لفظ ' کھوٹا سکہ ' کی عجبیت سے قطع نظر اور اس پر قطعا" معترض ہوئے بناء ، مابدولت اپنے تئیں ' کارآمد' سمجھے جانے کے احساس جانفزا سے شاداں و فرحاں ہیں ۔ رفیق ہم نوالہ ( ہم پیالہ کہنے سے دانستہ گریز ! اذہان متعدد کے کہیں اور بھٹکنے کا اندیشۂ رسوا کن ) عزیزی شاہ صاحب !ہائے ہائے۔۔۔
بادشاہوں کو یہ دور بھی دیکھنا تھا۔۔۔
مابدولت کو کھوٹا سکہ کہا جار ہا ہے اور دنیا دم سادھے کھڑی ہے!!!
بہت مزے دار پکوڑے اور چٹنی تو چٹخارے دار ہے۔
حد ہوتی ہے یعنی کہ بچپنے کی بھی۔۔۔۔آپی واقعی پکوڑے بڑے مزے کے تھے اور چٹنی بڑی ہی لذیذ تھی۔
اس سے کیوں بھٹکیں گے؟؟؟( ہم پیالہ کہنے سے دانستہ گریز ! اذہان متعدد کے کہیں اور بھٹکنے کا اندیشۂ رسوا کن )
آپ کو پکوڑے کھلونے لگتے ہیں تو بے شک لگیں، مجھے تو بے حد پسند ہیں۔حد ہوتی ہے یعنی کہ بچپنے کی بھی۔۔۔۔
کھلونوں سے بہل جاتے ہیں!!!
کھلونے تو پھر ہاتھ آجاتے ہیں۔۔۔آپ کو پکوڑے کھلونے لگتے ہیں تو بے شک لگیں، مجھے تو بے حد پسند ہیں۔
میں نے تو دعوت عام دی تھی، لیکن آپ "عظمی" کو ڈھونڈھنے میں مصروف تھے۔کھلونے تو پھر ہاتھ آجاتے ہیں۔۔۔
انہیں تو محض حسرت بھری نگاہوں سے تکا کیجیے!!!
میں ٹھیک ہوں چاچو. بس بچوں کی طبیعت کچھ ٹھیک نہیں بس انکی دیکھ بھال میں لگی ہوں. اور تو شوق شوق میں آرٹیفیشل جیولری کا آن لائن کام شروع کر بیٹھی ہوں. اب تو اپنے لیے بھی وقت نہیں ملتا. اور عائشہ کی بھی جاب شروع ہو گئی ہے.بھتیجی یہ تم کہاں غائب ہو جاتی ہو؟ پھر آتی ہو اور ایک آدھ پوسٹ کر پھر سلیمانی ٹوپی پہن لیتی ہو۔
یہ ٹھیک نہیں ہے۔
کیسی ہو اور بچے کیسے ہیں؟ عائشہ بھی گُم ہو جاتی ہے۔
تم نے ابھی تک یہاں بچوں کا تعارف نہیں کروایا۔میں ٹھیک ہوں چاچو. بس بچوں کی طبیعت کچھ ٹھیک نہیں بس انکی دیکھ بھال میں لگی ہوں. اور تو شوق شوق میں آرٹیفیشل جیولری کا آن لائن کام شروع کر بیٹھی ہوں. اب تو اپنے لیے بھی وقت نہیں ملتا. اور عائشہ کی بھی جاب شروع ہو گئی ہے.
تم نے ابھی تک یہاں بچوں کا تعارف نہیں کروایا۔
یہ آرٹیفشل جیولری کی سائیٹ کا تعارف کرواؤ۔ ہو سکتا ہے اردو محفل سے بھی تمہیں گاہک میسر ہو جائیں۔
عائشہ بھی بس ایک دن آئی پھر مونو بلی دوبارہ نظر ہی نہیں آئی۔
اردو محفل کے لیے چند منٹ نکال لیا کرو۔
ویسے مغرب میں کچھ اور چیز اشرف المشروبات ہے ۔جسطرح انسان اشرف المخلوقات ہے، اسی طرح چائے اشرف المشروبات ہے۔
جی جی معلوم ہے، اسے ہمارے ہاں "لال پری" کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ویسے مغرب میں کچھ اور چیز اشرف المشروبات ہے ۔
شمشاد بھائی السلام علیکمجسطرح انسان اشرف المخلوقات ہے، اسی طرح چائے اشرف المشروبات ہے۔
چائے سے کس کو انکار ہے۔ویسے بھی چائے میں دودھ ہوتا ہے، جسے عرفُ عام میں لوگ اللہ کا نور بھی کہتے ہیں۔ تو اس کا انکار کرنا گناہ ہے۔
چائے پینا اور چائے بنانا دو الگ الگ باتیں ہیں۔
چائے پینا تو سب ہی جانتے ہیں لیکن چائے بنانا کوئی کوئی جانتا ہے۔
کچھ لوگ چالو قسم کی چائے بناتے ہیں اور کچھ دل سے چائے بناتے ہیں۔
چائے بنانے کے لیے پانچ اجزا کی ضرورت ہوتی ہے۔
پانی، آگ، چائے کی پتی، دودھ (حسب ذائقہ)اور چینی (حسب ذائقہ)
اب تو اس میں بھی سائنس آ گئی ہے۔ کہ کچھ لوگ اس میں ادرک ڈالتے ہیں، کچھ چھوٹی الائچی ڈالتے ہیں، کچھ دال چینی اور لونگ بھی ڈالتے ہیں اور کچھ اس میں پوست کے ڈوڈھے بھی ڈال کر بناتے ہیں۔ پوست کے ڈوڈھے والی چائے پی کر بندہ مست ہو جاتا ہے۔
کچھ لڑکیاں اپنے لیے تو چائے دل سے بنا تی ہیں، لیکن جب ان کو کہا جائے کہ مہمانوں کے لیے چائے بناؤ تو ان کو موت پڑ جاتی ہے۔پھیکی سیٹی چائے بنا کر لائیں گی۔ پھر کہیں گی کہ میں نے تو اچھی چائے بنائی تھی۔ جیسے ایک کہنے والی کہتی ہے کہ روٹی تو مجھ سےچکلے پر گول ہی بنتی ہے لیکن توے تک پہنچتے پہنچتے اس کو ایک طرف فالج کا حملہ ہو جاتا ہے۔ ایسے ہی چائے کے ساتھ ہوتا ہے۔ پھر ان کو ان کی امی کی طرف سے ڈانٹ پڑتی ہے۔ جسے وہ وٹامن کی گولی سمجھ کر نگل لیتی ہیں کہ امیاں سب کی ایک جیسی ہوتی ہیں۔ اس ڈانٹ پر وہ کسی قسم کی شرمندگی محسوس نہیں کرتیں۔
تو آئیے میں آپ کو مزیدار چائے بنانے کی ترکیب بتاتا ہوں۔
سب سے پہلے یہ طے کر لیں کہ کتنی پیالی چائے بنانی ہے۔
فرض کریں کہ چار پیالی چائے بنانی ہے تو چار ہی پیالی پانی دیگچی میں ڈالیں اور اس کو چولہے پر رکھ دیں۔ چولہے پر رکھ کر یا چولہے پر رکھنے سے پہلے آگ جلانا نہ بھولیں، ورنہ گھنٹوں دیگچی چولہے پر پڑی رہے گی لیکن پانی آپ کو اُبل کر نہیں دے گا۔
دیگچی کو ڈھک دیں۔ اور انتظار کریں کہ پانی اچھی طرح اُبل جائے اور اس میں موجود تمام جراثیم وفات پا جائیں۔ جب پانی اچھی اُبل جائے تو اس میں فی پیالی دو گرام کے حساب سے آٹھ گرام اچھی چائے کی پتی ڈال دیں۔ اب آپ پوچھیں گے کہ اس کی پیمائش کیسے کریں، تو اس سے اندازہ لگا لیں کہ اگر ٹی بیگ والی چائے ہے، تو ایک ٹی بیگ میں دو گرام چائے ہوتی ہے۔ اگر آپ کڑک قسم کی چائے پینے کے شوقین ہیں تو زیادہ سےزیادہ ڈھائی گرام فی پیالی کے حساب سے دس گرام چائے کی پتی ڈال دیں۔ اس سے زیادہ ہرگز نہ ڈالیں، ورنہ چائے کڑوی ہو جائے گی، جسے چینی بھی میٹھی نہیں کر سکے گی۔
چائے کی پتی ڈالنے کے بعد دیگچی کو ڈھک دیں اور اُبال آنے کے بعد دھیمی آنچ پر پانچ منٹ کے لیے پکنے دیں۔
اب ڈھکنا اُتار کر اس میں حسب ذائقہ دودھ ڈال دیں اور وہی عمل دھرائیں کہ اُبال آ جائے، اس کے بعد اس کو تین منٹ مزید دھیمی آنچ پر پکنے دیں۔ لیجیے چائے تیار ہے۔
اب چائے کو دیگچی سے پیالیوں میں ڈالنے کا عمل رہ گیا ہے۔ تو پیالیاں ایک ترتیب سے میز پر رکھیں اور چائے کی دیگچی کو کپڑے کی مدد سے پکڑ کر چائے کو پیالیوں میں آہستہ آہستہ انڈھلیں کہ چھلک کر باہر نہ گرے۔ یہاں ایک احتیاط بہت ضروری ہے اور وہ یہ کہ پیالیاں دیگچی کے اگلی طرف رکھنی ہیں۔ اپنی طرف نہیں۔ ایسا نہ چائے چھلک کر آپ پر گر جائے، کپڑے تو جو خراب ہوں گے سو ہوں گے، لیکن جو جلن ہو گی وہ گندھا ہوا آٹا لگانے سے بھی نہیں جائے گی۔
کچھ لوگ ملائی والی چائے پسند کرتے ہیں تو ان کے لیے پیالی میں چائے کے اوپر تھوڑی سے ملائی ڈال دیں۔
میری پسند کی چائے کا موٹو مندرجہ ذیل ہے :
"ددھ چینی روک کے، تے پتی ٹھوک کے"
اُمید ہے چائے آپ کو پسند آئی ہو گی۔
ارے یہ میں کیا دیکھ رہا ہوں۔ فرحت آئی ہیں اردو محفل میں۔ بہت خوش ہوئی آپ کو دیکھ کر۔ میں تو سمجھا تھا کہ آپ اردو محفل کو بھول گئی ہیں۔ لیکن آج محسوس ہوا کہ اردو محفل سے رشتہ توڑنا اتنا آسان نہیں۔شمشاد بھائی السلام علیکم
خوشگوار سرپرائز (سرپرائز کو اردو میں کیا کہتے ہیں؟)
میں تو اس لڑی پر آئی تھی کہ شاید یہ وہ پرانی والی ترکیب ہے جو آپ نے میری چائے بنانے کی صلاحیتوں سے مایوس ہو کر بنائی تھی لیکن یہ تو کافی حالیہ پوسٹ ہے۔ اچھا لگا آپ کو واپس یہاں دیکھ کر۔
کیسے ہیں آپ اور بھابھی کیسی ہیں؟ آپ کو دیکھ کر نایاب بھائی یاد آ گئے۔ اللہ تعالی ان کے درجات بلند فرمائیں۔ آمین