زیک
مسافر
اچھا یہ کہتے ہیں رضوی کی زبان درازی کوبے تکلف اندازِ گفتگو
اچھا یہ کہتے ہیں رضوی کی زبان درازی کوبے تکلف اندازِ گفتگو
ایسی بات نہیں ، عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے دھرنے پر لاٹھی چارج کے بعد ایسا عوامی رد عمل نہیں ہوا تھا۔اسی قسم کا ملک گیر رد عمل عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے دھرنے پر لاٹھی چارج کرنے کے بعد بھی نظر آیا تھا مگر تب آرمی کیوں چپ رہی؟ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ آرمی اس معاملہ میں پڑنا ہی نہیں چاہتی مگر حکومت نے اپنی نااہلی سے فوج کو گھسیٹا۔ یوں فوج نے دھرنے والوں کی سائڈ لیتے ہوئے حکومت کو ہری جھنڈی دکھا دی۔
کاش رضوی صاحب جس عظیم مقصد کے لئے نکلے ، اس کے آداب کا بھی خیال رکھتے! بہت تکلیف ہوتی ہے جب ان کی گفتگو میں تہذیب سے گرے ہوئے الفاظ سننے کو ملتے ہیں۔ رضوی صاحب کو یہ سمجھنا چاہئے کہ لوگ ان کی تقریر اور گفتگو میں 90٪ اچھی باتوں کو اگنور کر دیں گے اور 10٪ اخلاق سے گرے الفاظ کو پکڑ لیں گے۔میں نے تو دل بھر کر لکھ لیا پھر تھڑیڈ مقفل ہوگیا، ہی ہی ہی ہی. مزہ آگیا، اب بلبلاتے رہو. ویسے جاسمن کی نظم بہت اچھی تھی.
ابھی تک میں نے رضوی صاحب کی گفتگو نہیں سنی ہے مگر مختلف لڑیوں میں پڑھ کر مزہ آرہا ہے. اگر اس دھرنے کے دوران کی کوئی تقریر مل جائے جس میں پین کی ٹپ کا ذکر ہو تو بتائیں. ویسے عمران اور رضوی اس طرح کی اوچھی حرکتیں، اوئے وغیرہ سستی شہرت کے لئے کرتے ہیں. مگر سن کر لوگوں کو مزہ آتا ہے
کیا وہ واقعی عظیم مقصد کے لیے نکلے؟ اِس کا فیصلہ یا تو اللہ پاک کریں گے، یا پھر آنے والے دنوں میں ان کی سرگرمیوں سے بھی کسی حد تک لگایا جا سکے گا۔ عظیم مقصد کے لیے نکلنے سے مراد یہ نہیں ہوتی ہے کہ دو تین ہزار افراد ساتھ لے کر ملک کے نظم و نسق کا ستیاناس کر دیا جائے یا جتھے بندیاں کر کے ریاستی نظام کو مفلوج کر دیا جائے۔ الحمدللہ، اس ملک کے قریب قریب سبھی مسلم اور جید علمائے کرام اسی جذبے سے سرشار ہیں اور خادم رضوی صاحب کو یہ حق نہیں پہنچتا ہے کہ وہ اس معاملے کے حوالے سے اس طرح کی شدت پسندی دکھائیں اور ڈیڑھ اینٹ کی الگ سیاسی مسجد بنا لیں۔ کئی علمائے کرام نے انہیں اس راہ پر چلنے سے منع کیا تھا اور ان کا تعلق اسی مسلک سے تھا، تاہم، جب وہ وہاں آن پہنچے تو ان علمائے کرام نے اسے نازک صورت حال گردانتے ہوئے حکومتِ وقت پر زور دیا کہ اب ان کے خلاف کوئی ایکشن نہ لیا جائے کہ اس سے مذہبی جذبات مجروح ہوں گے جس کو انہوں نے کمال مہارت سے یہ ظاہر کروایا کہ سبھی علمائے کرام ان کے ساتھ ہیں حالانکہ وہ ان کے طریقہء کار سے متفق نہ تھے۔ یقین جانیے، ہم بھی قادیانیوں کو دائرہ اسلام سے خارج سمجھتے ہیں اور اس معاملے کی حساسیت سے بھی آگاہ ہیں تاہم خادم رضوی صاحب نے اس ملک میں مذہبی انتہاپسندی کو رواج دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے اور اس حساس ایشو کو لے کر خوب منافرت پھیلائی ہے۔ کیا انہوں نے جرنیلوں، سیاست دانوں، میڈیا اور دیگر تمام شعبوں سے متعلقہ افراد پر لعنت ملامت نہ کی ہے؟ کیا سبھی اس قابل تھے؟ رات کو ایک ایسی ویڈیو بھی نظر سے گزری جس میں موصوف نے نہ صرف جرنیلوں، ججوں، سیاست دانوں، بیورکریٹس، وکلاء، میڈیا سے متعلقہ افراد پر خود لعنت بھیجی، بلکہ، وہاں موجود تمام شرکاء نے اس عظیم مقصد کے لیے ان کا ساتھ دیا اور وہ بھی لبیک لبیک کے 'ایمان افروز' نعرے لگا کر۔ ایک بات سمجھائیے، اگر ایک فرد قانون ہاتھ میں لے کر، انفرادی طور پر، ایک شخص کو جان سے مار دیتا ہے تو کیا آپ معاشرے میں اس عمل کی ترویج کی اجازت دیں گے؟ میرا خیال ہے کہ ممتاز قادری اور سلمان تاثیر کا ایشو بہت نازک ہے۔ آخری انٹرویو میں سلمان تاثیر کو نعوذباللہ کا لفظ استعمال کرتے سنا، اور ان کی زبان سے توہین رسالت کو بڑا جرم قرار دیتے سنا۔ بالفرض محال، اگر وہ قادیانی بھی ہوں تب بھی ممتاز قادری کو یہ حق نہ تھا کہ وہ ان کی جان لے لیتے۔ اس کے باوجود، یہ ممکن ہے کہ ممتاز قادری اور سلمان تاثیر اپنی اپنی نیت کی وجہ سے جنت میں ہوں تاہم ممتاز قادری کو یہاں تک پہنچانے والے مناظرہ باز ملا اسی قبیل سے متعلق تھے جو کہ بعد میں ممتاز قادری کو پہچاننے سے انکار کرتے رہے اور اب تک ان کے نام پر سیاست چمکا رہے ہیں۔ ذرا سوچیے، ایک فرد کے ہاتھ میں یہ اختیار دے دیا جائے کہ وہ جسے چاہے، مارنے پر تُل جائے۔ فتوے ہی تو دے رہے ہیں یہ صاحبان اور ان کے مریدین اور عاشق ہر دوسرے تیسرے بندے کے سر ہو رہے ہیں۔ کسی کا سر پھاڑ رہے ہیں، کسی کی عزتِ نفس کو مجروح کر رہے ہیں۔ اس طرح ملک میں انارکی پھیلے گی اور افراتفری مچ جائے گی۔ منافرت پر مبنی جو فضا یہ ملا حضرات پیدا کر رہے ہیں، یہ ہر سطح پر قابلِ مذمت ہے اور ان کے متعلق یہ فرمانا، کہ یہ نوے فی صد درست باتیں کر رہے ہیں، ایک معصومانہ تبصرہ ہے۔ کوئی بات تلخ محسوس ہو، تو معذرت!کاش رضوی صاحب جس عظیم مقصد کے لئے نکلے ، اس کے آداب کا بھی خیال رکھتے! بہت تکلیف ہوتی ہے جب ان کی گفتگو میں تہذیب سے گرے ہوئے الفاظ سننے کو ملتے ہیں۔ رضوی صاحب کو یہ سمجھنا چاہئے کہ لوگ ان کی تقریر اور گفتگو میں 90٪ اچھی باتوں کو اگنور کر دیں گے اور 10٪ اخلاق سے گرے الفاظ کو پکڑ لیں گے۔
مجھے یوں لگتا ہے کہ بہت سے احباب میڈیا کے پرپیگنڈا سے بہت زیادہ متاثر ہیں۔ جہاں تک میری معلومات کا تعلق ہے ان کا مقصد یہ تھا کہ جو لوگ ختم نبوت کے قانون میں تبدیلی کے جرم میں ملوث ہیں ان کو سزا دی جائے۔ اور ایسے بھیانک جرم میں ملوث لوگوں کو سزا دلوانے کے لئے نکلنا یقینا عظیم مقصد ہے۔ حکومت پہلے تو اس بات سے ہی انکاری تھی کہ جرم ہوا ہے بعد میں حکومت نے یہ تو تسلیم کر لیا کہ ہاں واقعی غلطی ہوئی ہے مگر مجرمین کو سزا دینے میں ٹال مٹول سے کام لیتی رہی ۔ ابھی تک صرف وزیر قانون کو منصب سے ہٹایا گیا ہے سزا نہیں دی گئی اور شنید یہ ہے کہ وزیر قانون کو کوئی اور بڑے منصب سے نوازا جائے گا۔کیا وہ واقعی عظیم مقصد کے لیے نکلے؟ اِس کا فیصلہ یا تو اللہ پاک کریں گے، یا پھر آنے والے دنوں میں ان کی سرگرمیوں سے بھی کسی حد تک لگایا جا سکے گا۔
مجھے یوں لگتا ہے کہ بہت سے احباب میڈیا کے پرپیگنڈا سے بہت زیادہ متاثر ہیں۔ جہاں تک میری معلومات کا تعلق ہے ان کا مقصد یہ تھا کہ جو لوگ ختم نبوت کے قانون میں تبدیلی کے جرم میں ملوث ہیں ان کو سزا دی جائے۔ اور ایسے بھیانک جرم میں ملوث لوگوں کو سزا دلوانے کے لئے نکلنا یقینا عظیم مقصد ہے۔ حکومت پہلے تو اس بات سے ہی انکاری تھی کہ جرم ہوا ہے بعد میں حکومت نے یہ تو تسلیم کر لیا کہ ہاں واقعی غلطی ہوئی ہے مگر مجرمین کو سزا دینے میں ٹال مٹول سے کام لیتی رہی ۔ ابھی تک صرف وزیر قانون کو منصب سے ہٹایا گیا ہے سزا نہیں دی گئی اور شنید یہ ہے کہ وزیر قانون کو کوئی اور بڑے منصب سے نوازا جائے گا۔
ممتاز قادری شہید کا جو معاملہ ہے اس پر آپ بات کرنا چاہتے ہیں میں حاضر ہوں ویسے یہ موقع مناسب نہیں لگ رہا۔
افسوس کے ساتھ میں کہوں گا کہ باقی باتیں جو آپ نے کی ہیں جذباتی تقریر کی طرح لگتی ہیں۔اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ انتظامیہ اس معاملے میں غیر جانبدار رہے گی؟
اس بے ہودہ طریقہ کار کے لئے عوام کو کس نے مجبور کیا ہے؟ آپ حکمرانوں (صرف ن لیگ نہیں سب کے سب ) سے کیوں نہیں پوچھتے کہ جب عوام تکلیف سے بلبلا اٹھتے ہیں تو آپ ان کے پرامن مظاہرے پر کان کیوں نہیں دھرتے؟ جب تک ینگ ڈاکٹر ایمرجنسی بند نہیں کرتے آپ کیوں نہیں سنتے؟ جب تک سڑکوں پر ٹائر نہیں جلتے جمہوریت کا رونا رونے والے حکمرانوں کو کیوں نہیں علم ہوتا؟صرف اتنی سی بات ضرور کہوں گا کہ مقصد عظیم ہو سکتا ہے، تاہم، اس عظیم مقصد کے حصول کے لیے جو طریقہء کار اختیار کیا جاتا ہے، اس پر بات چیت کا فوکس رہے تو زیادہ مناسب ہے۔ شکریہ
آپ نے اس طریقہ کار کو بے ہودہ کہہ دیا۔ میں آپ سے متفق ہوں۔ عوام کو کس نے مجبور کیا؟ دو ہزار یا تین ہزار کی تعداد کو عوام نہ سمجھا جائے۔ شکریہ!اس بے ہودہ طریقہ کار کے لئے عوام کو کس نے مجبور کیا ہے؟
حکمرانوں کی مجرمانہ غفلت الگ معاملہ ہے۔فرقان بھائی آپ کو حکمرانوں کی مجرمانہ غفلت کیوں نظر نہیں آرہی ؟
جس سے آپ کو کوئی لینا دینا نہیں؟حکمرانوں کی مجرمانہ غفلت الگ معاملہ ہے
میں نے ایک جنرل بات کی ہے جب تک عوام چاہے ملا ہوں یا ڈاکٹر یا وکیل یا کوئی اور قانون کو ہاتھ میں نہ لیں (سڑکوں پر نہ جلائیں دھرنا نہ دیں وغیرہ وغیرہ) حکمران بات نہیں سنتے!عوام کو کس نے مجبور کیا؟ دو ہزار یا تین ہزار کی تعداد کو عوام نہ سمجھا جائے۔ شکریہ!
جس سے آپ کو کوئی لینا دینا نہیں؟
میں نے ایک جنرل بات کی ہے جب تک عوام چاہے ملا ہوں یا ڈاکٹر یا وکیل یا کوئی اور قانون کو ہاتھ میں نہ لیں (سڑکوں پر نہ جلائیں دھرنا نہ دیں وغیرہ وغیرہ) حکمران بات نہیں سنتے!
حکمران انتہائی خود غرض اور منافق ہیں بلکہ حقیقت تو یہ ہے جس کے پاس بھی کوئی اختیار ہے وہ بددیانتی کی بدتریں مثال بنا ہوا ہے۔ اگر کسی کا کوئی عزیز قتل ہوجائے تو لوگ سمجتھے ہیں کہ پولیس اور عدالت سے انصاف نہیں ملے گا خود ہی جا کر بدلہ لے لو، کرپشن کو لوگ اپنا حق سمجھنے لگے ہیں۔ بیوروکریسی عوام کو اپنا غلام سمجھتی ہے۔ اور سیاست دان عوام کو الو کے پٹھے سمجھتے ہیں۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ قانون اپنے ہاتھ میں لو گے تہذیب سے باہر نکلو گے تو ہی تمہارا مسئلہ حل ہوگا۔صاحب! یہ الگ معاملہ ہے۔ اس حوالے سے آپ سے اتفاق کرتا ہوں۔ حکمرانوں کی اصلاح ضروری ہے تاہم طریقہء کار پر اختلاف تھا۔ لیجیے، آپ کے اس مراسلے پر ہم نے پسندیدہ کی ریٹنگ دی ہے۔ یوں بھی آپ کے فعال ہونے پر ہم بہت خوش ہیں۔ آپ کو تنگ کر کے اچھا لگتا ہے سر!
زبان درازی میں بھی مہذب الفاظ استعمال ہوتے ہیں!!!اچھا یہ کہتے ہیں رضوی کی زبان درازی کو
آرمی کو گالی دینا عوام کو الو کا پٹھہ کہنے سے کم برا ہے
سیاست دان عوام کو الو کے پٹھے سمجھتے ہیں
یہ بہت اہم ایشو ہے، اس پر سب مسلمانوں کو نکلنا چاہئے، قرآن و سنت میرا دین ہے جو اس پر ہے وہ میرا مسلمان بھائی ہے۔اگر آپ کے مسلک کا مخالف رہنما اسی ایشو پر کامیاب دھرنا دے اور پھر الیکشن لڑنا چاہے تو کیا آپ اسے ووٹ دیں گے؟
بابری مسجد کا معاملہ عدالت میں ہے پارلیمان میں نہیں۔ جو بھی سپریم کورٹ آف انڈیا فیصلہ کریگی، بھارتی باشندے اسپر عمل کرنے کے پابند ہوں گے۔
جبکہ ادھر پاکستان میں دو فریقین کے مذہبی عقائد کو اکھاڑا بنا کر ایوان تک لے جایا گیا۔ جہاں حکومت وقت کو غیرجانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے تنازع سپریم کورٹ میں حل کروانا چاہئے تھا، وہیں اسٹیٹ خود فریق بن گئی۔ اور اپنے ہی ملک کے شہریوں کیخلاف آزادی مذہب کی آئینی دھجیاں اڑاتے ہوئے مذہبی پابندیاں عائد کردیں۔ ایسی مضحکہ خیزی شاید تاریخ میں پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔
خادم حسین رضوی صاحب ہوں یا کوئی اور مسلمان وہ ناموس رسالت کے دشمن کی مدح سرائی نہیں کرے گا، ابوجہل یہ لفظ بہت بڑی گالی جو دشمن رسول کے لئے بولا جاتا ہے، ابوجہل کے چیلے چاہتے ہیں، انھیں گالی نہیں تعریف چاہئے۔اچھا یہ کہتے ہیں رضوی کی زبان درازی کو