کورونا وائرس: ویتنام میں کووڈ 19 کے مریضوں کی تعداد میں پراسرار تیزی
6 گھنٹے قبل
،تصویر کا ذریعہGetty Images
جولائی کے وسط میں ویتنام کورونا وائرس کی وبا کے معاملہ میں ایک شاندار مثال تھی۔ کوئی ہلاکتیں رپورٹ نہیں ہو رہی تھیں، اور کئی ماہ سے مقامی طور پر منتقلی کا کوئی کیسز بھی نہیں تھا۔
مداح فٹبال سٹیڈیمز میں جانے لگے، سکول کھول دیے گیے اور گاہگ اپنے پسندیدہ کیفے میں لوٹ آئے۔
وسطی ویتنام کے شہر دنانگ سے 27 سالہ مائے شوان تو کہتی ہیں کہ „ہم تو نارمل زندگی کو لوٹ چکے ہیں۔‘ مقامی سیاحوں میں مقبول اس ساحلی شہر میں بہت سے لوگوں کی طرح سیاحت کی صنعت سے وابستہ مائے شوان کا کہنا ہے کہ آہشتہ آہشتے کام چلنے لگا ہے اور اپنی ٹوئر کمھنی کے لیے بکنگز کر رہی ہیں۔
مگر جولائی کے آخر تک یہ شہر کورونا وائرس کی ایک نئی لہر کا مرکز بن چکا تھا اور سائنسدانوں کو یہ نہیں سمجھ آ رہا تھا کہ یہ وبا یہاں آئی کیسے ہے۔ 99 روز تک کسی داخلی منتقلی کے کیسز کے سامنے نہ آنے کے بعد ایک دم سے کیسز میں تیزی آنے لگی۔
گذشتہ ہفتے ملک میں کورونا وائرس کی پہلی ہلاکت ہوئی اور اب ہلاکتوں کی تعداد 10 ہوگئی ہے۔
کیا ہم کبھی جان پائیں گے کہ ہم خوش قسمت ہیں یا ہرڈ ایمیونٹی والا فارمولا کام کر گیا ۔