پہلے تویہ نوٹ فرمالیں کہ یہ فرق 2 کروڑ کا نہیں بلکہ صرف 6 لاکھ کا ہے کیوں،
میرے اور آپ کے فگر کا فرق 2 کروڑ آرہا ہے جب کہ
اگر آپ کے فگر سے اپریل 2017 تک کی آبادی 202270392 نکال دی جائے تو فرق آتا ہے: 1 کروڑ اور 94 لاکھ سے کچھ اوپر۔ اب صرف پانچ لاکھ کے اس فرق کی وقعت پرویز ہود کی خوف ناک جعلسازیوں کے سامنے کیا وقعت رکھتی ہے۔ جان کر حیران رہ جائیں گے۔
یار جس سطح کا اعداد کا ہیر پھیر آپ کرتے ہیں، اس کے سامنے کسی بڑے سے بڑے "سازشی لبرل" کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے۔ یعنی کہ ریفرینس پوائنٹ ہی بدل دیا کہ جس عدد سے فرق دیکھنا ہے؟ میری باری فرق اصل ڈیٹا سے اور اپنی باری فرق کیلکولیڈ ڈیٹا سے اور وہ بھی اس بات کو نظر انداز کرتے ہوئے کہ نہ جانے کہاں سے آپ نے 58 ملین کا جعلی عدد لیا ہے۔ اعلیٰ!
اصل آبادی = 207774520
گروتھ ریٹ سے کیلکولیٹڈ آبادی = 221769091
کیلکولیشن سے اصل کا فرق = 1.4 کروڑ
آپ کی کیلکولیشن = 24 کروڑ 18 لاکھ (چونکہ آپ نے اعداد کو راؤنڈ کیا ہے تو یہی عدد استعمال کرنے پر مجبور ہوں)
آپ کی کیلکولیشن سے اصل کا فرق= 3.4 سے 3.5 کروڑ، جس کو آپ نے کسی "پراسرار" وجہ کی بنا پر بڑھا کر 4 کروڑ لکھا ہے۔
یعنی حقیقی مردم شماری سے 4 کروڑ افراد اور پراسرار طور پر لاپتہ ہیں!
وجہ؟ آپ نے غلط ڈیٹا (58 ملین) استعمال کیا جبکہ آپ کو درست ڈیٹا تک رسائی بھی حاصل تھی۔ مجھے ڈھونڈنے سے بھی کوئی ایسا ماخذ نہیں ملا کہ جہاں کہہ سکوں آپ پرانا ڈیٹا استعمال کرنے کی وجہ سے غلطی کر گئے، کیونکہ پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس کے ڈیٹا کے مطابق کسی بھی مردم شماری میں یہ نتیجہ نہیں نکلا ہے۔ نتیجہ ایک ہی نکلتا ہے۔ دانستہ جعل سازی۔ اگر ایسا نہیں ہے تو براہ مہربانی اپنے ڈیٹا کے ماخذ واضح لکھا کریں اور اپنی کیلکولیشنز بھی تاکہ علم ہو سکے کہ کہاں غلطی دانستہ ہے اور کہاں نہیں۔
خود دانستہ غلط ڈیٹا استعمال کرنے اور اس پر بھی فرق کو زیب داستان کےلیے مزید بڑھا کر لکھنے کے بعد آپ 7.2 ارب کے ہندسے کی طرف آتے ہیں اور اس کی شان میں اتنی لمبی کہانی لکھ دیتے ہیں۔
پرویز ہود نے اپنا کالم لکھا ہے مارچ 2017 میں۔ جولائی 2017 میں عالمی آبادی تھی:
7.55 بلین۔
جولائی 2016 میں = 7.46
اور جولائی 2015 میں = 7.38 بلین۔
یہاں دیکھیے:
اب ہم کچھ رعایت رکھتے ہوئے 2017 اور 2016 کو بھی ایک طرف کرتے ہیں، اور اس معمے کو حل کرنے کے لیے آئن اسٹائن کو قبر سے نکال کر کوئی نیا فارمولا ایجاد کرتے ہیں کہ جب 2015 میں عالمی آبادی 7.38 بلین تھی تو مارچ 2017 میں یہ 7.2 بلین کیسی ہوگئی!
بے ہوش ہوگئے نا؟
اس صور ت میں تین باتیں ممکن ہیں:
1۔پرویز ہودی فراڈ
2۔ بھوگس ڈیٹا
3۔ ایکسپونینشل ڈی کے۔
فراڈ میں مہارت کو دیکھتے ہوئے آپ یہ قیاس کرنے میں حق بجانب ہیں کہ موصوف نے کوئی ایسا ایکسپونینشل گروتھ ایجاد کرلیا ہے جو سیدھا چلتا ہے تو جواب الٹا اور جو اُلٹا چلتا ہے تو جواب سیدھا۔۔۔! معلومات میں اضافے کے لیے یہ بھی نوٹ کریں کہ اس دوران کوئی ایٹمی دھماکا بھی نہیں ہوا۔۔تو اب تین آپشن میں سے کونسی بات آپ کو سمجھ آتی ہے، یہ فیصلہ خود کرلیجیے۔
جبکہ یہاں ایک نہایت سادہ وضاحت کی جا سکتی ہے کہ پرویز ہودبھائی نے دنیا کی آبادی کا پرانا ڈیٹا اٹھایا کیونکہ
اقوام متحدہ کے ڈیٹا کے مطابق 2013ء اور 2014ء کے دوران دنیا کی آبادی یہی تھی۔
یہاں پر فرق واضح ہے۔
پرویز ہودبھائی نے جو ڈیٹا استعمال کیا، اس کا وجود پرانے ریکارڈز میں ہے۔
آپ نے جو 58 ملین کا ہندسہ استعمال کیا، وہ کسی بھی ریکارڈڈ ڈیٹا میں موجود نہیں ہے جیسا کہ آپ پاکستان
بیورو آف سٹیٹسٹکس کے ڈیٹا سے دیکھ سکتے ہیں۔
اب خود انصاف کر کے بتائیں کہ کس کو نادانستہ غلطی قرار دینے کی رعایت دی جا سکتی ہے جبکہ کس کے لیے دانستہ دھوکہ دہی ہی واحد وضاحت رہ جاتی ہے؟
یہاں یہ نکتہ بھی قابل غور ہے جسے آپ دانستہ نظر انداز کر رہے ہیں کہ 7.46 ارب تک پہنچنے میں بھی مزید ایک سال تک پورا نہیں لگنا۔ لیکن خیر، آپ یہ کئی بار ثابت کر چکے ہیں کہ ریاضی آپ کی زیادہ مضبوط نہیں ہے ورنہ اتنی لمبی کہانی لکھنے سے پہلے یہ ہی سوچ لیتے کہ آخر پرویز ہودبھائی کو اس "بھیانک جعل سازی" کا فائدہ کتنے سال کے فرق کی صورت میں ہوا۔ دانستہ ہیر پھیر ہی اگر کرنی تھی تو صرف ایک سال سے کیا تیر مار لیا؟ 105 سال، بس؟ کیا احمق جعل ساز ہے! کم از کم آپ کے لیول کو تو پہنچتا اور چار پانچ بڑی بڑی جعل سازیاں اکٹھی کرتا۔
پاکستان میں Appeal to Authroity کا جو ہوا کھڑا ہوا ہے، اس میں تقلیدی سائنس کے بجائے نیوٹرل سائنس کی ترقی مشکل تر ہے۔
دیکھیں اگر آپ کو اتھارٹی سے چڑ ہے تو آسان سا علاج ہے۔ اگر اتھارٹی غلطی کر رہا ہے تو اس کی درستگی کرکے سامنے لائیں۔ ابھی تک جو فاش غلطیاں، دانستہ دھوکہ دہی اور طنز و تشنیع کی بھرمار آپ کر چکے ہیں، اس سے تو کام نہیں بنے گا۔