پسندیدہ کلام صوتی شکل میں

آج سے کچھ عرصہ پہلے مجھے بڑی غلط فہمی تھی کہ میری آواز بڑی گھمبیر ہے اور ساحر صاحب کا کلام "کبھی کبھی میرے دل میں " اپنی گھمبیر آواز میں پڑھنے کا بڑا شوق تھا ۔۔۔ وائے قسمت کے ایک دن ایک بندہ قابو آگیا اور میں نے اسے یہ کلام سنا ڈالا ۔۔۔ اور پھر اس نے میرا اتنا مذاق اڑایا کہ میری ساری غلط اور خوش فہمیاں پھررررر سے اڑ گئیں ۔۔۔
لیکن میں مہدی نقوی حجاز سے یہ ضرور معلوم کرنا چاہوں گا یہ کیسے ریکارڈ کرکے یہاں لنک شیئر کرتا ہے ۔۔ ذاتی پیغام میں
اُف اللہ
آپ کو نہیں معلوم کے لوگوں کو تو شوق ہوتا ہے فضول باتوں کا
دوسرے الفاظ میں "لوگ جلتے ہیں"
اُن صاحب نے کہا اور آپ نے مان لیا
حد ہے ویسے، اللہ نے سب کو اچھی آواز سے ہی نوازا ہے، آپ کو ضرور شئیر کرنا چاہیے، بلکہ اب تو کرنا ہی پڑے گا۔
 

باباجی

محفلین
اُف اللہ
آپ کو نہیں معلوم کے لوگوں کو تو شوق ہوتا ہے فضول باتوں کا
دوسرے الفاظ میں "لوگ جلتے ہیں"
اُن صاحب نے کہا اور آپ نے مان لیا
حد ہے ویسے، اللہ نے سب کو اچھی آواز سے ہی نوازا ہے، آپ کو ضرور شئیر کرنا چاہیے، بلکہ اب تو کرنا ہی پڑے گا۔
جیسے ہی مہدی نقوی حجاز مجھے اس کا طریقہ کار بتائے گا ۔۔۔ کوشش کرماروں گا :)
 
ظفری بھائی اور محمود احمد غزنوی بھائی کچھ عطا ہو آپ لوگوں کے ذوق کی تو دھوم ہے محفل میں
کچھ کلام صوتی شکل میں بھی ہوجائے
شاعری کے معاملے میں اپنا ذوق تو سننے ، پڑھنے اور لکھنےتک محدود ہےہے، لیکن کیا کیجئے کہ بولنے کیلئے صرف اپنے ذوق ہی کا نہیں بلکہ دوسروں کے ذوقِ سماعت کا بھی خیال رکھنا پڑتا ہے۔۔۔چنانچہ بقول غالب۔۔۔ہے کچھ ایسی ہی بات جو چپ ہوں :D
 
میاں اب ہم کیا آپ کی آواز کی تعریف میں قصیدہ کہیں یا نیرنگ خیال کے ساتھ دوگانے کی فرمائش کریں
سیدھی طرح سے کلام سنائیں جلدی سے
امجد میانداد صاحب آپ کا ٹیلنٹ کب کام آئے گا ہوجائے کچھ
غدیر زھرا اور بھلکڑ اور عمر سیف بھائی اس سلسلے میں میری اس قدر عزت افزائی کر چکے ہیں کہ اب کارٹریج ری فِل ہونے میں کافی عرصہ لگے گا۔
 

فاتح

لائبریرین
آخری بار مِلو، ایسے کہ جلتے ہوے دل
راکھ ہو جائیں، کوئی اور تمنا نہ کریں
چاکِ وعدہ نہ سلے، زخمِ تمنا نہ کھِلے
سانس ہموار رہے، شمع کی لَو تک نہ ہلے
باتیں بس اتنی کہ لمحے انھیں آ کر گن جائیں
آنکھ اٹھائے کوئی امّید تو آنکھیں چھِن جائیں

اُس ملاقات کا اِس بار کوئی وہم نہیں
جس سے اک اور ملاقات کی صورت نکلے
اب نہ ہیجان و جُنوں کا، نہ حکایات کا وقت
اب نہ تجدیدِ وفا کا، نہ شکایات کا وقت
لُٹ گئی شہرِ حوادث میں متاعِ الفاظ
اب جو کہنا ہو تو کیسے کوئی نوحہ کہیے؟
آج تک تم سے رگِ جاں کے کئی رشتے تھے
کل سے جو ہوگا اُسے کون سا رشتہ کہیے؟

پھر نہ دہکیں گے کبھی عارضِ و رُخسار، مِلو
ماتمی ہیں دَمِ رخصت در و دیوار، مِلو
پھر نہ ہم ہوں گے، نہ اقرار، نہ انکار، مِلو

کلام: مصطفیٰ زیدی
آواز: فاتح الدین بشیر​
 

زبیر مرزا

محفلین
غدیر زھرا اور بھلکڑ اور عمر سیف بھائی اس سلسلے میں میری اس قدر عزت افزائی کر چکے ہیں کہ اب کارٹریج ری فِل ہونے میں کافی عرصہ لگے گا۔
یہ بہانہ نہیں چلے گا - بھئی ہم سے مداح موجود ہیں اور ہم تحت الفظ کی بات کررہے گانے کی نہیں
ویسے آپ کے گانے میں نصیبولال اور نیرنگ خیال کی آواز سے مشابہت کا گمان ہوتا ہے جو فی زمانہ نایاب ہے
 

زبیر مرزا

محفلین
شاعری کے معاملے میں اپنا ذوق تو سننے ، پڑھنے اور لکھنےتک محدود ہےہے، لیکن کیا کیجئے کہ بولنے کیلئے صرف اپنے ذوق ہی کا نہیں بلکہ دوسروں کے ذوقِ سماعت کا بھی خیال رکھنا پڑتا ہے۔۔۔ چنانچہ بقول غالب۔۔۔ ہے کچھ ایسی ہی بات جو چپ ہوں :D
محمودبھائی یہ تو روایتی سا بہانہ ہے :) کوشش کریں کچھ سنانے کی اور کچھ نہیں تو کھری کھری ہی سنا دیں
مذاق برطرف شاعری نہیں تو کچھ نثر میں سے انتخاب سنادیں
 

ماہی احمد

لائبریرین
پس ثابت ہوا کہ خواتین بھی اتنے نخرے نہیں کرتیں جتنے مرد حضرات :)
اور میری بات کا ثبوت لڑی میں موجود مراسلے ہیں، انکار کرنے والا پہلے سب مراسلوں کو غور سے پڑھ لے :heehee:
 
"غدیر زھرا اور بھلکڑ اور عمر سیف بھائی اس سلسلے میں میری اس قدر عزت افزائی کر چکے ہیں کہ اب کارٹریج ری فِل ہونے میں کافی عرصہ لگے گا۔ "

یہ بات ۔۔۔ ۔
کیوں نہ بولوں ابھی بھی آپ دیکھیں ذرا تصویر میں لگتا ہے گانے پر ہی ہنس رہے ہیں۔
 
Top