پنجاب میں نئے صوبے

پاکستان میں ریاستوں کی تشکیل اور کنفیڈریشن پاکستان کے مسائل کا حل ہے


  • Total voters
    34
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
درست کہا اپ نے
بنگلہ دیش کے بننے سے سبق لینا چاہیے۔ کہ یہی کام دوبارہ نہ ہو۔ اسی وجہ سے حقوق کا ملنا اور وسائل کی تقسیم ضروری ہے۔

نئے صوبے یا انتظامی ریاست کا بننا پاکستان کو توڑنے کے مترادف نہیں۔ جو بھی خیال یہاں پیش کیا گیا ہے اور پاکستان کی حدود کے اندر ہے۔ البتہ تشکیل نو کی تجویز ہے تاکہ تمام لوگوں کو حقوق میسر ہوں اور وسائل کی تقسیم اور وسائل کی پیداوار میں تناسب رہے۔

کیا حضرت علی (رضی اللہ تعالیٰ) نے مدینہ شریف چھوڑ کر نئے انتظامی یونٹ بنالیے تو کیا مسلمان تقسیم ہوگئے؟ ایک حدیث کا مہفوم تو یہ ہے کہ نئے شہر بسائے جائیں۔

یہ غلط فہمی کہ پاکستان نئے صوبے بنے سے ٹوٹ جائے گا غلط ہے۔
یہ رائے بہت اچھی ہہے کہ تمام صوبوں کے نام بدل کر غیر لیسانی رکھے جائیں۔ میں اس کی تائید کرتا ہوں
سندھ کا نیا نام - صوبہ محمد بن قاسم ہو
پنجاب کا نیانام - صوبہ مینار پاکستان ہو
سرائیکی صوبہ کا نیانام - صوبہ فقیر ہو
سرحد کا نیا نام - صوبہ خیبر ہو
بلوچستان کا نیا نام - صوبہ (تجویز مطلوب)
کراچی صوبہ کا نیا نام - جناح پور ہو
اور بھی اچھے نام تجویز کرسکتے ہیں۔میرے ذہن میں فی الوقت یہی ارہے ہیں۔
 
چلیں باقی صوبوں کو بھی توڑ دیتے ہیں
صوبہ خیبر پختونخواہ میں

صوبہ ہزارہ
ایبٹ آباد، مانسہرہ، ہری پور، بٹ گرام، کوہستان

صوبہ مالاکنڈ
سوات، مالاکنڈ، بونیر، شانگلہ، چترال، اپر دیر، لوئر دیر

صوبہ پختونخواہ
پشاور، چارسدہ، نوشہرہ، صوابی، مردان، بنوں، کوہاٹ، ٹانک، لکی مروت، کرک

صوبہ سندھ اور بلوچستان کا مجھے کوئی آئیڈیا نہیں۔ کوئی دوست جو سندھ اور بلوچستان کو جانتا ہو نئے صوبے بنوادے

صوبہ سندھ میں سندھ دیہی اور سندھ شہری کے دو صوبے بننے چاہیں۔ سندھ شہری صوبہ کا نام جناح پور بھی ہوسکتا ہے یا کوئی اور اچھا سا
بلوچستان میں بھی دو صوبے بن سکتے ہیں۔ جنوبی پختونخواہ اور مکران
 

شمشاد

لائبریرین
اشتیاق بھائی پاکستان کے دشمن پاکستان کے ٹکڑے ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں۔ اور انشاء اللہ ہم ایسا ہونے نہیں دیں گے۔
 
خدا نہ کرے پاکستان کے ٹکڑے ہوں۔ اللہ کرے پاکستان تا قیامت سلامت رہے-
اس کی سلامتی کے لیے ضروری ہے کہ پنجاب ،سندھ، سرحد اور بلوچستان میں نئے یونٹز بنیں
 

راشد احمد

محفلین
بہاولپور کی ریاست کی حدود بھی سندھ کے اندر تک تھیں۔ خیر پور تک۔
ویسے یہ divide and rule والی پالیسی ہی ہے، اس سے خبردار رہنا چاہئے۔ آج تک تقسیم سے کوئی مسائل حل نہیں ہوئے بلکہ مسائل بڑھے ہیں۔ تقسیم سے کبھی محبتیں فروغ نہیں پاتیں بلکہ وسائل کی تقسیم کے نام پر نفرتیں پروان چڑھتی ہیں۔ کوئی بھی ریاست یا صوبہ تقسیم نہیں ہونا چاہئے۔ بلکہ پہلے سے موجود صوبوں کے نام بھی خالصتاً غیر لسانی رکھے جائیں تاکہ پاکستانی نیشنلٹی فروغ پائے دوسری سب نیشنلٹیز کا قلع قمع ہو سکے۔
بہاولپور ایک علیحدہ ریاست تھی اور خیر پور علیحدہ ریاست تھی۔ دونوں ریاستوں کا آپس میں دور دور تک کوئی تعلق نہیں تھا۔
 

ماظق

محفلین
سرائیکی صوبے کے حمایتی وہاں کے عام لوگ نہیں ہیں بلکہ پی پی پی کو جب بھی نون لیگ سے مشکل پیش آتی ہے اس کے ممبر ایسی بے تکی ہانکنے لگتے ہیں،پنجاب میں ہزارہ والوں کی طرح نہ تو کوئی تحریک چل رہی ہے اور نہ ہی اس پر جلسے جلوس ہو رہے ہیں،دوسری طرف کراچی اور اندرون سندھ کے لوگوں کے جھگڑے آئے دن کا معمول ہیں لیکن پی پی پی اور ایم کیو ایم بالکل چپ ہیں،بلوچستان میں پختون اور بلوچ آپس میں لڑتے ہیں لیکن یہی لوگ کچھ نہیں بولتے،خیبر پختون خوا میں ہزارہ وال اور سرائیکی روز اپنے علاقوں کو صوبہ بنانے کے لیے سڑکوں پر ہوتے ہیں لیکن وہاں بھی یکسر خاموشی۔دوغلی پالیسی اور منافقت کسے کہتے ہیں،کیا اس سے بڑھ کر کوئی ثبوت ہو سکتا ہے۔
سرائیکیوں کے حمایتی سارئیکی علاقے میں کالا باغ ڈیم بنا کر یہاں کی عوام کے لیے ہمدردی کا عملی قدم کیوں نہیں اٹھاتے،جھوٹے لوگ جھوٹی باتوں سے عوام کو بیوقوف نہیں بنا سکتے۔
 

شمشاد

لائبریرین
یہ تو ہمت علی ہی بتا سکتے ہیں۔ ہو سکتا ہے ان کو کوئی پلاٹ یا زمین کا ایک آدھ ٹکڑا مل جائے۔
 
پنجاب میں کئی صوبے (کم از کم) تین بننے چاہیں۔ اس سے سرائیکی ابادی کی شکایت دور ہوں گی۔ سینڑل پنجاب کی غریب عوام کو بھی فائدہ پہچے گا۔ دوسرے صوبوں اور ریاستوں کی شکایت بھی دور ہوگی۔ غرض فائدہ ہی فائدہ ہے۔ واضح رہے کہ پنجاب کے ٹوٹنے پر ہی پاکستان بننے کا فائدہ ہوا تھا اور پنجاب کے ٹوٹنے پر ہی پاکستان بچنے کا فائدہ ہوگا
 
غلط بھائی سرائیکی پنجابی ہے کس نے کہہ دیا کہ سرائیکی الگ قوم ہے سرائیکی کو الگ کرنے کا مطلب پنجابی کو تقسیم کرنا اور ہزارہ وال بھی پنجابی ہیں تقسیم نہ کرو جاؤ پہلے تاریخ کا مطالعہ کرو پھر آگے بات کرنا
 
غلط بھائی سرائیکی پنجابی ہے کس نے کہہ دیا کہ سرائیکی الگ قوم ہے سرائیکی کو الگ کرنے کا مطلب پنجابی کو تقسیم کرنا اور ہزارہ وال بھی پنجابی ہیں تقسیم نہ کرو جاؤ پہلے تاریخ کا مطالعہ کرو پھر آگے بات کرنا

دو برس قبل میں اسلام اباد میں ایک سرائیکی خاندان سے ملا۔ انھوں نے جو تعریفیں پنجاب کی کی تو سمجھ میں اگیا کہ سرائیکی کون ہیں اور پنجابی کون۔ بھائی سب پاکستانی ایک ہی ہیں۔ نئے صوبے بنانے کامطلب یہ نہیں کہ یہ سب دشمن ہیں۔ بھائی بھائی بھی الگ مکان میں رہتے ہیں ۔ مگر رہتے تو بھائی ہیں۔
پاکستان میں تو ہندو، سکھ، عیسائی اور مسلمان سب پاکستانی ہیں۔ سندھی بلوچی، بنگالی، مکرانی، پٹھان، وزیرستانی، انڈین اوریجن اردو اسپیکنگ سندھی (مہاجر، اسان لفظ ہےنا؟) سب پاکستانی ہیں۔

پنجاب میں نئے صوبے بننا خود پنجابیوں کے فائدے کی بات ہے
 
غیر متفق۔۔۔ گریٹر پنجاب کی اصطلاح کو آپ غلط معنیٰ میں استعمال کر رہے ہیں۔۔۔

صوبے بننا ہی مسئلے کا حل نہیں ہے میرے بھائی۔ انتظامی تبدیلیاں ضروری ہیں۔ ایک چڑیا ہے جس کا نام انتظامی ڈھانچہ ہوتا ہے۔ یہاں کا سیاسی و انتظامی ڈھانچہ نہ تو اسلامی ہے اور نہ ہی جمہوری۔ "ریپبلک" نام رکھ دینے سے جمہوریت پیدا نہیں ہو جاتی۔ بہتر ہے کہ ہم نظام و انتظام کی تبدیلی کی بات کریں۔

وسائل کی مناسب تقسیم اور علاقائی رہائشیوں کو (سارے پاکستان میں) حقوق اور سہولیات فراہم کی جائیں گی تو آبادی کا influx بھی کنٹرول کیا جا سکتا ہے اور چند ایک مقامات پر وسائل کا ارتکاز بھی۔ اسلام آباد کی طرز پر صنعت و حرفت، ٹیکنولوجی اور تعلیم کے شہر بسانے کی ضرورت ہے۔ اور ان سب چیزوں کو موڈریٹ کرنے کے لیے ظاہر ہے موجودہ نظام میں کوئی واضح فریم ورک موجود نہیں۔ اور موجودہ سیاسی ڈھانچے (اور افراد) سے اس چیز کی توقع کرنا فضول ہے۔

میں ایک مثال پیش کرتا ہوں۔ پرویز مشرف (علیہ ما علیہ) نے آئی ٹی اور ٹیلی کوم سیکٹر کو خاصا بوسٹ فراہم کیا اپنی پولیسیز کی وجہ سے۔ تسلسل نہ رہا۔۔۔ تھری جی ٹیکنولوجی پاکستان میں بہت پہلے آجانی چاہیے تھی۔ انڈیا اور بنگلہ دیش فور جی کی امپلی مینٹیشن کی طرف جا چکے ہیں، جبکہ ہمارے یہاں فیصلہ ہی نہیں ہو پا رہا کہ تھری جی لائسنس کی نیلامی کب اور کس طرح کی جائے؟؟ پی ٹی اے بیچاری کے "آئین" میں تھری جی لائسنس کی نیلامی کا کوئی طریقۂ کار اور گنجائش موجود ہی نہیں!!۔۔۔

آپ صوبے بنانے کی بات کرتے ہیں، بتائیے مجھے صوبے بنانے کے بعد کونسی روکٹ سائنس میں تیر مار لیں گے آپ؟؟

بہت اچھی بات کی ہے اپ نے
وسائل کی تقسیم چھوٹے یونٹز میں اسانی سے کی جاسکتی ہے اور اس الزام سے بھی بچا جاسکتا ہے کی بڑا صوبہ سب کچھ کھا جاتا ہے۔ میں ایک نئے عمرانی معاہدے کی بھی بات کرتا ہوں جب نئے صوبے یا ذیلی ریاستوں کی بات کرتا ہوں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ صوبے مزید اختیارات کے حامل ہوں گے۔ یہ ایک مشکل کام ہے اور یہ کرنے کے لیے پاکستان کے تمام سیاسی طاقتوں کو متفق ہونا پڑے گا بشمول فوج ہے۔ اگرچہ یہ امر مشکل نظر اتا ہے کہ پاکستان کی طاقتیں خصوصا فوج اس پر متفق ہوں مگر حالات کا جبر یہ کرنے پر مجبو ر کرہی دے گا۔ میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ نیا عمرانی معاہدہ پاکستان کی حدود کے اندر ممکن ہو
 
پاکستان کی حدود میں رہ کر ہی شرپسند فائدہ اٹھاتے ہیں چلو مان لیا تو ایک اور قوم ہوگی اور کہہ گی کہ آزاد سرائیکستان آزاد سندھ ہر طرف آزاد ہی آزاد کیوں بھائی کیوں پاکستان کی حدود میں رہ کر بلتستان اور گلگت جو کہ شمالی علاقہ جات میں تھے یعنی پاکستان کی حدود میں رہ کر بھی پاکستانی نہیں تھے پاکستان میں ووٹ ڈالنے کا حق ڈومیسائل کا حق بھی نہیں تھا اس سے قبل کہ یہ آزادی کی جانب گامزن ہوتے حکومت وقت نے ایک اچھا قدم اٹھاتے ہوئے ان کو قومی دھارے میں شامل کیا اس طرز کا مسئلہ اور دیگر صوبہ جات میں نہیں ہے اس بناء پر سرائیکی صوبہ بنتا ہے تو پنجاب ہی نہیں سندھ اور بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کے کچھ علاقے سرائیکی صوبہ میں شامل کرنے پڑیں گے
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top