عاطف بٹ
محفلین
میں آپ سے متفق ہوں کہ ٹاپک بولڈ ہے مگر ہمیں تو ہتھ ہولا رکھنا چاہئے ناں!جی بٹ صاحب آپ کی صلاح سر متھے پر۔۔۔ ۔ مگر یارا یہ بھی تو دیکھیں ،، بقول محترمہ ٹاپک بولڈ ہے ۔۔۔ ۔ اور میں نے تو ابھی بولڈ باتیں کی ہی نہیں
میں آپ سے متفق ہوں کہ ٹاپک بولڈ ہے مگر ہمیں تو ہتھ ہولا رکھنا چاہئے ناں!جی بٹ صاحب آپ کی صلاح سر متھے پر۔۔۔ ۔ مگر یارا یہ بھی تو دیکھیں ،، بقول محترمہ ٹاپک بولڈ ہے ۔۔۔ ۔ اور میں نے تو ابھی بولڈ باتیں کی ہی نہیں
یار ہم نے کونسا کھڑاک کر دیا ابھی تک تو کچھ ایسا لکھا نہیں یا آپ 306 لگا رہے ہیں ارادہ قتل والا ہم پر؟میں آپ سے متفق ہوں کہ ٹاپک بولڈ ہے مگر ہمیں تو ہتھ ہولا رکھنا چاہئے ناں!
اسی لئے سمجھا رہا ہوں کہ کوئی کھڑاک کر نہ دیں آپ!یار ہم نے کونسا کھڑاک کر دیا ابھی تک تو کچھ ایسا لکھا نہیں یا آپ 306 لگا رہے ہیں ارادہ قتل والا ہم پر؟
پر ہم تو بڑے تجربہ کار بندے ہیں جناب سمجھایا تو چھوٹوں کو جاتا ہےاسی لئے سمجھا رہا ہوں کہ کوئی کھڑاک کر نہ دیں آپ!
تجربہ کار سے بھی غلطی ہوسکتی ہے!پر ہم تو بڑے تجربہ کار بندے ہیں جناب سمجھایا تو چھوٹوں کو جاتا ہے
میں آپ سے متفق ہوں کہ ٹاپک بولڈ ہے مگر ہمیں تو ہتھ ہولا رکھنا چاہئے ناں!
یہ بھی ٹھیک کہتے ہیں آپ مگر جو بچے اور خواتین یہاں موجود ہیں ان کا کیا کیا جائے؟نہیں بالکل نہیں ۔۔ میں آپ کی بات سے اتفاق نہیں کرتا ۔۔بلکہ میں یہ کہتا ہوں کہ اگر بولڈ ٹاپک کی اجازت ہے تو اسے مکمل انتہا تک جانا چاہئے۔۔۔ اور اسی طرح تمام ٹاپک کو۔۔۔ چاہے وہ مذہبی ہوں ، سیاسی ہوں یا کوئی اور انہیں مکمل ہونا چاہئے اپنی انتہا تک ۔۔ تاکہ اس سے متعلق لوگ اس بحث سے مستفید ہوں ۔
یا پھر ایسا ہو کہ کوئی ٹاپک شروع ہی نہ کیا جائے
وہ سنبھال لیتے ہین پھر حضورتجربہ کار سے بھی غلطی ہوسکتی ہے!
آپ لا محدود کر رہے ہین معاملے کونہیں بالکل نہیں ۔۔ میں آپ کی بات سے اتفاق نہیں کرتا ۔۔بلکہ میں یہ کہتا ہوں کہ اگر بولڈ ٹاپک کی اجازت ہے تو اسے مکمل انتہا تک جانا چاہئے۔۔۔ اور اسی طرح تمام ٹاپک کو۔۔۔ چاہے وہ مذہبی ہوں ، سیاسی ہوں یا کوئی اور انہیں مکمل ہونا چاہئے اپنی انتہا تک ۔۔ تاکہ اس سے متعلق لوگ اس بحث سے مستفید ہوں ۔
یا پھر ایسا ہو کہ کوئی ٹاپک شروع ہی نہ کیا جائے
پا جی ۔۔۔ میرے بھی بچے ہیں اور مجھے احساس ہے عورتوں اور بچوں کا۔۔ مگر میرا خیال ہے آپ نے میری بات کو گہرائی سے نہیں جانایہ بھی ٹھیک کہتے ہیں آپ مگر جو بچے اور خواتین یہاں موجود ہیں ان کا کیا کیا جائے؟
آپ لا محدود کر رہے ہین معاملے کو
نا بھئی ہم آپ کے ساتھ اتنا دور نہیں جا سکتے ہماری ڈیوٹی کا ٹائم ہو جاتا ہے پھرنہیں۔۔۔ ایک حدود کے اندر رہ کر ہر ٹاپک کی روح کے مطابق اس سے انصاف کرنا ۔۔۔ اس کے لئے ٹاپک کے مطابق جس حد تک جانا پڑے ضرور جانا چاہئے
سر، میں نے کہا تھا کہ میں متفق ہوں مگر ہم جس بزم میں ہوں وہاں کے بھی تو کچھ تقاضے ہوتے ہیں ناں۔پا جی ۔۔۔ میرے بھی بچے ہیں اور مجھے احساس ہے عورتوں اور بچوں کا۔۔ مگر میرا خیال ہے آپ نے میری بات کو گہرائی سے نہیں جانا
ہم نے یہ پڑھا تھا اور جی جان سے اس پر عمل کیا آپ بھی اس کو پلے باندھ لیںاچھی بحث ہے۔
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
ہم نے یہ پڑھا تھا اور جی جان سے اس پر عمل کیا آپ بھی اس کو پلے باندھ لیں
اپنی تعلیم پرتوجہ دو مت پڑوعشق کے عذابوں میں
عمرکٹتی ہے اُن کی کانٹوں میں پھول رکھتے ہیں جو کتابوں میں
ویسے اگر آپ اس بات پر روشنی ڈال دیں کہ یہاں بڑی عورت سے مراد کتنی عمر کی عورت ہے؟کیونکہ عموماً عورتیں 40 سال کی ہو جانے کے بعد بھی خود کو لڑکیاں کہلوانا پسند کرتی ہیں۔جو برا سمجھتے ہیں سمجھتے رہیں ۔۔ جب محبت ہو ہی جائے (یعنی بھا ہی جائیں) تو کیا چھوٹا اور کیا بڑا ۔۔۔ ۔ ۔۔ ویسے اگر بڑی عمر کی عورت چھوٹی عمر کے لڑکے سے شادی کر لے تو بڑھاپے میں بھی جوان رہتی ہے۔
اور جوانی کا پھر اپنا ہی مزا ہے
ہر ماں باپ اتنے ظالم نہیں ہوتے۔خصوصاً میری امی اور ابو جان تو اس لحاظ سے کافی فراغ دل واقع ہوئے ہیں۔لڑکے سے لڑکی کا عمرمیں زیادہ ہونا شادی کی راہ میں اس لیے روکاٹ کا باعث بنتا ہے کہ اس پر پہلا اعتراض ایک عورت (لڑکے کی ماں) کی
جنانب سے ہی ہوتاہے جسے چاند سے بہوچاہیے ہوتی کمسن ، پڑھی لکھی، امورخانہ داری کی ماہر، معصوم، بے ضرر، سمجھدار، خوش لباس
کفایت شعاروغیرہ وغیرہ بیٹے کی شادی کے لیے ماں ایک بے مثال اورتصوراتی لڑکی کی تلاش میں رہتی ہے اور ان کو بیٹے کے کان میں بھی
اُنڈلیتی رہتی ہے - ہمارے معاشرے میں لڑکیوں کی شادی نا ہونے یا اس میں تاخیر کی ذمہ داری عورتوں پر ہے اور شادی میں بیجا رسموں اور
فضول خرچیوں کی وجہ بھی عورتوں کے شوق اورارمان ہیں - ہماری غلطی یہ ہے کہ ہم نے شادی بیاہ کےاہم مذہبی اورسماجی معاملے کو
عورتوں پرچھوڑدیا ہے جس سے مسائل پیدا ہورہے ہیں -
اس اہم معاملے میں ان کی رائے کو مقدم تو جاننا چاہیے لیکن ان پر مکلمل انحصاراورانھیں فری ہینڈ دے کر ایک جانب بیٹھ جانا آج کے عہد کے
مرد کی غفلت اورغیردانشمندانہ روش ہے جو درست نہیں
مطلب اُنہیں چاند سی بہو نہیں چایئےہر ماں باپ اتنے ظالم نہیں ہوتے۔خصوصاً میری امی اور ابو جان تو اس لحاظ سے کافی فراغ دل واقع ہوئے ہیں۔
مراد ہے کہ میرے ماں باپ نے میرے لیے ایک بڑی عمر کی لڑکی نظر میں رکھی ہےمطلب اُنہیں چاند سی بہو نہیں چایئے