محبوب الحق
محفلین
مثبتاچھا !
کیا نتائج رہے؟
مثبتاچھا !
کیا نتائج رہے؟
ایسی کوشش بہت پہلے کی تھی. آنسو ہی نکلے تھے ...اگر عنوان میں چائے کے ساتھ ٹیلی پیتھی کے بجائے مونگ پھلی کا ذکر ہوتا تو شاید ہم جلد پہنچ جاتے اس لڑی میں۔
بچپن میں ہم نے بھی ایک آدھ دفع سفید کاغذ پر سیاہ دائرہ بنا کر اُس کو کافی گھورنے کی کوشش کی لیکن وہ ٹس سے مس نہ ہوابلکہ ہماری ٹُکر ٹُکر پھرنے کی عادی آنکھیں ٹسوے بہانے لگیں۔ بس پھر کیا تھا۔ اس سے زیادہ مستقل مزاجی تو ہم میں تھی بھی نہیں !
سو ہم نے ہیپناٹزم اور ٹیلی پیتھی کو کہانیوں کی پٹاری میں ہی بند کر دیا۔ اب سکون سے ہیں۔
ایک ہی دن میں جب آپ اچانک زیادہ بوجھ ڈال دیں تو آنسو تو نکلیں گےایسی کوشش بہت پہلے کی تھی. آنسو ہی نکلے تھے ...
اگر عنوان میں چائے کے ساتھ ٹیلی پیتھی کے بجائے مونگ پھلی کا ذکر ہوتا تو شاید ہم جلد پہنچ جاتے اس لڑی میں۔
بچپن میں ہم نے بھی ایک آدھ دفع سفید کاغذ پر سیاہ دائرہ بنا کر اُس کو کافی گھورنے کی کوشش کی لیکن وہ ٹس سے مس نہ ہوابلکہ ہماری ٹُکر ٹُکر پھرنے کی عادی آنکھیں ٹسوے بہانے لگیں۔ بس پھر کیا تھا۔ اس سے زیادہ مستقل مزاجی تو ہم میں تھی بھی نہیں !
سو ہم نے ہیپناٹزم اور ٹیلی پیتھی کو کہانیوں کی پٹاری میں ہی بند کر دیا۔ اب سکون سے ہیں۔
آج کل بچے مندرجہ بالا "ٹیلی پیتھی" کو "ہومیوپیتھی" اور "ہاسا پیتھی" کے قبیل کی چیز گردانتے ہیں اور انتظار کرتے ہیں کہ کب والدہ گرامی قدر یا قبلہ والد دام عز واقبالہ کما بدر "ہاتھا پیتھی" کی طرف مائل ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور وہ "ڈپلوماسی پیتھی" کے اصولوں پہ عمل کرتے ہوئے ہنس کر فرمائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ میں تو مذاق کر رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ کو تنگ کر رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ھذاہمارے زمانے میں والدین صرف ٹیلی پیتھی سے کام لے کر ہی بچوں کو سدھار لیتے تھے۔ آج کل کے بچوں پر اثر ہی نہیں ہوتا۔
بس اتنا سا: (۱۔ ٹیلی پیتھی یا خیال خوانی کے لیئے کن چیزوں کا ہونا ضروری ہے۔
جی تو پہلا سوال یہ ہے کہ ٹیلی پیتھی یا خیال خوانی کے لیئے کن چیزوں کا ہونا ضروری ہے۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے ایک ایسا عامل کا ہونا ضروری ہے جسے اس عمل پر عبور حاصل ہو دوسری ضروری چیز ایک عدد معمول کا وجود ہے جبکہ ان دونوں کے درمیان ربط/واسطہ یا خیال کی لہروں کی نقل پذیری کے لیئے ایک میڈیم کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ میڈیم آواز، تصویر، ذاتی موجودگی میں سے ایک متصور ہوتا ہے کچھ حالات میں اس کا وجود ضروری نہیں بھی رہتا لیکن وہ انتہائی مخصوص حالات ہوتے ہیں- اور ہر عامل ان حالات میں کام نہیں کر پاتا
ٹیلی پیتھی کے متعلق ایک بات جان لینا بہت ضروری ہے اور وہ یہ ہے کہ اس کے ذریعے آپ تحریک، ترغیب یا کسی سوچ کی طرف مائل کرنے کی کوشش تو کر سکتے ہیں البتہ مختلف رسائل ، جرائد اور کہانیوں میں ہونے والی ٹیلی پیتھی در اصل تیلی پیٹھی ہوتی ہے حقیقت سے اس کا اتنا ہی تعلق ہوتا ہے جتنا کامک فلموں کے سپر ہیروز کا ایسے رسائل ذہنی منشیات ہوتے ہیں اور آپ کو حقیقی دنیا سے دور اپنی ہی ایک دنیا بنا کر اس میں رہنے کا عادی بنا دیتے ہیں۔ نتیجہ وقت پیسے اور ذہنی صلاحیتوں کا ضیاع ہوتاہے
سکون سے ٹھنڈا کر کے کھانا اچھا رہتا ہےبس اتنا سا: (
اس کتاب سے کیا نتائج آپ کی زندگی میں مرتب ہوئے،، کچھ روشنی ڈالیے. بہتوں کا بھلا ہو جائے گا ...
ہر تخلیق کی ایک یوزر مینیوئیل ہوتی ہےاور ایک مرکزی نمونہ ہوتا ہے اور یہ بنانے والے کی طرف سے فراہم کیا جاتا ہے۔ ہمارے تخلیق کنندہ نے بھی ہمیں کتاب و سنت کی شکل میں ایک یوزر مینیوئیل دے دی ہے اور سرکار دوعالم کی صورت مبارکہ میں ایک مرکزی نمونہ فراہم کر دیا ہے۔ اب یہ ہم پر ہے کہ ہم اس مینیوئیل سے کتنا فائدہ اٹھاتے ہیں اور خود کو اس مرکزی نمونہ جسے دوسرے الفاظ میں اسوۂ حسنہ بھی کہا جاتا ہے کے مطابق کس قدر کر پاتے ہیں- خود شناسی کا سفر یہ جان کر شروع ہوتا ہے کہ ہم من حیث الانسان خطاؤں غلطیوں اور تمام عیوب کے ساتھ رہتے ہوئے بھی اس علیم و حکیم کی ہدایات پر عمل کر سکتے ہیں اور اپنی اصلاح کی سعی کر سکتے ہیں۔مثال کے طور سے ہم سب (میرے حسن ظن کے مطابق) وضو کے طریقے سے تو واقف ہیں ہی لیکن کیا کبھی وضو کے دوران ہم نے غور کیا کہ ہم ہاتھ دھو کر اپنے تخلیق کار کو کیا دیتے ہیں یقینا ہم کچھ نہیں دیتے بلکہ حاصل کرتے ہیں وہ احساس ہے پاکیزگی کا ، اس حاضری کی اہمیت کا جو ہر روز پانچ مرتبہ کم از کم ہم اپنے مینیوفیکچرر کے سامنے کھڑے ہو کر اپنی ٹیوننگ کرواتے ہیں- اسی طرح نماز میں ہر شے کو پیچھے چھوڑتے ہوئے ہم اپنے بنانے والے سے گفتگو کرتے ہیں اسی کے سکھائے ہوئے الفاظ سے ان الفاظ کے پیچھے اپنے تمام دکھ مسائل اور پیچیدگیاں کھول کر اس کے سامنے رکھتے ہوئے یہ دن میں پانچ بار کا ریچارج ہونا ہمارے شعور میں وہ آسودگی فراہم کرتا ہے جو یقینا کسی اور طریقے سے حاصل نہیں ہوسکتی- ہر ہر لمحے ہم اپنے آپ کو دیکھتے ہیں ۔ اللہ اکبر کہا ساری دنیا پیچھے چھوڑ دی، اپنے بنانے والے کی تعریف کی اپنی ذلت کا اقرار کیا اور اس سے وعدہ کیا کہ اے مالک تجھی سے مدد مانگتے ہیں اور تیری ہی عبادت کرتے ہیں تو ہی دے ہمیں ہدایت اور رہ نمائی اس راستے کی طرف جو ہدایت کا راستہ ہے ان کا راستہ ہے جو تیرے انعام یافتگان کا راستہ ہے۲۔ خود آگاہی یعنی خود شناسی کا وہ مقام جس میں ہم اپنی ``میں`` سے الگ ہوتے خود کو دیکھیں (کہاں ہے) یا برائیاں دیکھتے (خود کو ) خود تنویمی (سطح) پر لا سکیں ۔ (جس کا بنیادی مقصد یہ ہو) تاکہ ہم بہترین انسان بن سکیں اور اس کے علاوہ خود کو صحت و تندرستی کی جانب لے جانا (ممکن ہو سکے)۔(اس میں سے کچھ حصہ یا) یہ سب ہم کر رہے ہوتے ہیں مگر غیر ارادی ایک ریفلیکس ایکشن کے طور پر (میں ) اس کو ارادی عمل بنانا چاہتی ہوں( تو ایسا کیسے ہو)۔
پھر تو شراب پینے والے بھی شراب کے"مزے " کو چائے سے تشبیہ دیتے ہونگے ۔چائے پہ یاد آیا کہ چائے کا مزہ بھی بعض اوقات شراب جیسا ہوتا ہے ایسے چائے ملے تو خاک جگنو بن کے اڑ جائے
منفی خیالات سے چھٹکارا، ذہنی یکسوئی اور فیصلہ کرنے کی قوت جیسے اہم فوائد قابل ذکر ہیںاس کتاب سے کیا نتائج آپ کی زندگی میں مرتب ہوئے،، کچھ روشنی ڈالیے. بہتوں کا بھلا ہو جائے گا ...
اس لیے تو خدادا صلاحیت کہانور! مجھے تو اب غور کرنے کا وقت ہی نہیں ملتا۔۔۔
آپ نے کسی کی رہنمائی میں شروع کیا سب؟ کیا آپ کو خیال خوانی آتی ہے؟منفی خیالات سے چھٹکارا، ذہنی یکسوئی اور فیصلہ کرنے کی قوت جیسے اہم فوائد قابل ذکر ہیں
جب شوق عروج پر تھا اس وقت ہمیں زیادہ رہنمائی میسر نہ ہوئی میرے ایک کزن میرے ہم خیال تھے اور سسپنس ڈائجسٹ کے قاری تھے بس ہم دونوں آپس میں اس موضوع پر گفتگو کرتے ،بعد ازاں کتابوں کا مطالعہ کیا اور دائرہ بینی ،سانس وغیرہ کی مشقیں کرتے رہے۔خیال خوانی تو بہت آگے کی بات ہے مصروفیات کی باعث شوق کم ہوتا گیا۔آپ نے کسی کی رہنمائی میں شروع کیا سب؟ کیا آپ کو خیال خوانی آتی ہے؟
گزشہ شب عنوان پڑھ کے خوشی ہوئی۔آپ نے کسی کی رہنمائی میں شروع کیا سب؟ کیا آپ کو خیال خوانی آتی ہے؟