ساجد صاحب، جو لوگ خود کو مہاجر کہتے ہیں لازمی نہیں کہ اُنہیں پاکستانی شناخت قبول نہیں، یا یہ کہ وہ نفرت انگیزی ہی میں مگن ہیں۔ یہ 'مہاجریت' اُس وقت تک رہے گی جب تک سندھ کے سارے باشندے یک جان و یک دل ہو کر ایک دوسرے میں ضم نہیں ہو جاتے۔ اس لیے مہاجر یا مہاجریت سے تو فی الحال گریز نہیں۔ البتہ آپ کی اس بات سے متفق ہوں کہ اس شناخت کے سیاسی استعمال نے نفرتوں کو ہی بڑھایا ہے۔
حسان بھائی میں نے بھی انہی کی بات کی ہے جو سیاست کے لئے لفظ مہاجر کا استعمال کرتے ہیں ۔ ورنہ حقیقت تو یہ ہے کہ سب سے خونریز ہجرت تو پنجابیوں کی ہوئی ہے لیکن انہوں نے خود پر مہاجر کا لیبل لگا کر کمپنی کی مشہوری نہیں کی اور نہ ہی یہاں کے مقامی لوگوں کے دئیے گئے لفظ ”مہاجر“ کو اپنا ٹریڈ مارک بنا کر بعد میں یہ کہا کہ ہم نے تو یہ لفظ نہیں چُنا بلکہ ہمیں تو یہاں کے مقامیوں نے یہ نام دیا ۔
میں انتہائی معذرت خواہ ہوں اپنے جان سے پپارے ان دوستوں سے جنہیں میرے کچھ الفاظ تلخ لگیں لیکن اس دھاگے کے آغاز ہی سے بعض کم نظروں نے پنجاب کے خلاف جس قسم کی منافرت کا رویہ اپنا رکھا ہے انہیں حقیقت سے روشناس کروانا بھی ضروری ہے۔ جن کی پنجاب کے بارے میں بنیادی معلومات بھی جہل کی حد تک ناقص ہیں وہ بھی اپنے سیاسی آقاؤں کے بھاشن کے مطابق ”ہائے پنجاب کھا گیا“ کا واویلا کئے جا رہے ہیں۔
اگر پنجاب سندھ کو کھا گیا ہے تو کیا سندھ کے حکمران اور سیاست دان جھک مارنے کے لئے اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں جو اپنے عوام کے حقوق کا تحفظ بھی نہیں کر سکتے۔ پہلے ان کا سر پھوڑیں اور ”پنجاب کی ڈاکہ زنی“ کا جواب ان سے مانگیں وہاں سے کامیاب ہونے کے بعد یہاں آ کر اپنی علمیت کا دریا بہائیں اور لندن میں بیٹھے خود ساختہ لیڈر یہاں آ کر اپنی قوم کو پنجاب کے ظلم سے بچائیں۔ کیا کراچی سے اکٹھا کیا گیا بھتہ مہاجروں کے نام پہ سیاست کرنے والے لندن والے خود ساختہ پیر صاحب کو نہیں پہنچایا جاتا؟۔
مجھے بتائیں کہ پنجاب کی اسمبلی میں کون سا ایسا رہنما ہے جو سندھ کے اسمبلی ممبران سے کم حرام خوری کرتا ہو اور اسی طرح کون سا سندھی رہنما ہے جو پنجابیوں سے کم کرپٹ ہو؟ مسٹر 10پرسنٹ اور شریف برادران تو صرف نظر آ جانے والی مثالیں ہیں ورنہ تو سبھی اس ملک کے باسیوں کے ساتھ کھلواڑ کرتے ہیں لیکن یہاں کچھ ”اہل علم“ کی سوئی صرف اور صرف پنجاب کو مطعون کرنے پر ہی اٹکی رہتی ہے۔