شمشاد
لائبریرین
ان پڑھ جو ہوئے، جنہیں مسالے یا مصالحے کا علم نہیں، اور بیچارے ان پڑھ سپائسز پر گزارہ کرتے ہیں۔بعض گھروں میں دونوں استعمال ہوتے۔۔۔ بعض میں کچھ بھی نہیں، وہاں لوگ سپائسز سے گزارہ کر لیتے پھر۔۔۔ بیچارے!!!
ان پڑھ جو ہوئے، جنہیں مسالے یا مصالحے کا علم نہیں، اور بیچارے ان پڑھ سپائسز پر گزارہ کرتے ہیں۔بعض گھروں میں دونوں استعمال ہوتے۔۔۔ بعض میں کچھ بھی نہیں، وہاں لوگ سپائسز سے گزارہ کر لیتے پھر۔۔۔ بیچارے!!!
۔۔۔۔۔۔ مگر کامیچابی کی ڈگری پھر بھی نہیں دیتے۔ کتنی بُری بات ہے۔ ہے ناں۔ایک کتاب ہے "بہشتی زیور" اس مضمون کے کافی موضوع کوور ہوتے اس کتاب میں. میں نے میٹرک میں پڑھی تھی۔
ویسے پرائیویٹ کلاسسز تو امیاں لیتی رہتی ہیں وقتا فوقتا۔۔۔۔ سسرال بورڈ امتحان بھی لیتا۔۔۔۔ مگر۔۔۔۔۔۔!!!
نہ ان کو ڈگری ملتی نہ وہ آگے دیتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر کامیچابی کی ڈگری پھر بھی نہیں دیتے۔ کتنی بُری بات ہے۔ ہے ناں۔
یعنی کہ وہ خود بھی دو نمبری کر کے اس مقام تک پہنچے ہوتے ہیں۔نہ ان کو ڈگری ملتی نہ وہ آگے دیتے۔۔۔۔۔
لیجیئے چائے کے ساتھ لطف اٹھائیے ۔ ۔ ۔ بتائیے گا ضرور کیسی لگی ۔ ۔آپ دیجیے۔۔۔ بچوں کو سناؤں گی، بہت انجوائے کرتے
آپ بھی یاد کر لیجیئے ۔ ۔ ۔ اداس ہوں تو بہت کام آتی ہے ۔ ۔ (مثلاً قافیئے سمجھ نہ آ رہے ہوں وغیرہ وغیرہ ۔ ۔ )بہت ہی خوبصورت نظم ہے۔
شریک محفل کرنے کا شکریہ۔
واہ واہ واہلیجیئے چائے کے ساتھ لطف اٹھائیے ۔ ۔ ۔ بتائیے گا ضرور کیسی لگی ۔ ۔
لوگو سنو قصہ نیا
کل کا انوکھا ماجرا
میں دوڑتا ہی دوڑتا
جنگل سے بستی میں گیا
بستی میں تھیں دو بیبیاں
دونوں بڑی ہی مہرباں
اک سے مجھے روٹی ملی
اک سے مجھے پانی ملا
روٹی تو ڈالی پیٹ میں
پانی کو ڈالا کھیت میں
اور کھیت نے جو گھاس دی
بکری کو میں نے بخش دی
بکری سے لے کر دودھ جو
میں نے دیا اک شخص کو
وہ تھا لکڑہارا کوئی
افلاس کا مارا کوئی
مجھ پہ ہوا جو مہرباں
تحفے میں دیں کچھ لکڑیاں
ان کو لیے آگے بڑھا
آگے کوئی تندور تھا
جلتا نہ تھا بجھتا نہ تھا
تھا نانبائی بھی خفا
تندور کو لکڑی ملی
اس نے مجھے کچھ آگ دی
میں نے وہ دی لوہار کو
بولا میاں ٹھہرو سنو
بھٹی مری جلتی نہ تھی
روزی مری چلتی نہ تھی
یہ چیز لے لو کام کی
قینچی ہمارے نام کی
قینچی جو اک درزی کو دی
اس کی تو باچھیں کھل گئیں
درزی جو مجھ سے خوش ہوا
اس نے مجھے چوغہ دیا
رستے میں ملا جی ملے
بولے یہ چوغہ مجھ کو دے
دیتا ہوں میں تجھ کو کتاب
قصے ہیں اس میں لاجواب
مجھ کو کتاب اچھی لگی
میں نے وہ ابا جی کو دی
اس کا عوض اس کا صلہ
اخروٹ کا جوڑا ملا
ڈنڈا لیا توڑا انہیں
پتھر لیا پھوڑا انہیں
دونوں کو ڈالا پیٹ میں
چسکا کہیں لالچ کہیں
پھر جا کے ابا جان کو
پکڑا کے مجھ کو اور دو
جل ہی گئے ابا میاں
سننی پڑیں ملاحیاں
دو ایک چپتیں جو پڑیں
جوتا کہیں ٹوپی کہیں
محشر سا برپا ہو گیا
میں دوڑتا ہی دوڑتا
سیڑھی پہ جا کے چڑھ گیا
اب دن نہیں ہے رات ہے
اتنی سی میری بات ہے
کھٹا دہی کھٹا دہی
میری کہانی جھوٹ تھی
کیوں جھوٹ کیوں تھی واہ واہ
سچا ہے سب قصہ میرا
میں دوڑتا ہی دوڑتا
پر یہ بھی سچ ہے کہ اپنی اس دنیا کو آہستہ آہستہ جنت میں بدل دیتی ہیں اور پرانی جنت میں واپس نہیں جانا چاہتیں ۔ ۔ ( زیادہ تر) باقی اللہ سب کا اچھے لوگوں سے واسطہ ڈالے ۔ ۔ ہمارے معاشرے میں زیادہ ترمردوں کو شدید تربیت کی ضرورت ہے کہ وہ بھی"دنیا " کو جنت بنانے کی کوششوں میں بھرپور ساتھ دیں ۔ ۔لڑکیاں جب میکے کی جنت سے
سسرال کی دنیا میں آتی ہیں
تو انکو دنیا کتنی بھی اچھی مل جائے پر جنت جیسی تو نہیں ہو سکتی نا
اس لئے تعریف ہمیشہ میکے کی ہی ہو تی ہے
زبان پہ نہ بھی آئے پر دل مے میکہ ہی رہتا ہے
شکریہ جناب ۔ ۔واہ واہ واہ
ہاہاہا کوشش کروں گا۔ لیکن اتنی لمبی نظم یاد کرنا مشکل ہے۔ ہاں کوئی کوئی شعر ضرور یاد کر لوں گا۔آپ بھی یاد کر لیجیئے ۔ ۔ ۔ اداس ہوں تو بہت کام آتی ہے ۔ ۔ (مثلاً قافیئے سمجھ نہ آ رہے ہوں وغیرہ وغیرہ ۔ ۔ )
بہت ہی نازک اور حساس موضوع ہے۔ لیکن کیا کیجیے کہ ہمارا معاشرہ ہے ہی مردوں کا معاشرہ۔ بہت ہی کم گھرانے ایسے ہوں گے جہاں بیوی کو بھی ایسے حقوق حاصل ہوں کہ وہ بھی خاوند کی برابری حاصل کر سکے اور اس کی بھی اتنی ہی بات کی اہمیت ہو جتنی خاوند کی ہے۔ اسے گھر پر مکمل اختیار ہو کہ گھر گرہستی کو کیسے چلانا ہے۔پر یہ بھی سچ ہے کہ اپنی اس دنیا کو آہستہ آہستہ جنت میں بدل دیتی ہیں اور پرانی جنت میں واپس نہیں جانا چاہتیں ۔ ۔ ( زیادہ تر) باقی اللہ سب کا اچھے لوگوں سے واسطہ ڈالے ۔ ۔ ہمارے معاشرے میں زیادہ ترمردوں کو شدید تربیت کی ضرورت ہے کہ وہ بھی"دنیا " کو جنت بنانے کی کوششوں میں بھرپور ساتھ دیں ۔ ۔
لیجیئے چائے کے ساتھ لطف اٹھائیے ۔ ۔ ۔ بتائیے گا ضرور کیسی لگی ۔ ۔
لوگو سنو قصہ نیا
کل کا انوکھا ماجرا
میں دوڑتا ہی دوڑتا
جنگل سے بستی میں گیا
بستی میں تھیں دو بیبیاں
دونوں بڑی ہی مہرباں
اک سے مجھے روٹی ملی
اک سے مجھے پانی ملا
روٹی تو ڈالی پیٹ میں
پانی کو ڈالا کھیت میں
اور کھیت نے جو گھاس دی
بکری کو میں نے بخش دی
بکری سے لے کر دودھ جو
میں نے دیا اک شخص کو
وہ تھا لکڑہارا کوئی
افلاس کا مارا کوئی
مجھ پہ ہوا جو مہرباں
تحفے میں دیں کچھ لکڑیاں
ان کو لیے آگے بڑھا
آگے کوئی تندور تھا
جلتا نہ تھا بجھتا نہ تھا
تھا نانبائی بھی خفا
تندور کو لکڑی ملی
اس نے مجھے کچھ آگ دی
میں نے وہ دی لوہار کو
بولا میاں ٹھہرو سنو
بھٹی مری جلتی نہ تھی
روزی مری چلتی نہ تھی
یہ چیز لے لو کام کی
قینچی ہمارے نام کی
قینچی جو اک درزی کو دی
اس کی تو باچھیں کھل گئیں
درزی جو مجھ سے خوش ہوا
اس نے مجھے چوغہ دیا
رستے میں ملا جی ملے
بولے یہ چوغہ مجھ کو دے
دیتا ہوں میں تجھ کو کتاب
قصے ہیں اس میں لاجواب
مجھ کو کتاب اچھی لگی
میں نے وہ ابا جی کو دی
اس کا عوض اس کا صلہ
اخروٹ کا جوڑا ملا
ڈنڈا لیا توڑا انہیں
پتھر لیا پھوڑا انہیں
دونوں کو ڈالا پیٹ میں
چسکا کہیں لالچ کہیں
پھر جا کے ابا جان کو
پکڑا کے مجھ کو اور دو
جل ہی گئے ابا میاں
سننی پڑیں ملاحیاں
دو ایک چپتیں جو پڑیں
جوتا کہیں ٹوپی کہیں
محشر سا برپا ہو گیا
میں دوڑتا ہی دوڑتا
سیڑھی پہ جا کے چڑھ گیا
اب دن نہیں ہے رات ہے
اتنی سی میری بات ہے
کھٹا دہی کھٹا دہی
میری کہانی جھوٹ تھی
کیوں جھوٹ کیوں تھی واہ واہ
سچا ہے سب قصہ میرا
میں دوڑتا ہی دوڑتا
مجھے تو اچھی نظم لگی ۔ ۔ ۔ بہت عمدہ ۔ ۔ وہ بھی فی البدیہہ ۔ ۔شے سے یارو شے بدلتی تھی کبھی
اس طرح دنیا یہ چلتی تھی کبھی
کام کے بدلے میں جب ہوتا تھا کام
اس طرح چلتا تھا دنیا کا نظام
آگ کے بدلے میں لکڑی لیجئے
دے کے لکڑی آپ ککڑی لیجئے
اور ککڑی دے کے آٹا آئےگا
لے کے آٹا کچھ نہ گھاٹا آئے گا
آپ آٹے سے بنانا روٹیاں
اور پھر سب کو کھلانا روٹیاں
آج پر ہر شہ کو پیسہ چاہیے
کچھ نہیں اب ایسا ویسا چاہیے
جیب کھالی ہے تو گھر کو جائیے
مت کبھی بازار ایسے آئیے
دوستو جب سے یہ پیسہ آگیا
ہرطرف پیسہ ہی پیسہ چھا گیا
ابھی ابھی یہ نظم کہی ہے کسی قابل ہو تو حوصلہ افزائی فرمائيں
اصل مسئلہ ان ستر فی صد لوگوں کا ہے جو دیہات میں رہتے ہیں اورانہیں صرف تعلیم دے دی جائے تو بہت فرق پڑے گا ۔ ۔ ۔ مکمل اختیار کسی کو بھی نہ ہو کہ بگاڑ کا باعث ہوتا ھے ۔ ۔ ۔ شہروں میں کافی اچھی صورت ہے کہ گھر مل جل کر چلائے جاتے ہیں ۔ ۔ مگر غریب اور نچلا طبقہ کسی بھی قسم کی صحیح تعلیم سے محروم ہے ۔ ۔ میں خود اکثر منصوبے بناتی ہوں ۔ ۔ ۔صاحب بھی حوصلہ افزائی کرتے ہیں ۔ ۔ ان شاءاللہ کچھ نہ کچھ خواتین کے لیئے کروں گی ۔ ۔بہت ہی نازک اور حساس موضوع ہے۔ لیکن کیا کیجیے کہ ہمارا معاشرہ ہے ہی مردوں کا معاشرہ۔ بہت ہی کم گھرانے ایسے ہوں گے جہاں بیوی کو بھی ایسے حقوق حاصل ہوں کہ وہ بھی خاوند کی برابری حاصل کر سکے اور اس کی بھی اتنی ہی بات کی اہمیت ہو جتنی خاوند کی ہے۔ اسے گھر پر مکمل اختیار ہو کہ گھر گرہستی کو کیسے چلانا ہے۔
شکریہ آپ کے دھیان دلانے پر کچھ اشعار اور شامل کر دئے ہیں جن میں بس چائے ہی چائے ہےاچھی نظم ہے، لیکن اس میں چائے کا تو ذکر ہی نہیں کیا آپ نے۔
حوصلہ افزائی اور قدردانی کا بہت بہت شکریہمجھے تو اچھی نظم لگی ۔ ۔ ۔ بہت عمدہ ۔ ۔ وہ بھی فی البدیہہ ۔ ۔
میری اہلیہ کو پورا اختیار ہےکہ گھر کے اندر جو چاہے کرے، کوئی روک ٹوک نہیں۔ وہ گھر کے معاملے میں خود مختار ہے۔اصل مسئلہ اس ستر فی صد لوگوں کا ہے جو دیہات میں رہتے ہیں اورانہیں صرف تعلیم دے دی جائے تو بہت فرق پڑے گا ۔ ۔ ۔ مکمل اختیار کسی کو بھی نہ ہو کہ بگاڑ کا باعث ہوتا ھے ۔ ۔ ۔ شہروں میں کافی اچھی صورت ہے کہ گھر مل جل کر چلائے جاتے ہیں ۔ ۔ مگر غریب اور نچلا طبقہ کسی بھی قسم کی صحیح تعلیم سے محروم ہے ۔ ۔ میں خود اکثر منصوبے بناتی ہوں ۔ ۔ ۔صاحب بھی حوصلہ افزائی کرتے ہیں ۔ ۔ ان شاءاللہ کچھ نہ کچھ خواتین کے لیئے کروں گی ۔ ۔