بھائی۔ اگر آپ اس دھاگے کی پہلی والی پوسٹ دوبارہ پڑھ لیں تو آپ کو یہ پوچھنا نہ پڑے۔ میں یہ بات اس لئے کہہ رہا ہوں کہ ان کے علاوہ کسی نے اپنے آپ کو تبلیغی جماعت نہیں کہا۔ دعوت اسلامی ضرور کہا۔ تبلیغی جماعت نہیں کہا۔ آپ بتا دیں، تبلیغی جماعت نام کی کوئی اور جماعت بھی ہے پاکستان میں۔ اگر ہے تو بھی اس کی بات نہیں ہوئی اس دھاگے میں۔ اس لئے اپنے یہ دانش مندانہ نکات کسی اور دھاگے میں بحث کے لئے رکھیں۔ بندہ بحث کرنے لگے تو سیاق و سباق کا مطالعہ ضرور کر لینا چاہئے۔ نہ کیا ہو تو خاموش رہنا بہتر ہوتا ہے۔
مولانا الیاس صاحب نے کسی ترجمان کا سہارا نہیں لیا۔ اسی بات کو تو پیٹ رہا ہوں۔ اس لئے تو قیصرانی صاحب سے ، اور پھر آپ سے پوچھا کہ تبلیغی جماعت کے کسی ایک ترجمان کا نام بتا دیں۔ اگر آپ بچے ہیں تو اس کی تشریح کرتا چلوں، کہ تبلیغی جماعت کا کوئی ترجمان نہیں ہے۔ کوئی باقاعدہ طور پر ان کی طرف سے اعلان نہیں کیا گیا کہ ان کا ترجمان فلان بندہ ہے۔ اور آپ آ کے کہتے ہیں کہ ان کا ترجمان شاہد اللہ شاہد ہے۔ آپ کے پاس ثبوت کیا ہے اس دعویٰ کا۔ یہ تو ذرا فراہم کریں۔ اگر آپ کو میری کسی بات سے ایسا لگا کہ میں نے دعویٰ کیا ہے کہ مولانا الیاس اپنے ترجمانوں کے ذریعے دنیا سے رابطہ رکھتے تھے تو میں آپ کو مشورہ دوں گا کہ یہ دھاگہ دوبارہ پڑھ لیں۔
دوسری بات یہ کہ اگر یہ مولانا الیاس رحمۃ اللہ علیہ والی جماعت نہ ہوتی تو قیصرانی بھائی نے پہلے ہی جواب میں کہہ دینا تھا کہ بھائی گرائیں اپ کو غلط فہمی ہوئی ہے میں تو کسی اور کی بات کر رہا تھا۔ آپ خؤاجے کا گواہ ڈدو والی مثال کو عملی جامہ تو نہ پہنائیں، نا ، نایاب بھائی۔
میرے محترم بھائی مجھے کسی کے لیے بلا سبب کوئی گواہی دینے کی ضرورت نہیں ہے ۔
سب نے اپنے اپنے افعال و اعمال کا خود سے جواب دینا ہے ۔
اگر کہیں حق بات کا دفاع کرتا ہوں تو سراسر " حق " ہی مقصود ہوتا ہے ۔ اور میری نیت ہی میری سزا و جزا کی بنیاد ہے ۔
میرے بھائی جب مولانا صاحب کی شخصیت و تحریک میں " ترجمان " جیسا سابقہ و لاحقہ مستعمل ہی نہیں تو آپ کسی تبلیغی جماعت کے ساتھ ترجمان کا سابقہ و لاحقہ سن پڑھ کر اسے مولانا الیاس صاحب کی تحریک سے کیسے براہ راست منسلک کر سکتے ہیں ۔
آپ تبلیغی جماعت کے لقب کو جو خاص کر کے مولانا الیاس صاحب کی تحریک کے لیئے استعمال کر رہے ہیں ۔ اس بارے عرض ہے کہ 1926 میں جب یہ تحریک وجود میں آرہی تھی تو درج ذیل ناموں سے معروف ہو رہی تھی ۔ اور انہی ناموں سے یہ تحریک اک ثمر آور شجر کی صورت عہد شباب تک پہنچی ۔
دعوت دین کی عالمی جماعت
جماعۃ التبلیغِ دین ودعوۃ الی اللہ
جماعۃ دعوۃ وارشاد
جماعۃ الدعوۃ الاسلامیہ
تبلیغی جماعت تو قریب 80 کی دھائی سے بطور طنز استعمال ہونے لگا محترم مولانا الیاس صاحب کی اس تحریک کے لیئے ۔۔۔۔۔۔۔
گستاخی معاف آپ کے طرز تحریر اور انداز تخاطب اور رویہ گفتگو کی نذر محترم مولانا الیاس صاحب کی کچھ روشن روشن نصیحتیں ۔۔۔۔
حضرت مولانا محمد الیاس فرمایا کرتے کہ
”ایک عامی مسلمان کی طرف سے بدگمانی بھی ہلاکت میں ڈالنے والی ہے اور علماء پر اعتراض تو بہت سخت چیز ہے“۔
۔۔۔
”ہمارے طریقہٴ تبلیغ میں عزتِ مسلم اور احترامِ علماء بنیادی چیز ہیں،
ہر مسلمان کی بوجہ اسلام کے عزت کرنی چاہیئے اور علماء کا بوجہ علم کے بہت احترام کرنا چاہیئے“۔
آپ اک عالم ہیں ماشاءاللہ
سو آپ کی شخصیت سے یہ امید ہے کہ آپ مجھ ایسے بچوں سے شفقت کا سلوک فرماتے اصلاح میں مدد گار ہوں ۔
ناکہ " ڈڈو " بنا منافرت کی راہ ڈال دیں ۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
اب بھی اگر میں ابلاغ میں ناکام رہا آپ کی نگاہ میں تو
سلامتی کی دعا ہی آخری حل ۔
مزید بحث سے معذرت