عبد المعز
محفلین
فہرست جلد3
فہرست مضامین استفتا ہائے مجموعہ فتاویٰ نذیریہ، جلد ثالث
کتاب الولیمہ
عورت یا اس کے اولیاء کی طرف سے دعوت ولیمہ جائز ہے یا نہیں
ایضاً
ایضاً
جس کے ہاں حلال و حرام پیسہ ہو وہ دعوت کرے او رکہے کہ میں حلال سے دعوت کرتا ہوں تو کھانا جائز ہے یا نہیں۔
فساق کی دعوت کھانا جائز ہے یا نہیں۔ نو مسلم حلال خور جو برائے نام مسلم ہیں ان کے ہاں نکاح خوانی کو جانا کیسا ہے۔
کتاب الطلاق والخلع
عدت خلع کس قدر ہے ایک حیض یا تین
کوئی شخص زبان سے کہے یا لکھ دے کہ اپنی زوجہ کو نان و نفقہ اگر نہ دوں میں تو میری طرف سے اس کو طلاق واقع ہوجائے گی پس اگر اس کو نان و نفقہ نہیں دے گا تو اس کو طلاق ہوجائے گی۔
جب طلاق قبل خلوت صحیحہ کے دی جائے تو عدت نہیں ہوتی
زید بوجہ نامرد ہونے کے اپنے گھر سے نکل گیا ڈیڑھ برس کا عرصہ ہوگیا تو اس کا کچھ پتہ نہیں لگتا اور جانے کے وقت اپنی زوجہ سے کہہ گیا تھا کہ تین چار مہینہ میرا انتظار کرناپھر کوئی کسی کے لیے بیٹھا تھوڑا ہی رہتا ہے اس صورت میں اس کی زوجہ پر طلاق کنائی واقع ہوگئی
شوہر کا عورت کو یہ کہنا کہ اگر فلاں امر نہ ہو تو تجھ کو اختیار ہے جو چاہے سو کرنا امر روئے قرآن و حدیث طلاق نہیں ہوتی۔
شوہر کا اپنی زوجہ کو یہ کہنا کہ اس سے مجھے کچھ سروکار نہیں طلا ق کنائیہے
صورت مذکورہ میں جب یہ شروط پائی گئیں کہ جن پر طلاق متعلق تھی تو زوجہ خالد مطلقہ ہوگئی
صورت مذکورہ میں جب یہ شروط پائی گئیں کہ جن پر طلاق متعلق تھی تو زوجہ خالد مطلقہ ہوگئی
اس لفظ سے کہ ہم نےاس کو چھوڑ دیا ہم تو اس کو دل سے چھوڑ چکے ہیں طلاق کنائی واقع ہوتی ہے
اگر عدت نہیں گزری تو زید بلا نکاح کے رجوع کرسکتا ہے او راگر عدت گزر گئ ی ہے تو نکاح کی ضرورت ہے۔
جلسہ واحدہ میں تین طلاق کا مسئلہ
ایضاً
ایضاً
شخصے زوجہ خود را طاق داد پس ایں زوجہ بروے حرام مطلقہ بائن شد یا ہنوز بدو رجعت ممکن و جائز است
طلاق تحریری دے او رزبان سے نہ کہے تو بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے
طلاق بائن کس کو کہتے ہیں
صورت مسئولہ میں زید کی زوجہ اس کے نکاح سے باہر ہوگئی
صورت مذکورہ فی السوال میں طلاق کنائی واقع ہوئی
صورت مذکورہ میں موافق مذہب حنفیہ طلاق واقع نہ ہوگی
صورت مذکورہ میں شوہر کے لفظ فسخ استعمال کرنے سے فرقت یعنی طلاق واقع ہوئی
اگر کوئی کہے اپنی بیوی کو طلاق دوں گا تو اس سے طلاق واقع نہیں ہوتی
ایک شخص نے اپنی عورت کو بایں لفظ طلاق لکھ دی کہ بشرط بخشیدن مہر و عقد کند ایک طلاق دی پس ان دونوں امر کے وجود سے طلاق واقع ہوگی یا صرف ایک کے وجود سے۔
عورت مختلعہ کونکاح جدید سے بغیر حلالہ اپنی زوجیت میں لانا درست ہے
عورت او رمد زانیہ کا نکاح بعد توبہ درست ہے یا نہیں
صورت مذکورہ میں طلاق سنی ہوگی یا بدعی
صورت مذکورہ میں رجعت ثابت ہوگئی اور بعد اس کے دونوں کا نکاح لغو ہے
صورت مذکورہ میں رجوع درست ہے
صورت مذکورہ میں عندالحنفیہ دختر مذکورہ مطلقہ بائنہ ہوگئی او ربکر کے نکاح میں نہ رہی اور بکر پر مہر ادا کرنا ضروری ہے
صورت مذکورہ میں زید کو مناسب ہے کہ خلع پر راضی ہو کر طلاق دے دے
مسئلہ طلاق بحالت غیظ و غضب
ایضاً
صورت مسئولہ میں بلا شبہ ہندہ مطلقہ ہوگئی
شوہر کا یہ کہنا کہ میں نےبی بی کو چھوڑ دیا طلاق بالکنایہ ہے
صورت مذکورہ میں زید کا یہ سب شرطیں کرنا باطل ہے اور لغو ہے او رہندہ اس کے نکاح سے باہرہوگئی۔
نابالغ کی طلاق واقع نہیں ہوتی۔
نابالغ کی طلاق واقع ہوتی ہے یانہیں او راسکی طرف سے اس کے ولی کی طلاق واقع ہوسکتی ہے یا نہیں
صورت مسئولہ میں زوجہ زید پر طلاق واقع ہوگئی۔
صورت مذکورہ میں تین طلاق کنائی واقع ہوچکی ہیں او راب حاجت عدت کی بھی نہیں عورت جس سے چاہے نکاح کرے۔
صورت مذکورہ میں وہ عورت جس سے چاہے نکاح کرسکتی ہے
صورت مسئولہ میں فیصلہ الٰہی یہ ہے کہ عورت خلع کرے
تحریری طلاق جائز ہے یا نہیں اگر جائز ہے تو اس کا کیا مضمون ہونا چاہیے
صورت مسئولہ میں خلع جائز ہے
صورت مذکورہ میں زید کو چاہیے کہ طلاق دے کر یا خلع کرکے ہندہ کی گلوخلاصی کردے۔
فارغخطی ہمارے عرف میں ایک طلاق بائن ہوتی ہے لہٰذا صورت مذکورہ میں حق رجوع حاصل نہیں
صورت مسئولہ میں ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی
صورت مذکورہ میں دونوں طلاقیں رجعی ہیں
جب شوہر کو طلاق دینے سےانکار ہو تو بلا گواہوں کے طلاق نہیں ہوسکتی
تعلیق طلاق بعد عقد نکاح کے بالاجماع معتبر ہے۔
صورت مسئولہ میں شوہر جب طلاق نہ دے نکاح فسخ نہیں ہوسکتا
جب زید اپنے وطن کو جانے لگا تو ساس نے کہا کہ میری بیٹی کو جو تیری جورو ہے طلاق دے کر جا زید نے کہا کیاکہوں ساس نےکہا کہ میں نے تین طلاق دیا زید نے کہا کہ دیا اس صورت میں طلاق واقع ہوئی یا نہیں۔
مسئلہ۔ صرف طلاق طلاق طلاق کہنےسے طلاق واقع نہیں ہوتی
صورت مرقومہ میں ایک طلاق رجعی واقع ہوگی او رباقی اخبار میں محسوب ہوں گی۔
طلاق رجعی ثابت ہوئی یا مغلظہ
استفسار رضا سے طلاق واقع نہیں ہوتی
مذہب حنفی میں مکرہ سے جبراً طلاق نامہ لکھوا لینے سے طلاق واقع نہیں ہوتی
درصورت مرقومہ واضح ہو کہ گواہان اثبات کے معتبر ہوتے ہیں اور گواہان نفی کے مسموع نہیں ہوتے۔
زنے کہ مطلقہ بالثلاث بسہ اطہار گشت بعد طلاق اخر براں مطلقہ مسطورہ سرحیض لازم است یا نہ
کتاب الظھار
اپنی عورت کو ماں یا بیٹی کہنے سے بغیر تشبیہ کے ظہار نہیں ہوتا
اپنی زوجہ کو یہ کہنا کہ تو میری بہن ہے ظہار نہیں ہوتا
اپنی زوجہ کو والدہ یابہن یا نانی کہنا لغو ہے ظہار کی تعریف او راس کے احکام اور ظہار کے کفارہ کا بیان
کتاب النفقات
شوہر اگر اپنی زوجہ کو والدین کے ہاں چھوڑ دے تو بعد مدت مدیدہ دعویٰ نان و نفقہ زمانہ گزشتہ کا پہنچتا ہے یا نہیں۔
زوجہ زید فوت شدا کنوں زید نفقہ بیماری۔ زئجہ خود از وارثان اومی طلبد آیا ایں درست است یا نہ و نیز زید و بروگواہاں زوجہ خود راگفتہ کہ آنچہ برتو حقوق من ہستند بخشیدم آیا نفقہ دریں ابراء آمدیا نہ و برزوجہ بحالت سخت بیماری مہر خود بخشید ایں جائز است یا نہ۔
فیصلہ
ناشزہ کی تعریف او رنان و نفقہ اور غیر محرم کے ساتھ سفر کا حکم
صورت مذکورہ میں ہندہ کا نان و نفقہ اور خورد سال بچوں کا نان و نفقہ پرورش زید پر بلا شبہ فرض ہے
زید فوت ہوا بعد وفات زوجہ نے اپنا مہر معاف کردیا اولیاء زید اس سے زیور چڑھاوا نکاح کا مطالبہ کرتے ہیں وہ ایام عدت کا نان و نفقہ مانگتی ہے حکم شرعی کیا ہے۔
ناشزہ کو نان و نفقہ نہیں پہنچتا
شرع میں جس طرح کھانا کپڑا زوجہ کا زوج پر واجب ہے اسی طرح مکان سکنی بھی واجب ہے
صورت مسئولہ میں قول ہندہ کا برحق ہے اور قو ل زید کا حق نہیں
کتاب الحضانۃ والنسب
اپنے والد زانی کا وارث ہوسکتاہے یا نہیں
مدت حضانت بقول مفتی بہ سات سال ہے
بعد وفات والد اولاد کا حق حضانت و ادا کو ہے یا والدہ کو بصورتیکہ دوسرا نکاح نہ کرچکی ہو
صورت مسئولہ میں حق حضانت صغیر کا ماں کو ہے اگر ماں قبول نہ کرے تو نانی کو ہے اور اگر نانی قبول نہ کرے تو دادی کو ہے اور اس کے مال کی ولایت حاکم کو ہے۔
صورت مرقومہ میں زید کو اس وقت لڑکی کے چھین لینے کا کوئی حق نہیں
صورت مسئولہ میں حق حضانت سات برس تک ماں کو ہے بعد ازاں باپ کو اختیار ہے
صورت مرقومہ جب خاوند مقروض و بدنیت ہے اور مال متروکہ ہندہ اس کے پاس محفوظ نہیں رہے گا تو اس صورت میں وہ ہندہ کے خورد سال بچوں کا بوجہ بدنیتی کے ولی نہ رہا
صورت مسئولہ میں حق حضانت نانی کو ہے
صورت مسئولہ میں زید کو بلا شبہ اپنے چھ سالہ بچے سے ملنے اور گھنٹہ دو گھنٹے اپنے پاس رکھنے کا شرعاً حق ہے او رہندہ کو ہر گز حق نہیں کہ اس کو روکے۔
فیصلہ
صورت مرقومہ میں لڑکے کی پرورش ماں پر فرض نہیں ہے مگر پرورش کا حق زیادہ ماں ہی کو ہے
زید نے اپنی زوجہ کو طلاق دے دی نو سالہ لڑکی کس کے پاس رہے گی
درصورتیکہ محمد حسینی مرحوم نے برملا اقرار کیا کہ یہ دونوں ہمارے بیٹے ہیں تو اقرار اس کا قبول ہوگا۔
زید ایک پسر ہشت سالہ اور ایک پسر بالغ او رایک بیوی چھوڑ کر مرگیا ولایت نکاح و حضانت صغیر کس کو ہے اور اس کا مال کس کے پاس رہے گا۔
باپ اور دادا دادی اور نانا نانی کے ہوتے ہوئے حق حضانت کس کو ہے
جب صغیر بچوں کی والدہ دوسرا نکاح کسی اجنبی سے کرلے تو حق حضانت اس سے ساقط ہوجاتا ہے اور نانی دادی بہن وغیرہ مستحق حضانت ہوتے ہیں اور در صورت نہ ہونے ان کے مستحق حضانت عصبہ ہوتے ہیں اور صورت مرقومہ میں برادر حقیقی مستحق حضانت ہے برادر علاتی نہیں۔
مسئلہ۔ حد بلوغت جاریہ نزدیک امام اعظم سترہ برس ہیں اور دیگر ائمہ کےنزدیک پندہ برس ہیں۔
کتاب الرضاع
دو عورتیں حقیقی بہنیں ہیں ایک نے اپنے حقیقی برادر کو دودھ پلایا اور دوسری بہن نے کسی اجنبی کو دودھ پلایا تو اب دونوں کے لڑکی لڑکا کا نکاح ہوسکتا ہے یا نہیں۔
مسئلہ رضاعۃ و حکم شہادت مرضعہ
رضیع کی لڑکی مرضعہ کے لڑکے پر حرام ہے
صورت مرقومہ میں دونوں کے درمیان حرمت رضاعت نہیں پائی گئی
ایضاً
صورت مسئولہ میں یہ سب لڑکیاں عثمان پرحرام ہیں
رضاعی پھوپھی سے نکاح حرام ہے۔
مدت رضاعت کے بعد دودھ پینے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی
لا یتعدی التحریم الی غیر المرضعۃ ممن ھو فی درجتہ من اخوتہ و اخواتہ
بڑی بہن نے چھوٹی بہن کو دودھ پلایا اب اس بڑی بہن کی وفات کے بعد ا س کے شوہر کا نکاح اس چھوٹی بہن سے نہیں ہوسکتا۔
تنہا مرضعہ کی شہادت ثبوت رضاعت کے لیے کافیہے
رضاعی بھانجی سے نکاح جائز نہیں ہے
دو برس کے اندر حرمت رضاعت ثابت ہوتی ہے اور بھی قول عندالحنفیہ مفتی بہ اور اضح ہے
ایک دو دفعہ دودھ پلانے سے حرمت رضاعت ثابت ہوتی ہے یا نہیں
کسی عورت کا دودھ اگر دوا یاپانی میں ملا کر کسی لڑکے کو پلایا جائے تو اس سے حرمت رضاعت ثابت ہوگی یا نہیں۔
رضاعی باپ کے اصول و فروع رضیع پر حرام ہیں او رنیز رضاعی خالہ و رضاعی پھوپھی بھی حرام ہیں
جب زید نے خود دودھ پینے کا اقرار کیاہے اور شیردہندہ بھی مقر ہے تو بلا شبہ حرمت رضاعت ثابت ہے۔
مسئلہ۔ رضاعی بہن عام ہے سگی ہو یا سوتیلی دونوں سے نکاح حرام ہے
پسر مرضعہ غیر مشارک رضیع با بنت رضیع جائز اسست یانہ
رضاعت کی حرمت رضیع کے لیے ہے نہ کہ اس کے بھائیوں کے لیے
بنت رضیع ابنائے مرضعہ پر حلال نہیں
شوہر اگر اپنی زوجہ کا دودھ پی لے تو اس سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی
یجوز ان یتزوج الرجل باخت اخیہ رضاعاً
کتاب المحرمات
زید کی منکوحہ سےاس کے لڑکے کا نکاح حرام ہے
ماں کی ممیری بہن سےنکاح درست ہے اسی طرح چچیری پھوپھیاں خلیری ممیری پھوپھیاں بھی داخل محرمات نہیں۔
کسی مرد کی پہلی بیوی سے لڑکا ہے او راس کی دوسری بیوی کے پہلے شوہر سے لڑکی ہے تو باہم دونوں کا نکاح درست ہے۔
زید کی ماں یعنی فاطمہ ہندہ کے پہلے شوہر کے نکاح میں تھی اب وہ شوہر مرگیا بعد چندے زید نے اپنا نکاح کرلیا صحیح ہے یا نہیں۔
صورت مسئول عنہا میں نکاح درست ہے۔
زنا سے جو لڑکی پیدا ہو اس سے نکاح کرنے میں شرعی ممانعت نہیں ہے
ایک وقت میں دو بہنوں سے نکاح حرام ہے
چار زوجہ کی موجودگی میں پانچویں سے نکاح کرنا حرام ہے
ایضاً
کسی نے کسی عورت سے نکاح کیا اور بلا طلاق دینے اس عورت کے اس کی حقیقی بہن سے نکاح کرلیا تو اس صورت میں نکاح اوّل صحیح ہے او رنکاح دوسرا باطل ہے۔
مسئلہ شغار
مسئلہ شغار اور اس کی تعریف و تحقیق
ایضاً
جس عورت کا شوہر زندہ ہو بلاطلاق کسی دوسرے کو اس سے نکاح کرنا حرام ہے
ماں کی چچیری بہن سے نکاح جائز ہے یا نہیں
سوتیلی خالہ سے نکاح کرنے کا کیا حکم ہے
جو شخص تصور شیخ میں مبتلا ہو یا شیخ عبدالقادر شیءا للہ کا وظیفہ کرتا ہو تو کیا اس وجہ سے اس کی بیوی اس کے نکاح سے باہر ہوگئی او ربلا طلاق اس کی بیوی سے نکاح جائزہے۔
زید کی بیوی کی ایک لڑکی دوسرے شوہر سے ہے اور زید کی بیوی سے ایک لڑکا ہے تو ان دونوں لڑکا لڑکی کا نکاح باہم درست ہے۔
سوتیلے باپ کی منکوحہ سے نکاح درست ہے یا نہیں
کتاب الستر و الحجاب و بیان العورات
ان پیروں کا کیا حکم ہے جو اپنے مریدوں کی عورتوں کے ساتھ بلا حجاب نشست و برخاست کرتے ہیں اور ان کے ساتھ کھاتے پیتے ہیں او ران سے خدمت لیتے ہیں۔
جو بڈھاکہ مسلوب القویٰ شہوانیہ ہوگیا ہو وہ اپنی محرمات سے پیٹھ اور ران پر مالش کرا سکتا ہے یا نہیں و نیز بغرض تعلم احکام اسلام غیر محرم عورتیں اس کے سامنے ہوسکتی ہیں یا نہیں۔
واعظ و مدرس را وعظ گفتن۔ روبرو زناں نامحرم بالمشافہ بلا حجاب جائز است یا نہ
کتاب الایمان و النذور
نذر کی تعریف اور اس کی شرطوں کا بیان کہ ناذر ک لیے نذر کا کیا کہنا جائز نہیں۔ اگرچہ فقیر ہو اور اغنیاء کے لیے بھی درست نہیں اور اس بات کا بیان کہ حرام اور معصیت کی نذر درست نہیں ۔ اگر کوئی معصیت کی نذر مانے تو وہ یمین ہوگی او رکفارہ دینا لازم ہوگا۔
رنڈی کا نچوانا اور شراب خوری کی نذر ماننا
نذر کا کھانا ناذر کے لیے شریعت میں ناجائز ہے اگرچہ فقیر ہو
شراب خوری اور رنڈی کا نچوانا حرام بعینہ اور معصیت فی نفسہ ہے
جو شخص احادیث نبویہؐ صحیحہ کو بے اصل بتا وے وہ فاسق گمراہ ہے
کوئی عورت یہ نذر مانے کہ میرا لڑکا بیماری سے صحت پاوے تو تمام عمر روزہ رکھوں گی اسکا کیا حکم ہے
اس مسئلہ کی تحقیق کہ جو طعام تعزیہ یا پنجہ یا جھنڈی یا دیبی یا مہادیو کے مٹھ پر چڑھایا جاتا ہے اس کا کھانا حرام ہے اس لیے کہ وہ منذور لغیر اللہ ہے او رمنذور لغیر اللہ کا کھانا حرام ہے اور یہ فعل بھی حرام بلکہ شرک و کفر ہے۔
مسئلہ۔ نذر لغیر اللہ
اس مسئلہ کی تحقیق کہ جو جانور غیر اللہ کی تعظیم و تقرب کے لیے ٹھہرایا گیا ہو حرام ہے اگرچہ ذبح کے وقت اللہ کانام لیا جاوے
اولیاء اللہ کی قبروں پر لے جاکر مساکین کو کھاناکھلانا
جو جانور کہ غیر اللہ کی تعظیم و تقرب کی نیت سے ذبح کیا جاوے وہ حرام ہے اگرچہ ذبح کے وقت اللہ کا نام لیا جائے۔
کتاب الفرائض والودایا
ہندہ نے ایک بیٹی او رایک زوج او رماں اور دوبھائی دو بہن چھوڑے ترکہ کیسے ہوگا
صورت مسئولہ میں جب قرض باقی ماندہ بطیب خاطر زید کو معاف کردیا تو زید عنداللہ و عند الناس بری الذمہ اور سبکدوش ہوگیا۔
یہ کہنا کہ تو فلاں فلاں چیز کا مختار ہے وصیت نہیں ہے
عرصہ کثیر تک کسی کے ترکہ پر قابض رہنا اور ترکہ کا مدت مدید تک تقسیم نہ ہونا مبطل جواز تقسیم ترکہ نہیں اور نہ رافع حق ارث ہے۔
زید نے ماں و تین بہن حقیقی و یک برادر علاتی و چار بہنیں علاتی و یک بہن اخیافی چھوڑے پس ترکہ زید کیونکر تقسیم ہوگا۔
صورت مسئولہ میں چونکہ ملک نثار احمد اس میں تام ہے اب اس میں امیرالنساء کا رجوع کرنا نہ درست ہے۔
صورت مذکورہ میں کل ترکہ یعنی جہیز و چڑھاوا کل مہر دختر متوفیہ کا چھ سہام پر منقسم ہوکر تین اس کے شوہر کو ایک والدہ کو اور دو سہام والد کو پہنچیں گے۔
صورت مذکورہ میں کل مکان کے تین حصہ کرکے ان میں سے ایک ایک حصہ ہر ایک بیٹی کو بطور فرضیت کے او رباقی ایک حصہ وہ بھائی چچا زاد کو بطور عصوبت کے دینا چاہیے۔
انفاذ وصیت باتفاق محدثینو فقہا واجب است مادام کو بحد ضرر نہ رسد وزائد از ثلث مال نہ بود۔
عدت کے اندر نکاح جائز نہیں او رایسے نکاح سے جو اولاد پیدا ہو وہ صحیح النسب نہیں لہٰذا ترکہ کی مستحق بھی نہیں۔
زید نے والدہ او رایک سوتیلی ماں ،ایک اخیافی و دو بھائی و چار ہمشیرہ علاتی چھوڑے ترکہ کیسے تقسیم ہو
زیدنے ایک ہمشیرہ عینیہ او رایک ہمشیرہ علاقیہ و ایک ہمشیرہ اخیافیہ چھوڑے ترکہ کس طورپرتقسیم ہوگا۔
صورت مسئولہ میں ہبہ نامہ والدہ محمود ناجائز ہے قبل تقسیم جائداد متوفی کے کسی وارث کو بذریعہ ہبہ یا بذریعہ وصیت اس کے منتقل کرنے کا اختیار ہیں۔
کوئی نو مسلم اگر اپنے باپ کافر کی جائداد متروکہ لینے سے انکار کرے او ربعد مرنےاس نو مسلم کے اس کا بیٹا مسلم و جدی جائداد لے لے تو جائز ہے یانہیں۔
جو زیور چڑھاوا ہندہ کو ملا ہے وہ اس کا ملک ہے بعد وفات وہ کل متروکہ اس کے ورثاء کو ملے گا۔
بیمار اگراپنے وارث کو حصہ مدینہ دے کر قابض کرا دے تو بعد صحت واپس کرسکتا ہے یا نہیں۔
صورت مسئولہ میں نکاح کی ولایت پھوپھی کو نہیں ماموں کو ہے او رماں کی ولایت بھی ماموں کو حاصل ہے۔
زید متوفی کے ورثاء ذیل پر ترکہ کیسے تقسیم ایک زوجہ اور والدین او رتین برادر اور چار ہمشیرہ حقیقی ۔
ادائے دین تقسیم میراث پر مقدم ہے۔
سبب غلام و کنیز ک شدن ابتداء استیلاء است حالاً و مالاً نہ غیر آن از بیع وغیرہ
زید بمرو و یک زوجہ گذاشت پس کل ترکہ بزوجہ یا چہارم حصہ
عمرو نے ورثاء ذی چھوڑے دو زوجہ تین دختر تین برادر حصص شرعیہ کیسے ملیں گے
زید ایک زوجہ او رایک دختر چھوڑ مرا زوجہ کو ثمن آتا ہے اگر کوئی نصف دلوائے تو کیسا ہے
ہندہ ایک بیٹا اور نواسہ و نواسی چھوڑ مری مترکہ کس کو ملنا چاہیے۔
زینب متوفیہ کے وارث زیل کو ترکہ کیسے ملے گا والدین شوہر دو بھائی ایک بہن حقیقی
والدالزنا زانی باپ کا وارث ہوسکتا ہے یانہیں
در صورت مرقومہ کنیز و پسر ش وارث زید نیستند
کل مال کی وصیت بعض ورثاء کو جائز ہے یا نہیں اور اگر متوفی کے مال میں کسی وارث نے تجارت کی تو نفع نقصان میں سب شریک ہیں یانہیں او رلڑکے نابالغ کا متولی کون ہوگا۔
ہندہ ایک دختر و مادر و یک برادر و شوہر چھوڑ مری ترکہ وارثوں کا کیوں کر تقسیم ہوگا۔
اخیافی بھائی جو زنا سے پیدا ہوں وارث ہوں کے یا نہیں۔
زید متوفی نے اشخاص ذیل چھوڑے ان میں سے کوئی کون وارث ہوں گے او رکیاکیا حصہ ہر ایک ملے گا۔ زوجہ یک دو کنیز کہ مروجہ فی زمانہ غیر منکوحہ ایک کنیز کے پیٹ سے ایک بیٹا ہے او رایک کے پیٹ سے ایک دختر او رایک زید کا حقیقی بھائی اور تین بہنیں او رایک ہمشیرہ بھی قبل تقسیم تین پسر او رایک دختر چھوڑ کر مرگئی۔
صورت مذکورہ میں وصیت مذکورہ تہائی مال میں جاری ہوگئی زیادہ میں نہیں ہاں اگر وارث جائز رکھیں تو جائز ہے۔
زید مرگیا اور قبل تقسیم ترکہ اس کی زوجہ نے دوسرا نکاح کرلیا تو زوجہ مذکورہ مستحق حصہ میراث ہوگی یا نہ۔
اگر کوئی بعض ورثاء کو اپنی عین حیات میں کچھ نقد وغیرہ لے کر کہے کہ بس اب میرے مرنے کے بعد تمہارا کچھ حصہ نہیں۔ یہ جائیداد دوسرے وارثوں کی ہے تو بعد وفات شخص مذکور اس جائیداد میں سے سب ورثاء کوحصہ ملے گا کہ جن کو وہ متوفی وصیت کرگیا ہے۔
زوجہ بعد وفات زوج کے متروکہ زوج کو اپنے دین مہر میں استغراق کرسکتی ہے یا نہیں
زید مقروض مرا او رکچھ بھی ترکہ نہیں چھوڑا اس کے ورثہ بیٹے یعنی ابن تین او ربھائی ایک او ربی بی ایک ہے ان میں سے ورثہ میں کون کون کتنا کتنا قرضہ ادا کرنے کا ذمہ دار ہے۔
فہرست مضامین استفتا ہائے مجموعہ فتاویٰ نذیریہ، جلد ثالث
کتاب الولیمہ
عورت یا اس کے اولیاء کی طرف سے دعوت ولیمہ جائز ہے یا نہیں
ایضاً
ایضاً
جس کے ہاں حلال و حرام پیسہ ہو وہ دعوت کرے او رکہے کہ میں حلال سے دعوت کرتا ہوں تو کھانا جائز ہے یا نہیں۔
فساق کی دعوت کھانا جائز ہے یا نہیں۔ نو مسلم حلال خور جو برائے نام مسلم ہیں ان کے ہاں نکاح خوانی کو جانا کیسا ہے۔
کتاب الطلاق والخلع
عدت خلع کس قدر ہے ایک حیض یا تین
کوئی شخص زبان سے کہے یا لکھ دے کہ اپنی زوجہ کو نان و نفقہ اگر نہ دوں میں تو میری طرف سے اس کو طلاق واقع ہوجائے گی پس اگر اس کو نان و نفقہ نہیں دے گا تو اس کو طلاق ہوجائے گی۔
جب طلاق قبل خلوت صحیحہ کے دی جائے تو عدت نہیں ہوتی
زید بوجہ نامرد ہونے کے اپنے گھر سے نکل گیا ڈیڑھ برس کا عرصہ ہوگیا تو اس کا کچھ پتہ نہیں لگتا اور جانے کے وقت اپنی زوجہ سے کہہ گیا تھا کہ تین چار مہینہ میرا انتظار کرناپھر کوئی کسی کے لیے بیٹھا تھوڑا ہی رہتا ہے اس صورت میں اس کی زوجہ پر طلاق کنائی واقع ہوگئی
شوہر کا عورت کو یہ کہنا کہ اگر فلاں امر نہ ہو تو تجھ کو اختیار ہے جو چاہے سو کرنا امر روئے قرآن و حدیث طلاق نہیں ہوتی۔
شوہر کا اپنی زوجہ کو یہ کہنا کہ اس سے مجھے کچھ سروکار نہیں طلا ق کنائیہے
صورت مذکورہ میں جب یہ شروط پائی گئیں کہ جن پر طلاق متعلق تھی تو زوجہ خالد مطلقہ ہوگئی
صورت مذکورہ میں جب یہ شروط پائی گئیں کہ جن پر طلاق متعلق تھی تو زوجہ خالد مطلقہ ہوگئی
اس لفظ سے کہ ہم نےاس کو چھوڑ دیا ہم تو اس کو دل سے چھوڑ چکے ہیں طلاق کنائی واقع ہوتی ہے
اگر عدت نہیں گزری تو زید بلا نکاح کے رجوع کرسکتا ہے او راگر عدت گزر گئ ی ہے تو نکاح کی ضرورت ہے۔
جلسہ واحدہ میں تین طلاق کا مسئلہ
ایضاً
ایضاً
شخصے زوجہ خود را طاق داد پس ایں زوجہ بروے حرام مطلقہ بائن شد یا ہنوز بدو رجعت ممکن و جائز است
طلاق تحریری دے او رزبان سے نہ کہے تو بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے
طلاق بائن کس کو کہتے ہیں
صورت مسئولہ میں زید کی زوجہ اس کے نکاح سے باہر ہوگئی
صورت مذکورہ فی السوال میں طلاق کنائی واقع ہوئی
صورت مذکورہ میں موافق مذہب حنفیہ طلاق واقع نہ ہوگی
صورت مذکورہ میں شوہر کے لفظ فسخ استعمال کرنے سے فرقت یعنی طلاق واقع ہوئی
اگر کوئی کہے اپنی بیوی کو طلاق دوں گا تو اس سے طلاق واقع نہیں ہوتی
ایک شخص نے اپنی عورت کو بایں لفظ طلاق لکھ دی کہ بشرط بخشیدن مہر و عقد کند ایک طلاق دی پس ان دونوں امر کے وجود سے طلاق واقع ہوگی یا صرف ایک کے وجود سے۔
عورت مختلعہ کونکاح جدید سے بغیر حلالہ اپنی زوجیت میں لانا درست ہے
عورت او رمد زانیہ کا نکاح بعد توبہ درست ہے یا نہیں
صورت مذکورہ میں طلاق سنی ہوگی یا بدعی
صورت مذکورہ میں رجعت ثابت ہوگئی اور بعد اس کے دونوں کا نکاح لغو ہے
صورت مذکورہ میں رجوع درست ہے
صورت مذکورہ میں عندالحنفیہ دختر مذکورہ مطلقہ بائنہ ہوگئی او ربکر کے نکاح میں نہ رہی اور بکر پر مہر ادا کرنا ضروری ہے
صورت مذکورہ میں زید کو مناسب ہے کہ خلع پر راضی ہو کر طلاق دے دے
مسئلہ طلاق بحالت غیظ و غضب
ایضاً
صورت مسئولہ میں بلا شبہ ہندہ مطلقہ ہوگئی
شوہر کا یہ کہنا کہ میں نےبی بی کو چھوڑ دیا طلاق بالکنایہ ہے
صورت مذکورہ میں زید کا یہ سب شرطیں کرنا باطل ہے اور لغو ہے او رہندہ اس کے نکاح سے باہرہوگئی۔
نابالغ کی طلاق واقع نہیں ہوتی۔
نابالغ کی طلاق واقع ہوتی ہے یانہیں او راسکی طرف سے اس کے ولی کی طلاق واقع ہوسکتی ہے یا نہیں
صورت مسئولہ میں زوجہ زید پر طلاق واقع ہوگئی۔
صورت مذکورہ میں تین طلاق کنائی واقع ہوچکی ہیں او راب حاجت عدت کی بھی نہیں عورت جس سے چاہے نکاح کرے۔
صورت مذکورہ میں وہ عورت جس سے چاہے نکاح کرسکتی ہے
صورت مسئولہ میں فیصلہ الٰہی یہ ہے کہ عورت خلع کرے
تحریری طلاق جائز ہے یا نہیں اگر جائز ہے تو اس کا کیا مضمون ہونا چاہیے
صورت مسئولہ میں خلع جائز ہے
صورت مذکورہ میں زید کو چاہیے کہ طلاق دے کر یا خلع کرکے ہندہ کی گلوخلاصی کردے۔
فارغخطی ہمارے عرف میں ایک طلاق بائن ہوتی ہے لہٰذا صورت مذکورہ میں حق رجوع حاصل نہیں
صورت مسئولہ میں ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی
صورت مذکورہ میں دونوں طلاقیں رجعی ہیں
جب شوہر کو طلاق دینے سےانکار ہو تو بلا گواہوں کے طلاق نہیں ہوسکتی
تعلیق طلاق بعد عقد نکاح کے بالاجماع معتبر ہے۔
صورت مسئولہ میں شوہر جب طلاق نہ دے نکاح فسخ نہیں ہوسکتا
جب زید اپنے وطن کو جانے لگا تو ساس نے کہا کہ میری بیٹی کو جو تیری جورو ہے طلاق دے کر جا زید نے کہا کیاکہوں ساس نےکہا کہ میں نے تین طلاق دیا زید نے کہا کہ دیا اس صورت میں طلاق واقع ہوئی یا نہیں۔
مسئلہ۔ صرف طلاق طلاق طلاق کہنےسے طلاق واقع نہیں ہوتی
صورت مرقومہ میں ایک طلاق رجعی واقع ہوگی او رباقی اخبار میں محسوب ہوں گی۔
طلاق رجعی ثابت ہوئی یا مغلظہ
استفسار رضا سے طلاق واقع نہیں ہوتی
مذہب حنفی میں مکرہ سے جبراً طلاق نامہ لکھوا لینے سے طلاق واقع نہیں ہوتی
درصورت مرقومہ واضح ہو کہ گواہان اثبات کے معتبر ہوتے ہیں اور گواہان نفی کے مسموع نہیں ہوتے۔
زنے کہ مطلقہ بالثلاث بسہ اطہار گشت بعد طلاق اخر براں مطلقہ مسطورہ سرحیض لازم است یا نہ
کتاب الظھار
اپنی عورت کو ماں یا بیٹی کہنے سے بغیر تشبیہ کے ظہار نہیں ہوتا
اپنی زوجہ کو یہ کہنا کہ تو میری بہن ہے ظہار نہیں ہوتا
اپنی زوجہ کو والدہ یابہن یا نانی کہنا لغو ہے ظہار کی تعریف او راس کے احکام اور ظہار کے کفارہ کا بیان
کتاب النفقات
شوہر اگر اپنی زوجہ کو والدین کے ہاں چھوڑ دے تو بعد مدت مدیدہ دعویٰ نان و نفقہ زمانہ گزشتہ کا پہنچتا ہے یا نہیں۔
زوجہ زید فوت شدا کنوں زید نفقہ بیماری۔ زئجہ خود از وارثان اومی طلبد آیا ایں درست است یا نہ و نیز زید و بروگواہاں زوجہ خود راگفتہ کہ آنچہ برتو حقوق من ہستند بخشیدم آیا نفقہ دریں ابراء آمدیا نہ و برزوجہ بحالت سخت بیماری مہر خود بخشید ایں جائز است یا نہ۔
فیصلہ
ناشزہ کی تعریف او رنان و نفقہ اور غیر محرم کے ساتھ سفر کا حکم
صورت مذکورہ میں ہندہ کا نان و نفقہ اور خورد سال بچوں کا نان و نفقہ پرورش زید پر بلا شبہ فرض ہے
زید فوت ہوا بعد وفات زوجہ نے اپنا مہر معاف کردیا اولیاء زید اس سے زیور چڑھاوا نکاح کا مطالبہ کرتے ہیں وہ ایام عدت کا نان و نفقہ مانگتی ہے حکم شرعی کیا ہے۔
ناشزہ کو نان و نفقہ نہیں پہنچتا
شرع میں جس طرح کھانا کپڑا زوجہ کا زوج پر واجب ہے اسی طرح مکان سکنی بھی واجب ہے
صورت مسئولہ میں قول ہندہ کا برحق ہے اور قو ل زید کا حق نہیں
کتاب الحضانۃ والنسب
اپنے والد زانی کا وارث ہوسکتاہے یا نہیں
مدت حضانت بقول مفتی بہ سات سال ہے
بعد وفات والد اولاد کا حق حضانت و ادا کو ہے یا والدہ کو بصورتیکہ دوسرا نکاح نہ کرچکی ہو
صورت مسئولہ میں حق حضانت صغیر کا ماں کو ہے اگر ماں قبول نہ کرے تو نانی کو ہے اور اگر نانی قبول نہ کرے تو دادی کو ہے اور اس کے مال کی ولایت حاکم کو ہے۔
صورت مرقومہ میں زید کو اس وقت لڑکی کے چھین لینے کا کوئی حق نہیں
صورت مسئولہ میں حق حضانت سات برس تک ماں کو ہے بعد ازاں باپ کو اختیار ہے
صورت مرقومہ جب خاوند مقروض و بدنیت ہے اور مال متروکہ ہندہ اس کے پاس محفوظ نہیں رہے گا تو اس صورت میں وہ ہندہ کے خورد سال بچوں کا بوجہ بدنیتی کے ولی نہ رہا
صورت مسئولہ میں حق حضانت نانی کو ہے
صورت مسئولہ میں زید کو بلا شبہ اپنے چھ سالہ بچے سے ملنے اور گھنٹہ دو گھنٹے اپنے پاس رکھنے کا شرعاً حق ہے او رہندہ کو ہر گز حق نہیں کہ اس کو روکے۔
فیصلہ
صورت مرقومہ میں لڑکے کی پرورش ماں پر فرض نہیں ہے مگر پرورش کا حق زیادہ ماں ہی کو ہے
زید نے اپنی زوجہ کو طلاق دے دی نو سالہ لڑکی کس کے پاس رہے گی
درصورتیکہ محمد حسینی مرحوم نے برملا اقرار کیا کہ یہ دونوں ہمارے بیٹے ہیں تو اقرار اس کا قبول ہوگا۔
زید ایک پسر ہشت سالہ اور ایک پسر بالغ او رایک بیوی چھوڑ کر مرگیا ولایت نکاح و حضانت صغیر کس کو ہے اور اس کا مال کس کے پاس رہے گا۔
باپ اور دادا دادی اور نانا نانی کے ہوتے ہوئے حق حضانت کس کو ہے
جب صغیر بچوں کی والدہ دوسرا نکاح کسی اجنبی سے کرلے تو حق حضانت اس سے ساقط ہوجاتا ہے اور نانی دادی بہن وغیرہ مستحق حضانت ہوتے ہیں اور در صورت نہ ہونے ان کے مستحق حضانت عصبہ ہوتے ہیں اور صورت مرقومہ میں برادر حقیقی مستحق حضانت ہے برادر علاتی نہیں۔
مسئلہ۔ حد بلوغت جاریہ نزدیک امام اعظم سترہ برس ہیں اور دیگر ائمہ کےنزدیک پندہ برس ہیں۔
کتاب الرضاع
دو عورتیں حقیقی بہنیں ہیں ایک نے اپنے حقیقی برادر کو دودھ پلایا اور دوسری بہن نے کسی اجنبی کو دودھ پلایا تو اب دونوں کے لڑکی لڑکا کا نکاح ہوسکتا ہے یا نہیں۔
مسئلہ رضاعۃ و حکم شہادت مرضعہ
رضیع کی لڑکی مرضعہ کے لڑکے پر حرام ہے
صورت مرقومہ میں دونوں کے درمیان حرمت رضاعت نہیں پائی گئی
ایضاً
صورت مسئولہ میں یہ سب لڑکیاں عثمان پرحرام ہیں
رضاعی پھوپھی سے نکاح حرام ہے۔
مدت رضاعت کے بعد دودھ پینے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی
لا یتعدی التحریم الی غیر المرضعۃ ممن ھو فی درجتہ من اخوتہ و اخواتہ
بڑی بہن نے چھوٹی بہن کو دودھ پلایا اب اس بڑی بہن کی وفات کے بعد ا س کے شوہر کا نکاح اس چھوٹی بہن سے نہیں ہوسکتا۔
تنہا مرضعہ کی شہادت ثبوت رضاعت کے لیے کافیہے
رضاعی بھانجی سے نکاح جائز نہیں ہے
دو برس کے اندر حرمت رضاعت ثابت ہوتی ہے اور بھی قول عندالحنفیہ مفتی بہ اور اضح ہے
ایک دو دفعہ دودھ پلانے سے حرمت رضاعت ثابت ہوتی ہے یا نہیں
کسی عورت کا دودھ اگر دوا یاپانی میں ملا کر کسی لڑکے کو پلایا جائے تو اس سے حرمت رضاعت ثابت ہوگی یا نہیں۔
رضاعی باپ کے اصول و فروع رضیع پر حرام ہیں او رنیز رضاعی خالہ و رضاعی پھوپھی بھی حرام ہیں
جب زید نے خود دودھ پینے کا اقرار کیاہے اور شیردہندہ بھی مقر ہے تو بلا شبہ حرمت رضاعت ثابت ہے۔
مسئلہ۔ رضاعی بہن عام ہے سگی ہو یا سوتیلی دونوں سے نکاح حرام ہے
پسر مرضعہ غیر مشارک رضیع با بنت رضیع جائز اسست یانہ
رضاعت کی حرمت رضیع کے لیے ہے نہ کہ اس کے بھائیوں کے لیے
بنت رضیع ابنائے مرضعہ پر حلال نہیں
شوہر اگر اپنی زوجہ کا دودھ پی لے تو اس سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی
یجوز ان یتزوج الرجل باخت اخیہ رضاعاً
کتاب المحرمات
زید کی منکوحہ سےاس کے لڑکے کا نکاح حرام ہے
ماں کی ممیری بہن سےنکاح درست ہے اسی طرح چچیری پھوپھیاں خلیری ممیری پھوپھیاں بھی داخل محرمات نہیں۔
کسی مرد کی پہلی بیوی سے لڑکا ہے او راس کی دوسری بیوی کے پہلے شوہر سے لڑکی ہے تو باہم دونوں کا نکاح درست ہے۔
زید کی ماں یعنی فاطمہ ہندہ کے پہلے شوہر کے نکاح میں تھی اب وہ شوہر مرگیا بعد چندے زید نے اپنا نکاح کرلیا صحیح ہے یا نہیں۔
صورت مسئول عنہا میں نکاح درست ہے۔
زنا سے جو لڑکی پیدا ہو اس سے نکاح کرنے میں شرعی ممانعت نہیں ہے
ایک وقت میں دو بہنوں سے نکاح حرام ہے
چار زوجہ کی موجودگی میں پانچویں سے نکاح کرنا حرام ہے
ایضاً
کسی نے کسی عورت سے نکاح کیا اور بلا طلاق دینے اس عورت کے اس کی حقیقی بہن سے نکاح کرلیا تو اس صورت میں نکاح اوّل صحیح ہے او رنکاح دوسرا باطل ہے۔
مسئلہ شغار
مسئلہ شغار اور اس کی تعریف و تحقیق
ایضاً
جس عورت کا شوہر زندہ ہو بلاطلاق کسی دوسرے کو اس سے نکاح کرنا حرام ہے
ماں کی چچیری بہن سے نکاح جائز ہے یا نہیں
سوتیلی خالہ سے نکاح کرنے کا کیا حکم ہے
جو شخص تصور شیخ میں مبتلا ہو یا شیخ عبدالقادر شیءا للہ کا وظیفہ کرتا ہو تو کیا اس وجہ سے اس کی بیوی اس کے نکاح سے باہر ہوگئی او ربلا طلاق اس کی بیوی سے نکاح جائزہے۔
زید کی بیوی کی ایک لڑکی دوسرے شوہر سے ہے اور زید کی بیوی سے ایک لڑکا ہے تو ان دونوں لڑکا لڑکی کا نکاح باہم درست ہے۔
سوتیلے باپ کی منکوحہ سے نکاح درست ہے یا نہیں
کتاب الستر و الحجاب و بیان العورات
ان پیروں کا کیا حکم ہے جو اپنے مریدوں کی عورتوں کے ساتھ بلا حجاب نشست و برخاست کرتے ہیں اور ان کے ساتھ کھاتے پیتے ہیں او ران سے خدمت لیتے ہیں۔
جو بڈھاکہ مسلوب القویٰ شہوانیہ ہوگیا ہو وہ اپنی محرمات سے پیٹھ اور ران پر مالش کرا سکتا ہے یا نہیں و نیز بغرض تعلم احکام اسلام غیر محرم عورتیں اس کے سامنے ہوسکتی ہیں یا نہیں۔
واعظ و مدرس را وعظ گفتن۔ روبرو زناں نامحرم بالمشافہ بلا حجاب جائز است یا نہ
کتاب الایمان و النذور
نذر کی تعریف اور اس کی شرطوں کا بیان کہ ناذر ک لیے نذر کا کیا کہنا جائز نہیں۔ اگرچہ فقیر ہو اور اغنیاء کے لیے بھی درست نہیں اور اس بات کا بیان کہ حرام اور معصیت کی نذر درست نہیں ۔ اگر کوئی معصیت کی نذر مانے تو وہ یمین ہوگی او رکفارہ دینا لازم ہوگا۔
رنڈی کا نچوانا اور شراب خوری کی نذر ماننا
نذر کا کھانا ناذر کے لیے شریعت میں ناجائز ہے اگرچہ فقیر ہو
شراب خوری اور رنڈی کا نچوانا حرام بعینہ اور معصیت فی نفسہ ہے
جو شخص احادیث نبویہؐ صحیحہ کو بے اصل بتا وے وہ فاسق گمراہ ہے
کوئی عورت یہ نذر مانے کہ میرا لڑکا بیماری سے صحت پاوے تو تمام عمر روزہ رکھوں گی اسکا کیا حکم ہے
اس مسئلہ کی تحقیق کہ جو طعام تعزیہ یا پنجہ یا جھنڈی یا دیبی یا مہادیو کے مٹھ پر چڑھایا جاتا ہے اس کا کھانا حرام ہے اس لیے کہ وہ منذور لغیر اللہ ہے او رمنذور لغیر اللہ کا کھانا حرام ہے اور یہ فعل بھی حرام بلکہ شرک و کفر ہے۔
مسئلہ۔ نذر لغیر اللہ
اس مسئلہ کی تحقیق کہ جو جانور غیر اللہ کی تعظیم و تقرب کے لیے ٹھہرایا گیا ہو حرام ہے اگرچہ ذبح کے وقت اللہ کانام لیا جاوے
اولیاء اللہ کی قبروں پر لے جاکر مساکین کو کھاناکھلانا
جو جانور کہ غیر اللہ کی تعظیم و تقرب کی نیت سے ذبح کیا جاوے وہ حرام ہے اگرچہ ذبح کے وقت اللہ کا نام لیا جائے۔
کتاب الفرائض والودایا
ہندہ نے ایک بیٹی او رایک زوج او رماں اور دوبھائی دو بہن چھوڑے ترکہ کیسے ہوگا
صورت مسئولہ میں جب قرض باقی ماندہ بطیب خاطر زید کو معاف کردیا تو زید عنداللہ و عند الناس بری الذمہ اور سبکدوش ہوگیا۔
یہ کہنا کہ تو فلاں فلاں چیز کا مختار ہے وصیت نہیں ہے
عرصہ کثیر تک کسی کے ترکہ پر قابض رہنا اور ترکہ کا مدت مدید تک تقسیم نہ ہونا مبطل جواز تقسیم ترکہ نہیں اور نہ رافع حق ارث ہے۔
زید نے ماں و تین بہن حقیقی و یک برادر علاتی و چار بہنیں علاتی و یک بہن اخیافی چھوڑے پس ترکہ زید کیونکر تقسیم ہوگا۔
صورت مسئولہ میں چونکہ ملک نثار احمد اس میں تام ہے اب اس میں امیرالنساء کا رجوع کرنا نہ درست ہے۔
صورت مذکورہ میں کل ترکہ یعنی جہیز و چڑھاوا کل مہر دختر متوفیہ کا چھ سہام پر منقسم ہوکر تین اس کے شوہر کو ایک والدہ کو اور دو سہام والد کو پہنچیں گے۔
صورت مذکورہ میں کل مکان کے تین حصہ کرکے ان میں سے ایک ایک حصہ ہر ایک بیٹی کو بطور فرضیت کے او رباقی ایک حصہ وہ بھائی چچا زاد کو بطور عصوبت کے دینا چاہیے۔
انفاذ وصیت باتفاق محدثینو فقہا واجب است مادام کو بحد ضرر نہ رسد وزائد از ثلث مال نہ بود۔
عدت کے اندر نکاح جائز نہیں او رایسے نکاح سے جو اولاد پیدا ہو وہ صحیح النسب نہیں لہٰذا ترکہ کی مستحق بھی نہیں۔
زید نے والدہ او رایک سوتیلی ماں ،ایک اخیافی و دو بھائی و چار ہمشیرہ علاتی چھوڑے ترکہ کیسے تقسیم ہو
زیدنے ایک ہمشیرہ عینیہ او رایک ہمشیرہ علاقیہ و ایک ہمشیرہ اخیافیہ چھوڑے ترکہ کس طورپرتقسیم ہوگا۔
صورت مسئولہ میں ہبہ نامہ والدہ محمود ناجائز ہے قبل تقسیم جائداد متوفی کے کسی وارث کو بذریعہ ہبہ یا بذریعہ وصیت اس کے منتقل کرنے کا اختیار ہیں۔
کوئی نو مسلم اگر اپنے باپ کافر کی جائداد متروکہ لینے سے انکار کرے او ربعد مرنےاس نو مسلم کے اس کا بیٹا مسلم و جدی جائداد لے لے تو جائز ہے یانہیں۔
جو زیور چڑھاوا ہندہ کو ملا ہے وہ اس کا ملک ہے بعد وفات وہ کل متروکہ اس کے ورثاء کو ملے گا۔
بیمار اگراپنے وارث کو حصہ مدینہ دے کر قابض کرا دے تو بعد صحت واپس کرسکتا ہے یا نہیں۔
صورت مسئولہ میں نکاح کی ولایت پھوپھی کو نہیں ماموں کو ہے او رماں کی ولایت بھی ماموں کو حاصل ہے۔
زید متوفی کے ورثاء ذیل پر ترکہ کیسے تقسیم ایک زوجہ اور والدین او رتین برادر اور چار ہمشیرہ حقیقی ۔
ادائے دین تقسیم میراث پر مقدم ہے۔
سبب غلام و کنیز ک شدن ابتداء استیلاء است حالاً و مالاً نہ غیر آن از بیع وغیرہ
زید بمرو و یک زوجہ گذاشت پس کل ترکہ بزوجہ یا چہارم حصہ
عمرو نے ورثاء ذی چھوڑے دو زوجہ تین دختر تین برادر حصص شرعیہ کیسے ملیں گے
زید ایک زوجہ او رایک دختر چھوڑ مرا زوجہ کو ثمن آتا ہے اگر کوئی نصف دلوائے تو کیسا ہے
ہندہ ایک بیٹا اور نواسہ و نواسی چھوڑ مری مترکہ کس کو ملنا چاہیے۔
زینب متوفیہ کے وارث زیل کو ترکہ کیسے ملے گا والدین شوہر دو بھائی ایک بہن حقیقی
والدالزنا زانی باپ کا وارث ہوسکتا ہے یانہیں
در صورت مرقومہ کنیز و پسر ش وارث زید نیستند
کل مال کی وصیت بعض ورثاء کو جائز ہے یا نہیں اور اگر متوفی کے مال میں کسی وارث نے تجارت کی تو نفع نقصان میں سب شریک ہیں یانہیں او رلڑکے نابالغ کا متولی کون ہوگا۔
ہندہ ایک دختر و مادر و یک برادر و شوہر چھوڑ مری ترکہ وارثوں کا کیوں کر تقسیم ہوگا۔
اخیافی بھائی جو زنا سے پیدا ہوں وارث ہوں کے یا نہیں۔
زید متوفی نے اشخاص ذیل چھوڑے ان میں سے کوئی کون وارث ہوں گے او رکیاکیا حصہ ہر ایک ملے گا۔ زوجہ یک دو کنیز کہ مروجہ فی زمانہ غیر منکوحہ ایک کنیز کے پیٹ سے ایک بیٹا ہے او رایک کے پیٹ سے ایک دختر او رایک زید کا حقیقی بھائی اور تین بہنیں او رایک ہمشیرہ بھی قبل تقسیم تین پسر او رایک دختر چھوڑ کر مرگئی۔
صورت مذکورہ میں وصیت مذکورہ تہائی مال میں جاری ہوگئی زیادہ میں نہیں ہاں اگر وارث جائز رکھیں تو جائز ہے۔
زید مرگیا اور قبل تقسیم ترکہ اس کی زوجہ نے دوسرا نکاح کرلیا تو زوجہ مذکورہ مستحق حصہ میراث ہوگی یا نہ۔
اگر کوئی بعض ورثاء کو اپنی عین حیات میں کچھ نقد وغیرہ لے کر کہے کہ بس اب میرے مرنے کے بعد تمہارا کچھ حصہ نہیں۔ یہ جائیداد دوسرے وارثوں کی ہے تو بعد وفات شخص مذکور اس جائیداد میں سے سب ورثاء کوحصہ ملے گا کہ جن کو وہ متوفی وصیت کرگیا ہے۔
زوجہ بعد وفات زوج کے متروکہ زوج کو اپنے دین مہر میں استغراق کرسکتی ہے یا نہیں
زید مقروض مرا او رکچھ بھی ترکہ نہیں چھوڑا اس کے ورثہ بیٹے یعنی ابن تین او ربھائی ایک او ربی بی ایک ہے ان میں سے ورثہ میں کون کون کتنا کتنا قرضہ ادا کرنے کا ذمہ دار ہے۔