بھتیجے آپ نے اکثر جوابات میں اپنے نانا جی کا ذکر بہت لگاؤ سے کیا ہے ۔
اللہ سدا آپ کے نانا کا سایہ آپ پر سلامت رکھے آمین
کچھ ان کے بارے لکھو کہ کیسی شخصیت ہیں ۔ آپ کے اتنے متاثر ہونے کی وجہ کیا ہے ؟
سب " دادکے نانکے " میں سے صرف " نانا جی " کے ہی قریب کیوں ہیں ؟
پہلی بات یہ کہ میں تین سال کی عمر میں ہی ننھیال شفٹ ہوگیا تھا۔روایت کے مطابق ننھیال میں کوئی بچہ نہیں تھا یعنی ابھی ماموؤں کی شادیاں نہیں ہوئی تھیں اس لیے وہ مجھے لے گئے۔اب میں پچھلے سال ہی مستقل رہنے کیلیے اپنے آبائی گھر آیا ہوں( تقریبا 15 سال وہاں رہا ہوں)۔
میں ننھیال میں اپنے نانا جان کے بہت قریب تھا زیادہ قربت اس وقت ہوئی جب میری نانی جان کا انتقال ہوا(اللہ انہیں جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے)۔
میرے نانا جان نے میری ہر جائز خواہش پوری کی اور مجھ سے بے انتہا پیار کرتے ہیں۔مجھے صرف ایک مرتبہ سکول نہ جانیکی وجہ سے انہوں نے تھپڑ مارا تھا۔
میری عمر اس وقت 10 سال ہوگی جب میں خوب آوارہ گردی کرتا تھا۔صبح گھر سے نکل جاتا اور شام کو واپس آتا اور اسی عمر کے دوران میں گھر سے چھوٹی موٹی چیزیں بھی چرانے لگ گیا ۔لیکن مجھے کبھی میرے نانا نے نہیں مارا۔(حالانکہ مجھے ماموں اور خالہ سے کبھی کبھار سخت پھینٹی پڑتی تھی)۔مجھے صرف نانا جان نے چند مرتبہ چوری اور جھوٹ سے منع کیا۔اور اس وقت سے آج تک میں نے کبھی چوری نہیں کی ۔
کیا آپ یقین کریں گے کہ آج سے 4،5 سال قبل میں نے سگریٹ پینا بھی شروع کردی تھی(جب میں فقط 14برس کا تھا)۔ایک مرتبہ میرے ماموں نے مجھے سگریٹ پیتے پکڑ لیا اور نانا جان کے حضور پیش کردیا۔انہوں نے میرا منہ چوما اور کہا "بیٹا دیکھو تمہاری آنکھیں کتنی سرخ ہوگئی ہیں صرف سگریٹ پینے کی وجہ سے۔تم آئندہ سے سگریٹ مت پینا"۔یہ چند الفاظ ایسے پُر تاثیر تھے کہ مجھے اب سگریٹ سے سخت نفرت ہے۔میرا سگریٹ کے دھویں سے جی گھبرانے لگتا ہے
میں نے سیکنڈ ائیر تک خوب آوارہ گردی کی لیکن انہوں نے فقط ایک دو بار منع کیا۔اور آج میں گھر سے بغیر کسی کام باہر نہیں نکلتا۔میں ڈیڑھ سال سے جس گاؤں میں رہ رہا ہوں اسکا تین چوتھائی حصہ مجھے نہیں جانتا۔
مجھے خود پتہ نہیں چلتا کہ انکے الفاظ میں کیا تاثیر ہے جس چیز سے وہ مجھے منع کردیں میرے لیے حرام ہوجاتی ہے ۔یہ کیا ہے میرے اندر ایسی تبدیلی کیسے؟ میں خود جاننے سے قاصر ہوں۔صرف ایک غصہ ہے جو ابھی تک مجھ میں مووجود ہے
وہ ایک زبردست شخصیت کے مالک ہیں۔مجھے یاد ہے جب 40 سال عدالتوں میں دھکے کھانے کے بعد وہ زمین کا کیس ہارے تھے تو ان کے لب پر شکوہ تک نہ تھا(حالانکہ زمین حقیقی طور پر انکی تھی)۔فقط یہی الفاظ تھے اللہ نے جوکیا ہے بہتر کیا ہے۔میں نے ان جیسا صبر کرنیوالا انسان نہیں دیکھا۔بڑے سے بڑے صدمے کو خوشدلی سے جھیل جانا۔اللہ تعالیٰ پر بے حساب توکل رکھنا۔وہ مجھے بچپن میں اولیا کرام اور انبیا کرام کے قصے سنایا کرتے تھے۔اگر میرے اندر تھوڑا بہت دین باقی ہے تو انہی کی وجہ سے۔انکی بے شمار ایسی عادات ہیں کہ اگر وہ مجھ میں آجائیں تو میں اپنے آپ کو دنیا کا خوش نصیب انسان تصور کروں
دوسری بات میرے "دادکے" میں کیا مجھے آج تک پورے خاندان میں ان جیسا آدمی تو دور کی بات کوئی قریب قریب پھٹکتا دکھائی نہیں دیتا۔