کراچی: لاہور سے آنے والا پی آئی اے کا مسافر طیارہ ائیرپورٹ کے قریب گر کر تباہ

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

جاسم محمد

محفلین
خدا کو خوف کرو۔۔۔۔ کباڑہ تو نکال دیا پاکستان کا۔۔۔ اس کو مزید وقت دیا گیا تو بس۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر سب کو جنرل نیازی یاد ہے۔۔۔
۷۰ سال ملک کا کباڑہ نکال کر عمران خان دو سال میں ٹھیک کرکے دکھائے۔ وگرنہ حکومت فیل ہو گئی
 
۷۰ سال ملک کا کباڑہ نکال کر عمران خان دو سال میں ٹھیک کرکے دکھائے۔ وگرنہ حکومت فیل ہو گئی
او جھوٹو او جھوٹو چین کا صدر تو آ ہی نہیں رہا۔

خان صاحب نے100 دن میں لک سیدھا کرنا تھا۔ ھن 600 تو اتے دن ہو گئے نیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
او جھوٹو او جھوٹو چین کا صدر تو آ ہی نہیں رہا۔
چین ہمارے چاچے کا پتر نہیں ہے۔ اس نے سی پیک میں ساری سرمایہ کاری قرض بمع سود کیساتھ کی ہے۔ اور وہ بھی ڈالروں میں۔ اب جب تک پاکستان ۶۰ ارب ڈالر کما کر یا کہیں سے قرض لے کر چین کو واپس نہیں کرتا، چین کا یہاں اثر رسوخ بڑھتا چلا جائے گا
 
چین ہمارے چاچے کا پتر نہیں ہے۔ اس نے سی پیک میں ساری سرمایہ کاری قرض بمع سود کیساتھ کی ہے۔ اور وہ بھی ڈالروں میں۔ اب جب تک پاکستان ۶۰ ارب ڈالر کما کر یا کہیں سے قرض لے کر چین کو واپس نہیں کرتا، چین کا یہاں اثر رسوخ بڑھتا چلا جائے گا
او بھائی۔۔۔۔ پچھلے دو ہزار سال سے یہاں آریہ، پھر عرب، غزنوی، غوری، لودھی، مغل، انگریز وغیرہ وغیرہ اور اب کاٹھے انگریزوں کا اثرورسوخ ہے۔ یہ خطہ کبھی بھی کسی بیرونی اثرورسوخ سے آزاد نہیں رہا اور نا ہم کبھی آزاد رہے ہیں۔ چینی کر لیں گے تو کونسا نئی بات ہو گی۔ ہم ازل سے غلام ہیں، اک غلامی اور سہی۔
 

جاسم محمد

محفلین
او بھائی۔۔۔۔ پچھلے دو ہزار سال سے یہاں آریہ، پھر عرب، غزنوی، غوری، لودھی، مغل، انگریز وغیرہ وغیرہ اور اب کاٹھے انگریزوں کا اثرورسوخ ہے۔ یہ خطہ کبھی بھی کسی بیرونی اثرورسوخ سے آزاد نہیں رہا اور نا ہم کبھی آزاد رہے ہیں۔ چینی کر لیں گے تو کونسا نئی بات ہو گی۔ ہم ازل سے غلام ہیں، اک غلامی اور سہی۔
تو پھر ڈکٹیٹروں کے دور میں امریکہ کی غلامی پر سخت تکلیف کیوں ہوتی تھی؟ اب چین کی غلامی قبول ہے کیونکہ وہ "جمہوری" حکمران کی وجہ سے ملی ہے۔
 
تو پھر ڈکٹیٹروں کے دور میں امریکہ کی غلامی پر سخت تکلیف کیوں ہوتی تھی؟ اب چین کی غلامی قبول ہے کیونکہ وہ "جمہوری" حکمران کی وجہ سے ملی ہے۔
صرف امریکیوں کی غلامی میں ہی نہیں روز اول سے کسی کی بھی غلامی کے مزاحمت کار موجود رہے۔ کچھ گمنام ہو گئے اور کچھ ٹیپو سلطان، احمد کھرل، جگا جٹ، بھگت سنگھ وغیرہ کی طرح تاریخ میں امر ہو گئے۔ مسئلہ یہ ہے کہ غلامی پسندوں کی تعداد ہمیشہ زیادہ رہی ہے۔
 

ابن آدم

محفلین
اس کے اوپر جو سب سے بڑا ظلم ہے وہ ہے بدتمیزی. ہم جس جگہ، جس دفتر، جہاں گئے ہیں ہم سے پیار سے بات نہیں ہوئی ہے ہم سے بدتمیزی سے بات ہوئی ہے.

یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا نقصان ہوا ہے کہ ہم نے ہر اختلاف والے سے اخلاق سے بات کرنا چھوڑ دی ہے. الله ہمیں اپنی اخلاقی و اسلامی اقدار کو دوبارہ سے بحال کرنے کی توفیق دے، امین
 

جاسم محمد

محفلین
اس کے اوپر جو سب سے بڑا ظلم ہے وہ ہے بدتمیزی. ہم جس جگہ، جس دفتر، جہاں گئے ہیں ہم سے پیار سے بات نہیں ہوئی ہے ہم سے بدتمیزی سے بات ہوئی ہے.
یہ اس لئے کیونکہ پاکستان میں سول سرونٹ بھرتی نہیں ہوتے حکمران بھرتی ہوتے ہیں
 

جاسم محمد

محفلین
صاحب یہ یوتھیا کلچر کا آئینہ ہے۔ اوئے ڈی آئی جی! اوئے فلانے!!!!
یوتھیوں کی حکومت سے قبل کیا کسی سرکاری دفتر کا چکر لگا کر نہیں دیکھا؟ سمجھ نہیں آتی عام لوگوں کو ایسا کیوں لگتا ہے کہ اس سلیکٹڈ حکومت سے قبل پاکستان میں ہر محکمہ اور ادارہ بالکل ٹھیک کام کر رہا تھا؟ اور یہ کہ ان کے جانے کے بعد ہر چیز خودبخود ٹھیک ہو جائے گی
 

جاسم محمد

محفلین
پی آئی اے پائلٹ اور ائیرٹریفک کنٹرولر کراچی طیارہ حادثے کے ذمہ دار قرار
ویب ڈیسک

June 22, 2020

کراچی میں پیش آنے والے پی آئی اے طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی گئی ہے جس میں پائلٹ اور ائیرٹریفک کنٹرولر کو حادثے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے ملاقات کی اور کراچی طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی جب کہ وزیر ہوا بازی نے وزیراعظم کو رپورٹ پر بریفنگ بھی دی۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ وزیراعظم نے وزیر ہوابازی کو رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

تحقیقاتی رپورٹ کا متن
ذرائع کے مطابق ائیرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ کی عبوری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ لینڈنگ کے وقت طیارے کے کاک پٹ کریو نے ائیر ٹریفک کنٹرولر کی ہدایات کو نظر انداز کیا جب کہ ائیر ٹریفک کنٹرولر بھی ہدایات پر عمل درآمد کرانے میں ناکام رہا۔

رپورٹ میں حادثہ کی وجوہات میں طیارے میں فنی خرابی کو خارج ازامکان قرارنہیں دیا گیا اور حادثے میں پی آئی اے اور سی اے اے کو برابر کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔

ذرائع کا کہناہےکہ رپورٹ میں حادثات کی روک تھام میں پی آئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے طریقہ کار کو بھی ناکام قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں طیارے کے پائلٹ اور ائیر ٹریفک کنٹرولر کو حادثے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے طیارے میں فنی خرابی کو خارج از امکان قرار نہیں دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں طیارے کے ڈیٹا فلائٹ ریکارڈر، کاک پٹ وائس ریکارڈر سے ملنے والی معلومات، لاہور سے کراچی پرواز کا ائیرٹریفک کنٹرول سے حاصل ریکارڈ بھی میں شامل ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ لینڈنگ کے وقت طیارے کےکاک پٹ کریو نے ائیرٹریفک کنٹرولرکی ہدایات کو نظر انداز کیا اور ائیرٹریفک کنٹرولربھی اپنی ہدایات پرعمل درآمد کرانےمیں ناکام رہا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حادثے کے شکار طیارے کے آلات اور سسٹمز کی جانچ کا کام ابھی جاری ہے۔

واضح رہےکہ 22 مئی کو کراچی آنے والی قومی ائیر لائن کی پرواز پی کے 8303 جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے قریب آبادی پر گر کر تباہ ہوگئی جس سے 97 افراد جاں بحق جب کہ دو افراد معجزانہ طور پر محفوظ رہے تھے۔

بعدازاں وزیراعظم اور متعلقہ حکام کی جانب سے حادثے کی ہر پہلو سے تحقیقات کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

طیارہ حادثے کی تحقیقات کے سلسلے میں 26 مئی کو ائیربس کمپنی کے 11 ٹیکنیکل ایڈوائزرز فرانس سے کراچی پہنچے تھے جنہوں نے جائے وقوعہ سے تمام ضروری شواہد اکٹھے کیے اور رن وے کا بھی معائنہ کیا جس کے بعد یکم جون کو تحقیقاتی ٹیم فرانس روانہ ہوگئ تھی۔

اس ضمن میں وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ طیارہ حادثے کی شفاف تحقیقات کی جائیں گی اور جو بھی ذمہ دار ہو گا اسے سامنے لایا جائے گا۔

غلام سرور خان نے طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ 22 جون تک پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔
 

سید ذیشان

محفلین
رپورٹ دیکھی ہے۔ کافی مختصر ہے۔ اب تک کی معلومات سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے کہ سب سے زیادہ قصور وار پائلٹ تھا کیونکہ اس نے لینڈنگ پروسیجر کو فالو نہیں کیا اور سب سے بڑا بلنڈر یہ کیا کہ لیڈنگ گیئر کو ہی اوپر کر لیا جس کی وجہ سے پہلی کوشش پر طیارے نے انجن پر لینڈ کیا اور اس سے انجنوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ کنٹرول ٹاور کا بھی قصور ہے کہ ان کو لینڈنگ کی اجازت نہیں دینی چاہئے تھی اور واچ ٹاور نے بھی یہ نہیں دیکھا کہ لینڈنگ گیئر اوپر ہیں اور لینڈ کرنے کی اجازت دی۔ اس کے علاوہ انجن کو نقصان پہنچنے سے پائلٹ کو دوبارہ کوشش پر آگاہ بھی نہیں کیا گیا۔ یعنی کئی لیول پر ناکامی ہے۔

کیا اس سے کچھ سبق سیکھا جائے گا؟ ماضی کو دیکھ کر تو اس کی کوئی خاص امید نہیں رکھی جا سکتی۔
 

ابن آدم

محفلین
جناب جاسم صاحب کیا آپ کو یقین ہے کہ جعلی ڈگری والے پائلٹ نکالے بھی جائیں گے کہیں یہ نہ ہو کہ یہ واپس آ جائیں. کیونکہ ابھی تک اس حکومت کا یہی طریقہ رہا ہے کہ نج پس بہت کر رہے ہیں لیکن عوام کی اکانومی اور اداروں کی حالت بہتر نہیں ہو رہی. چینی رپورٹ آ گئی لیکن چینی کی قیمت وہیں کی وہیں. پیٹرول سستا کر دیا لیکن ملتا نہیں. بجلی کے پروجیکٹس پر باتیں بہت ہو گئیں لیکن بجلی کی لوڈ شیدڈنگ دوبارہ شروع ہو گئی. ڈیم سائٹ پر کسی نے جھونپڑی لگا کر رہنا تھا تو کسی نے قرضہ نہیں لینا تھا. قرآن کی بات ہی یاد آ جاتی ہے کہ آخر لوگ غور کیوں نہیں کرتے...

آپ کوئی جاب کرتے ہیں تو کیا آپ کو اس دفعہ سب سے زیادہ بونس یا انکریمنٹ ملا ہے یا آپ کا بزنس ہے تو کیا وہ دن دگنی رات چگنی ترقی کر رہا ہے، لگتا ہے کہ آپ کسی دوسرے پاکستان میں رہتے ہیں. الله ہم سب کو اپنی اصلاح کی توفیق دے. امین

 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top