پی آئی اے پائلٹ اور ائیرٹریفک کنٹرولر کراچی طیارہ حادثے کے ذمہ دار قرار
ویب ڈیسک
June 22, 2020
کراچی میں پیش آنے والے پی آئی اے طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی گئی ہے جس میں پائلٹ اور ائیرٹریفک کنٹرولر کو حادثے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے ملاقات کی اور کراچی طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی جب کہ وزیر ہوا بازی نے وزیراعظم کو رپورٹ پر بریفنگ بھی دی۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ وزیراعظم نے وزیر ہوابازی کو رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ کا متن
ذرائع کے مطابق ائیرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ کی عبوری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ لینڈنگ کے وقت طیارے کے کاک پٹ کریو نے ائیر ٹریفک کنٹرولر کی ہدایات کو نظر انداز کیا جب کہ ائیر ٹریفک کنٹرولر بھی ہدایات پر عمل درآمد کرانے میں ناکام رہا۔
رپورٹ میں حادثہ کی وجوہات میں طیارے میں فنی خرابی کو خارج ازامکان قرارنہیں دیا گیا اور حادثے میں پی آئی اے اور سی اے اے کو برابر کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔
ذرائع کا کہناہےکہ رپورٹ میں حادثات کی روک تھام میں پی آئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے طریقہ کار کو بھی ناکام قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں طیارے کے پائلٹ اور ائیر ٹریفک کنٹرولر کو حادثے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے طیارے میں فنی خرابی کو خارج از امکان قرار نہیں دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں طیارے کے ڈیٹا فلائٹ ریکارڈر، کاک پٹ وائس ریکارڈر سے ملنے والی معلومات، لاہور سے کراچی پرواز کا ائیرٹریفک کنٹرول سے حاصل ریکارڈ بھی میں شامل ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ لینڈنگ کے وقت طیارے کےکاک پٹ کریو نے ائیرٹریفک کنٹرولرکی ہدایات کو نظر انداز کیا اور ائیرٹریفک کنٹرولربھی اپنی ہدایات پرعمل درآمد کرانےمیں ناکام رہا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حادثے کے شکار طیارے کے آلات اور سسٹمز کی جانچ کا کام ابھی جاری ہے۔
واضح رہےکہ 22 مئی کو کراچی آنے والی قومی ائیر لائن کی پرواز پی کے 8303 جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے قریب آبادی پر گر کر تباہ ہوگئی جس سے 97 افراد جاں بحق جب کہ دو افراد معجزانہ طور پر محفوظ رہے تھے۔
بعدازاں وزیراعظم اور متعلقہ حکام کی جانب سے حادثے کی ہر پہلو سے تحقیقات کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
طیارہ حادثے کی تحقیقات کے سلسلے میں 26 مئی کو ائیربس کمپنی کے 11 ٹیکنیکل ایڈوائزرز فرانس سے کراچی پہنچے تھے جنہوں نے جائے وقوعہ سے تمام ضروری شواہد اکٹھے کیے اور رن وے کا بھی معائنہ کیا جس کے بعد یکم جون کو تحقیقاتی ٹیم فرانس روانہ ہوگئ تھی۔
اس ضمن میں وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ طیارہ حادثے کی شفاف تحقیقات کی جائیں گی اور جو بھی ذمہ دار ہو گا اسے سامنے لایا جائے گا۔
غلام سرور خان نے طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ 22 جون تک پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔