یہاں سے واپس چلے تو ایک جگہ پانی کے ساتھ چلتے پیر پھسلا۔ پکڑنے کو کچھ نہ تھا تو سیدھا ایک کانٹے دار جھاڑی پر گرا۔ بیک پیک کی وجہ سے کمر کی بچت ہو گئی لیکن ہاتھوں میں کافی کانٹے لگے۔ واپس کھڑا ہوا تو بیوی نے کپڑوں سے کانٹے صاف کئے۔ ہاتھ میں ایک دو کافی اندر گئے تھے انہیں فرسٹ ایڈ کٹ کی مدد سے نکالا۔ ہوٹل والوں سے ہاتھ دھونے کو کہا۔ انہوں نے اپنے ایک کمرے کا ریسٹ روم کھول دیا۔ وہاں ہاتھ منہ دھویا۔ چند اور کانٹے نکالے۔ پھر اپنی فرسٹ ایڈ کٹ سے الکحل وائپس سے زخم صاف کئے اور ان پر مرہم لگایا۔
پاکستان میں اکثر نوٹ کیا کہ نہ گائیڈز کے پاس کوئی فرسٹ ایڈ کا سامان ہوتا ہے نہ سیاحوں کے پاس۔ ایک چھوٹی سی فرسٹ ایڈ کی ڈبیا ہر وقت آپ کے ساتھ ہونی چاہیئے۔