بہت برس پہلے، جب میں اپنے تینوں بچوں کو شطرنج سکھا رہا تھا تو بڑے دونوں بیٹوں کی کوشش ہوتی تھی کہ وہ مجھ سے نہ کھیلیں بلکہ اپنی چھوٹی بہن سے کھیلیں تا کہ اس سے آسانی سے جیت سکیں، ان سے ہار کے وہ مغموم ہو جاتی تھی تو میں اس کا دل رکھنے کے لیے اس سے ہار جاتا تھا اور پھر اسکی تعریفوں کے پل باندھ دیتا تھا، اب وہ اس قابل ہے کہ اپنے بھائیوں کو شطرنج میں ٹف ٹائم دے سکے بلکہ کبھی جیت بھی جاتی ہے لیکن اس کو شطرنج کھیلنا زیادہ پسند نہیں ہے۔
باقی شطرنج میں سالے سے جان بوجھ کر ہار جانا، سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ حفظ ِ مراتب بھی کوئی چیز ہے، ہارنا ہے تو بیٹی سے ہارو نہ کہ سالے سے۔