ش
شہزاد احمد
مہمان
فی الوقت پاکستان میں نئے صوبوں کی آوازیں جنوبی پنجاب اور ہزارہ کے خطے سے آ رہی ہیں ۔۔۔ بہاول پور کا اسٹیٹس بھی صوبے کے طور پر بحال کر دیا جائے تو مناسب ہو گا ۔۔۔ جنوبی پنجاب اور ہزارہ میں ریفرنڈم (ضیائی اور مشرفی ریفرنڈم کی طرز کا نہیں) کروا لیا جائے ۔۔۔ اور یوں پاکستان میں تین نئے صوبے بن جائیں گے اور اس سے کوئی "قیامت" نہیں آئے گی ۔۔۔ اس کے بعد آئندہ دس سال تک شاید فاٹا اور کراچی سے صوبائی سٹیٹس کے لیے آوازیں بلند ہوں گی ۔۔۔ اگر اتفاق رائے سے صوبے بن جائیں تو کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے لیکن کوئی بھی صوبہ یک دم بن جائے تو بہت سے انتظامی اور مالیاتی مسائل پیدا ہو جاتے ہیں ۔۔۔ کوئی بھی نیا صوبہ بنانے سے پہلے اس حوالے سے خوب سوچ بچار کر لی جائے ۔۔۔ فی الوقت جس طرح سے موجودہ حکومت صوبے بنوانا چاہ رہی ہے، وہ مضحکہ خیز ہے اور محض سیاسی مفادات کا حصول ہی اُن کا مطمح نظر معلوم ہوتا ہے ۔۔۔ نئے صوبے بنانا آسان معاملہ نہیں ہے ۔۔۔ بہتر ہو گا کہ یہ معاملات آنے والی حکومت کے سپرد کر دیے جائیں ۔۔۔