خالد محمود چوہدری
محفلین
اللہ تعالیٰ پاکستان کو بہتر حکمران عطا فرمائے۔
"مولیٰ بس" اللہ تعالیٰ ہماری کوتاہیاں اور گناہ معاف کرے
"مولیٰ بس" اللہ تعالیٰ ہماری کوتاہیاں اور گناہ معاف کرے
آمین ثم آمین۔اللہ تعالیٰ پاکستان کو بہتر حکمران عطا فرمائے۔
"مولیٰ بس" اللہ تعالیٰ ہماری کوتاہیاں اور گناہ معاف کرے
درست کا غلط کا پتہ نہیں البتہ عمران کے کھاتے میں ایک اور یو ٹرن لکھا گیا ہے۔
درست کا غلط کا پتہ نہیں البتہ عمران کے کھاتے میں ایک اور یو ٹرن لکھا گیا ہے۔
جسٹس وجیہ الدین احمد جیسے دانشور سے ہاتھ دھونے پر تحریک انصاف کے مخلص کارکنوں کو خون کے آنسو رونا چاہئے۔
یہ صاحب کون ہیں ؟اگر فاروق بندیال پی ٹی آئی کی لانڈری میں دھل سکتا ہے تو پھر اس جماعت کا اللہ نگہبان۔
ان کی تاریخ سر عام بیان کرنے میں مشکلات ہیں۔ البتہ اتنا اشارہ دے دیتا ہوں کہ چند ماہ قبل عرفان اللہ مروت نے پیپلز پارٹی جوائین کی تو آصفہ بھٹو نے ایک ’کیس‘ کی وجہ سے ان کی شدید مخالفت کی اور پیپلز پارٹی کو فیصلہ واپس لینا پڑا۔ یہ صاحب تو اس جیسے دو کیسوں والے ہیں۔یہ صاحب کون ہیں ؟
بہ اندازِ بھٹواگر فاروق بندیال پی ٹی آئی کی لانڈری میں دھل سکتا ہے تو پھر اس جماعت کا اللہ نگہبان۔
ساری بات اپنی جگہ لیکن جس جملے کا میں نے اقتباس لیا ہے اور جس کو آپ نے جلی کیا ہے (اصل تحریر میں یہ جملہ بولڈ نہیں ہے)، اس سے کیا ثابت ہوتا ہے یا آپ کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں؟فاروق بندیال نامی یہ ریپسٹ عمران خان کو اہل قرار دینے والے بینچ کے جج عمر عطاء بندیال کا کزن ہے۔
(رعایت اللہ فاروقی)
اس حوالے سے میری وضاحت کی ضرورت نہیں۔ جملہ سیلف ایکسپلنیٹری ہے۔ مزید تشفی کے لیے متن کے مصنف سے رجوع کیجیے۔ساری بات اپنی جگہ لیکن جس جملے کا میں نے اقتباس لیا ہے اور جس کو آپ نے جلی کیا ہے (اصل تحریر میں یہ جملہ بولڈ نہیں ہے)، اس سے کیا ثابت ہوتا ہے یا آپ کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں؟
بہت اچھا فیصلہ کیا گیا۔بالآخر سوشل میڈیا کے دباؤ پر فاروق بندیال کو پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔
متن کے مصنف سے ضرور رابطہ کرتا اگر آپ نے مصنف کے متن میں تحریف کر کے اور اسے جلی نہ کر کے اپنا نکتہ نظر اس میں زبر دستی نہ گھسیڑا ہوتا۔اس حوالے سے میری وضاحت کی ضرورت نہیں۔ جملہ سیلف ایکسپلنیٹری ہے۔ مزید تشفی کے لیے متن کے مصنف سے رجوع کیجیے۔
اس بندے کو پارٹی سے نکال دیا گیا۔انصافیوں نے اس کی شمولیت پر احتجاج کیا تھا۔اب یہ فرمائیں کہ جب یہ بندہ ن لیگ میں تھا تو اس وقت فرشتہ تھا ؟ سارے بندے گنہگار تبھی بنتے ہیں جب پی ٹی آئی میں آتے ہیں ؟؟؟ان کی تاریخ سر عام بیان کرنے میں مشکلات ہیں۔ البتہ اتنا اشارہ دے دیتا ہوں کہ چند ماہ قبل عرفان اللہ مروت نے پیپلز پارٹی جوائین کی تو آصفہ بھٹو نے ایک ’کیس‘ کی وجہ سے ان کی شدید مخالفت کی اور پیپلز پارٹی کو فیصلہ واپس لینا پڑا۔ یہ صاحب تو اس جیسے دو کیسوں والے ہیں۔یہ صاحب کون ہیں ؟اگر فاروق بندیال پی ٹی آئی کی لانڈری میں دھل سکتا ہے تو پھر اس جماعت کا اللہ نگہبان۔
غیر متفق۔متن کے مصنف سے ضرور رابطہ کرتا اگر آپ نے مصنف کے متن میں تحریف کر کے اور اسے جلی نہ کر کے اپنا نکتہ نظر اس میں زبر دستی نہ گھسیڑا ہوتا۔
بہت نوازش!بہرحال وضاحت نہ کرنے کے لیے شکریہ!
ن لیگ چھوڑ موصوف کے کسی بھی پارٹی میں ہونے کا کوئی اکیلا ثبوت؟ کسی یونین کونسل، کسی ضلع کونسل کسی بھی عہدے پر تعیناتی کی کوئی رسید ؟اس بندے کو پارٹی سے نکال دیا گیا۔انصافیوں نے اس کی شمولیت پر احتجاج کیا تھا۔اب یہ فرمائیں کہ جب یہ بندہ ن لیگ میں تھا تو اس وقت فرشتہ تھا ؟ سارے بندے گنہگار تبھی بنتے ہیں جب پی ٹی آئی میں آتے ہیں ؟؟؟۔
ویسے معذرت کے ساتھ، میرے پاس فیس بک ٹویٹر پر کافی انصافی بھائی ایڈ ہیں۔ کسی کی بھی اختلافی پوسٹ اور ٹویٹ نہیں آئی۔ جب مخالفین نے شور مچایا اور ان کے پاس کوئی جواب نہیں تھا، تو ان کی جانب سے اکثر نے مکمل خاموشی اختیار کی۔ اور کمیٹی بننے کے اعلان کے بعد کھل کر اختلاف کیا۔ایک سکہ بند اور مشہور مجرم فاروق بندیال کی پارٹی میں شمولیت کے خلاف ورکر کے احتجاج نے ثابت کیا، اپنی ہی قیادت کی غلطی کے خلاف آواز اٹھانا تحریکِ انصاف کے ورکر کو آتا ہے۔ یہ وہ بات ہے پارٹیوں میں جو عنقا ہے۔
دیکھا یہ بھی جانا چاہیے، قیادت ایسے خود کش فیصلے آخر کس جھونک میں کر ڈالتی ہے؟ کون لوگ ہیں، پارٹی کو بارود کے ڈھیر پہ جو لا کھڑا کرتے ہیں؟
یقینا، ورکر اگر یکسو ہو جائے تو کئی پٹے اور پامال سکے پارٹی سے نکالے جانے کو ابھی موجود ہیں۔ کارکنوں کی بات پر قیادت اگر کان دھرتی ہے تو پارٹی کو ابن الوقتوں سے پاک کر ڈالنے کے لیے یکسو ہو جانا ورکروں کی اولیں ترجیح ہونی چاہیے۔ یہی ایک راہ ہے، پارٹی کو جس کی بدولت خود کشی کی راہ سے ہٹایا بھی جا سکتا ہے۔
اس طرزِ عمل میں دیگر جماعتوں کے ورکر کے لیے بھی ایک گہرا سبق ہے۔ ورکر نے پارٹی قیادت کی اندھی محبت کی آنکھوں پر پٹی نہیں باندھ رکھی ہوتی کہ اپنی قیادت کی غلطی اسے نظر ہی نہ آ سکے۔ پاکستان سے اگر ہمیں پیار ہے تو اس روش کو ہمیں عام کرنا ہو گا۔ اپنی پارٹی کے غلط کو بھی پوری قوت سے غلط ہمیں کہنا ہو گا۔
(یوسف سراج)