کتابچۂ لطائف و مزاحیہ تحاریر (بلا تبصرہ - احباب صرف اپنا تاثر دیں۔ شکریہ)

شعیب گناترا

لائبریرین
بیوی: ہمارے گاؤں میں پہلا ۲۴ گھنٹے بولنے والا ریڈیو میرے ابو لائے تھے
شوہر: اپنی ماں کے بارے میں ایسا نہیں بولتے پگلی۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
بیوی: اگر میں مر گئی تو کتنے عرصے بعد شادی کرو گے؟
شوہر: مہنگائی کا دور ہے لہٰذا کوشش تو یہی ہوگی کہ قل کے ساتھ ہی ولیمہ ایڈجسٹ ہو جائے۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
مریض (ڈاکٹر سے): آپ کی نرس بہت اچھی ہے، اس کا ہاتھ لگتے ہی میں بالکل ٹھیک ہوگیا۔
ڈاکٹر: جی ہاں، تھپڑ کی آواز یہاں تک آئی ہے!
 

شعیب گناترا

لائبریرین
مالکن: تم تین دن سے کام پر نہیں آئی اور بتایا بھی نہیں؟
نوکرانی: باجی میں نے تو فیس بک پر اسٹیٹس بھی لگایا تھا، ’آئی ایم گوئنگ ٹو گاؤں فور تھری ڈیز‘، صاحب جی نے تو کمینٹ بھی کیا تھا؛ ”مس یو رضیہ۔۔۔“
 

شعیب گناترا

لائبریرین
پولیس: تم نے ایک ہی دکان میں تین دن لگاتار چوری کیوں کی؟
چور: ایک دن میں نے اپنی بیوی کے لیے سوٹ چوری کیا اور باقی دو دن تو رنگ بدلنے کے لیے گیا تھا۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
فون بوتھ کے باہر کھڑے آدمی اندر والے سے بولا: معاف کیجیے گا آپ کافی دیر سے فون ہاتھ میں لیے کھڑے ہیں اور بول نہیں رہے؟
دوسرا شخص: میں اپنی بیوی سے بات کر رہا ہوں۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
بیوی: میں سیدھی بیوٹی پارلر سے آرہی ہوں، پورے تین گھنٹے بیٹھنا پڑا۔
شوہر (حیرت سے): پھر بھی تمہاری باری نہیں آئی!؟۔۔۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
استاد: الجھن کسے کہتے ہیں؟
شاگرد: دانت میں پھنس جانے والا گوشت کا ٹکڑا جب باوجود کوشش اور تین خلال تڑوانے کے بعد بھی نہ نکلے اسے الجھن کہتے ہیں۔

استاد: اور خوشی؟
شاگرد: جب دانت میں پھنسا وہ ٹکڑا اچانک نکل آئے جبکہ آپ ناامید ہو چکے ہوں اس کیفیت کا نام خوشی ہے۔

استاد: اور غم و غصہ کی ملی جلی کیفیت؟
شاگرد: ایک دانت سے گوشت کا ٹکڑا نکلنے کے بعد اچانک آپ کو معلوم ہو کہ دوسری طرف بھی پھنسا ہے۔

استاد: اور جدوجہد؟
شاگرد: جب آپ دوسرے دانت سے ٹکڑا نکالنے کے لئے خلال یا ماچس کی تیلی اٹھا کر آپریشن شروع کرتے ہیں۔

استاد نے ایک زور کی چپیڑ لگائی اور کہا؛ ابے او قصائی کی اولاد! یہ دانت اور گوشت سے نکلے گا یا نہیں؟۔۔۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
خاتون: ڈاکٹر صاحب میرے شوہر نے غلطی سے پیناڈول کھالی ہے بتائیں میں کیا کروں؟
ڈاکٹر: آپ بس اپنے شوہر سے ایسی باتیں کریں جس سے اس کے سر میں درد ہو جائے تاکہ گولی ضائع نہ ہو۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
نشے میں دھت چرسی دیوار سے گر گیا، لوگوں نے اٹھایا اور پوچھا؛ بھائی کیا ہوا؟
چرسی بولا: میں تو خود ابھی آیا ہوں مجھے کیا پتہ کیا ہوا؟
 

شعیب گناترا

لائبریرین
ایک لڑکی نے فیس بک پر لکھا:
میری ساس بہت بیمار ہیں، دُعا کیجیے گا۔
اس کی ایک سہیلی نے اُس پوسٹ پر لکھا:
دُعا کیا کرنی ہے؟
 

شعیب گناترا

لائبریرین
لڑکی: میری امی کو تم بہت پسند آئے ہو۔
لڑکا (شرماتے ہوئے): کچھ بھی ہو پر میں شادی تم سے ہی کروں گا، آنٹی سے کہو مجھے بھول جائے۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
”میں نے کوپن ہیگن میں ایئر کنڈیشنرز کی دکان کھولی تھی۔ مجھے معلوم نہیں تھا کہ وہاں گرمی نہیں پڑتی۔ نقصان اٹھا کر دکان بند کرنا پڑی“؛ واحد نے تفصیل بیان کی، وہ کئی سال بعد ملا تھا۔

میں نے دریافت کیا کہ اس کے بعد کیا کرتے رہے؟

”ڈنمارک میں پیسے ڈبو کر سعودی عرب منتقل ہوگیا۔جدہ میں ہیٹرز کی دکان کھول لی۔ مجھے معلوم نہیں تھا کہ وہاں سردی نہیں پڑتی۔ نقصان اٹھا کر دکان بند کرنا پڑی“؛ اس نے کہا۔

میں نے پوچھا آج کل کیا کررہے ہو؟

واحد نے بتایا؛ ”کراچی میں کتابوں کی دکان کھول لی ہے۔“
 
Top