یونیورسٹی والے بیٹری کی بجائے سولر سیلز سے بجلی لے رہے تھے۔
تو اس سے فرق کیا پڑتا ہے؟ سولر سیل کی جگہ پر آپ اس میں نیوکلیئر پلانٹ لگا دیں۔ پوائنٹ یہ تھا کہ صرف پانی پر گاڑی نہیں چل سکتی۔
Honda کمپنی نے فیول سیل سے چلنے والی گاڑی بنائی ہے۔ اسمیں ہائیڈروجن گیس CNG گیس کیطرح ڈالی جاتی ہے۔ جبکہ انکے سسٹم میں گاڑی کے اندر پانی کو گیس میں تبدیل کرکے سٹور کیا جاتا ہے۔
اس سے گاڑی کی افیشنسی بڑھتی ہے۔ خرچہ CNG جتنا یا اس سے زیادہ آتا ہے۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ کمرشل ہائڈروجن گیس میتھین گیس سے حاصل کی جاتی ہے electrolysis سے نہیں کیونکہ electrolysis پر زیادہ توانائی خرچ ہوتی ہے۔
یہ اسوقت خلاف ہوتا اگر گیس سٹور ہوئے بغیر سیدھی انجن میں جاتی۔ جبکہ گیس سٹور ہو رہی ہے۔ اور پھر انجن میں جا رہی ہے۔ آغا وقار کا دعویٰ یہ ہے کہ وہ پانی کو گیس میں بہت جلد اور بیٹری کی کم پاور لیکر تبدیل کر رہا ہے۔
سٹور کریں نہ کریں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ جتنی مقدار انجن کو چلنے کے لئے چاہیے اتنی ہی چاہئے، چاہے وہ سلنڈر سے آ رہی ہو یا electrolysis کٹ سے۔
باقی رہ گئی بات پروفیسر ہودبائی کی۔ انہوں نے تو کار کے فیول ٹینک میں جنریٹر فٹ کرا دیا ہے۔ پروفیسر صاحب کو شائد علم ہو گا کہ جنریٹر کی اچھی خاصی آواز ہوتی ہے۔
شائد آپ کا اشارہ اس اقتباس کی طرف ہے:
. Here’s how: take an emergency electricity generator, of which there are thousands in Islamabad. Its engine is similar to that in a car. Remove the fuel tank and make sure the ‘water kit’ contains only water.
میں آپ کی سہولت کے لئے اس کا اردو میں ترجمہ کرتا ہوں۔
"یہ ایسے ہوتا ہے: بجلی کے جنریٹر کو لیں، اسلام آباد میں ایسے (جنریٹر) ہزاروں کی تعداد میں موجود ہیں۔ اس کا انجن گاڑی کے انجن کی طرح ہوتا ہے۔ اس کے فیول ٹینک کو ہٹا دیں اور اس کو یقینی بنایئں کی "واٹر کٹ " میں صرف پانی ہو"
اس بات سے یہ کیسے اخذ کیا کہ "کار کے فیول ٹینک میں جنریٹر فٹ کرا دیا ہے"؟
میں سمجھتا ہوں کہ آپ چاہتے ہیں کہ یہ تجربہ کامیاب ہو لیکن اس کے لئے دروغ گوئی سے کام نہ لیجئے۔