پاکستان کا لبیک دھرنا

فرقان احمد

محفلین
یہ جان لو کہ دھرنہ کامیاب ہوچکا ہے، اس کے اثرات سیاست پر مرتب ہوچکے ہیں، آنے والے وقت میں سنی فیکٹر بہت اہم ہوگا، لیکن جناب کا دل ہے کہ مانتا ہی نہیں، اب مان بھی لو یہ نصرت الہی تھی، اب ناموس رسالتﷺ کے خلاف کوئی سازش نہیں چلے گی۔
زمین کی وکالت نہیں چلتی
جب کوئی فیصلہ آسمان سے ہوتا ہے
اگر آپ کے مسلک کا مخالف رہنما اسی ایشو پر کامیاب دھرنا دے اور پھر الیکشن لڑنا چاہے تو کیا آپ اسے ووٹ دیں گے؟
 
اگر آپ کے مسلک کا مخالف رہنما اسی ایشو پر کامیاب دھرنا دے اور پھر الیکشن لڑنا چاہے تو کیا آپ اسے ووٹ دیں گے؟
ملاء ٹولہ، رام اور راون کی مدد سے یہ سب کیوں نہیں ٹرائی کرتا ہے؟ ضروری ہے کہ (نعوذ باللہ) ناموس حضرت محمد صلعم کو یوں سڑکوں پر بیچا جائے اور دکان چمکائی جائے ؟
 

سید عمران

محفلین
میرے لیے اس "دھرنا ایپیسوڈ" میں پاکستانی سیاست کے حوالے سے کچھ خدشات ہیں، بالترتیب (بلڈ پریشر بڑھنے کے لحاظ سے :) )

1۔ کیا یہ صرف ایک وقتی کاروائی تھی اگر تھی تو رسیدہ بُود بلاے ولے بخیر گذشت، اللہ اللہ خیر صلیٰ، کام تمام ہوا۔

2۔ کیا اس کا مقصد ممکنہ 2018ء الیکشنز میں ایک سنی بریلوی انتخابی پریشر گروپ بنانا ہے، اگر ایسا ہے تو یہ نون لیگ کے ووٹ بینک کو متاثر کرے گا۔ کیوں کہ یہ سنی بریلوی حنفی اکثریت پنجاب کے دیہاتوں میں زیادہ کارگر ہے اور وہاں محض ایک مسجد کا خطیب جمعے کے خطبے میں آتش فشانی دکھا سکتا ہے۔ یہ فتوے بھی دے سکتے ہیں۔ پی ٹی آئی کو دیہات میں زیادہ ووٹ نہیں ملے تھے سو اگر ایسا ہوا تو یقینی طور پر نون لیگ متاثر ہوگی۔

3۔ کیا اس کا مقصد اگلے الیکشنز کو کم از کم چھ ماہ کے لیے ملتوی کرنا تھا؟ اگر کچھ ایسا تھا تو ابھی مزید قسطیں دیکھنے کو ملیں گی۔ ایک ریٹائڑڈ جنرل صاحب ہیں جن کا (کم از کم میری نظر میں) ابھی پاکستان میں کیرئیر ختم نہیں ہوا۔ وہ نومبر 2018ء تک ڈائریکٹ سیاست میں نہیں آ سکتے لیکن وہ ابھی متحرک ہیں۔ ریٹائرڈ آرمی چیف کی پاکستانی سیاست میں اہمیت کم و بیش صفر ہو جاتی ہے لیکن اہم بات یہ ہے کہ ان کو سعودی شاہان کی پشت پناہی حاصل ہے، پاکستانی سیاست میں سعودی پشت پناہی ایک اہم فیکٹر ہے۔

4۔ کیا یہ بریلوی عسکریت کی پہلی قسط تھی جو اگلے کئی برسوں اور دہائیوں میں بتدریج پروان چڑھے گی؟ اگر ایسا ہے تو خدانخواستہ انتہائی برا ہے کیونکہ بریلوی نہ صرف اکثریت میں ہیں بلکہ انتہائی جذباتی بھی ہیں۔ یہ دیو بندیوں کی طرح منظم تو نہیں ہیں لیکن ان کے مقابلے میں بہت حد تک حدود و قیود سے آزاد ہیں اور بپھر کر کچھ بھی کر سکتے ہیں۔

اللہ کرے یہ صرف نمبر ایک والا خدشہ ہی ثابت ہو۔ :)
بہترین تجزیہ!!!
:applause::applause::applause:
 
2۔ کیا اس کا مقصد ممکنہ 2018ء الیکشنز میں ایک سنی بریلوی انتخابی پریشر گروپ بنانا ہے، اگر ایسا ہے تو یہ نون لیگ کے ووٹ بینک کو متاثر کرے گا۔ کیوں کہ یہ سنی بریلوی حنفی اکثریت پنجاب کے دیہاتوں میں زیادہ کارگر ہے اور وہاں محض ایک مسجد کا خطیب جمعے کے خطبے میں آتش فشانی دکھا سکتا ہے۔ یہ فتوے بھی دے سکتے ہیں۔ پی ٹی آئی کو دیہات میں زیادہ ووٹ نہیں ملے تھے سو اگر ایسا ہوا تو یقینی طور پر نون لیگ متاثر ہوگی۔
آپکے خیال میں علما کرام جو گلی محلے میں اکٹھے نہیں ہیں، وہ اپنے عوامی نمائندہ اگلے الیکشن تک کھڑے کر پائیں گے؟
 
لیکن سنی فیکٹر جب سویپ کرے گا تو عمران خان کو بھی دھچکہ لگے گا۔
سنی فیکٹر کی اگر وضاحت ہوجائے تو بہتر ہے۔ میرے خیال میں تو جماعت اسلامی، جمیعت علما اسلام، عوامی تحریک وغیرہ بھی سنی فیکٹر ہی ہیں اور ایک عرصہ دراز سے عوامی سیاست کا حصہ ہیں۔ اگر سنی فیکٹر سے مراد بریلوی فیکٹر ہے تو یہ پاکستان کیلئے انتہائی خطرناک ثابت ہوگا۔ یوں آئندہ انتخابات میں فرقوں اور مسالک کی بنیاد پر سیاسی جماعتوں یا جتھوں کا قیام کوئی بعید نہیں۔
 
میرا خیال ہے ایسا ہی ہے، پاکستان میں ختم نبوت کے مسئلے پر پہلی بار تحریک نہیں چلی ، پہلے بھی چل چکی ہے اور کچھ نہ کچھ نتیجہ لیکر گئی ہے ۔ ایک دفعہ وزیر خارجہ کا استعفی، ایک دفعہ آئینی ترمیم اور اس دفعہ وزیر قانون کا استعفی۔ یہ بات اسٹیبلش ہوگئی کہ آئیندہ کوئی حکومت پاکستان میں ختم نبوت کے معاملے میں چھیڑ خانی کی کوشش نہیں کرے گی اگر کرے گی تو ایسا ہی ردعمل دیکھنے کو ملے گا۔
پہلے حصہ سے متفق ہوں دوسرے سے اختلاف ہے۔ مولوی برادری نے جب پہلی بار 1953 میں یہی تماشا لگایا تھا تو اسوقت کی حکومت نے ختم نبوت کے معاملے کو بالکل نہیں چھیڑا تھا اور صرف اس بنیاد پر پورے ملک میں دنگا فساد کیا گیا تھا کہ حکومت ختم نبوت یعنی احمدیوں کو کیوں نہیں چھیڑ رہی۔
 
آخری تدوین:
ایسا نہیں ہے کہ اسلام آباد میں دھرنا دینے اور ہٹانے کی کوشش پر ہنگامہ آرائی کی وجہ سے تحریک لبیک کے مطالبات مان لئے گئے ۔ حقیقتا ان کا مطالبہ اس لئے مان لیا گیا کہ دھرنے کے خلاف آپریشن شروع کرنے کے رد عمل میں پورے ملک میں دھرنے شروع ہو ئے گئے تھے۔ اگر یہ تحریک کی صورت میں پورے ملک میں نہ پھیلتے اور اس پر آرمی چیف وزیر اعظم کو وزیر قانون کو ہٹانے کا مشورہ نہ دیتا تو حکومت ان کا مطالبہ تسلیم کرنے پر تیار نہ ہوتی۔
اسی قسم کا ملک گیر رد عمل عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے دھرنے پر لاٹھی چارج کرنے کے بعد بھی نظر آیا تھا مگر تب آرمی کیوں چپ رہی؟ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ آرمی اس معاملہ میں پڑنا ہی نہیں چاہتی مگر حکومت نے اپنی نااہلی سے فوج کو گھسیٹا۔ یوں فوج نے دھرنے والوں کی سائڈ لیتے ہوئے حکومت کو ہری جھنڈی دکھا دی۔
 
آخری تدوین:
ایسا سیاسی کلچر پاکستان میں پہلے ہی پایا جاتا ہے صرف اسلام آباد میں نہیں ملک کے ہر شہر میں (جو یقینا قابل مذمت ہے) اس کا آغاز اس دھرنے سے نہیں ہوا ۔ اس کا ذمہ دار آپ حکمرانوں کے رویے کو قرار دے سکتے ہیں۔ سب افراد کو پتہ ہے کہ جب تک ٹائر جلا کر سڑکیں بند نہ کی جائیں، ہنگامہ آرائی نہ کی جائے بسیں نہ جلائی جائیں تب تک حکومتی نمائیندے بات سننے کے لئے تیار نہیں ہوتے! دن رات جمہوریت کا رونا رونے والے سیاستدان اپنا رویہ اقتدار کے بعد درست کیوں نہیں کرتے؟ اگر کوئی جتھہ بنا کر کہیں بیٹھ گیا ہے تو حکومتی نمائندے ہنگامہ آرائی کرنے سے پہلے ان کی بات سننے کے لئے کیوں نہیں جاتے؟
مغربی ممالک کی جمہوریتوں اور تیسری دنیا کی جمہوریتوں میں یہی تو فرق ہے کہ یہاں جتھا بننے کی نوبت ہی نہیں آتی اور اس سے بہت پہلے ہی عوامی مسائل حل کر دئے جاتے ہیں۔ عموماً اسکا طریقہ کار یہ ہوتا کہ جو عوامی مسئلہ درپیش ہو اور فوراً ایکشن درکار ہو اسپر عوام کے دستخط لئے جاتے ہیں۔ ایک خاص حد سے زائد دستخط ملنے پر وہ مسئلہ پارلیمان میں سماعت کیلئے لازمی قرار پاتا ہے۔ یوں دھرنے والوں کو دنگا فساد کا موقع ہی نہیں ملتا، جبکہ ایوان کی بالا دستی مزید تقویت پاتی ہے۔
ادھر پاکستان میں یہ حال ہے کہ ایم این اے کیا ایم پی اے، ووٹ لینے کے بعد اگلے الیکشن تک اپنی شکل نہیں دکھاتے۔
 
محترم! آپ کی سب باتیں سر آنکھوں پر، ایسا ہی ہے تاہم ہماری پیاری سی، بھولی بھالی سی اسٹیبلشمنٹ کو اس سارے کھیل سے باہر رکھنے پر آپ کا خصوصی شکریہ! :) :) :)
اسٹیبلشمنٹ کا قصور صرف اتنا ہے کہ وہ ملکی و قومی سلامتی و بکا کی خاطر پانامائی سیاست دان قربان کرنے میں دیر نہیں لگاتی۔ جبکہ اسی ملک کے دیگر ادارے یہی کام کرنے میں کئی کئی سال لگا دیتے ہیں۔
 
کوتاہیاں یا منافقت؟ اور عوام کے ساتھ مسلسل دھوکے بازی؟ سچ تو یہ ہے کہ کوئی بھی ادارہ دیانتداری اور درست طریقے سے اپنا کام نہیں کر رہا۔ چاہے عدلیہ ہو یا فوج ہو یا انتظامیہ یا پارلیمان
جی بالکل۔ ہمارے دلوں کی دھڑکن نواز شریف کی غیر موجودگی میں ملک کیسے ٹھیک چل سکتا ہے۔
 
وہ وڈیو اسی دھاگہ میں ہے۔۔۔جسے دیکھ کے ۔۔۔سخت افسوس ،دکھ اور حیرت ہوئی۔یہ لوگ جس مقدس ہستی کے "عشق"میں اتنی "قربانیاں"دیتے ہیں۔۔ان ہستی کے بارے جو بھی کہتے رہیں۔۔۔انہیں سب حقوق حاصل ہیں۔انہوں نے سرٹیفیکٹ لیا ہوا ہے۔استغفراللہ۔
اول تو یہ خود قربانیاں دیتے نہیں دلواتے ہیں۔ دوسرا سرٹیفکیٹ والی بات بالکل درست ہے۔ مسلمان بنانے اور کافر قرار دینے کا دائمی سرٹیفکیٹ اس مولوی برادری کے پاس ہے۔ یہ خود جو چاہیں بکواس، گالی، گلوچ کرتے رہیں ، عاشقین رسول ٹھہرے ہیں۔ لیکن انکی برادری سے ہٹ کر کوئی ایسا سوچے بھی تو اسکا سرتن سے جدا ہونے میں دیر نہیں لگتی۔ دھرنا ڈرامے کے بعد پاکستان کا ایک بڑا طبقہ ان کے اسلام کی دکان سے بھاگ کھڑا ہوا ہے اور اب اپنے طور پر ختم نبوت، احمدیت وغیرہ پر تحقیق کر کے ان پر تھو تھو کر رہا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
اسٹیبلشمنٹ کا قصور صرف اتنا ہے کہ وہ ملکی و قومی سلامتی و بکا کی خاطر پانامائی سیاست دان قربان کرنے میں دیر نہیں لگاتی۔ جبکہ اسی ملک کے دیگر ادارے یہی کام کرنے میں کئی کئی سال لگا دیتے ہیں۔
اطلاعاََ عرض ہے کہ یہ پانامائی سیاست دان اسٹیبلشیائی گملوں کی ہی پیداوار ہیں اور مزید عرض یہ ہے کہ سلسلہء اسٹیبلشیہ کے کئی بزرگان اور ان کے ارادت مند بھی متبرک آف شور کمپنیوں میں شراکت داری رکھتے ہیں۔ :)
 
بالکل صرف
حاصل یہ ہوا کہ دھرنا ہر چیز کا حل نہیں۔
پاکستان کسی کی جاگیر نہیں، مسلمانوں نے سیکولرانڈین جمہوریت جو انگریزوں کے پاس تھی اس سے حاصل کیا ہے
اس میں سب کو انصاف ملنا چاہئے، مولوی اپنا کام کریں، سیاست میں زیادہ سے زیادہ آئے، لیکن پہلے سیاست کیا ہے
اس کی تربیت لیں۔ زرداری سیاست کے استاد ہیں ان سے بھی سیکھ سکتے ہیں۔ کپھے کپھے پاکستان کپھے۔
آپکے پاس دو انتخاب ہیں۔ قائد کا سیکولر مسلم اکثریت پاکستان یا علما کا شرعی مذہبی پاکستان۔ پہلی آپشن کبھی آزمائی نہیں گئی۔ دوسری آپشن نے کبھی کام نہیں کیا۔
 
اطلاعاََ عرض ہے کہ یہ پانامائی سیاست دان اسٹیبلشیائی گملوں کی ہی پیداوار ہیں اور مزید عرض یہ ہے کہ سلسلہء اسٹیبلشیہ کے کئی بزرگان اور ان کے ارادت مند بھی متبرک آف شور کمپنیوں میں شراکت داری رکھتے ہیں۔ :)
کچھ ہیں سارے نہیں۔ بھٹو جیسے عوامی لیڈر جب سرے محل خرید سکتے ہیں تو اسٹیبلشیہ کے گملے کیوں پیچھے رہیں۔
 
یہ جان لو کہ دھرنہ کامیاب ہوچکا ہے، اس کے اثرات سیاست پر مرتب ہوچکے ہیں، آنے والے وقت میں سنی فیکٹر بہت اہم ہوگا، لیکن جناب کا دل ہے کہ مانتا ہی نہیں، اب مان بھی لو یہ نصرت الہی تھی، اب ناموس رسالتﷺ کے خلاف کوئی سازش نہیں چلے گی۔
زمین کی وکالت نہیں چلتی
جب کوئی فیصلہ آسمان سے ہوتا ہے
سوچ رہا ہوں پاکستان کی تمام اقلیتوں کو اکٹھا کر کے ناموس سیکولریت پر ایک زبردست دھرنا دوں جس میں سرکاری مسلمانوں کے علاوہ سب کا شریک ہونا لازمی ہو۔ آیا اسپر نصرت یہود و ہنود پڑتی ہے یا نہیں بہرحال کوشش کرنے میں کیا حرج ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
برا نہ مانیے گا، یہ کمنٹ مذہبی تناظر میں نہیں ہے؛ عمومی تجزیہ ہے کہ برصغیر میں سیکولرازم کے رائج ہونے کے امکانات ایک فی صد سے بھی کم ہیں۔ یہاں کے لوگوں کے مزاج سیکولرازم سے میل نہیں کھاتے اور اس کی دلیل بھی طلب نہ کیجیے گا۔ ویسے کوشش کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے! آ جائیے، فیض آباد ۔۔۔ پہلی فرصت میں ۔۔۔ :)
 
برا نہ مانیے گا، یہ کمنٹ مذہبی تناظر میں نہیں ہے؛ عمومی تجزیہ ہے کہ برصغیر میں سیکولرازم کے رائج ہونے کے امکانات ایک فی صد سے بھی کم ہیں۔ یہاں کے لوگوں کے مزاج سیکولرازم سے میل نہیں کھاتے اور اس کی دلیل بھی طلب نہ کیجیے گا۔ ویسے کوشش کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے! آ جائیے، فیض آباد ۔۔۔ پہلی فرصت میں ۔۔۔ :)
یہی تو مسئلہ ہے کہ عوام سیکولرازم کو مغربی یہودی سازش سمجھتی ہے۔ حالانکہ پورے ہندوستان میں اول دن سے سیکولرازم کا راج رہا ہے۔طرز طرز کے مذاہب و ادیان اس خطے میں پھلتے پھولتے رہے ہیں۔ دیگر ہمسایہ ممالک جیسے ایران میں جب پارسیوں کا جینا محال ہو گیا تو وہ ہجرت کرکے سیکولر ہندوستان آگئے جہاں کے معاشرے میں مکمل مذہبی آزادی تھی۔ کم و بیش دو ہزار سال سے قدیم یہود یہاں آباد ہیں۔ ہندو، بدھ، جین اور نہ جانے کتنے کتنے مذاہب کے لوگ ہر طرح کی حکومت کے زیر سایہ ایک سیکولر معاشرہ بنا کر زندہ رہے۔ پھر ملک کا بٹوارا ہو گیا۔ ادھر بھارت کی ریاست نے اپنے آپکو مذہب سے الگ کر دیا، ادھر آئین پاکستان میں مذہب شامل ہوگیا۔ نتیجہ سب کے سامنے ہے۔
تاریخ میں جھانک کر دیکھئے کہ اس خطے میں پاکستان سے قبل جہاں کہیں بھی مسلم حکومت آئی وہاں کیا شریعت ، نظام مصطفیٰ یا اسلامی نظام کا نفاذ ہو گیا؟ یا پھر ان حکمرانوں نے ملکی امور کو مذہب سے الگ کر کے عوام پر سیکولر انداز میں حکمرانی کی؟
 
آخری تدوین:
Top