اب حکومت کس کس چیز کا نوٹس لے، اگر نہ لے سکے پھر آپ کہیں گی کہ عدالت عظمیٰ نوٹس لے، وہ بھی نہ لے سکے تو پھر میں کسی عظمی کو ڈھونڈ کے کہتا ہیوں کہ کم از کم وہی نوٹس لے لے۔
“جنابِ یوسفی صاحب کے
ہمزاد مرزا عبدالودود بیگ ان کا ہاتھ بٹاتے چلے جاتے ہیں۔ مثلاً یہ فقرہ اور اس پر گرہ کہ:
مرزا ہر خیال کو اس طرح کھول کر بیان کرتے کہ
؏ میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے۔
ہم کچھ سوچ رہے ہوتے ہیں آپ لکھ دیتے ہیں بہ خدا بے ساختہ ہنسا دیتے ہیں۔۔۔۔
حاشا و کلا، ہم خود رشوت کے سخت خلاف ہیں۔
چائے پانی یا بچوں کے لیے مٹھائی کے پیسے اگر کوئی اپنی خوشی سے دے تو ہم انکار بھی نہیں کرتے۔
ایڈوائیزر سے مشورہ کرنا پڑے گا کہ کتنے کی مٹھائی کافی رہے گی؟
اور چائے کا تو آپ کو علم ہی ہے کہ ہم بہت پیتے ہیں، اتنی کہ ہماری رگوں میں بھی خون کی بجائے چائے دوڑ رہی ہے۔
چینی کی آپ فکر نہ کریں، اس میں ہم اندرونی طور پر خود کفیل ہیں۔ اس لیے آپ کے چینی کے پیسے بچ جائیں گے۔
حاشا و کلا، ہم خود رشوت کے سخت خلاف ہیں۔
چائے پانی یا بچوں کے لیے مٹھائی کے پیسے اگر کوئی اپنی خوشی سے دے تو ہم انکار بھی نہیں کرتے۔
ایڈوائیزر سے مشورہ کرنا پڑے گا کہ کتنے کی مٹھائی کافی رہے گی؟
اور چائے کا تو آپ کو علم ہی ہے کہ ہم بہت پیتے ہیں، اتنی کہ ہماری رگوں میں بھی خون کی بجائے چائے دوڑ رہی ہے۔
چینی کی آپ فکر نہ کریں، اس میں ہم اندرونی طور پر خود کفیل ہیں۔ اس لیے آپ کے چینی کے پیسے بچ جائیں گے۔
آپ کی پاکبازی کے ہم یوں ہی تو قائل نہیں ہیں۔۔۔
مجال ہے سرعام کوئی بھی نازیبا حرکت کی ہو۔۔۔
جو کرتے ہیں سرخاص چھپ چھپا کے کرتے ہیں۔۔۔
آپ کی ان ہی گوناگوں خصوصیات کی بنا پر ہم نے رشوت جیسے ناسور سے بچنے کی خاطر آپ کی ہر مالی خواہش کا احترام کیا ہے۔۔۔
جیسا کہ ماضی کے تجربات کی روشنی میں واضح ہے کہ آپ کو دیا گیا ایک ایک پیسہ اپنا حق وصول کرکے رہا۔۔۔
اس امر میں آپ نے کبھی کسی قسم کی دھوکہ بازی سے کام نہیں لیا۔۔۔
جیسا کہ مشہور ہے دو نمبر کام کرنے والے اپنے پیشہ سے کبھی دو نمبری نہیں کرتے۔۔۔
امید واثق ہے کہ ماضی کی طرح مستقبل میں بھی آپ ہمارے اعتماد پر پورے اترتے رہیں گے!!!
اب کام کی بات ہوجائے کہ دام کتنا لگے گا اور مال کب تک سپلائی ہوجائے گا؟؟؟
حاشا و کلا، ہم خود رشوت کے سخت خلاف ہیں۔
چائے پانی یا بچوں کے لیے مٹھائی کے پیسے اگر کوئی اپنی خوشی سے دے تو ہم انکار بھی نہیں کرتے۔
ایڈوائیزر سے مشورہ کرنا پڑے گا کہ کتنے کی مٹھائی کافی رہے گی؟
اور چائے کا تو آپ کو علم ہی ہے کہ ہم بہت پیتے ہیں، اتنی کہ ہماری رگوں میں بھی خون کی بجائے چائے دوڑ رہی ہے۔
چینی کی آپ فکر نہ کریں، اس میں ہم اندرونی طور پر خود کفیل ہیں۔ اس لیے آپ کے چینی کے پیسے بچ جائیں گے۔
آپ کی پاکبازی کے ہم یوں ہی تو قائل نہیں ہیں۔۔۔
مجال ہے سرعام کوئی بھی نازیبا حرکت کی ہو۔۔۔
جو کرتے ہیں سرخاص چھپ چھپا کے کرتے ہیں۔۔۔
آپ کی ان ہی گوناگوں خصوصیات کی بنا پر ہم نے رشوت جیسے ناسور سے بچنے کی خاطر آپ کی ہر مالی خواہش کا احترام کیا ہے۔۔۔
جیسا کہ ماضی کے تجربات کی روشنی میں واضح ہے کہ آپ کو دیا گیا ایک ایک پیسہ اپنا حق وصول کرکے رہا۔۔۔
اس امر میں آپ نے کبھی کسی قسم کی دھوکہ بازی سے کام نہیں لیا۔۔۔
جیسا کہ مشہور ہے دو نمبر کام کرنے والے اپنے پیشہ سے کبھی دو نمبری نہیں کرتے۔۔۔
امید واثق ہے کہ ماضی کی طرح مستقبل میں بھی آپ ہمارے اعتماد پر پورے اترتے رہیں گے!!!
اب کام کی بات ہوجائے کہ دام کتنا لگے گا اور مال کب تک سپلائی ہوجائے گا؟؟؟
ہم "اونچی دکان پھیکا پکوان" والے نہیں ہیں۔ بیشک آپ ہمارے مستقل گاہک سے پوچھ سکتے ہیں۔
مال کتنا لگے گا؟ یہ تو آپ پر منحصر ہے، وہ مثال تو آپ نے سُنی ہی ہو گی کہ "جتنا گُڑ ڈالو گے، اتنا ہی میٹھا ہو گا۔"