ملک بھر میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 1130تک پہنچ گئی
ویب ڈیسک جمعرات 26 مارچ 2020
کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال پر قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس طلب
ملک بھر میں کورونا وائرس کے تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد 1130تک پہنچ گئی ہے جب کہ وائرس سے 9 مریض جاں بحق اور 21 صحت یاب ہوچکے ہیں۔
وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں کورونا وائرس کے تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد 1130 تک پہنچ گئی ہے۔
سندھ میں اب تک 421، پنجاب میں 345، بلوچستان میں 131، گلگت بلتستان میں 84، خیبر پختونخوا میں 123جب کہ اسلام آباد میں 25 اور آزاد کشمیر میں ایک مریض میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
کورونا وائرس کے باعث ملک بھر میں اب تک 9 افراد جاں بحق اور 21 صحت یاب ہوچکے ہیں جب کہ 5 افراد کی حالت تشویشناک ہے۔
قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں صوبائی وزرائے اعلیٰ نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی جب کہ اجلاس میں عسکری اور سول اداروں کے اعلیٰ حکام سمیت مشیر خزانہ، وزیر منصوبہ بندی، وفاقی وزراء، معاون خصوصی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا، معاونین خصوصی اطلاعات چئیرمین این ڈی ایم اے بھی شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں کورونا سمیت ملکی معیشت کا جائزہ لیا گیا جب کہ معاون خصوصی ظفر مرزا نے کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ بھی دی۔ اجلاس میں حکومتی ریلیف پیکج پر بھی مشاورت ہوئی اور جزوی لاک ڈاؤن کے بعد ملک میں معاشی استحکام کے اقدامات پر بھی بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم عمران خان؛
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ افراتفری اور خوف پیدا نہیں ہونے دینا، لوگ ازخود احتیاط کریں، عوام کی آسانی کو یقینی بنانے کے لئے متعلقہ ادارے متحرک ہیں جب کہ اس وقت توجہ غریبوں کے راشن اور کھانے پینے کے انتظام پر ہے۔
سندھ میں کرفیو لگانے کی تجویز؛
سندھ کے وزیر ٹرانسپورٹ سید اویس قادر شاہ نے صوبے میں کرفیو لگانے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ میں لاک ڈاؤن کے باوجود اس کی خلاف ورزی کی شکایات آرہی ہیں اور یہاں تک کہ دیہات میں اجتماعات منعقد کیے جارہے ہیں، اس لیے وزیر اعلیٰ سندھ سے گزارش کروں گا اور تجویز کروں گا کہ جتنے سخت اقدامات کرنا ہے کریں اگر کرفیو لگانا پڑتا ہے تو لگادیں۔
سندھ میں لاک ڈاؤن کا چوتھا روز؛
سندھ بھر میں کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے چوتھے روز بھی لاک ڈاؤن جاری ہے اور لوگ گھروں تک محدود ہیں جب کہ کاروبار زندگی مفلوج ہو چکاہے۔ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والوں کو گرفتار اور مقدمات بھی درج کیے جارہے ہیں لیکن اس کے باوجود لیاری، بلدیہ، سرجانی، کیماڑی سمیت مختلف علاقوں میں کچھ شہری لاک ڈاؤن کو سنجیدہ نہیں لے رہے ہیں۔
پنجاب میں تیسرے روز بھی لاک ڈاؤن؛
کورونا وائرس کی وجہ سے لاہور سمیت پنجاب بھر میں لاک ڈاؤن تیسرے روز بھی جاری ہے، سٹی ٹریفک پولیس کی طرف سے شہر کے 14 داخلی اور خارجی پوائنٹس پر ناکے لگائے گئے ہیں جب کہ صرف سبزی، پھل، دودھ کی دکانیں، میڈیکل اسٹور، بیکریاں، گوشت اور کریانہ کی دکانیں کھلی ہیں۔
اسلام آباد میں عوام کا داخلہ بند؛
اسلام آباد میں پولیس نے لوگوں کا شہر میں داخلہ بند کردیا ہے، ترجمان موٹروے کے مطابق لاک ڈاؤن کے لئے تمام موٹر ویز کو آج سے بند کیا جارہا ہے تاہم مال بردار گاڑیوں، تیل کی ترسیل والی گاڑیوں اور ضروری اشیاء خورونوش والی گاڑیوں کو کم سے کم عملے کے ساتھ داخلہ کی اجازت ہوگی۔
باجماعت نماز اور جمعہ کے اجتماعات کو محدود کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد میں کورونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں حکومتی اقدامات سے متعلق پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر مذہبی امور کا کہنا تھا کہ آج مساجد اور نماز جمعہ سے متعلق چند اہم فیصلے کیے گئے ہیں اور علمائے کرام کے ساتھ باہمی مشاورت سے نماز جمعہ کے اجتماعات اور نمازِ باجماعت کو محدود رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ نماز جمعہ میں انتظامیہ اور محدود تعداد میں نمازی مسجد آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ علما سے درخواست کی ہے کہ لوگوں کو گھروں میں رہ کر عبادات کا اہتمام کرنے کی ترغیب دی جائے۔ ہم مساجد کو بند نہیں ہونے دیں گے، وہاں ذکر اذکار ، تلاوت اور اذان و نماز کے معمولات جاری رہیں گے تاہم وبا کے پیش نظر مساجد میں نمازیوں کی حاضری محدود رکھنے کی اپیل کی گئی ہے۔
چین کا طبی ماہرین پاکستان بھیجنے کا اعلان
چینی سفارتخانے کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق چینی حکومت پاکستان کو کورونا وائرس سے لڑنے میں مدد کے لئے طبی ماہرین بھیجے گی۔
چین نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے پاکستان کو کورونا وائرس سے نمٹنے میں اپنے تجربے سے متعلق بتایا اور پاکستان میں وبا پھیلنے کے فوری بعد اس بیماری کی روک تھام سے متعلق معلومات سے بھی آگاہ کیا۔
چین پاکستان کو طبی سامان فراہمی کرنے کی تیاری کررہاہے اور آئسولیشن کےلیے ایک عارضی اسپتال بنانے میں بھی مددکرے گا۔ چینی نائب وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ بیجنگ حکومت کے ساتھ ساتھ چینی کمپنیاں بھی اس مہلک وبا کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مدد کر رہی ہیں۔