لالہ رخ
محفلین
ہمارے ملک کا اصل المیہ یہ ہے کہ ہم صرف ہندوستان سے الگ ہوئے ہیں ہم نے ایک الگ خطہ تو پا لیا اور ایک ملک۔ ملکِ خداداد کے نام سے اس دھرتی پر معرضِ وجود میں بھی آگیا اور ہم اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئے لیکن اصل میں ہم نے ایک الگ ملک پا کر بھی ایک ملک نہ بنا سکے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ تقسیم کے بعد پاکستان ایک گڑھ ہوتا اس اساس کا جس کی بنیاد پر یہ ملک حاصل کیا گیا، جنگ لڑی گئی، خون کی ہولی کھیلی گئی، پاکستان بننے کے بعد ہم لوگ ایک قوم بنتے، پنجابی، سندھی، بلوچی، سرائیکی، پٹھان،نہ ہوتے صرف پاکستانی ہوتے، ایک مسلک، ایک زبان ایک جذبہ رکھتے لیکن یہ نہ ہوسکا۔ اردو زبان کو قومی زبان کا درجہ تو دے دیا گیا لیکن آج تک سرکاری زبان کا درجہ حاصل نہ کرسکی یہ زبان ۔ ہر انسان اپنی زبان، اپنے مسلک، اپنی ذات کے بارے میں سوچتا ہے اور بدقسمتی سے ان سب میں پاکستان کہیں بھی نہیں ہے۔ اور بدقسمتی سے پاکستان دنیا کا شاید واحد ملک ہے تو یتیم ہے، اس کے اپنے ہی اسے نہیں اپناتے۔ میری تو بس یہی خواہش ہے کہ ہمارے نوجوان ÷ شہری اپنی شناخت پہچانہیں بحیثیت پاکستانی اپنی ذمہ داریوں تو سمجھیں تو شاید تقدیر بدلے تقسیم در تقسیم سے کچھ نہیں ہونے والا صاحب!