کتا ب و سنت ڈاٹ کام کی لائیبریری سے...

ابن رضا

لائبریرین
نبی پاک ص پر ایمان لانا اگر اتنا ہی لازمی ہے تو آپ ص سے قبل کے انسانوں، بشمول پیغمبران کا کیا "حشر" ہوگا، آپ بہتر جانتے ہیں۔ کیا واقعی ہم اتنے شارٹ سائٹڈ ہیں؟
قیصرانی بھائی پہلی امتوں کے لیے پہلی شریعت تھی اور وہ سابقہ لوگ اس حد تک ہی جواب دہ ہونگے جس حد تک اس دورمیں اللہ کا پیغام ان تک پہنچا۔ پہلے سارے انبیا و کتب ایک خاص علاقے کے لیے ہوتے تھے لیکن نبی ﷺ کی آمد ساری جغرافیائی ، لسانی و دیگر قیود سے ماورا ہے۔ تو ایمانِ مفصل میں انبیا پر ایمان کی شرط و قید میں نبی ﷺ و دیگر تمام گذشتہ انبیا پر ایمان لانا لازم ہے اور پہلی تمام شریعتیں منسوخ ہو گئیں اور پیغام ِحق کی پیروی سب پر لازم کر دی گئی ۔

اور محمداحمد بھائی دوسرا نہایت اہم نکتہ یہ کہ ایمان لانا بنیادی جزو ہے جس سے آگے چل کر راستوں اور اہداف و حدود کا تعین و تقلید ہوتی ہے۔ تاہم کسی کو بھی صرف ایمان لانے پر جنت کا مستحق قرار نہیں دیا جا سکتا ایک تو اس لیے کے یہ انسان کا نہیں اللہ کا کام ہے اور دوسرا اس لیے کہ بمطابق قران ، ایمان بجز عملِ صالح کچھ بھی نہیں۔ تو جنت کے لیے صالح اعمال و ایمان لازم و ملزوم ہیں۔

واللہ و اعلم
 
آخری تدوین:
قیصرانی بھائی پہلی امتوں کے لیے پہلی شریعت تھی اور وہ سابقہ لوگ اس حد تک ہی جواب دہ ہونگے جس حد تک اس دورمیں اللہ کا پیغام ان تک پہنچا۔ پہلے سارے انبیا و کتب ایک خاص علاقے کے لیے ہوتے تھے لیکن نبی ﷺ کی آمد ساری جغرافیائی ، لسانی و دیگر قیود سے ماورا ہے۔ تو ایمانِ مفصل میں انبیا پر ایمان کی شرط و قید میں نبی ﷺ و دیگر تمام گذشتہ انبیا پر ایمان لانا لازم ہے اور پہلی تمام شریعتیں منسوخ ہو گئیں اور پیغام ِحق کی پیروی سب پر لازم کر دی گئی ۔

اور محمداحمد بھائی دوسرا نہایت اہم نکتہ یہ کہ ایمان لانا بنیادی جزو ہے جس سے آگے چل کر راستوں اور اہداف و حدود کا تعین و تقلید ہوتی ہے۔ تاہم کسی کو بھی صرف ایمان لانے پر جنت کا مستحق قرار نہیں دیا جا سکتا ایک تو اس لیے کے یہ انسان کا نہیں اللہ کا کام ہے اور دوسرا اس لیے کہ بمطابق قران ، ایمان بجز عملِ صالح کچھ بھی نہیں۔ تو جنت کے لیے صالح اعمال و ایمان لازم و ملزوم ہیں۔

واللہ و اعلم
ایمان والے کو بالآخر انشآاللہ جنت تو ضرور ملے گی چاہے کچھ عرصہ اپنے گناہوں کی سزا بھگتنے کے بعد ملے۔
 
ذٰلِکَ الۡکِتٰبُ لَا رَیۡبَ ۚۖۛ فِیۡہِ ۚۛ ہُدًی لِّلۡمُتَّقِیۡنَ ۙ﴿۲﴾ اس کتاب (کے اللہ کی کتاب ہونے) میں کوئی شک نہیں (١) پرہیزگاروں (متقیوں) کو راہ دکھانے والی ہے ۔

یعنی ایمان لانے یا ہدایت پانے کے لئے متقی ہونا شرط ہے۔



(ہم لوگ جو پیدائشی مومن ہیں ان کا متقی پرہیزگار ہونا ضروری نہیں)
 

محمداحمد

لائبریرین
اگر آپ کی اصل پوسٹ میں آج کے دور کی بات ہوتی تو مجھے یہ کہنے کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔ آپ نے جس طرح سے جنرلائز کر کے جنت کا فیصلہ دیا، اس پر مجھے یہ لکھنے کی تحریک ہوئی :)

یہ رہی آپ کی اصل پوسٹ۔ اب بتائیے کہ آپ کی غلطی کی نشاندہی کرنا کیا اتنی ہی ناگوار بات ہے؟

میری پوسٹ کا اقتباس آپ نے لیا، اس کے پس منظر میں بھی کسی کی تحریر تھی۔ کسی نے ایک کتاب "جنت میں داخلہ اور دوزخ سے نجات" کے بارے میں شئر کردی تو اس میں ایسی کیا بُرائی تھی کہ ہمارے ایک بھائی نے اس قدر جذباتی پوسٹ لکھ دی۔

پھر اس تھریڈ میں جن لوگوں سے میں مخاطب تھا، میرے علم کے مطابق سب کے سب مسلمان ہیں تو پھر اس وضاحت کی اتنی ضرورت بھی نہیں رہتی جو آپ کے استفسار پر مجھے کرنی پڑی۔ کچھ باتیں تو مسلمانوں سے بات کرتے ہوئے پہلے سے متعین ہوتی ہی ہیں۔

بہر کیف اگر آپ کو ناگوار گزرا تو میری معذرت قبول کیجے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
نبی پاک ص پر ایمان لانا اگر اتنا ہی لازمی ہے تو آپ ص سے قبل کے انسانوں، بشمول پیغمبران کا کیا "حشر" ہوگا، آپ بہتر جانتے ہیں۔ کیا واقعی ہم اتنے شارٹ سائٹڈ ہیں؟

پھر کیا آپ مجھ سے اس بات کا گمان رکھتے تھے؟
 
ذٰلِکَ الۡکِتٰبُ لَا رَیۡبَ ۚۖۛ فِیۡہِ ۚۛ ہُدًی لِّلۡمُتَّقِیۡنَ ۙ﴿۲﴾ اس کتاب (کے اللہ کی کتاب ہونے) میں کوئی شک نہیں (١) پرہیزگاروں (متقیوں) کو راہ دکھانے والی ہے ۔

یعنی ایمان لانے یا ہدایت پانے کے لئے متقی ہونا شرط ہے۔



(ہم لوگ جو پیدائشی مومن ہیں ان کا متقی پرہیزگار ہونا ضروری نہیں)
جو شخص ایمان لائے گا وہی ہدایت کے لئے قرآن پاک کا مطالعہ کے گا ۔ بے ایمان کو کیا پڑی ہے کہ ہدایت کے لئے قرآن کھولے؟
 
جو شخص ایمان لائے گا وہی ہدایت کے لئے قرآن پاک کا مطالعہ کے گا ۔ بے ایمان کو کیا پڑی ہے کہ ہدایت کے لئے قرآن کھولے؟


میرے پیارے بھائی یہ میں نے نہیں کہا یہ قرآن ِ پاک کے سب سے پہلے پارے کی سب سے پہلی(بسم اللہ الرحمن الرحیم کے بعد )آیت ہے اور اس کا صرف یہی مطلب ہے کہ ہدایت متقیوں کے لئے ہے۔ ہمارے سب مفسرین ہمیشہ سےاس بات پر متفق ہیں اور میں نے اپنی زندگی میں بارہا اس بات کا مشاہدہ کیا ہے کہ ہدایت صرف متقی ہی حاسل کر پاتا ہے، ہر ہدایت پانے والے کا مسلمان ہونا ضروری نہیں ۔ ہدایت بغیر تقویٰ کے ملنا ممکن ہی نہیں۔ لیکن بغیر تقویٰ کے مسلمان ہم اپنے چاروں طرف دیکھتے ہیں۔ یہ میں بالکل بھی نہیں کہہ رہا کہ متقی نہیں ہوتے میں صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ مسلمان کو متقی ضرور ہونا چاہیئے۔
 
سب قابلِ احترام بھائیو میری گذارش صرف اتنی ہے کہ سب انبیاء کرام کی بعثت کا مقصد صرف اپنی نبوت اور اللہ کی واحدانیت کا اعلان کرنا نہیں تھا اصل وجہ انبیاء کے آنے کی صرف یہ ہی تھی جب بھی دنیا کے لوگوں کی اکثریت گمراہ ہوجائیں اور نیکیاں چھوڑ کر برائی اور گناہوں کا راستہ اپنا لیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندے کو چن لیتا ہے ان کی رہنمائی کے لئے۔
 
جو شخص ایمان لائے گا وہی ہدایت کے لئے قرآن پاک کا مطالعہ کے گا ۔ بے ایمان کو کیا پڑی ہے کہ ہدایت کے لئے قرآن کھولے؟

قرآنِ پاک صرف ایمان لانے والوں (صرف مسلمانوں) کے لئے نہیں ہے میرے بھائی اور نہ ہی حضرت محمد مصطفےٰ ﷺ ہم مسلمانوں کے لئے بھیجے گئے تھے آپ ﷺ عالمین کے لئے بھیجے گئے تھے۔
 

ابن رضا

لائبریرین
ایمان والے کو بالآخر انشآاللہ جنت تو ضرور ملے گی چاہے کچھ عرصہ اپنے گناہوں کی سزا بھگتنے کے بعد ملے۔
چلیں ایک مثال پر غور کرتے ہیں۔ یزید لعین بھی مسلمان تھا (مطلب بظاہر ایمان والا تھا واللہ و اعلم) اس کی جنت دوزخ کے بارے میں آپکی کیا رائے ہے؟
یہاں ایک نکتہ اور بھی زیرِ غور ہو وہ یہ کہ جیسے قیامت کا دن کئی ہزار سالوں کے برابر ہو گا اسی طرح جہنم میں عذاب کے شب و روز بھی طویل ہونگے۔ میری عاجزانہ رائے یہ ہے کہ جنت و دوزخ کے استحقاق کی بحث موخر کردینی چاہیے کیونکہ یہ خالصتاً اللہ عزوجل کے فیصلے و رضا پہ منحصر ہوگا کیوں کہ ایک حدیث میں نے یہ بھی سن رکھی ہے (حوالہ کوئی دوست جس کو معلوم ہو لکھ دے) کہ کوئی بھی شخص اپنے اعمال کی خوبی و برکت کے طفیل جنت میں داخل نہیں ہو پائے گا مگر اللہ کے کرم و عفو و بندہ نوازی سے حقدار قرار دیا جائے گا واللہ و اعلم

6467_zpsbfbea725.jpg


(پیارے بھائیوں ہم سب کو خاص طور پر مذہبی امور پر بات کرتے ہوئے یہ محتاط رویہ اختیار کرنا چاہیے کہ زیرِ بحث معاملے کی بابت ہماری رائے ، رائے ہی لگے نہ کہ فیصلہ یا فتویٰ۔ ان میں فرق صاف نظر آنا چاہیے۔)
 
آخری تدوین:

قیصرانی

لائبریرین
چلیں ایک مثال پر غور کرتے ہیں۔ یزید لعین بھی مسلمان تھا (مطلب بظاہر ایمان والا تھا واللہ و اعلم) اس کی جنت دوزخ کے بارے میں آپکی کیا رائے ہے؟
یہاں ایک نکتہ اور بھی زیرِ غور ہو وہ یہ کہ جیسے قیامت کا دن کئی ہزار سالوں کے برابر ہو گا اسی طرح جہنم میں عذاب کے شب و روز بھی طویل ہونگے۔ میری عاجزانہ رائے یہ ہے کہ جنت و دوزخ کے استحقاق کی بحث موخر کردینی چاہیے کیونکہ یہ خالصتاً اللہ عزوجل کے فیصلے و رضا پہ منحصر ہوگا کیوں کہ ایک حدیث میں نے یہ بھی سن رکھی ہے (حوالہ کوئی دوست جس کو معلوم ہو لکھ دے) کہ کوئی بھی شخص اپنے اعمال کی خوبی و برکت کے طفیل جنت میں داخل نہیں ہو پائے گا مگر اللہ کے کرم و عفو و بندہ نوازی سے حقدار قرار دیا جائے گا واللہ و اعلم

(پیارے بھائیوں ہم سب کو خاص طور پر مذہبی امور پر بات کرتے ہوئے یہ محتاط رویہ اختیار کرنا چاہیے کہ زیرِ بحث معاملے کی بابت ہماری رائے یا رائے ہی لگے نہ کہ فیصلہ یا فتویٰ۔ ان میں فرق صاف نظر آنا چاہیے۔)
یزید کو لعین تو آپ نے بتا دیا، پھر جنت دوزخ کو اللہ پر چھوڑنے کا فائدہ؟ :)
 
چلیں ایک مثال پر غور کرتے ہیں۔ یزید لعین بھی مسلمان تھا (مطلب بظاہر ایمان والا تھا واللہ و اعلم) اس کی جنت دوزخ کے بارے میں آپکی کیا رائے ہے؟
یہاں ایک نکتہ اور بھی زیرِ غور ہو وہ یہ کہ جیسے قیامت کا دن کئی ہزار سالوں کے برابر ہو گا اسی طرح جہنم میں عذاب کے شب و روز بھی طویل ہونگے۔ میری عاجزانہ رائے یہ ہے کہ جنت و دوزخ کے استحقاق کی بحث موخر کردینی چاہیے کیونکہ یہ خالصتاً اللہ عزوجل کے فیصلے و رضا پہ منحصر ہوگا کیوں کہ ایک حدیث میں نے یہ بھی سن رکھی ہے (حوالہ کوئی دوست جس کو معلوم ہو لکھ دے) کہ کوئی بھی شخص اپنے اعمال کی خوبی و برکت کے طفیل جنت میں داخل نہیں ہو پائے گا مگر اللہ کے کرم و عفو و بندہ نوازی سے حقدار قرار دیا جائے گا واللہ و اعلم

(پیارے بھائیوں ہم سب کو خاص طور پر مذہبی امور پر بات کرتے ہوئے یہ محتاط رویہ اختیار کرنا چاہیے کہ زیرِ بحث معاملے کی بابت ہماری رائے یا رائے ہی لگے نہ کہ فیصلہ یا فتویٰ۔ ان میں فرق صاف نظر آنا چاہیے۔)
میں سو فیصد آپ کی اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ ہم سب کو خاص طور پر مذہبی امور پر بات کرتے ہوئے یہ محتاط رویہ اختیار کرنا چاہیے۔ میں نے جو اوپر بات کہی کہ ایمان والے کو بالآخر انشآاللہ جنت تو ضرور ملے گی چاہے کچھ عرصہ اپنے گناہوں کی سزا بھگتنے کے بعد ملے۔ میری رائے نہیں بلکہ علما اسلام کا فتوی ہے جو میں نے نقل کیا ہے۔ باقی یزید لعین کی بات تو اس کے مسلمان ہونے میں علما کا اختلاف ہے۔ کہ اس کا خاتمہ ایمان پر ہوا یا نہیں؟ امام ابو حنیفہ نے اس بارے میں خاموشی اختیار کی نا مسلمان کہا نا کافر ۔ کچھ علما نے کافر کہا اور کچھ نے گنہگار مسلمان تو اگر وہ مسلمان مرا تھا تو جہنم میں اپنے گناہوں کی سزا بھگت کر یا محض اللہ رحمت سے جنت میں جائے گا۔ اگر مسلمان نہیں مرا تو ہمیشہ دوزخ میں رہے گا۔
 

ابن رضا

لائبریرین
یزید کو لعین تو آپ نے بتا دیا، پھر جنت دوزخ کو اللہ پر چھوڑنے کا فائدہ؟ :)
آپ بھی کمال نکتہ سنج ہیں قیصرانی بھائی
ارے بھائی یہ تو ہمارے امام ِ اعلی مقام رضی اللہ تعالی عنہ نے ان ظالموں کو اس سانحے کے موقع پر کہہ دیا تھا ۔(جیسا سانحے کی تاریخ سے پڑھا وہی کہا اپنی ذاتی کوئی رائے نہیں دی) اور بلخصوص آخر میں واللہ و اعلم اسی چیز کا غماز ہے کہ بھول چوک کی صورت میں اللہ معاف فرمائے کہ وہی بہتر اعلم ہے
 
چلیں ایک مثال پر غور کرتے ہیں۔ یزید لعین بھی مسلمان تھا (مطلب بظاہر ایمان والا تھا واللہ و اعلم) اس کی جنت دوزخ کے بارے میں آپکی کیا رائے ہے؟
یہاں ایک نکتہ اور بھی زیرِ غور ہو وہ یہ کہ جیسے قیامت کا دن کئی ہزار سالوں کے برابر ہو گا اسی طرح جہنم میں عذاب کے شب و روز بھی طویل ہونگے۔ میری عاجزانہ رائے یہ ہے کہ جنت و دوزخ کے استحقاق کی بحث موخر کردینی چاہیے کیونکہ یہ خالصتاً اللہ عزوجل کے فیصلے و رضا پہ منحصر ہوگا کیوں کہ ایک حدیث میں نے یہ بھی سن رکھی ہے (حوالہ کوئی دوست جس کو معلوم ہو لکھ دے) کہ کوئی بھی شخص اپنے اعمال کی خوبی و برکت کے طفیل جنت میں داخل نہیں ہو پائے گا مگر اللہ کے کرم و عفو و بندہ نوازی سے حقدار قرار دیا جائے گا واللہ و اعلم

(پیارے بھائیوں ہم سب کو خاص طور پر مذہبی امور پر بات کرتے ہوئے یہ محتاط رویہ اختیار کرنا چاہیے کہ زیرِ بحث معاملے کی بابت ہماری رائے یا رائے ہی لگے نہ کہ فیصلہ یا فتویٰ۔ ان میں فرق صاف نظر آنا چاہیے۔)



جنت دوزخ کی تو بات ہی نہیں ہے بھائی ، بات تو " أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ " غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ " اور " وَلَا الضَّالِّينَ" کی ہے، جنت دوزخ تو واقعی صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے
 

ابن رضا

لائبریرین
میں سو فیصد آپ کی اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ ہم سب کو خاص طور پر مذہبی امور پر بات کرتے ہوئے یہ محتاط رویہ اختیار کرنا چاہیے۔ میں نے جو اوپر بات کہی کہ ایمان والے کو بالآخر انشآاللہ جنت تو ضرور ملے گی چاہے کچھ عرصہ اپنے گناہوں کی سزا بھگتنے کے بعد ملے۔ میری رائے نہیں بلکہ علما اسلام کا فتوی ہے جو میں نے نقل کیا ہے۔ باقی یزید لعین کی بات تو اس کے مسلمان ہونے میں علما کا اختلاف ہے۔ کہ اس کا خاتمہ ایمان پر ہوا یا نہیں؟ امام ابو حنیفہ نے اس بارے میں خاموشی اختیار کی نا مسلمان کہا نا کافر ۔ کچھ علما نے کافر کہا اور کچھ نے گنہگار مسلمان تو اگر وہ مسلمان مرا تھا تو جہنم میں اپنے گناہوں کی سزا بھگت کر یا محض اللہ رحمت سے جنت میں جائے گا۔ اگر مسلمان نہیں مرا تو ہمیشہ دوزخ میں رہے گا۔
اسی لیے ہمیں یہ دعا کرنےکی تلقین کی جاتی ہےکہ اے اللہ ہماری موت حالتِ ایمان میں فرما (آمین) تو کس کا خاتمہ باالخیر ہوا یہ کوئی نہیں جانتا سوائے اللہ کے ۔ اور آپ یقین جانیے کہ قران و حدیث سے پتا چلتا ہے اس دن بڑے بڑے لوگ بشمول فتویٰ دینے والے حضرات تھر تھر کانپ رہے ہوں گے کہ ان کی بخشش کی کوئی سبیل نظر آ جائے مگر فیصلہ صرف اللہ کا ہوگا اور حتمی فیصلہ کرنے والا شفاعت منظور یا رد کرنے والا وہی ہے(
 
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
ﺷﺮﻭﻉ ﻛﺮﺗﺎ ﮨﻮﮞاللہ کے نام کے ساتھ جو بے انتہا رحم کرنے والا، بِن مانگے دینے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔

الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
تمام حمد اللہ ہی کے لئے ہے جو تمام جہانوں کاربّ ہے۔

الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
بے انتہا رحم کرنے والا، بن مانگے دینے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔
مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ
جزا سزا کے دن کا مالک ہے۔

إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ
تیری ہی ہم عبادت کرتے ہیں اور تجھی سے ہم مدد چاہتے ہیں۔

اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ
ہمیں سیدھے راستہ پر چلا۔

صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ
ان لوگوں کے راستہ پر جن پر تُو نے انعام کیا۔ جن پر غضب نہیں کیا گیا اور جو گمراہ نہیں ہوئے۔

آمین

اس عظیم دعا کے ساتھ ساتھ ہمیں خود کو انعام پانے قابل بننے کی کوشش بھی کرنی ہے، مغضوب اور گمراہ ہونے سے بچنا بھی ہے
 

ابن رضا

لائبریرین
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
ﺷﺮﻭﻉ ﻛﺮﺗﺎ ﮨﻮﮞاللہ کے نام کے ساتھ جو بے انتہا رحم کرنے والا، بِن مانگے دینے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔

الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
تمام حمد اللہ ہی کے لئے ہے جو تمام جہانوں کاربّ ہے۔

الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
بے انتہا رحم کرنے والا، بن مانگے دینے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔
مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ
جزا سزا کے دن کا مالک ہے۔

إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ
تیری ہی ہم عبادت کرتے ہیں اور تجھی سے ہم مدد چاہتے ہیں۔

اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ
ہمیں سیدھے راستہ پر چلا۔

صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ
ان لوگوں کے راستہ پر جن پر تُو نے انعام کیا۔ جن پر غضب نہیں کیا گیا اور جو گمراہ نہیں ہوئے۔

آمین

اس عظیم دعا کے ساتھ ساتھ ہمیں خود کو انعام پانے قابل بننے کی کوشش بھی کرنی ہے، مغضوب اور گمراہ ہونے سے بچنا بھی ہے

اللہ ہم سب کو صراطِ مستقیم پر چلنے اور اس پہ استقامت کی توفیق عطا فرمائے آمین
 

عبد المعز

محفلین
کتاب کا نام

قواعد النحو

مصنف

مختلف اہل علم

نظرثانی

مولانا عبدالعزیز نورستانی

ناشر

مکتبہ دارالسلام،لاہور

[URL=http://s1053.photobucket.com/user/kitabosunnat/media/TitlePages----Qawaid-Al-Nahaw-1.jpg.html] [/URL]

تبصرہ

علوم نقلیہ کی جلالت وشان اپنی جگہ مسلم ہے، مگر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ان کے اسرار ورموز اور معانی ومفاہیم تک رسائی حاصل کرناعلم نحو کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ یہی وہ عظیم فن ہے، جس کی بدولت انسان امامت کےمرتبے اور اجتہاد کے مقام تک پہنچ جاتاہے ۔ تمام ائمہ کرام کااس بات پراجماع ہے کہ مرتبۂ اجتہاد تک پہنچنے کے لیے علم نحو کا حصول ایک لازمی شرط ہے۔ قرآن وسنت اور دیگر عربی علوم کوسمجھنےکے لیے'' علم نحو''کلیدی حیثیت رکھتاہے۔ اس کے بغیر علوم اسلامیہ میں رسوخ وپختگی پیدا نہیں ہوسکتی ۔نحو وصرف کی کتابوں کی تدوین وتصنیف میں علماء عرب کےساتھ ساتھ عجمی علماء نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔اور اپنی اپنی مقامی زبانوں میں اس فن پر کتب تصنیف فرمائیں۔ زیر نظرکتاب وفاق المدارس السلفیہ کے ذمہ داران کے حکم پر تجربہ کار ،اور ماہر اساتذہ ومعلمین کی نگرانی میں الثانویة الخاصة کے نصاب کے لیےلکھی گئی ہے۔ جسے مکتبہ دار السلام لاہور نے شائع کیاہے۔ اس کی ترتیب میں ایک جدید اور منفرد اسلوب اختیارکیا گیا ہے، جو عام فہم اور نہایت آسان ہے، تاکہ مبتدی طالب علم اس کو آسانی سے پڑھ سکیں ۔فائدہ عام کے لئے اسے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے۔اللہ اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(م۔ا)

اس کتاب قواعد النحو حصہ اول کو آن لائن پڑھنے یا ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں

اس کتاب قواعد النحو حصہ دوم کو آن لائن پڑھنے یا ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں
 

عبد المعز

محفلین
کتاب کا نام
کتاب وسنت کی روشنی میں مومن عورتوں کی کرامات
مصنف
امیر حمزہ
ناشر
دار الاندلس،لاہور


تبصرہ

ولی کا معنی دوست اورولاء کا معنی دوستی ہے،اللہ تعالی اپنے نیک بندوں کی خصوصی مدد فرماتے ہیں ، انہیں مشکلات و مصاءب سے بچا کر رکھتے ہیں،اور بسا اوقات ان کے ہاتھوں دنیا کو اپنی قدرت کا کوئی ایسا کرشمہ دکھلا دیتے ہیں ،جو فطرتی قوانین سے بالا ہوتا ہے۔کسی نیک بندے کے ہاتھوں فطرتی قوانین سے بالا ان کرشموں کے ظہورکو کرامت کہا جاتا ہے۔لیکن یاد رہے کہ یہ کرامت کسی ولی کاکوئی کمال نہیں ہوتا،اور نہ ہی اس کی مرضی اورچاہت سے اس کا ظہورہوتا ہے، بلکہ یہ تو صرف اللہ کی دی ہوئی عزت ہوتی ہے، جس سے اللہ اپنے بندوں کونوازتاہے ۔ قرآن مجید ، کتب تفسیر، کتب سیرت وتاریخ میں کرامات اولیاء کے متعدد مستند واقعات موجود ہیں۔لیکن بد عقیدہ لوگوں نے اس کو ذریعہ معاش بنا لیا ،اور اپنی طرف جھوٹی کرامات بیان کر کر کے سادہ لوح مسلمانوں کے مال پر ڈاکہ ڈالنا شروع کردیا۔ایسے ہی من گھڑت اور جھوٹےقصے کہانیوں پر مشتمل بے شمار کتب بازار میں موجو د ہیں جو عقیدے کی خرابی کاباعث بن رہی ہیں ۔زیر تبصرہ کتاب '' کتاب وسنت کی روشنی میں مومن عورتوں کی کرامات ''میں مولاناامیر حمزہ صاحب نے صحیح و مستند واقعات پرمشتمل اللہ کی نیک بندیوں کے ہاتھوں ظہور پذیر ہونے والی کرامات کو جمع کر دیا ہے،جو ہمارے دعوت عمل کی حیثیت رکھتی ہیں۔ مصنف نے اس کتاب کو تین ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔۱۔دور نبویﷺ سے پہلے کی مومن عورتیں۲۔رسول کریم ﷺ کی بیویاں، مومنوں کی مائیں۳۔صحابیات اور دیگرمومنا ت کی کراماتفاضل مؤلف نے جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ایسا انداز اختیار کیاہے کہ یہ کتاب ہر عورت کی اصلاح کےلیے ایک ایسا گلدستہ بن گءی ہے، جوجہیز میں دینےکے لیے ایک گراں قد ر تحفہ ہے۔ نیز عقیدے کی اصلاح اور معاشرتی زندگی میں مرداور عورت کی اصلاح کےلیے ایک انقلاب آفریں تحریر ہے اللہ تعالی اس کتاب کومسلم خواتین کے لیے صراط مستقیم پرگامزن ہونےکاذریعہ بنائے(آمین)(م۔ا)

 
Top