محترم نایاب بھائی!
اگر ہمارے بلاگ کو کبھی دیکھیں آپ تو اس میں سب سے اوپر لکھا ہے کہ
جیسا بھی اچھا یا برا اپنے ہی لیئے ہوں
میں خود کو نہیں دیکھتا اوروں کی نظر سے
لہذا مرضی کے مالک تو جناب ہم ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں۔
بالکل جناب خالص سنبلہ
انسان خوبیوں اور خامیوں کا مرقع ہے۔ برج تو کچھ حیلے بہانے بنا رکھے ہیں یار لوگوں نے غم روزگار کے۔
اک بار تو دل کیا اتنی خصوصیات دیکھ کر کہ فوراً بولوں۔ ہاں جی۔
میری ہی وہ ذات گرامی ہے جو ان خصوصیات سے مالا مال ہے۔
مگر پھر خیال آیا کہ ایسے کئی لوگ موجود ہیں جو تحریر دیکھ کر ہی قابلیت و لیاقت کا اندازہ لگا لیتے ہیں۔
ویسے میں نے یہ خصوصیات باقی برجوں کے لیئے بھی دیکھ رکھی ہیں۔ اور قوت مشاہدہ و حافظہ و تخیل کا ہم کوئی خاص دعوی نہیں رکھتے۔
سلیقہ مندی اگر اپنی وارڈ روب صحیح رکھنے کا نام ہے۔ یا کمپیوٹر پر اپنی ہر چیز کو اک فولڈر بنا کر درجہ بندی کے بعد ترتیب سے رکھنے کا نام ہے تو ہم سلیقہ مند ہیں۔ مگر یہ باقی کی باتوں کا میری زندگی سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ یہ بات درست ہے کہ بسا اوقات واقعات کے تسلسل سے مجھے اس بات کا بخوبی درک ہوتا ہے کہ آنے والے لمحے کیا گل کھلانے والے ہیں۔ مگر میں زیادہ تر ان کو نظر انداز کر دیتا ہوں جان بوجھ کر۔ اس سے ذرا زندگی میں سکون رہتا ہے۔
یہ بات بہت زیادہ درست لگی مجھے اپنے لحاظ سے۔ مجھے معاشرتی رویوں پر اعتراض ہے اور رہے گا بھی۔ مگر میں کسی کو سدھارنے کی کوشش نہیں کرتا۔ اور کسی کو کرنی بھی نہیں چاہیئے۔ اگر کوئی آدمی کنویں میں گر رہا ہے تو آپ اسے گرنے دیں۔
نیلم کا کوئی دھاگہ تھا کہ عقل دھوکہ کھانے سے آتی ہے۔ بادام کھانے سے نہیں۔ میں اس بات سے صد متفق ہوں۔ لوگوں کو سدھارنے کی بجائے خود کے سدھار پر توجہ دیں۔ معاشرے میں اک برا آدمی کم ہو جائے گا۔
یہاں میں یہ کہوں گا کہ سنبلہ کا تو پتہ نہیں لیکن میں اک بے تکلف دوست ضرور ہوں۔ اور کھلا مزاج رکھتا ہوں۔ جب تنقید پر ہاتھ رکھتا ہوں تو لوگ الاماں والحفیظ کہتے جان چھڑاتے ہیں۔ میری قدامت پرستی کی گواہی کے لیئے
قیصرانی بھائی ہی کافی ہیں۔ مجھے روایات کا پاس پسند ہے مگر میں غلط روایتوں کا اچھا وارث ثابت نہیں ہوا۔ ہاں میں کسی کو دھوکا نہیں دیتا۔ اگر میں کسی کے ساتھ نہیں چل سکتا تو میں اسے واضح بتا دیتا ہوں کہ یہ میری اوقات ہے۔ اس سے آگے میرے بس میں نہیں۔
ذہانت کا بھی نہیں پتہ۔ یہ تو آپ احباب ہی بتا سکتے ہیں۔ کیوں کہ ہمارے ہاں تو ذہین اسی کو مانا جاتا ہے۔ جو پڑھائی میں اچھا ہو۔ مگر میں تو ہمیشہ اک اوسط درجے کا طالبعلم ہی رہا۔ ہاں میری شخصیت کا اک رخ خاموشی ہے کہ میں اپنی دل کی بات ہر کسی سے نہیں کہتا۔ مگر گھنا پن سے میں متفق نہیں۔ کیوں کہ اس میں دھوکا شامل ہوتا۔ اور وہ میں نہیں کرتا۔ باتونی ہوں۔ اس میں بھی کوئی شک نہیں۔ اور یارباش بھی ہوں۔ الحمد اللہ۔ اور میرے نزدیک یار باش ہونا کھلا مزاج رکھنا خوبیاں ہیں نہ کہ خامیاں۔ ویسے بھی یہ باتیں مجھے وراثت میں ملی ہیں۔
سود و زیاں سے تو مذہب بھی رہائی نہیں دیتا۔ برجوں کی تو اوقات ہی کیا ہے۔
عشق میں دیوانگی جنون ہے۔ اور جنون صرف باشعور ہی اچھا لگتا ہے۔ معاملات دل پر ذہن کا غالب رہنا ہی کامیابی ہے۔ لیکن وہ کیا ہے کہ
اچھا ہے دل کے ساتھ رہے پاسبان عقل
لیکن کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دے
تو کبھی کبھی دل کی بھی سنتے ہیں ہم۔ ایسا نہیں کہ اسے بس خون سپلائی پر لگا رکھا ہے۔ رومانس اور شادی سود و زیاں سے بالاتر ہوتی بھی نہیں ہے۔ اگر کوئی احمق ایسا سوچتا ہے تو وہ واقعتاً اپنی حماقت کا ثبوت ہی دیتا ہے۔ ایسے ہی نہیں مقولے بنے کہ اچھی بیوی گھر کو جنت بنا دیتی ہے۔ اب آپ اس جملے کو سود و زیاں سے بالاتر سمجھیں گے۔ اسی طرح نصف بہتر بھی منافع کی طرف ہی اشارہ ہے۔
ہمارا اتفاق کیا اور اختلاف کیا۔ جو خیالات ہیں تحریر کر دیئے ہیں۔