چئیرمین سینٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام

جاسم محمد

محفلین
ہم قحط الرجال کا شکار ہیں۔
ابو نے لندن فلیٹ کیسے خریدے؟
مجھے نہیں پتہ۔
بھائیوں نے العزیزیہ سٹیل مل کیسے لگائی؟
مجھے نہیں پتہ۔
چاچے، چاچی اور کزنوں کو کروڑوں کی ٹی ٹیاں کون بھیجتا ہے؟
مجھے نہیں پتہ۔
تمہارے اکاؤنٹ میں 4 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز کس نے بھیجے؟
مجھے نہیں پتہ۔
تمہارے نام آفشور کمپنیاں اور فلیٹس کیسے ہوئے؟
مجھے نہیں پتہ۔
آج تحریک عدم اعتماد کیسے ناکام ہوئی؟
مجھے پتہ ہے کہ حکومت نے ہر سینیٹر کو 70 کروڑ دیئے۔
یہ سینیٹرز کون تھے جو بکے؟
مجھے نہیں پتہ۔
ان سینیٹرز کو کیش ملا یا اکاؤنٹ میں رقم ٹرانسفر ہوئی؟
مجھے نہیں پتہ۔

(منقول)بقلم خود باباکوڈا
 

فرقان احمد

محفلین
ابو نے لندن فلیٹ کیسے خریدے؟
مجھے نہیں پتہ۔
بھائیوں نے العزیزیہ سٹیل مل کیسے لگائی؟
مجھے نہیں پتہ۔
چاچے، چاچی اور کزنوں کو کروڑوں کی ٹی ٹیاں کون بھیجتا ہے؟
مجھے نہیں پتہ۔
تمہارے اکاؤنٹ میں 4 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز کس نے بھیجے؟
مجھے نہیں پتہ۔
تمہارے نام آفشور کمپنیاں اور فلیٹس کیسے ہوئے؟
مجھے نہیں پتہ۔
آج تحریک عدم اعتماد کیسے ناکام ہوئی؟
مجھے پتہ ہے کہ حکومت نے ہر سینیٹر کو 70 کروڑ دیئے۔
یہ سینیٹرز کون تھے جو بکے؟
مجھے نہیں پتہ۔
ان سینیٹرز کو کیش ملا یا اکاؤنٹ میں رقم ٹرانسفر ہوئی؟
مجھے نہیں پتہ۔

(منقول)بقلم خود باباکوڈا
تو آپ اس فیملی کو سیاست میں کیوں لائے تھے؟ اب یہی حال جہانگیر ترین اینڈ کمپنی سے کروا رہے ہیں۔ یہ سب کیا دھرا کند ذہنوں کا ہی ہے۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
فوج کے ترجمان ان سیاسی معاملات میں بولتے ہیں تو دیسی لبرلز کو آگ لگ جاتی ہے۔ البتہ جب سیاست دان خود سیاسی میدان میں ہار کے بعد عسکری اداروں کو بیج میں کھینچتے ہیں تو تب ان کو کوئی فکر لاحق نہیں ہوتی۔
یعنی سیاسی بیانیہ میں فوجی اداروں کی سازش شامل کرنا عین حلال جمہوریت ہے۔ البتہ اگر فوج ان سیاست دانوں کے الزامات کا جواب دے تو یہ سیاسی پراسس میں مداخلت ہے :)
 

جاسم محمد

محفلین
نیا پاکستان کے دعوے داروں کے لیے تو انتہائی شرم کا مقام ہے
یادش بخیر آپ کی پارٹی نے بھی سنجرانی کو ہی ووٹ دیا تھا۔
پھر وہ قیدی تو ہے ہی ایسا جبکہ آپ تو انصاف اور شعور اور حق کے چمپئین ہیں آپ کا اس دیدہ دلیری سے "حلال ہارس ٹریڈنگ" جمہوریت کی کونسی خدمت ہے؟
اس میں اپوزیشن کا کوئی کردار نہیں۔
کپتان نے پھر ثابت کر دیا کہ اپوزیشن کرپٹ ہے
01/08/2019 عدنان خان کاکڑ

کپتان پچھلے بائیس برس سے قوم کو بتا رہا ہے کہ اس کے تمام مخالف کرپٹ ہیں۔ بدقسمتی سے بیشتر لوگ اس بات کا یقین ہی نہیں کر رہے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ کپتان کو گزشتہ انتخابات میں صرف 32 فیصد ووٹ ملے۔ کپتان نے پہلے تو قانونی طریقہ استعمال کرتے ہوئے نواز شریف اور آصف زرداری اور اپوزیشن کے بہت سے لوگوں کو سزا دلوائی مگر بدقسمتی سے لوگوں کی اکثریت کو یہ یقین ہی نہیں آیا کہ اپوزیشن کرپٹ ہے۔ وہ یہی سمجھتے رہے کہ کپتان صرف ذاتی بدلے لے رہا ہے۔ ایسے میں کپتان نے ایسا پتا کھیلا کہ اب اپوزیشن بوکھلا گئی ہے۔

کپتان نے بہت دانشمندی سے یہ تاثر دیا کہ وہ صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ دیکھنا چاہتا ہے۔ حالانکہ سب جانتے ہیں کہ صادق سنجرانی کا تحریک انصاف سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ صادق سنجرانی تو پیپلز پارٹ کے نامزد کردہ چیئرمین سینیٹ تھے۔ کپتان نے پہلے تو ایسا چکر چلایا کہ آصف زرداری کو یہ یقین ہو گیا کہ صادق سنجرانی ان کے نہیں کپتان کے امیدوار تھے۔ اس کے بعد 64 سینیٹرز کے ذریعے صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروانے کا بندوبست کیا گیا۔

بہت شور مچایا گیا کہ 100 حاضر اراکین سینیٹ میں سے حکومت کے حامی تو صرف 40 ہیں اور 64 سینیٹر حکومت کے خلاف ہونے کی وجہ سے صادق سنجرانی کے خلاف ووٹ دیں گے۔ یوں اپوزیشن نے پھوں پھاں میں آ کر بہت شور مچایا۔ بلاول بھٹو نے تو کہہ بھی دیا کہ صادق سنجرانی عزت بچانا چاہتے ہیں تو استعفی دے دیں۔

بہرحال صادق سنجرانی استقامت سے اپنی سیٹ پر جمے رہے۔ آج تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری ہوئی تو اپوزیشن کی اوقات سامنے آ گئی۔ تحریک عدم اعتماد کے لئے کم از کم 53 ووٹ درکار تھے۔ اس تحریک کے حق میں صرف پچاس ووٹ ڈالے گئے جبکہ مخالفت میں 45۔ شہباز شریف دکھی ہیں کہ اپوزیشن کے چودہ ووٹ صادق سنجرانی کو ملے ہیں۔ یوں تحریک ناکام ہو گئی۔ کچھ ضمنی سی تفصیلات بھِی ہیں مثلاً پانچ ووٹ مسترد کر دیے گئے اور جماعت اسلامی اپنی درخشاں روایات کی پاسداری کرتے ہوئے اس موقعے پر غائب ہو گئی۔

بہرحال اب اپوزیشن بولائی ہوئی پھر رہی ہے کہ اس کے چودہ سینیٹر کس نے خرید لئے۔ کمال یہ ہے کہ تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد اپوزیشن نے ناکامی پر غور کرنے کے لئے اجلاس بلایا تو دوبارہ اس میں وہی ساٹھ پینسٹھ سینیٹر زخموں پر نمک چھڑکنے پہنچ گئے جنہوں نے تحریک عدم اعتماد کے حق میں کھڑے ہو کر بازو لہرائے تھے۔



دوسری طرف کپتان نے اپنی بہترین حکمت عملی سے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اپوزیشن کے بہت سے سینیٹر بھی کرپٹ ہیں اور اسی وجہ سے وہ بک گئے۔ اب اپوزیشن پچھتاتی ہو گی کہ وہ کپتان کی چال میں آ گئی اور اپنی کرپشن ساری قوم پر ثابت کر دی۔ اب دیکھتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں اپوزیشن والے کیا پروپیگنڈا کرتے ہیں۔ کھسیانے ہو کر کھمبا نوچتے ہوئے یہ الزام لگاتے ہیں کہ کپتان نے پیسے دے کر ووٹ خرید لئے یا کوئی فلمی کہانی سناتے ہیں۔

بہرحال اس بات پر بحث کرنا بیکار ہے کہ اپوزیشن کے سینیٹروں کو کس نے خریدا ہے، اہم چیز یہ ہے کہ وہ کرپٹ تھے تو اسی لئے بکے ہیں۔ کپتان کرپٹ ہوتا تو اس کے ساتھی بکتے، اپوزیشن والے نہیں۔ چاہے جس نے بھی اپوزیشن کے سینیٹروں کو خریدا ہو لیکن انہیں کرپٹ تو کپتان نے ثابت کیا ہے۔ ابھی تو صرف ایک سال گزرا ہے اور چودہ سینیٹر بکاؤ نکلے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ اگلے چار برس میں کپتان باقی تمام اپوزیشن سینیٹرز کو بھی اسی طرح سے کرپٹ ثابت کر دے گا۔ بس یہ نومبر نکل جائے سکون سے کیونکہ اس میں روپے کی قدر گرنے کا امکان ہے۔

#اپوزیشن_ہن_آرام_اے :LOL:
 

جاسم محمد

محفلین
اپوزیشن کے پاس اتنی اخلاقی جرات بھی نہیں کہ اپنے خلاف سازشیں کرنے والوں کو ایک بار عدالتوں میں ہی لے جائیں۔ کیونکہ وہاں جا کر وہ خود ثابت کر دیں گے کہ میاں صاحب اور بھٹو کو سیاست میں کون لایا تھا۔ :LOL:
جو خود عسکری سازشوں کی پیداوار ہیں وہ کیوں سیاسی میدان میں شکست کے بعد عسکری اداروں پر الزام لگاتے ہیں؟ کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟ :)
 

جاسم محمد

محفلین
رل تے گئے آں پر چس بڑی آئی اے :)
Whats-App-Image-2019-08-02-at-00-47-31.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
بہرحال اب اپوزیشن بولائی ہوئی پھر رہی ہے کہ اس کے چودہ سینیٹر کس نے خرید لئے۔ کمال یہ ہے کہ تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد اپوزیشن نے ناکامی پر غور کرنے کے لئے اجلاس بلایا تو دوبارہ اس میں وہی ساٹھ پینسٹھ سینیٹر زخموں پر نمک چھڑکنے پہنچ گئے جنہوں نے تحریک عدم اعتماد کے حق میں کھڑے ہو کر بازو لہرائے تھے۔
:rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
 

جاسم محمد

محفلین
بہرحال اس بات پر بحث کرنا بیکار ہے کہ اپوزیشن کے سینیٹروں کو کس نے خریدا ہے، اہم چیز یہ ہے کہ وہ کرپٹ تھے تو اسی لئے بکے ہیں۔ کپتان کرپٹ ہوتا تو اس کے ساتھی بکتے، اپوزیشن والے نہیں۔
کل صبح سے اپوزیشن شور مچا رہی ہے کہ کپتان نے ہارس ٹریڈنگ کر کے ان کے سینیٹر خرید لئے۔ کیا اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ان کے اپنے سینیٹر ہی کرپٹ تھے جو بک گئے؟ حکومت کی اپنی جماعت اور دیگر اتحادی جماعتوں والے سینیٹر اپوزیشن کے ساتھ کیوں نہیں بکے؟
 

جاسم محمد

محفلین
الیکشن سے ایک دن قبل:
کوئی ہارس ٹریڈنگ نہیں ہو رہی، حاصل بزنجو
الیکشن ہارنے کے بعد:
آئی ایس آئی نے الیکشن ہرایا، حاصل بزنجو

حیرت ہوتی ہے کہ ایسی اخلاقی پسماندگی کے ساتھ اپوزیشن کیسی ڈھٹائی سے حکومت پر تنقید کرتی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
شکست کے فورا بعد شدید بوکھلاہٹ میں حاصل بزنجو کا دیا گیا اینٹی ایجنسی بیان یہ ثابت کرتا ہے کہ انہیں کن عزائم کیلئے کوٹ لکھپت جیل کے قیدی نے نامزد کیا تھا۔ :)
پھر اپوزیشن کہتی ہے کہ ایک بزرگ اور لاچار قیدی سے اتنا خوف کیوں، جب وہ جیل میں بیٹھ کر بھی ریاستی اداروں کے خلاف سازشوں سے باز نہیں آرہا۔
پہلے علاج کے بہانے عدالتی ریلیف لے کر جج ارشد ملک والا ویڈیو سکینڈل پلان کیا۔ اور اب یہ چیئرمین سینیٹ کو بلاوجہ تبدیل کرنے والی تخریب کاری کی۔
ان حالات میں حکومت عوام کی فکر کرے یا قیدی کے ان خوفناک کھیلوں کی روک تھام کرے؟
 
بہرحال اس بات پر بحث کرنا بیکار ہے کہ اپوزیشن کے سینیٹروں کو کس نے خریدا ہے، اہم چیز یہ ہے کہ وہ کرپٹ تھے تو اسی لئے بکے ہیں۔
معذرت کے ساتھ بیچنے والے اور خریدنے والے دونوں ہی کرپٹ ہیں۔
کوئی تفریق نہیں۔ جس نے منڈی لگائی اور جو منڈی میں بکا دونوں برابر کرپٹ ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
معذرت کے ساتھ بیچنے والے اور خریدنے والے دونوں ہی کرپٹ ہیں۔
کوئی تفریق نہیں۔ جس نے منڈی لگائی اور جو منڈی میں بکا دونوں برابر کرپٹ ہیں۔
معذرت کی ضرورت نہیں۔
اپوزیشن نے بغیر کسی وجہ کے چیئرمین سینیٹ کو تبدیل کرنے کی کوشش کی جسے وہ خود الیکٹ کرکے لائے تھے۔ ایک سیاسی کھیل جو بدنیتی پر مبنی تھا کو شکست دینا لازم تھا۔
حاصل بزنجو کو نواز شریف نے ریاستی اداروں کے خلاف محاذ آرائی کیلئے نامزد کیا تھا۔ اگر حکومت اس معاملہ میں کچھ بھی نہ کرتی تو اپنے لئے خود ہی ایک اور محاذ کھول لیتی۔
یوں نظام کی بقا کیلئے جو کچھ بھی کیا گیا وہ درست تھا۔ یہاں اپوزیشن کو بجائے حکومت پر تنقید کرنے کے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے کہ وہ آخر کس بنیاد پر اپنا ہی منتخب شدہ چیئرمین سینیٹ ہٹانا چاہتے تھے۔
 
Top