نور سعدیہ شیخ اس لڑی میں دعوت دینے کا بے انتہا شکریہ
میں چونکہ گرین ٹی کی شوقین ہوں تو مجھے آپ کی پیش کردہ گلاب اور سنگترے کی چائے بہت پسند آئی ہے
اور میں نے تو اس کی ریسپی بھی گوگل کر لی ہے
جہاں تک ٹیلی پیتھی کا تعلق ہے تو میری معلومات اس معاملے میں تقریباً صفر ہیں۔ پیرا سائیکالوجی بظاہر مجھے بڑی پرکشش محسوس ہوتی ہے لیکن ساتھ ساتھ اس طرح کے فینامینا پر پوری طرح یقین کرنے کا دل بھی نہیں چاہتا۔ ایک دو بار پڑھنے کی کچھ کوشش کی لیکن کچھ زیادہ سمجھ نہیں آیا۔ پیراسائیکالوجی سے متعلق ٹی وی سیریز اور موویز البتہ میں کافی شوق سے دیکھتی ہوں۔
ٹیلی پیتھی اور دیگر psi phenomena پر یقین نہ کرنا ایک الگ بات ہے لیکن ایک phenomenon کا میں خود شکار ہوں۔ اور یہ کچھ عرصے کی بات نہیں ہے بلکہ میرے ساتھ یہ بچپن سے ہے۔ پیراسائیکالوجی میں اس کیفیت کو precognition کا نام دیا گیا ہے۔ میرے تقریباً 80 فیصد خواب سچے ہوتے ہیں۔ ہر بڑے حادثے یا کسی بڑی خوشی ملنے کا مجھے پہلے سے معلوم ہو چکا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کبھی کبھی مجھے بلاوجہ نیند محسوس ہوتی ہے چاہے میں آٹھ گھنٹے ہی کیوں نا سو کر اٹھی ہوں۔ اس صورتحال میں چائے بھی کام نہیں کرتی ہے۔ اس غنودگی میں کبھی کبھی بہت ہی مختصر قسم کے visions نظر آتے ہیں اور ان ویژنز سے میں کافی گھبراتی ہوں کیونکہ یہ تقریباً ۹۰ فیصد ٹھیک ثابت ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ مجھے معلوم ہوتا ہے فلاں شخص کیا کرے گا، کیا سوچے گا، کیا مخصوص واقعہ وقوع پذیر ہونے والا ہے یا کسی معاملے کے کیا نتائج نکلیں گے۔ برے نتائج کے لئے ایک خاص بے چینی اور وحشت کا شکار ہو جاتی ہوں۔ کسی کی خاندان میں موت ہونے والی ہوتی ہے اور مجھے مہینوں پہلے سے معلوم ہو جاتا ہے۔ ایک طرح سے میں کسی صدمے کے آنے سے قبل ہی کوئی دس بار اس صدمے کو جھیل چکی ہوتی ہوں۔
حالانکہ میں اس ایک phenomenon کی کسی حد تک شکار ہوں لیکن مجھے پھر بھی اس صلاحیت کے ہونے پر کافی شکوک ہیں اور میرا یقین کرنے کا دل نہیں چاہتا ہے۔ میری کوشش ہوتی ہے کہ میں اس صلاحیت کی بنیاد پر زیادہ تر کام نہ کروں۔ کبھی کبھی موڈ بن جائے تو پری پلین کرتی ہوں کہ یوں ہوگا یا فلاں یہ کرے گا تو پھر اس کے بعد یہ یہ کیا جانا چاہئے۔ کبھی کبھی عمل بھی کر لیتی ہوں لیکن کوشش یہی رہتی ہے اس سب پر یقین نہ کروں کیونکہ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ چونکہ میں اس عمل کو کنٹرول نہیں کر سکتی ہوں تو یہ کسی وقت میرے لئے خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ بس میرے ساتھ ہوتا ہے اور یہ کیوں ہوتا ہے اس کا میں آج تک جواب تلاش نہیں کر سکی ہوں۔ اس کے علاوہ سائنسی طور پر بھی اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے تو پھر تو اس کے بارے میں زیادہ جاننا یا اس صلاحیت کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کی جستجو کرنا مجھے ٹھیک معلوم نہیں ہوتا ہے۔ میری کوشش ہوتی ہے میں اس کی طرف کم سے کم دھیان دوں۔ بس یہ سب میرے ساتھ ہو رہا ہے تو بھگتنے پر مجبور ہوں