عام لوگوں کو قائل نہیں کیا جارہا کہ فی الحال گھر ہی میں نمازیں پڑھ لیں ، کیوں کہ قائل کرنے والے خود ہی دراصل قائل نہیں ۔ انہیں سمجھانا چاہیئے کہ اس وبا سے نمٹنے کے بعد مساجد میں اس عارضی غیر حاضری کی کسر نماز کی مزید اچھی اور بہتر پابندی سے پوری کی جاسکتی ہے ۔ خدا غالب اور قادر ہونے کے ساتھ واقف احوال اور علام الغیوب بھی تو ہے ۔کاش نازک صورت حال کو سمجھا جائے ۔ہماری مسجد میں بزرگوں اور بیماروں سے گھر نماز پڑھنے کی درخواست اور بچوں کو مسجد لانے کی ممانعت کر دی گئی ہے۔
"انما الاعمال بالنیات" کی روح کو ٹھیک سے سمجھنے کی ضرورت ہے۔عام لوگوں کو قائل نہیں کیا جارہا کہ گھر ہی میں نمازیں پڑھ لیں ، کیوں کہ قائل کرنے والے خود ہی دراصل قائل نہیں ۔ انہیں سمجھانا چاہیئے کہ اس وبا سے نمٹنے کے بعد مساجد میں اس عارضی غیر حاضری کی کسر نماز کی مزید اچھی اور بہتر پابندی سے پوری کی جاسکتی ہے ۔ خدا غالب اور قادر ہونے کے ساتھ واقف احوال اور علام الغیوب بھی تو ہے ۔کاش نازک صورت حال کو سمجھا جائے ۔
اور اس کی روح کی گہرائی میں بے انتہا مسائل کا حل موجود ہے ۔"انما الاعمال بالنیات" کی روح کو ٹھیک سے سمجھنے کی ضرورت ہے۔
نام نہاد جمہوریتوں میں واقعی مشکلات ہیں۔ البتہ جہاں جہاں جمہور کا اقتدار میں حصہ ہے وہاں کی عوام اپنی منتخب کردہ حکومتوں کے احکامات پر سختی سے عمل پیرا ہیں۔ اور وہ بھی بغیر کسی ڈنڈا پیر کےویسے اس وبائی صورت حال میں میرا سطحی سا مشاہدہ یہ ہے کہ جمہوریت والے ممالک کو حالات کنٹرول کرنے میں زیادہ مشکل کا سامنا ہے۔
ڈنڈا پیر ہے۔
سرکاری احکامات پر عمل داری سے قبل مذہبی لیڈشپ کی طرف دیکھنا ہی ایک غلط عوامی رویہ کی عکاس ہے۔ بجائے اس کے کہ عوام مساجد سے ناغہ کر کے ان مولوی صاحبان کو گھر میں رہنے کی ترغیب دے۔ یہ الٹا ان کے پیچھے چل کر اجتماعی نمازیں ادا کرنے میں مصروف ہیں۔عام لوگوں کو قائل نہیں کیا جارہا کہ فی الحال گھر ہی میں نمازیں پڑھ لیں ، کیوں کہ قائل کرنے والے خود ہی دراصل قائل نہیں ۔
لیکن اس بات کو بھی انظر انداز نہیں کرنا چاہیئے کہ ہماری سرکاریں عوام کے ساتھ کیا کرتی رہی ہیں ۔لیکن یہ ایک الگ موضوع اور بحث ہے ۔سرکاری احکامات پر عمل داری سے قبل مذہبی لیڈشپ کی طرف دیکھنا ۔
یہ بات درست ہے۔نام نہاد جمہوریتوں میں واقعی مشکلات ہیں۔ البتہ جہاں جہاں جمہور کا اقتدار میں حصہ ہے وہاں کی عوام اپنی منتخب کردہ حکومتوں کے احکامات پر سختی سے عمل پیرا ہیں۔ اور وہ بھی بغیر کسی ڈنڈا پیر کے
اگر چہ ابھی ایک ہی ہے لیکن یہ تعداد بڑھ بھی سکتی ہے جیسا کہ آپ نے کسی حالیہ مراسلے میں دعوتوں کو ذکر کیا تھا ، اس معاملے میں اگر آپ عام لوگوں کو آگاہ اور ایجوکیٹ کرنے میں کوئی کردار ادا کر سکیں تو یہ ایک بہت نیک کام ہوگا۔صوابی میں کرونا وائرس کا پہلا مریض
کم از کم محفلین کو اپنے حلقہ احباب و متعلقین میں آگاہی پھیلانے اور احتیاطی تدابیر کی اہمیت کو اجاگر کرنے کا کام تو خوب اچھی طرح کرنا چاہیئے اور اسے اپنی ذمہ داری سمجھنی چاہیئے ۔ باقی اگر مواقع ہوں تو اور خدمات میں بھی شریک ہوا جا سکتا ہے ۔کیا ہم سب محفلین اس موقع پر مل کرسوشل ورک بھی کر سکتے ہیں؟
اس وقت سب سے بہتر سوشل ورک یہی ہے کہ خود کو محدود کر لیا جائے۔ اور اپنے قریب کم آمدنی والے افراد کی جس حد تک ہو سکے، مدد کی جائے۔یہ سب لکھتے لکھتے خیال آیا کہ یہاں اس عالمی مسئلے سے متعلق مختلف شہروں اور ملکوں کی خبریں آ رہی ہیں، کیا ہم سب محفلین اس موقع پر مل کرسوشل ورک بھی کر سکتے ہیں؟
اپنے دوست، احباب، رشتہ داروں میں موجود مخیر حضرات سے فنڈ لے کر اپنی استطاعت کے مطابق یہ کام کیا جا سکتا ہے۔اس وقت سب سے بہتر سوشل ورک یہی ہے کہ خود کو محدود کر لیا جائے۔ اور اپنے قریب کم آمدنی والے افراد کی جس حد تک ہو سکے، مدد کی جائے۔