عوام کو ایک دوسرے پر صوبائیت جھاڑنے کے نئے نئے چانس ویسے میرے پلاٹ کی قیمت بڑھے گی سنا ہے بہاولپور میںپنجاب کو تقسیم کرنے سے تو بہتر ہے کہ مشرف دور کا بلدیاتی نظام بحال کر دیا جائے اور ہر شہر کو آبادی کی بنیاد پر ترقیاتی فنڈز مہیا کئے جائیں۔ مزید صوبے بنانے کا مطلب ہے ہر صوبے کے چالیس پچاس وزیر ان کے محکموں کی افسر شاہی۔ ہرنئے صوبے کے فنڈ تو وزیر مشیر اور افسر شاہی پر ہی خرچ ہو جائیں گے عوام کو کیا ملے گا؟؟؟
ان کو کچھ نہیں کہنا چاہیے مجھے اپنی سرائیکی عوام لو لتر مارنے چاہیے اگر ووٹ دیتے ہیں توتو یہ سیاست اور ووٹوں کو بنیاد بنا کر الگ صوبے بنا رہے ہیں ناں ناکہ انتظامی امور کو مدنظر رکھ کر بنا رہے ہیں۔
اب حکومت جانے والی ہے تو یہ کارڈ کھیل کر ووٹ بنک بڑھانے کے چکر میں ہیں۔ کیوں نہیں اس کو آئندہ آنے والی حکومت پر چھوڑ دیتے۔
نئے صوبے بنانے کا فائدہ صرف کُچھ سیاسی خاندانوں کو ہو گا کہ اُن کے سرکردہ افراد کو وزارتِ اعلیٰ، گورنرشپ، وزارت یا مشاورت جیسے عہدوں پر متمکن ہونے کا اور حکومتی خزانے لوٹنے کا موقع ملے گا
ایک سو ایک فیصد متفق۔نئے صوبے بنانے کا فائدہ صرف کُچھ سیاسی خاندانوں کو ہو گا کہ اُن کے سرکردہ افراد کو وزارتِ اعلیٰ، گورنرشپ، وزارت یا مشاورت جیسے عہدوں پر متمکن ہونے کا اور حکومتی خزانے لوٹنے کا موقع ملے گا
کسی بھی ملک کے وسائل آبادی کے لحاظ سے ہی تقسیم ہوتے ہیں رقبے کے یا صوبوں کی تعداد کے حساب سے نہیںزیادہ لوگوں کو فائدہ پہچانے کے لیے یہ برداشت کرنا ہی پڑےگا
پاکستان کے قیام پر بھی اعتراض کیاجاسکتا تھا کہ اس کے قیام سے صرف کچھ خاندانوں، جاگیر داروں، اور وڈیروں کو حکومت کرنے اور ملک کی دولت اڑانے کا موقع ملے گا۔
برخلاف اس کے پنجاب پر الزام لگنے بند ہوجائیں گے۔ وسائل کی تقسیم مزید اچھی ہوجائے گی۔ اس کے ثمرات عوام تک ضرور پہچیں گے۔ بہرحال جنوبی پنجاب میں تعلیم کی بہت کمی ہے اور یہ خامی حکومتی وسائل کے استعمال کی مانیٹرنگ میں حائل ہے۔ مگر اسکا حل تعلیم کی کمی کو دور کرنا ہے۔ عوام کو باشعور بنانے کے لیے پورے ملک کو کام کرنا پڑےگا۔
کسی بھی ملک کے وسائل آبادی کے لحاظ سے ہی تقسیم ہوتے ہیں رقبے کے یا صوبوں کی تعداد کے حساب سے نہیں
پاکستان میں پنجابی کل آبادی کا پینتالیس فیصد ہیں اسی حساب سے وہ ملک کی آمدن اور ٹیکس میں حصہ ڈالتے ہیں اور اسی حساب سے وسائل کی تقسیم میں حصہ دار ہیں۔
پنجابی پینتالیس فیصد
پشتون ساڑھے پندرہ فیصد
سندھی چودہ فیصد
سرایئکی لگ بھگ ساڑھے آٹھ فیصد
مہاجر ساڑھے سات فیصد
بلوچی ساڑھے تین فیصد
بقیہ کشمیری ہندکوہ وغیرہ
صوبوں کی تقسیم کے حامی بتائیں آبادی کے لحاظ سے کتنے وسائل کس کو ملنے چاہیئیں
ویسے میں نئے صوبے کے حق میں نہیں تھا پر بہاولپور جو میرا ضلع اور جائے پیدائش ہے اس کا حق ہے یہ کیونکہ وہ ایک ریاست تھی اور پھر پاکستان میں الحاق کر کے صوبہ ہی تھا جسے ایک آرڈر پر بحال کیا جا سکتا ہے اور کیا جانا چاہیے ۔نئے صوبے تو تب بنیں گے نا جب قومی اسمبلی کے دو تہائی ارکان اس کی حمایت کریں گے اور پھر پنجاب اسمبلی کے دو تہائی ارکان اس کی منظوری دیں گے فی الحال تو یہ الیکشن سٹنٹ کے سوا کچھ نہیں
یار صوبے بنانے ہیں تو بناؤ لڑائی نا کرو ۔ اتنے سال سے یہ لالی پاپ دے رکھا ہے عوام کو ۔ اب تو دیواروں پر سرائیکی صوبے کے لکھے نعرے بھی بارش سے مٹ چکے ہیں
دلون مين هين