محمد تابش صدیقی
منتظم
آپ نے تو لگتا ہے کہ جنت میں بھی دودھ کی نہر میں پتی ڈال دینی ہے۔جو لوگ آج چائے کے خلاف باتیں کر رہے ہیں وہ اللہ کو کیا منہ دکھائیں گئے
آپ نے تو لگتا ہے کہ جنت میں بھی دودھ کی نہر میں پتی ڈال دینی ہے۔جو لوگ آج چائے کے خلاف باتیں کر رہے ہیں وہ اللہ کو کیا منہ دکھائیں گئے
دودھ اور شہد کی ندی کے سنگم پہ تاکہ کوئی یہ نہ کہے کہ چائے میٹھی نہیں ہے۔آپ نے تو لگتا ہے کہ جنت میں بھی دودھ کی نہر میں پتی ڈال دینی ہے۔
چائے کی ان شاء اللہ علیدہ سے نہر ہو گئی اور منکرینِ چائے یہ سب دیکھتے رہ جائیں گئےآپ نے تو لگتا ہے کہ جنت میں بھی دودھ کی نہر میں پتی ڈال دینی ہے۔
امی پاس ہوئی تو یہ ممکن نہیں ہو سکے گا ان شاء اللہ امی سے وہاں بھی جوتے ہی پڑنے ہیں کہ تم نے یہاں بھی چائے نہیں چھوڑی کمبختآپ نے تو لگتا ہے کہ جنت میں بھی دودھ کی نہر میں پتی ڈال دینی ہے۔
میری رائے میں آپ کی دی گئی مثال بے محل ہے۔یہ بری عادت ہماری فطرت میں ہے کہ جس کام سے منع کیا جا رہا ہو، وہ زیادہ اشتیاق سے کرتے ہیں، اور اس کے کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔
ابھی واپسی پر جدہ ائرپورٹ کے لاؤنج میں ایک پاکستانی بزرگ نے سگریٹ سلگا لی۔ ایک بندہ واش روم جا کر سگریٹ پینے کا کہہ گیا۔
مگر بزرگ نے خاموشی سے وہیں بیٹھ کر سگریٹ ختم کی۔ اور اس کے بعد ان کے چہرے پر جو فخریہ اور فاتحانہ تاثرات تھے، ان سے یہی معلوم ہوتا تھا کہ ان کے اس تمام سفر کا سب سے اہم مرحلہ اور کارنامہ یہی تھا۔
جی۔ چائے کے حق یا خلاف میں ہونا اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے، وہ مثال عمومی ہے، موضوع سے متعلق نہیں۔میری رائے میں آپ کی دی گئی مثال بے محل ہے۔
کافی چائے کے سامنے ایسے ہی ہے جیسے غالبؔ کے سامنے اتباف ابرکصبح اچھی چائے کے بغیر ہمارا تو دن اتنا خاص نہیں گزرتا.
کہتے ہیں چائے اور coffee میں کسی حد تک ڈوپمین ہوتا ہے جس کی وجہ سے خوشی محسوس ہوتی ہے.
بعض لوگوں کو صبح coffee نہ ملے تو جیسے وحشی بن جاتے ہیں.
ہمارے نزدیک اس کے برعکس۔کافی چائے کے سامنے ایسے ہی ہے جیسے غالبؔ کے سامنے اتباف ابرک
جو بھی کافی کو چائے کے مقابل سمجھتا ہے بے شک اس کو قتل جائز ہےہمارے نزدیک اس کے برعکس۔
ہاہاہا شکر ہے میں اس مسکین شاعر سے ناواقف ہوں.کافی چائے کے سامنے ایسے ہی ہے جیسے غالبؔ کے سامنے اتباف ابرک
میرے آنگن میں تو کافی کے سوا کچھ بھی نہیںکافی چائے کی بھونڈی نقل کے سوا کچھ بھی نہیں۔
کہا جاتا ہے کہ چائے کو ٹھنڈا کر کے پینا چاہیے۔ جبکہ ہمیں گرم چائے پسند ہے۔ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟؟
میں نے آج تک کوئی ایسا شخص نہیں دیکھا جسے گرم چائے پسند نہ ہو۔ ذرا جو چائے ٹھنڈی ہو جائے فوراً بھگواتے ہیں کہ جاوَ دوبارہ گرم کر کے لاوَ اور جب گرم کر کے لاوَ تو کہتے ہیں کہ کالی کر دی، کڑوی کر دی۔
الحمد للہ ،
بہن آپ آج ایسا بندہ دیکھ لیں آپ کے روبرو حاضر ہے جو چائے ٹھنڈی کر کے پیتا ہے۔
ہانگ کانگ میں برف والی چائے کا استعمال اتنا ہی عام ہے جتنا کہ گرم چائے کا۔ تیسری عام صورت میں چائے میں دودھ کی جگہ لیموں ڈالا ہوتا ہے، اور اس کو ٹھنڈا پیا جاتا ہے۔جی ہاں، عام طور پر لوگ ٹھنڈی چائے نہیں پیتے۔ اسی لیے ڈاکٹر صاحب سے پوچھا کہ ایک ڈاکٹر سے ہی سنا تھا کہ چائے کو ٹھنڈا کر کے پینا چاہیے۔