کل بھی بوندیں برسی تھیں
کل بھی بادل چھائے تھے
۔۔۔اور کوی نے سوچا تھا
بادل یہ آکاش کے سپنے ان زلفوں کے سائے ہیں
دوش ہوا پر میخانے ہی میخانے گھر آئے ہیں
رت بدلے گی پھول کھلیں گے جھونکے مدھ برسائیں گے
اُجلے اُجلے کھیتوں میں رنگین آنچل لہرائیں گے
چرواہے بنسی کی دھن سے گیت فضا میں بوئیں گے
آموں کے جھنڈوں کے نیچے پردیسی دل کھوئیں گے
پینگ بڑھاتی گوری کے ماتھے سے کوندے لپکیں گے
جوہڑ کے ٹھہرے پانی میں تارے آنکھیں جھپکیں گے
الجھی الجھی راہوں میں وہ آنچل تھامے آئیں گے
دھرتی، پھول ، آکاش ، ستارے سپنا سا بن جائیں گے
کل بھی بوندیں برسی تھیں
کل بھی بادل چھائے تھے
اور کوی نے سوچا تھا