ابن سعید
خادم
چلیں بھئی بہت ہو چکیں ادھر ادھر کی باتیں، پیش خدمت ہے ایک اور ترکیب با تصویر۔
اس کے لیے سب سے پہلے تو یو نیورسٹی جانا ہوگا کیوں کہ ترکیب کی شروعات یونیورسٹی سے گھر لوٹتے ہوئے ہی ہوتی ہے۔
سب سے پہلے آفس سے نکل کر گھر کی راہ لیں اور سامنے موجود پیڑ کی تصویر لیں!
اس کے بعد یہ سوچنا شروع کریں کہ آج کیا پکانا ہے، کچھ پکانا بھی ہے یا نہیں؟
یہ سوچتے ہوئے آپ یونیورسٹی کے مرکزی فوارے تک پہونچ جائیں اور وہاں ایک تصویر بنائیں۔
یہاں تصویر لینے کے بعد اپنی سوچ کا رخ بدلیں اور خیالوں ہی خیالوں میں اپنے کچن کا جائزہ لیں، بلکہ تصور میں فریج کھول کر دیکھ لیں۔ یہ کام جلدی کریں کیوں کہ اسی وقت فیصلہ ہوگا کہ گھر پر کچھ پکانا ہے یا باہر سے کچھ لینا ہے، اور اگر گھر پر ہی کچھ تیار کرنا ہے تو کوئی چیز کم تو نہیں۔ کیوں کہ یونیورسٹی سے نکل کر آپ کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ گروسری شاپ کی طرف جائیں یا گھر کی جانب۔۔۔
بہر کیف، ہم یہ تصور کر لیتے ہیں کہ اس کے بعد آپ نے آلو اور ہرے پیاز کی سبزی بنانے کی سوچی، اور ضروری اجزا گھر پر موجود ہیں یا خرید لی گئی ہیں۔ لہٰذا سیدھے کچن میں چلیں اور کٹنگ بورڈ، چاقو، پیلر، آلو، دھنیا، مرچیں، پیاز اور ٹماٹر وغیرہ دھو لیں۔
کٹنگ پیڈ پر (خواہ ترتیب درست کر کے یا کسی اور برتن میں منتقل کر کے) جگہ بنائیں۔ اور ماندہ چیزوں کے ٹکڑے کر لیں۔
اب برتن میں تیل گرم کر کے یکے بعد دیگرے سبزیوں کو اس میں منتقل کریں۔ ٹماٹر کو کٹنگ پیڈ پر رہنے دیں اور خالی جگہ میں ہرا دھنیا کاٹ کر رکھ لیں، کیوں کہ ان کو بعد میں شامل کیا جانا ہے۔
قصہ مختصر یہ کہ آپ کو سب کچھ اس شکل میں لانا ہے۔ (گو کہ اس میں نمک نظر نہیں آ رہا لیکن ہے ضرور لہٰذا اس کو بھی حسب ذائقہ شامل کر لیں!)
کچن سے نکلتے ہوئے چاقو، پیلر، کٹنگ بورڈ و دیگر استعمال شدہ خالی برتن صاف کر کے ان کی جگہ پر رکھ دیں ورنہ اپنی پکوان نہ مکمل گردانیں۔ اس کے علاوہ کچن سے نکلتے ہوئے لائٹیں، ایگزاسٹ فین اور پانی کے نلکے کو بند کرنا نہ بھولیں۔
اس کے بعد کیا کرنا ہے، یہ بھی ہم ہی بتائیں؟ حد ہوتی ہے بھی۔۔۔ چنانچہ یہ بھی خوب رہی، بھئی واہ!
اس کے لیے سب سے پہلے تو یو نیورسٹی جانا ہوگا کیوں کہ ترکیب کی شروعات یونیورسٹی سے گھر لوٹتے ہوئے ہی ہوتی ہے۔
سب سے پہلے آفس سے نکل کر گھر کی راہ لیں اور سامنے موجود پیڑ کی تصویر لیں!
اس کے بعد یہ سوچنا شروع کریں کہ آج کیا پکانا ہے، کچھ پکانا بھی ہے یا نہیں؟
یہ سوچتے ہوئے آپ یونیورسٹی کے مرکزی فوارے تک پہونچ جائیں اور وہاں ایک تصویر بنائیں۔
یہاں تصویر لینے کے بعد اپنی سوچ کا رخ بدلیں اور خیالوں ہی خیالوں میں اپنے کچن کا جائزہ لیں، بلکہ تصور میں فریج کھول کر دیکھ لیں۔ یہ کام جلدی کریں کیوں کہ اسی وقت فیصلہ ہوگا کہ گھر پر کچھ پکانا ہے یا باہر سے کچھ لینا ہے، اور اگر گھر پر ہی کچھ تیار کرنا ہے تو کوئی چیز کم تو نہیں۔ کیوں کہ یونیورسٹی سے نکل کر آپ کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ گروسری شاپ کی طرف جائیں یا گھر کی جانب۔۔۔
بہر کیف، ہم یہ تصور کر لیتے ہیں کہ اس کے بعد آپ نے آلو اور ہرے پیاز کی سبزی بنانے کی سوچی، اور ضروری اجزا گھر پر موجود ہیں یا خرید لی گئی ہیں۔ لہٰذا سیدھے کچن میں چلیں اور کٹنگ بورڈ، چاقو، پیلر، آلو، دھنیا، مرچیں، پیاز اور ٹماٹر وغیرہ دھو لیں۔
کٹنگ پیڈ پر (خواہ ترتیب درست کر کے یا کسی اور برتن میں منتقل کر کے) جگہ بنائیں۔ اور ماندہ چیزوں کے ٹکڑے کر لیں۔
اب برتن میں تیل گرم کر کے یکے بعد دیگرے سبزیوں کو اس میں منتقل کریں۔ ٹماٹر کو کٹنگ پیڈ پر رہنے دیں اور خالی جگہ میں ہرا دھنیا کاٹ کر رکھ لیں، کیوں کہ ان کو بعد میں شامل کیا جانا ہے۔
قصہ مختصر یہ کہ آپ کو سب کچھ اس شکل میں لانا ہے۔ (گو کہ اس میں نمک نظر نہیں آ رہا لیکن ہے ضرور لہٰذا اس کو بھی حسب ذائقہ شامل کر لیں!)
کچن سے نکلتے ہوئے چاقو، پیلر، کٹنگ بورڈ و دیگر استعمال شدہ خالی برتن صاف کر کے ان کی جگہ پر رکھ دیں ورنہ اپنی پکوان نہ مکمل گردانیں۔ اس کے علاوہ کچن سے نکلتے ہوئے لائٹیں، ایگزاسٹ فین اور پانی کے نلکے کو بند کرنا نہ بھولیں۔
اس کے بعد کیا کرنا ہے، یہ بھی ہم ہی بتائیں؟ حد ہوتی ہے بھی۔۔۔ چنانچہ یہ بھی خوب رہی، بھئی واہ!