ایم اے راجا
محفلین
ویسے تو دوسروں کی زبانی میں نے بھی اور آپ نے بھی بہت سے ایسے واقعات سنے ہونگے لیکن میں ایسے واقعات پر بہت ہی کم یقین کرتا تھا، لیکن جو واقعہ میں آج بیان کرنے جارہا ہوں وہ میرے ساتھ پیش آیا اور اس واقعہ کے تسلسل میں اور بھی واقعات پیش آئے، جن تو موجود ہیں اور ایک مخلوق ہیں مگر انسے بہت سارے قصے کہا نیاں جوڑ دی گئی ہیں، مگر یہ بھی درست ہیکہ یہ بھی انسانوں کی طرح ہوتے ہیں کچھ شرارتی اور کچھ بہت سیدھے، میں اس واقعہ کے مقامات کا نام خفیہ رکھوں گا۔
12 اکتوبر 2007 سے میری پوسٹنگ ایک دوسرے ضلع میں ہے اور میرے گھر سے وہاں کا فاصلہ 78 کلومیٹر ہے مگر سڑک زیادہ اچھی نہ ہونے کی وجہ سے ڈیڑھ سے پونے دو گھنٹے کی ڈرائیو بن جاتی ہے، میرے ایک دوست نے مجھے بتایا تھا کہ اس راستے میں ایک ریلوے پھاٹک آتا ہے ( جہاں سے اب ٹرین نہیں گذرتی ) وہاں پھاٹک پر ایک جمپ ہے اور گاڑی کو فرسٹ گیئر میں گزارنا پڑتا ہے اور پھاٹک کے آگے پیچھے بھی دو تین کلومیٹر کا فاصلہ خراب ہے جہاں گاڑی کو سیکنڈ گیئر کی اسپیڈ سے زیادہ چلانا ممکن نہیں، اس پھاٹک اور اسکے آس پاس رات کو جب گاڑی بہت آہستہ ہوتی ہے تو گھنگھرو بجنے اور گاڑی میں کسی کی موجودگی کا احساس ہوتا ہے ( یہ سب کے ساتھ نہیں بلکہ کسی کسی کے ساتھ ہوتا ہے) اور تم آتے جاتے خیال رکھنا، میں نے اس بات کو تسلیم نہیں کیا اور بھلا دیا، میں اکثر راتوں کو دیر سے اس سڑک پر عمومن اکیلا ہی سفر کرتا تھا اور اب بھی کرتا ہوں یہ واقعہ گزشتہ عیدالفطر کی رات یعنی چاند رات کا ہے، مجھے رات کو 12 بجے رخصت ملی اور پہلے میں نے سوچا کہ صبح جاؤں گا لیکن کوئی ڈیڑھ بجے مجھے اچانک خیال آیا کہ اپنی گاڑی ہے سو ابھی نکل جاتا ہوں اور میں پونے دو بجے کے قریب نکل پڑا جاتے ہوئے یہ جگہ پونے گھنٹے کی مسافت پر ہے، جب میں اس پھاٹک کے نزدیک پہنچا تو اچانک میری گاڑی کا کیسٹ پلیئر بند ہو گیا میں نے گاڑی (جو بیس کی اسپیڈ سے بھی کم رفتار پر تھی ) چلاتے چلاتے اسے چلانے کی کوشش کی لیکن وہ نہ چلا میں سمجھا کہ اسمیں کوئی فالٹ ہو گیا ہے سو چھوڑ دیا اور اپنی توجہ سڑک پر مرکوز کر دی جو کہ آگے پیچھے دور دور تک ویران تھی، میں اب پھاٹک کے نزدیک تھا کہ مجھے گھنگروؤں کی ہلکی چاپ سنائی دی تومجھے وہ بات یاد آگئی ایک سرد لہر میری ریڑھ کی ہڈی میں دوڑ گئی، اور پھر اچانک مجھے محسوس ہوا کہ کوئی اور بھی میری گاڑی کی پچھلی نشست پر موجود ہے، میں نے اپنی گاڑی کی رفتا بڑھانے کی کوشش کی لیکن یوں محسوس ہو رہا تھا کہ گاڑی پر ہزاروں من وزن لدا ہوا ہے، میں پسینے سے شرابور ہورہا تھا اور مجھ میں اتنی ہمت نہ تھی کہ پچھلی نشست پر دیکھ سکوں یا عقبی آئینے کا ہی استعمال کر سکوں، پھاٹک کراس کیا اور کچھ دور تک یوں ہی چلتا رہا پھر اچانک ایک ہلکی اور مترنم ہنسی کی آواز گھنگروؤں کی آواز کی آمیزش کہ ساتھ سنائی دی اور ایسا محسوس ہوا کہ کوئی چلتی گاڑی سے اتر گیا ہے اور گاڑی بالکل ہلکی ہوگئی اور تیز دوڑنے لگی میں نے سڑک کی خستہ حالی کا خیال کیئے بغیر گاڑی کو دوڑانا شروع کردیا اسی اثنا میں میرا کیسٹ پلیئر بھی خود بخود آن ہو گیا، میں کافی دنوں تک کوشش کر کے رات میں اکیلے جانے سے کتراتا رہا ایک دو مرتبہ مجبوری میں آنا جانا پڑا تو انتظار اور کوشش کر کے کسی گاڑی کے پیچھے جاتا تھا بلکہ اب بھی یہی کوشش کرتا ہوں۔
یہ واقعہ صد فیصد درست ہے اور کوئی واہمہ بھی نہیں، بلکہ اس کے تسلسل میں کچھ اور واقعات بھی پیش آچکے ہیں جو کہ پھر بیان کروں گا۔ شکریہ
12 اکتوبر 2007 سے میری پوسٹنگ ایک دوسرے ضلع میں ہے اور میرے گھر سے وہاں کا فاصلہ 78 کلومیٹر ہے مگر سڑک زیادہ اچھی نہ ہونے کی وجہ سے ڈیڑھ سے پونے دو گھنٹے کی ڈرائیو بن جاتی ہے، میرے ایک دوست نے مجھے بتایا تھا کہ اس راستے میں ایک ریلوے پھاٹک آتا ہے ( جہاں سے اب ٹرین نہیں گذرتی ) وہاں پھاٹک پر ایک جمپ ہے اور گاڑی کو فرسٹ گیئر میں گزارنا پڑتا ہے اور پھاٹک کے آگے پیچھے بھی دو تین کلومیٹر کا فاصلہ خراب ہے جہاں گاڑی کو سیکنڈ گیئر کی اسپیڈ سے زیادہ چلانا ممکن نہیں، اس پھاٹک اور اسکے آس پاس رات کو جب گاڑی بہت آہستہ ہوتی ہے تو گھنگھرو بجنے اور گاڑی میں کسی کی موجودگی کا احساس ہوتا ہے ( یہ سب کے ساتھ نہیں بلکہ کسی کسی کے ساتھ ہوتا ہے) اور تم آتے جاتے خیال رکھنا، میں نے اس بات کو تسلیم نہیں کیا اور بھلا دیا، میں اکثر راتوں کو دیر سے اس سڑک پر عمومن اکیلا ہی سفر کرتا تھا اور اب بھی کرتا ہوں یہ واقعہ گزشتہ عیدالفطر کی رات یعنی چاند رات کا ہے، مجھے رات کو 12 بجے رخصت ملی اور پہلے میں نے سوچا کہ صبح جاؤں گا لیکن کوئی ڈیڑھ بجے مجھے اچانک خیال آیا کہ اپنی گاڑی ہے سو ابھی نکل جاتا ہوں اور میں پونے دو بجے کے قریب نکل پڑا جاتے ہوئے یہ جگہ پونے گھنٹے کی مسافت پر ہے، جب میں اس پھاٹک کے نزدیک پہنچا تو اچانک میری گاڑی کا کیسٹ پلیئر بند ہو گیا میں نے گاڑی (جو بیس کی اسپیڈ سے بھی کم رفتار پر تھی ) چلاتے چلاتے اسے چلانے کی کوشش کی لیکن وہ نہ چلا میں سمجھا کہ اسمیں کوئی فالٹ ہو گیا ہے سو چھوڑ دیا اور اپنی توجہ سڑک پر مرکوز کر دی جو کہ آگے پیچھے دور دور تک ویران تھی، میں اب پھاٹک کے نزدیک تھا کہ مجھے گھنگروؤں کی ہلکی چاپ سنائی دی تومجھے وہ بات یاد آگئی ایک سرد لہر میری ریڑھ کی ہڈی میں دوڑ گئی، اور پھر اچانک مجھے محسوس ہوا کہ کوئی اور بھی میری گاڑی کی پچھلی نشست پر موجود ہے، میں نے اپنی گاڑی کی رفتا بڑھانے کی کوشش کی لیکن یوں محسوس ہو رہا تھا کہ گاڑی پر ہزاروں من وزن لدا ہوا ہے، میں پسینے سے شرابور ہورہا تھا اور مجھ میں اتنی ہمت نہ تھی کہ پچھلی نشست پر دیکھ سکوں یا عقبی آئینے کا ہی استعمال کر سکوں، پھاٹک کراس کیا اور کچھ دور تک یوں ہی چلتا رہا پھر اچانک ایک ہلکی اور مترنم ہنسی کی آواز گھنگروؤں کی آواز کی آمیزش کہ ساتھ سنائی دی اور ایسا محسوس ہوا کہ کوئی چلتی گاڑی سے اتر گیا ہے اور گاڑی بالکل ہلکی ہوگئی اور تیز دوڑنے لگی میں نے سڑک کی خستہ حالی کا خیال کیئے بغیر گاڑی کو دوڑانا شروع کردیا اسی اثنا میں میرا کیسٹ پلیئر بھی خود بخود آن ہو گیا، میں کافی دنوں تک کوشش کر کے رات میں اکیلے جانے سے کتراتا رہا ایک دو مرتبہ مجبوری میں آنا جانا پڑا تو انتظار اور کوشش کر کے کسی گاڑی کے پیچھے جاتا تھا بلکہ اب بھی یہی کوشش کرتا ہوں۔
یہ واقعہ صد فیصد درست ہے اور کوئی واہمہ بھی نہیں، بلکہ اس کے تسلسل میں کچھ اور واقعات بھی پیش آچکے ہیں جو کہ پھر بیان کروں گا۔ شکریہ