درست کہا آپ نے پر ایسے لوگوں کیا علاج کیا جائے جو مہنگا جعلی کارڈ بنوا لیں گے 😢
ویریفکیشن کافی آسان ہے۔ آسانی سے پکڑے جا سکتے ہیں۔
جعلی کارڈ یا سرٹیفیکٹ بنوانا دو نمبر کام میں دو نمبری جیسا ہے اور آسانی سے پکڑا جاتا ہے لیکن اس دو نمبر کام میں ایک نمبر کام بھی ہو رہا ہے۔
یعنی اصلی سرٹیفیکٹ بغیر ٹیکہ لگوائے۔ اس وقت حکومت پاکستان کا ویکسین کا سارا نظام آن لائن ہے۔ جب ویکیسین لگتی ہے تو ڈاکٹر یا اس کا ہیلپر زیادہ تر اسی وقت آن لائن انٹری کر دیتے ہیں یا کچھ جگہوں پر کوائف نوٹ کر لیتے ہیں اور بعد میں انٹری کر دیتے ہیں۔ اس سارے نظام کا دار و مدار اس انٹری پر ہے۔اسی انٹری کی بنیاد پر نادرا کا سسٹم سرٹیفیکٹ جاری کرتا ہے اور اسی کی بنیاد پر اس کی تصدیق ہوتی ہے۔
اب ہو یہ رہا ہے کہ ویکسین لگائے بغیر ، پیسے لے کر اصلی اور جینوئن انٹری کی جا رہی ہے۔ بس سسٹم میں یہ درج ہونے کی دیر ہے کہ فلاں فلاں کو فلاں دن فلان ویکیسن لگ گئی ہے، اس کے بعد کوئی چیز یہ ثابت نہیں کر سکتی کہ ویکسین نہیں لگی۔ میرے ایک کولیگ کے والد صاحب کی پنشن رکی ہوئی تھی کہ ویکسین کا سرٹیفیکٹ لے کر آئیں لیکن بزگوار کسی طور ویکسین لگوانے کے لیے راضی نہیں تھے سو ٰمددگاروںٰ نے مبلغ پانچ ہزار سکہ رائج الوقت کے عوض انکی مشکل کشائی کی اور ان کے ہاتھ میں اصلی کارڈ آ گیا جس کو کسی طور جعلی ثابت نہیں کیا جا سکتا۔