پاکستان کا لبیک دھرنا

فرقان احمد

محفلین
ہمارا اصولی موقف یہی ہے کہ جب پارلیمان نے قادیانیوں کو اقلیت قرار دے دیا ہے تو اب بطور اقلیت، اُن کا تحفظ ریاستِ پاکستان کی ذمہ داری ہے۔ مولوی خادم رضوی نے طے شدہ مسئلے کو نئے سرے سے چھیڑا۔ اس دھرنے کے باعث کئی افراد جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ دھرنے میں بدترین اور غلیظ زبان استعمال کی گئی اور عوام کو خوب اشتعال دلایا گیا۔ اور، اب سیاسی افراد کو ذمہ دار ٹھہرا کر ان کے گرد گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے۔ اب یار دوست اس فساد کے جو چاہے جواز تراشیں، ہمیں اسلام کی سنہری تعلیمات کی کوئی جھلک خادم رضوی کے افکار میں نظر نہیں آتی ہے۔ دین ملا فی سبیل اللہ فساد!
 

شاہد شاہ

محفلین
درست ہے۔ آپکے اصولی مؤقف سے قادیانی لیڈران بھی متفق ہیں کہ ہمیں آئین ساز اسمبلی نے کافر کتا قرار دے دیا، اسے لوہے کے چنا چبا کر قبول کر لیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ۱۹۷۴ سے ۱۹۸۴ تک قادیانیوں کے مذہبی امور میں کوئی رکاوٹ نہیں آئی۔
البتہ ۱۹۸۴ میں ضیا حکومت کے آرڈیننس ۲۰ نے قادیانیوں کو ربیع م کی خواہش کے مطابق بھونکنے پر مجبور کر دیا۔ یعنی قادیانیوں کو اپنے مذہب پر غیر مسلم کی چھاپ جیسے تیسے قبول ہے البتہ اسمیں ریاستی جبر و رکاوٹ قبول نہیں۔ یہ آئین پاکستان کے بھی منافی ہے کہ کسی کو مذہبی آزادی سے قانون بنا کر روکا جائے۔
اب علما کرام بضد ہے کہ آرڈیننس ۲۰ دائرہ مذہبی امور سے وسیع کر کے ملک کے ہر ادارہ پر لاگو کیا جائے۔ تاکہ ہر جگہ سے قادیانیوں کی چھٹی ہو۔ شعبہ طبیعات سے ایک منظور شدہ قادیانی نام کو ہٹوانا اسی سلسلہ کی کڑی ہے
ہمارا اصولی موقف یہی ہے کہ جب پارلیمان نے قادیانیوں کو اقلیت قرار دے دیا ہے تو اب بطور اقلیت، اُن کا تحفظ ریاستِ پاکستان کی ذمہ داری ہے۔
 

ربیع م

محفلین
لبیکی محفلین کی طرف سے احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کی کوئی مذمت سامنے نہیں آئی بلکہ ابھی تک لبیکیوں کے حق میں جواز ہی آ رہے ہیں۔
احسن اقبال پر حملے کے جواز کی پوسٹس ضرور شئیر کیجئے آپ کی صداقت کے قائل ہونے کو جی چاہتا ہے.
 
اس دھرنے کے باعث کئی افراد جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے
مارنے والے کون تھے یہ بھی بتا دیں،
اب سیاسی افراد کو ذمہ دار ٹھہرا کر ان کے گرد گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے
کیا پارلیمان میں غلط ترمیم کرنے والے لوگ سیاسی نہیں تھے؟
دھرنے میں بدترین زبان استعمال کی گئی
یہ اچھا رویہ نہیں تھا مولانا خادم رضوی کا، لگے ہاتھوں آپ الیکشن کے دوران مہذب سیاستدانوں کی تقاریر بھی دیکھ لیجئے گا اس کی بھی مذمت کر دیجئے گا۔
 

فرقان احمد

محفلین
یہ اچھا رویہ نہیں تھا مولانا خادم رضوی کا، لگے ہاتھوں آپ الیکشن کے دوران مہذب سیاستدانوں کی تقاریر بھی دیکھ لیجئے گا اس کی بھی مذمت کر دیجئے گا۔
ہم ہر اس فرد کی مذمت کرتے ہیں جس کے کسی قول و فعل کے باعث فساد پھیلنے کا اندیشہ ہو چاہے اس کا تعلق کسی بھی سیاسی اور مذہبی گروہ سے ہو۔ سیاسیوں نے پھر بھی معاملہ جیسے تیسے نپٹایا۔ ان فسادی مولویوں سے وہ بدرجہا بہتر ثابت ہوئے۔ ہم ہر سیاسی جماعت کو خراجَ تحسین پیش کرتے ہیں۔ دھرنے میں جن کی جانیں گئیں، ان کی زیادہ بڑی ذمہ داری ریاستی رِٹ چیلنج کرنے والے مولوی صاحب پر عائد ہوتی ہے۔ اس میں ہمیں کوئی شک نہیں۔ دین فروشی کا مظاہرہ کرنے والوں کے سامنے ریاست بے بس ثابت ہوئی، اس کا افسوس ضرور ہے۔
 

جان

محفلین
ریاستی طاقتیں جو اقتدار پہ قابض ہیں ہمیشہ چاہتی ہیں کہ معاشرے کو خوف میں مبتلا رکھا جائے یا یہ باور کرایا جائے کہ آپ بہت طاقتور ہیں اور دنیا پہ حکمرانی کا حق صرف آپ کا ہے تاکہ اس ذریعہ سے معاشرے کو اپنے کنٹرول میں رکھا جائے یا اپنا مفاد حاصل کیا جائے۔ اس لیے وہ ہمیشہ یہ شور مچاتی رہتی ہیں کہ فلاں تمہارا دشمن ہے اور وہ ابھی زندہ ہے اور میں تمہارا خیر خواہ ہوں۔ اگر دشمن کی رٹ ختم ہو جائے تو لوگوں کے ذہنوں سے شاید اس کا تصور ہی ختم ہو جائے اور انسان کافی حد تک اس خوف سے آزاد ہو کر سوچے۔ اس لیے مذہبی ریاستیں مذہب کا استعمال کر کے اور سیکولر ریاستیں "نظریے" کا دھوکہ دے کر یہ کھیل کھیلتی رہتی ہیں۔
 

ربیع م

محفلین
ایک جملہ احسن اقبال پر حملے کے خلاف کہنا آپ کو اتنا مشکل لگ رہا ہے۔ کیا کہنے!
میں تو پرزور مذمت کرتا ہوں اور شاید آپ کو میرے پچھلے مراسلوں پر پڑھے بغیر ہی کانٹے مارنے کی زحمت اٹھانا پڑی جس میں میں نے دھرنے کو بھی ناپسندیدہ کہا.

اب آپ محفل پر احسن اقبال پر کئے جانے والے حملے کے جواز کی پوسٹس سے ضرور آگاہ کیجئے.
منتظر ہوں
 

شاہد شاہ

محفلین
میرے خیال میں زیک سے کوئی غلط فہمی ہوئی ہے۔ آپ اینٹی قادیانی ضرور ہیں پر لبیکی نہیں ہیں۔ اتنا ظرف تو ہونا چاہئے
میں تو پرزور مذمت کرتا ہوں اور شاید آپ کو میرے پچھلے مراسلوں پر پڑھے بغیر ہی کانٹے مارنے کی زحمت اٹھانا پڑی جس میں میں نے دھرنے کو بھی ناپسندیدہ کہا.

اب آپ محفل پر احسن اقبال پر کئے جانے والے حملے کے جواز کی پوسٹس سے ضرور آگاہ کیجئے.
منتظر ہوں
 

زیک

مسافر
جہاں تک احمدیوں کا تعلق ہے ان میں اور مسلمانوں میں کوئی خاص فرق نہیں دونوں ہی کافی کٹر واقع ہوئے ہیں
 

شاہد شاہ

محفلین
ریاستی طاقتیں جو اقتدار پہ قابض ہیں ہمیشہ چاہتی ہیں کہ معاشرے کو خوف میں مبتلا رکھا جائے یا یہ باور کرایا جائے کہ آپ بہت طاقتور ہیں اور دنیا پہ حکمرانی کا حق صرف آپ کا ہے تاکہ اس ذریعہ سے معاشرے کو اپنے کنٹرول میں رکھا جائے یا اپنا مفاد حاصل کیا جائے۔ اس لیے وہ ہمیشہ یہ شور مچاتی رہتی ہیں کہ فلاں تمہارا دشمن ہے اور وہ ابھی زندہ ہے اور میں تمہارا خیر خواہ ہوں۔ اگر دشمن کی رٹ ختم ہو جائے تو لوگوں کے ذہنوں سے شاید اس کا تصور ہی ختم ہو جائے اور انسان کافی حد تک اس خوف سے آزاد ہو کر سوچے۔ اس لیے مذہبی ریاستیں مذہب کا استعمال کر کے اور سیکولر ریاستیں "نظریے" کا دھوکہ دے کر یہ کھیل کھیلتی رہتی ہیں۔
جی بالکل ایسا ہی ہے۔ ہم نے تحریک پاکستان میں جیسے تیسے ملک تو حاصل کر لیا لیکن مملکت چلانے کا نہ کوئی تجربہ تھا نہ حیثیت۔ ماضی میں ہم پر اغیار کی حکومتیں رہی ہیں اسلئے غلامی ہمارے خون میں رچی بسی ہے۔
آزادی کے بعد جہاں بھارت میں باقاعدہ جمہوری الیکشن کا آغاز ہوا، وڈیرانہ نظام کا خاتمہ کر دیا گیا، مہاراجوں کو سیاست سے کھڈے لائن کیا گیا، وہیں ادھر پاکستان میں ہم اپنے نئے آقاؤں کی تلاش میں چل پڑے۔
کبھی ہم قرار داد مقاصد میں حکمرانی اللہ کو سونپ دیتے تو کبھی علما کرام کی فرمائش پر مبنی اسلام کے نفاذ کیلیے کوشاں ہوتے۔ آمر آتے تو امریکہ کے قدموں میں جا بیٹھتے۔ جمہوریے آتے تو مغربی سوشلمز، لبرل ازم کا لالی پاپ تھما دیتے۔
کڑوا سچ تو یہ ہے کہ ۱۹۴۷ سے لیکر آج تک ملک کی کوئی عوامی و جمہوری سمت ہی متعین نہیں ہے۔ کوئی ملک کو اسلامی بنانا چاہتا ہے، کوئی سیکولر لبرل، کسی کو سوشل ازم چاہئے تو کوئی چینی کیپیٹل ازم کے خواب دیکھ رہا ہے۔ اس چوچوں کے مربے کی مرمت صرف اسٹیبلشمنٹ ہی کر سکتی تھی کیونکہ جس ہجوم کی کوئی سمت نہ ہو وہ ایک چھوڑ بار بار ملک کے بٹوارے کر سکتی تھی۔
اسلئے آپکو اس ایلفی کا احسان مند ہونا چاہئے کہ انکی وجہ سے آج ملک جیسے تیسے متحد تو ہے
 

یاز

محفلین
نہیں۔ ان کے لئے یہ کافی نہیں۔ اگر کسی کا خیال ہے کہ احمدیوں کو مارنے اور ملک بدر کرنے کے بعد یہ لوگ رک جائیں گے تو یہ خام خیالی ہے
یہی بات کل ہم نے بھی عرض کی تھی کہ اگر اس ملک یا اس دنیا سے ہر قادیانی کو قتل بھی کر دیں تو بھی یہ سلسلہ نہیں رکے گا۔
اس کے بعد دیگر فرقوں یا معمولی فروعی اختلاف پہ قتل و غارت ہو گی۔
شاید ایک وقت ایسا بھی آئے کہ اونچی آواز میں آمین کہنے پہ ساتھ والا اس کو گولی مار دے۔ اور لوگ یہ کہتے پائے جائیں کہ گولی مارنا اچھی بات نہیں، لیکن اس کی نیت ٹھیک تھی۔
 
Top