کتابچۂ لطائف و مزاحیہ تحاریر (بلا تبصرہ - احباب صرف اپنا تاثر دیں۔ شکریہ)

شعیب گناترا

لائبریرین
دو گھنٹے کی بحث، اللہ میاں کی قسمیں، فون کی تلاشی، اور انتہائی عقلی دلائل کے بعد بھی جسے آپ مطمئن نہیں کر سکتے اسے بیوی کہتے ہیں۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
ابنِ انشاء کہتے ہیں کہ میری بیوی اور مجھ میں بڑا اتفاق ہے کہ، نیند کی گولیاں وہ کھاتی ہے اور سکون مجھے ملتا ہے۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
وہ اسٹودنٹ بھی کسی دہشت گرد سے کم نہیں جو کلاس میں یاد کرواتے ہیں؛ ”سر آج آپ نے ٹیسٹ کا بولا تھا۔۔۔“
 

شعیب گناترا

لائبریرین
اچھے خاصے بندے کی بھوک اس وقت مر جاتی ہے جب بیوی کھانا سامنے رکھتے ہوئے کہتی ہے؛ ”کھانا کھالیں، پھر ایک ضروری بات کرنی ہے۔۔۔“
 

شعیب گناترا

لائبریرین
آج کل جس عمر میں لونڈوں کے دل کی گھنٹیاں بج رہی ہیں ہم اس عمر میں محلے والوں کے گھر کی گھنٹیاں بجا کر بھاگا کرتے تھے۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
شکر ہے تحریکِ آزادئِ پاکستان کے دور میں فیس بک نہ تھی، ورنہ ہم جیسوں نے تو باہر ہی نہیں نکلنا تھا، اسٹیٹس اپ ڈیٹ کرتے اور ساتھ لکھتے؛ ”اس میسج کو اتنا پھیلاؤ کہ انگریز برصغیر چھوڑ کر بھاگ جائے۔“
 

شعیب گناترا

لائبریرین
بعض عاشقوں سے سگریٹ پینے کی وجہ پوچھیں تو آسمان کی طرف منہ کرکے لمبا سا کش لےکر بتاتے ہیں؛ ”ابا نہیں مندا“ (والد نہیں مان رہے)
 

شعیب گناترا

لائبریرین
قائد اعظم نے فرمایا؛ کام، کام اور صرف کام لیکن بابا جی نے یہ نہیں بتایا کونسا کام، اگر بتا دیتے تو ”میں انی پا دینی سی“۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
جب سے پنجابی فلمیں بننا کم ہوئی ہیں تب سے گندم کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے ورنہ آدھا کھیت تو ہیروئن ناچ ناچ کر تباہ کر دیتی تھی۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
ایک بچّہ گم ہو گیا، کسی نے بچّے کی تصویر فیس بک پر لگا دی کہ جس کو بھی ملے اس پتے پر پہنچا دے، شام کو بچّہ خود ہی گھر آ گیا تاہم آج ایک سال ہو گیا، اس بچّے کی تصویر آج بھی فارورڈ ہو رہی ہے، بچّہ جہاں جاتا ہے، لوگ اسے پکڑ کر گھر چھوڑ آتے ہیں!
 
Top