مرے تن برہنہ دشمن، اسی غم میں گھل رہے ہیں کہ مرے بدن پہ سالم، یہ لباس ہے تو کیوں ہے (اعتبار ساجد)
شمشاد لائبریرین اکتوبر 20، 2012 #221 مرے تن برہنہ دشمن، اسی غم میں گھل رہے ہیںکہ مرے بدن پہ سالم، یہ لباس ہے تو کیوں ہے(اعتبار ساجد)
احمد علی محفلین اکتوبر 20، 2012 #222 تیرے غم کو جاں کی تلاش تھی تیرے جاں نثار چلے گئے تیری رہ میں کرتے تھے سر طلب، سرِ رہگزار چلے گئے
شمشاد لائبریرین اکتوبر 20، 2012 #223 دودھ کی نہر نکالی ہے غموں سے ہم نےہم بتا سکتے ہیں کیا کوہ کنی ہوتی ہے(عباس تابش)
شمشاد لائبریرین اکتوبر 20، 2012 #225 میری فطرت کا مقصد ہے تغیّر آشنا رہنانہ غم ہی مستقل میرا، نہ راحت دیرپا میری (فیض احمد فیض)
احمد علی محفلین اکتوبر 21، 2012 #226 اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا
شمشاد لائبریرین اکتوبر 21، 2012 #227 شب وصل کي بےخودي چھارہي ہےکہوتو ستاروں کي شمعيں بجھاديں (اختر شیرانی)
شمشاد لائبریرین اکتوبر 21، 2012 #229 تا عمر قربتوں کو تو امکان ہی ناں تھاآنکھیں فراقِ یار کا غم کس لئے کریں (اعتبار ساجد)
احمد علی محفلین اکتوبر 21، 2012 #230 رُخِ یار پہ یہ زلفیں یوں بکھر رہی ہیں گویا کبھی دن نکل رہا ہے کبھی شام ڈھل رہی ہے
شمشاد لائبریرین اکتوبر 21، 2012 #231 چہرے پہ مرے زُلف کوپھیلاؤ کسی دن کیا روز گرجتے ہو برس جاؤ کسی دن (امجد اسلام امجد)
احمد علی محفلین اکتوبر 22، 2012 #232 برسا بھی تو کس دشت کے بے فیض بدن پراک عمر میرے کھیت تھے جس ابر کو ترسے
شمشاد لائبریرین اکتوبر 22، 2012 #233 ہائے یہ حُسنِ نظر، وائے یہ رعنائیِ فنہم تو بھوکے ہیں، مگر کھیت ہے شاداب اپنا (احمد ندیم قاسمی)
احمد علی محفلین اکتوبر 22، 2012 #234 جس کھیت سے دہکاں کو میسر نہ ہو روزیاس کھیت کے ہر خوشۂِ گندم کو جلا دو
شمشاد لائبریرین اکتوبر 22، 2012 #235 دہقان تو مر کھپ گیا اب کس کو جگاؤں ملتا ہے کہاں خوشہءگندم کہ جلاؤں شاہین کا ہے گنبدِ شاہی پہ بسیرا کنجشک فرومایہ کو اب کس سے لڑاؤں اقبالؒ! تیرے دیس کا کیا حال سناؤں
دہقان تو مر کھپ گیا اب کس کو جگاؤں ملتا ہے کہاں خوشہءگندم کہ جلاؤں شاہین کا ہے گنبدِ شاہی پہ بسیرا کنجشک فرومایہ کو اب کس سے لڑاؤں اقبالؒ! تیرے دیس کا کیا حال سناؤں
احمد علی محفلین اکتوبر 22، 2012 #238 شاید کہ زمانہ اُنھیں پُوجنے لگے کُچھ لوگ اس خیال سے پتھر کے ہو گئے
شمشاد لائبریرین اکتوبر 22، 2012 #239 کیا منزلت ہے اپنی سرِ آستانِ دوست جیسے ہو راہ میں کوئی پتھر پڑا ہوا (حزیں صدیقی)
احمد علی محفلین اکتوبر 22، 2012 #240 جب سے چلا ہوں میری منزل پہ نظر ہے آنکھوں نے کبھی میل کا پتھر نہیں دیکھا