پولیس والا

زینب

محفلین
خرم اس پولیس والے کا پتا تو دینا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں زرہ ایک بندہ نمٹوا لوں اس سے بہت سر کھاتا ہے
 

قیصرانی

لائبریرین
آج سے پانچ سال قبل تک دبئی کا مجھے تجربہ ہے کہ ہر چوک اور ہر سڑک پر ہر تھوڑی دیر بعد پولیس گذرتی تھی۔

یورپ میں البتہ پولیس کم دکھائی دیتی ہے، شاید کام کرتی رہتی ہوگی نا؟ جہاں میں پہلے رہتا تھا وہاں پولیس کی چوکی نہیں تھی بس دن میں دو بار ان کی موبائل گذرتی تھی اور دو دو پولیس والے ان پر سوار ہوتے تھے۔ یہ ان کی روزانہ کی گشت تھی۔ اب جہاں رہتا ہوں یہاں پولیس کا دفتر ہے لیکن آٹھ سے چار بجے تک۔ اس کے بعد آف پر تالا۔ نزدیکی بڑے شہر پر شاید پولیس کا دفتر یا تھانہ کہہ لیں، چوبیس گھنٹے کھلا رہتا ہے اور ادھر سے ہی پولیس کی گاڑیاں کبھی کبھار آس پاس کے قصبوں کا چکر لگاتی رہتی ہیں۔ ہمیشہ خوش اخلاقی سے اور تمیز سے بات کرتے ہیں۔

تمپرے شہر میں‌پولیس کو ایک بار دیکھا تھا کہ ہر اہم شاہراہ پر دو یا زیادہ گاڑیاں تھیں کیونکہ اس شہر میں فننش صدر محترمہ تاریا ہالونن اور یورپی یونین کے وزراء خارجہ کا اجلاس ہو رہا تھا۔ ورنہ چاہے جتنا بھی سفر کر لو یہاں دن بھر میں پولیس کی دو یا تین گاڑیاں ہی دکھائی دیتی ہیں۔

کچھ ماہ قبل یہاں ڈاکہ پڑا تھا اور بینک کی کیش وین لوٹی گئی تھی۔ لوٹ کا مال صرف پانچ یورو تھا اور دو سو سے زیادہ پولیس والوں نے آپریشن کر کے ستر کے قریب بشمول ملکی اور غیر ملکی مجرموں کو پکڑا تھا۔ پانچ یورو بھی اس لئے لٹے کہ پولیس کو مخبری تھی اور جرم ثابت کرنے کے لئے پانچ یورو کا نوٹ رکھا گیا تھا۔
 

زینب

محفلین
قیصرانی بھائی یہاں اب بھی چوبیس گھنٹے ہر چھوٹی بڑی سڑک ہر پولیس کا گشت رہتا ہے ہمیشہ کوئی نا کوئی گاڑی گزرتی ہی رہتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔جب آپ نے دیکھا تھا تب سے اب تو یہان‌کی پولیس اور بھی ایکٹیو ہو گئی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔جہاں‌یاد کرو جن کی طرح حاضر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
مانتے ہیں ناں پھر اپنی پاکستانی پولیس کو۔ ویسے آجکل ان پر سختی آئی ہوئی ہے۔
 

وجی

لائبریرین
خرم بھائی بات صرف اتنی سی ہے یہاں واردات کا پتا نہیں چلنے دیا جاتا اور پولیس بڑی پھرتی سے کام کرتی ہے
یہاں کی سی آئی ڈی کافی تیز ہے لیکن یہ نہیں کہا جاسکتا کہ پولیس گشت نہیں کرتی
آپ نے دبئی سے ابوظہبی کی درمیان کیسی پولیس والے کے نہ ہونے کی خبر دی
لیکن شاید آپ نے دبئی کے شیخ زاید روڈ پر درجنوں کیمرے نہیں دیکھے
پھر ابوظہبی میں تقریبا تمام سگنلز پر دو طرح کے کیمرے لگے ہیں
سگنل توڑنے والی کی تصویر کے لیئے دو کیمرے لگے ہیں
اور ایک اسٹریٹ لائیٹ کی طرح کے کھمبے پر لگا ہے جو پورے جنگشن کی ویڈیو لیتا ہے
اب اتنی گرمی میں کیوں وہ گشت کرتے رہیں
جب کیمروں سے نگرانی ہورہی ہے تو پھرزیادہ گشت کی اور ہر جگہ پولیس کے کھڑے ہونے کی کیا ضرورت
 

شمشاد

لائبریرین
ویسے بھی مشرق وسطٰی میں جرائم کی خبریں اخبارات میں نہیں آتیں جیسا کہ پاکستانی اخبارات جرائم کی خبروں کو نمک مرچ لگا کر اور بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔
 
Top