائدۃ ، آیت نمبر ۹۰۔
عرب میں شراب کا عام رواج تھا۔ گنتی کے چند آدمیوں کے علاوہ سب اس کے متوالے تھے۔ شراب جو ان گنت جسمانی و روحانی بیماریوں کا سبب، اخلاقی اور معاشی خرابیوں کی جڑ اور فتنہ فساد کی علت ہے، اسلام کے پاکیزہ نظام حیات میں اس کی کیوں کر گنجائش ہو سکتی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے اسے قطعی حرام کر دیا۔ لیکن حرمت کا حکم آہستہ آہستہ اور بتدریج نازل ہوا تاکہ لوگوں کو اس پر عمل کرنا آسان ہو جائے۔ یہاں چار چیزوں کے نجاست ،خباثت اور شیطانی کام ہونے کے بارے میں بیان فرمایا اور ان سے بچنے کا حکم دیا گیا۔ وہ چار چیزیں یہ ہیں۔
۱۔ خمر : ہر مدہوش کر دینے والی شراب کو خمر کہتے ہیں۔ عصیر عنب سے اس کی تخصیص تعسف ہے۔ کیونکہ مدینہ طیبہ میں جو شراب استعمال ہوتی تھی وہ انگور، گندم ، جو، کھجور اور شہد سے کشید ہوا کرتی تھی۔ اور جب یہ آیت نازل ہوئی تو کسی صحابی نے بھی یہ نہیں سمجھا کہ صرف انگوری شراب ہی حرام ہے حالانکہ وہ اہل زبان تھے۔
۲۔ میسر : مطلقا جُوا کو کہتے ہیں خواہ اس کی صورت کیسی ہو۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے مروی ہے کہ
الشطرنج من المیسر کہ شطرنج بھی جُوا ہے۔۔۔
۳۔ انصاب : ان پتھروں کو انصاب کہا جاتا تھا جو حرم میں کعبہ کے ارد گرد نصب تھے اور کفار ان کے لیے جانور ذبح کرتے اور ان کا خون ان پتھروں پر مل دیتے۔۔۔
۴۔ ازلام: وہ تیر جن کے ذریعہ فالیں نکالی جاتی تھیں۔ نیز وہ تیر جن کے ساتھ جُوا کھیلا جاتا تھا۔ اس آیت میں مقصود تو شراب اور جُوا کی حرمت قطعی بیان کرنا ہے لیکن انصاب اور ازلام کو ان کے ساتھ ذکر کر کے ان کی قباحت کو اور زیادہ عیاں کر دیا۔
رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ ۔ بدبودار ، غلیظ اور گندی چیز کو رجس کہتے ہیں اور من عمل الشیطان کہہ کر یہ بتایا کہ کہ یہ چیزیں اتنی غلیظ اور ناپاک ہیں کہ کوئی سلیم الفطرت انسان ازخود ان کی طرف مائل نہیں ہوتا۔ صرف شیطان کی وسوسہ اندازی ہی اسے ان قبیح حرکات کے ارتکاب کی رغبت دلا سکتی ہے۔۔۔ (ضیاء القرآن)۔
۔۔۔