قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاوٴ نے الزام لگایا ہے کہ وفاقی حکومت انتخابات سے قبل ترقیاتی اسکیموں کے اعلانات کے ذریعے دھاندلی کی مرتکب ہورہی ہے۔
پشاور میں میڈیا کے نمائندوں سے گفت گو کرتے ہوئے آفتاب شیرپاوٴ نے کہا کہ
حکومت ان اسکیموں کے ذریعے ووٹرز کی حمایت حاصل کرنا چاہتی ہے۔چیف الیکشن کمشنر کو وفاقی حکومت کے اس اقدام کا نوٹس لینا چاہئے۔
آفتاب شیرپاوٴ کا کہنا تھا کہ
وزیر اعظم کا صوابدیدی فنڈ بھی 37 ارب روپے سے بڑھا کر 42 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 16 مارچ کے بعد عبوری حکومت قائم ہونی چاہیے۔
---------------------
الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری اعلامیہ کے مطابق پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں بالواسطہ یا بلاواسطہ ایسے اشتہارات جن میں کسی سیاستدان کی تصویر سیاسی جماعت کا مونو گرام یا جھنڈا موجود ہو اسے سرکاری خرچ پر شائع یا نشر نہیں کیا جاسکتا خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی الیکشن کمیشن نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ان احکامات پر ان کی روح کے مطابق عمل کرنے کی ہدایت بھی کی ہے
اعلامیہ میں کہاگیاہے کہ یہ بات الیکشن کمیشن کے علم میں آئی ہے کہ انتخابات کے حوالے سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں اس طرح اشتہار بازی کی جارہی ہے جس کے ذریعے وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنی کارکردگی کو پیش کر رہی ہیں اور اس اشتہاربازی کے ذریعے سیاسی جماعتیں نہ صرف اپنے انتخابی نشان بلکہ اپنی جماعتوں اور پارٹی سربراہوں کی مشہوری بھی کر رہی ہیں
قوم اور عوام کے پیسے سے جماعتی مفادات کی تشہیر نہیں کی جاسکتی جبکہ یہ بات امتیازی بھی ہے کیونکہ قومی خزانے کی رقم سے صرف ان جماعتوں کو فائدہ حاصل ہوسکتاہے جو برسراقتدار ہیں لہذا اسے جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی نہ ہی جماعتی مفادات کے لئے پبلک کے پیسے کے استعمال کی اجازت دی جاسکتی ہے
اعلامیہ میں کہاگیاہے کہ الیکشن کمیشن آئین کے تحت آزادانہ منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کا پابند ہے اور اس بات کو سپریم کورٹ بھی اپنے
انتخابی اصلاحات کیس کے فیصلے میں تسلیم کر چکی ہے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی طرف سے قومی سرمائے سے جماعتی مقاصد کے تحت اشتہارات کی مہم بند کرنے کے سلسلے میں الیکشن کمیشن کے احکامات بلاشبہ غیر جانبدارانہ انتخابات کے سلسلے میں ایک اہم اقدام ہے
یقیناً یہ امتیازی بات ہے کہ جوسیاسی جماعتیں حکومتوں میں نہیں یہ ان کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے لیکن ہم چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن کے تمام ارکان کی خدمت میں یہ عرض کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو جماعتی اور انتخابی مقاصد کے تحت سرکاری اختیارات کے استعمال سے روکنے کے سلسلے میں بھی کمیشن کو مزید بہت سے اقدامات کرنے ہوں گے مرکز اور صوبوں میں وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ اپنے
صوابدیدی فنڈز کوجس طرح مخصوص انتخابی حلقوں میں سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کر رہے ہیں ہم حیران ہیں کہ اس پر ابھی تک
الیکشن کمیشن نے کیوں توجہ نہیں کی
حال ہی میں راجہ پرویز اشرف نے گوجر خان کے اپنے انتخابی حلقے کے لئے متعدد اسکیموں کے لئے خطیر رقوم دی ہیں کیا اس حلقے کے دوسرے امیدواروں کے ساتھ ناانصافی نہ ہوگی الیکشن کمیشن اس سلسلے کو روکنے کے لئے کب فیصلہ صادر کرے گا یہ اطلاعات بھی سننے میں آئی ہیں کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے مختلف محکموں میں سینکڑوں نئی بھرتیاں کرنے کے معاملے میں بھی بعض فیصلے کئے ہیں اس موقع پر جبکہ ان حکومتوں کی آئینی مدت دوماہ کے لگ بھگ رہ گئی ہے اور انتخابات سر پر ہیں ان بھرتیوں کا انتخابی مقاصد کے علاوہ اور کوئی جواز نہیں ہوسکتا ا
لیکشن کمیشن کو فوری طور پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو نئی بھرتیوں سے بھی روکنا ہوگا اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ اس کے احکامات پر سختی سے عمل درآمد کیاجائے
سرکاری خرچ سے جماعتوں کی تشہیری مہم روکنے کے سلسلے میں الیکشن کمیشن نے اپنے احکامات کی روح پر عمل کرنے کی بات کی ہے سوال یہ ہے کہ
کیا محض الیکشن کمیشن کے اعلامیہ سے وفاقی وصوبائی حکومتیں اس اقدام سے باز آجائیں گی؟ اس کے امکانات بہت کم ہیں متعلقہ حکومتیں کوئی نہ کوئی ایسا راستہ ضرور نکال لیں گی جو انتخابات کے غیر جانبدارانہ انعقاد کو مشکوک بنادے گا
اس ضمن میں ہم الیکشن کمیشن کو یہ تجویز پیش کرنا ضروری سمجھتے ہیں
کہ الیکشن کمیشن کے صدر دفتر اور اس کے صوبائی دفاتر میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر وفاقی وصوبائی حکومتوں کی تشہیری مہم کی مانیٹرنگ کے لئے خصوصی سیل قائم کئے جائیں جو روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ مرتب کریں تاکہ کمیشن کے احکامات کی خلاف ورزی کی صورت میں متعلقہ حکومت یا اس کے متعلقہ محکمے کے خلاف فوری کارروائی کی جاسکے
یہ ضروری ہے کہ وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ کی طرف سے
صوابدیدی فنڈ کو
مخصوص انتخابی حلقوں میں استعمال کرنے کے عمل کو فوری طور پر روکا جائے اگر اس معاملے میں مزید تاخیر کی گئی تو
سرکاری پیسے سے ووٹروں کو برسراقتدار جماعتوں کی طرف راغب کرنے کا عمل انتخابات کی
غیر جانبداری کو متاثر کرنے کا باعث بنے گات
اخیر سے نوٹس لینے یا احکامات جاری کرنے کا اقدام محض رسمی خانہ پری تو ہوسکتاہے
منصفانہ انتخابات میں معاونت نہ کر سکے گا اس وقت الیکشن کمیشن کو نہ صرف فوری فیصلے کرنے ہوں گے بلکہ ان پر عمل درآمد کو بھی یقینی بنانا ہوگا سست روی یا تاخیر سے کئے جانے والے فیصلے مطلوبہ مقاصد کو حل نہیں کرسکیں گے۔