علی وقار
محفلین
چلیے کسی پر تو ملبہ گرنا ہی ہے۔ میں تو ہمہ وقت تیار ہوں۔اب اچھے سے خبر لیجئیے گا وقار بھائی کی۔
چلیے کسی پر تو ملبہ گرنا ہی ہے۔ میں تو ہمہ وقت تیار ہوں۔اب اچھے سے خبر لیجئیے گا وقار بھائی کی۔
آپ کو تو پتہ ہے نا بھائی سب جھگڑے یا بحث اوپر اوپر سے ہوتی ہے۔۔۔ اور مزہ بھی آتا ہے۔۔۔چلیے کسی پر تو ملبہ گرنا ہی ہے۔ میں تو ہمہ وقت تیار ہوں۔
زیک اور عثمان کے متوقع حملوں کے لیے مجھے انرجی ڈرنکس کی ضرورت رہے گی۔آپ کو تو پتہ ہے نا بھائی سب جھگڑے یا بحث اوپر اوپر سے ہوتی ہے۔۔۔ اور مزہ بھی آتا ہے۔۔۔
ایک ٹکٹ میں دو مزے۔۔۔ کسوٹی کی کسوٹی اور گپ شپ الگ۔
آپ سے بھی منظوری لی گئی تھی۔ سر جی آپ بھی شریک مجرم ہوں گے۔ سوچ لیجیے۔سوالات میں پاکستان سے تعلق استوار نہ ہو سکا ۔ ورنہ کافی امکان ہو جاتا ۔
شخصیت بھی ذرا غیر متوقع سی تھی ۔
لال بھینسا یا پہاڑی بھینسا۔زیک اور عثمان کے متوقع حملوں کے لیے مجھے انرجی ڈرنکس کی ضرورت رہے گی۔
وہ ابھی ایک اہم آرٹیکل پڑھ رہے ہیں۔ ذرا ٹھہریئے ۔زیک اور عثمان کے متوقع حملوں کے لیے مجھے انرجی ڈرنکس کی ضرورت رہے گی۔
اخروٹ کے درخت سے بلا لیا بھتنی کوزیک اور عثمان کے متوقع حملوں کے لیے مجھے انرجی ڈرنکس کی ضرورت رہے گی۔
ڈیجیٹل ۔۔۔ لیکن اس کے تو حصے ہو چکے نالال بھینسا یا پہاڑی بھینسا۔
یا پھر ڈیجیٹل بھینسا ؟؟؟
عمدہ۔جواب ہے:
Władysław Turowicz
ایئر کموڈور ولادیسلاو تُورووِچ 1908 میں سائبیربیا کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے ۔ وہ پاکستان کے میزائل و راکٹ پروگرام کے بانی ہیں۔ آپ ایک معروف خاندان میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم کے بعد ہوابازی کا شوق اپ کو وارسا لے گیا جہاں آپ نے ایرو سپیس اینجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی۔ مزید تعلیم جاری رکھی اور 1926 میں اعلیٰ اعزاز کے ساتھ ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ دوسری جنگ عظیم رائل ایئرفورس میں لڑی۔ 1948 مین پولینڈ کے بگڑتے حالات کے ہیش نظر فوجی افسران امریکا، کینیڈا اور آسٹریلیا کی طرف ہجرت کر رہے تھے۔ آپ نے اپنے دیگر 45 ساتھیوں سمیت پاکستان ایئرفورس میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔ آپ نہایت قابل افسر تھے اور ترقی کرتے ہوئے 1959 میں ایئرکموڈور بنا دئے گئے۔ 1965 کی انڈوپاک جنگ میں لاہور کے دفاع میں اہم کردار ادا کیا اور پھر کچھ عرصہ کے لیے پاکستان ائیر فورس کے ائیر مارشل بھی رہے۔ 1966 میں آپ کو سپارکو کا سربراہ لگایا گیا۔ آپ نے ڈاکٹر عبد السلام کے ساتھ مل کر ایوب خان سے ملاقات کی، انہیں آمادہ کیا کہ پاکستان کا خلائی اور راکٹ پروگرام ناگزیر ہے۔ ایوب خان کی آمادگی ملتے ہی آپ اور ڈاکٹر عبدالسلام امریکا روانہ ہوئے اور نہایت کامیابی سے ناسا کو تعاون کے لیے آمادہ کر لیا۔ بغیر وقت ضایع کیے سونمیانی بلوچستان میں مصنوعی سیارے داغنے کا مرکز قائم کیا،اور ستر کی دہائی کے اختتام تک پاکستان راکٹ سازی میں کافی ترقی کر چکا تھا۔ آپ کی بیوی صوفیہ ولادیسلا پاکستان کی پہلی خاتون پائلٹ تھیں۔ 8 جنوری 1980 کو آپ کراچی میں ایک بظاہر کار حادثے میں ملک دشمنوں کے ہاتھوں شہید کر دئے گئے۔ آپ کو پورے فوجی اعزاز کے ساتھ کراچی کے مسیحی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ ضیاءالحق نے اس حادثے کی تحقیقات کو پس پشت ڈال دیا۔ ایئر کموڈور ولوادیسیوف دورووچ ستارہ قائد اعظم ، ستارہ پاکستان ستارہ امتیاز تھے۔
مشکل تو تھا، مگر یہی تو ذہنی آزمائش ہے۔عمدہ۔
سائنس سے تعلق کے بعد ملٹری کی طرف دھیان نہیں گیا۔ لیکن اس کے باوجود بُوجھنا مشکل تھا۔
تھالی کے بینگن بولئے وقار بھائی۔۔۔ ادھر ادھر لڑھکنا کم مہارت تو نہیں ناہوئے تم دوست جس کے دشمن اس کا آسماں کیوں ہو
تھالی کے بینگن بولئے وقار بھائی۔۔۔ ادھر ادھر لڑھکنا کم مہارت تو نہیں نا
اگر آپ کو وقار بھائی کے علاقے کا معلوم ہو جاتا تو امید تھی کیا؟عمدہ۔
سائنس سے تعلق کے بعد ملٹری کی طرف دھیان نہیں گیا۔ لیکن اس کے باوجود بُوجھنا مشکل تھا۔
Obscure personجواب ہے:
Władysław Turowicz
ایئر کموڈور ولادیسلاو تُورووِچ 1908 میں سائبیربیا کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے ۔ وہ پاکستان کے میزائل و راکٹ پروگرام کے بانی ہیں۔ آپ ایک معروف خاندان میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم کے بعد ہوابازی کا شوق اپ کو وارسا لے گیا جہاں آپ نے ایرو سپیس اینجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی۔ مزید تعلیم جاری رکھی اور 1926 میں اعلیٰ اعزاز کے ساتھ ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ دوسری جنگ عظیم رائل ایئرفورس میں لڑی۔ 1948 مین پولینڈ کے بگڑتے حالات کے ہیش نظر فوجی افسران امریکا، کینیڈا اور آسٹریلیا کی طرف ہجرت کر رہے تھے۔ آپ نے اپنے دیگر 45 ساتھیوں سمیت پاکستان ایئرفورس میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔ آپ نہایت قابل افسر تھے اور ترقی کرتے ہوئے 1959 میں ایئرکموڈور بنا دئے گئے۔ 1965 کی انڈوپاک جنگ میں لاہور کے دفاع میں اہم کردار ادا کیا اور پھر کچھ عرصہ کے لیے پاکستان ائیر فورس کے ائیر مارشل بھی رہے۔ 1966 میں آپ کو سپارکو کا سربراہ لگایا گیا۔ آپ نے ڈاکٹر عبد السلام کے ساتھ مل کر ایوب خان سے ملاقات کی، انہیں آمادہ کیا کہ پاکستان کا خلائی اور راکٹ پروگرام ناگزیر ہے۔ ایوب خان کی آمادگی ملتے ہی آپ اور ڈاکٹر عبدالسلام امریکا روانہ ہوئے اور نہایت کامیابی سے ناسا کو تعاون کے لیے آمادہ کر لیا۔ بغیر وقت ضایع کیے سونمیانی بلوچستان میں مصنوعی سیارے داغنے کا مرکز قائم کیا،اور ستر کی دہائی کے اختتام تک پاکستان راکٹ سازی میں کافی ترقی کر چکا تھا۔ آپ کی بیوی صوفیہ ولادیسلا پاکستان کی پہلی خاتون پائلٹ تھیں۔ 8 جنوری 1980 کو آپ کراچی میں ایک بظاہر کار حادثے میں ملک دشمنوں کے ہاتھوں شہید کر دئے گئے۔ آپ کو پورے فوجی اعزاز کے ساتھ کراچی کے مسیحی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ ضیاءالحق نے اس حادثے کی تحقیقات کو پس پشت ڈال دیا۔ ایئر کموڈور ولوادیسیوف دورووچ ستارہ قائد اعظم ، ستارہ پاکستان ستارہ امتیاز تھے۔
تصویر سے تو لگتا ہے کہ کوئی حیوانی مشروب ہے ۔اخروٹ کے درخت سے بلا لیا بھتنی کو
لیجئیے
میرا تو خیال ہے کہ پاکستان سے ایک بار بھی لنک بن جاتا تو یہ زیادہ مشکل سوال نہ رہتا۔اگر آپ کو وقار بھائی کے علاقے کا معلوم ہو جاتا تو امید تھی کیا؟
میرے پاس بھی ایسا ہی چشمہ تھا کبھی۔Obscure person
No achievements that I can see
تصویر سے تو لگتا ہے کہ کوئی حیوانی مشروب ہے ۔
بھینسے چیتے شیر بلے گینڈے پیرانا خونخوار مچھلی ۔۔۔۔یا اللہ