روسی صدر ولادیمیر پوتن نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے سائنسدانوں نے کورونا وئرس کی ایسی ویکسین تیار کر لی ہے جو کورونا وائرس کے خلاف کامیاب ثابت ہوئی ہے۔
انھوں نے حکومت کے وزیروں سے خطاب میں کہا کہ 'آج صبح کورونا وائرس کے خلاف پہلی ویکسین کا اندراج ہو گیا ہے۔'
پوتن نے کہا کہ اس ویکسین کی انسانوں پر دو ماہ تک آزمائش کی گئی اور یہ ہر معیار پر پوری اتری ہے۔
تاہم روس نے جس تیزی سے کورونا کے خلاف کامیاب ویکسین حاصل کر لینے کا دعویٰ کیا ہے اس سے سائنسدان فکرمند بھی ہیں۔
لیکن روسی صدر ولادیمیر پوتن نے سرکاری ٹیلیویژن پر اعلان کیا ہے کہ ماسکو کے گیمیلیا انسٹیٹیوٹ میں تیار کی جانے والی یہ ویکسین مکمل طور پر محفوظ ہے اور یہ ان کی بیٹی کو بھی دی گئی ہے۔
پوتن نے کہا کہ 'میں یہ جانتا ہوں کہ یہ ویکسین کافی پُراثر ہے، یہ مدافعتی نظام کو مضبوط کرتی ہے۔ میں یہ دوہرا رہا ہوں کہ یہ تمام حفاظتی معیاروں پر پوری اتری ہے۔'
روسی صدر نے امید ظاہر کی ہے کہ اس ویکسین کو بڑی سطح پر تیار کیا جائے گا۔
روس کی وزارت صحت نے بھی اس ویکسین کی منظوری دے دی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان کا اکتوبر میں وسیع پیمانے پر ویکسینیشن مہم شروع کرنے کا منصوبہ
‘
کورونا وائرس: آکسفورڈ ویکسین ٹرائل کے نتائج حوصلہ افزا
کورونا وائرس اور آن لائن پھیلنے والی غلط معلومات
کورونا وائرس کی ویکسین کب تک بن جائے گی؟
کورونا وائرس کی نئی قسم کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟
حفاظتی معیارات کی پاسداری نہ ہونے کے خدشات کے پیشِ نظر عالمی ادارہ صحت نے گذشتہ ہفتے روس پر زور دیا تھا کہ وہ کووڈ 19 کی ویکسین تیار کرنے کے لیے بین الاقوامی گائیڈلائنز کی پاسداری کرے۔
منگل کو عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ وہ اس ویکسین کا جائزہ لینے کے لیے روسی حکام سے بات چیت کر رہے ہیں۔
فی الوقت روس کی تیار کردہ ویکسین عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کی گئی اُن چھ ویکسینز کی فہرست میں شامل نہیں ہے جو کلینیکل آزمائش کے تیسرے مرحلے میں پہنچی ہیں۔ آزمائش کے اس مرحلے میں کسی دوا کو وسیع پیمانے پر انسانوں پر آزمایا جاتا ہے۔
ویکسین کی تیاری پر تیز تر پیش رفت کے باوجود زیادہ تر ماہرین کا خیال ہے کہ سنہ 2021 کے وسط سے قبل کوئی ویکسین دستیاب نہیں ہو پائے گی۔
جولائی میں روسی سائنسدانوں نے کہا تھا کہ گیمیلیا انسٹیٹیوٹ کی تیار کردہ ویکسین کی ابتدائی آزمائش مکمل ہو چکی ہے
ہم اس ویکسین کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟
گذشتہ ہفتے روسی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ اکتوبر میں کورونا وائرس کے خلاف بڑے پیمانے پر ویکسینیشن مہم کا آغاز کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
روسی سائنسدانوں نے کہا کہ ویکسین کی ابتدائی آزمائش مکمل کر لی گئی ہے اور اس کے کامیاب نتائج حاصل ہوئے ہیں۔
مگر روسی حکام کی جانب سے ویکسین کی منظوری ہزاروں لوگوں پر آزمائش سے پہلے ہی دے دی گئی ہے جسے فیز تھری ٹرائل کہا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ ٹرائل آزمائشی مرحلے کا اہم حصہ ہیں۔
لیکن اس کے باوجود روسی وزیر صحت میخائل موراشکو نے منگل کو کہا کہ ویکسین 'نہایت مؤثر اور محفوظ' ثابت ہوئی ہے۔ انھوں نے اسے کووڈ 19 پر 'انسانیت کی فتح' قرار دیا۔
روس کی ویکسین پر کیا ردِ عمل آیا ہے؟
روس کی جانب سے کورونا ویکسین کی تیاری کے دعووں پر امریکہ اور یورپ میں طبی حکام اور میڈیا نے سوالات اٹھائے ہیں۔
گذشتہ ماہ امریکہ کے صفِ اول کے ماہرِ وبائی امراض ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے چین اور روس میں ویکسین کی تیز تر تیاری کی کوششوں میں آزمائش کے حوالے سے شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا۔
عالمی ادارہ صحت کے ترجمان کرسچن لنڈمیئر نے بھی انھی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے چار اگست کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'کبھی کبھی انفرادی محقق دعویٰ کرتے ہیں کہ انھیں کچھ مل گیا ہے، جو کہ ظاہر ہے بڑی خبر ہوتی ہے۔ مگر کسی ممکنہ طور پر کارآمد ویکسین کے بارے میں کوئی کلیہ مل جانا اور تمام مراحل سے گزرنے میں بڑا فرق ہے۔'
،تصویر کا کیپشن
روس کی جانب سے کورونا ویکسین کی تیاری کے دعووں پر امریکہ اور یورپ میں طبی حکام اور میڈیا نے سوالات اٹھائے ہیں
چین میں بھی ٹرائل آخری مرحلے میں
ادھر چین کی سینوویک بایوٹیک لمیٹڈ کمپنی نے منگل کو کووڈ 19 کی انسانوں پر آزمائش کے آخری مرحلے کا آغاز کر دیا ہے۔ اس ویکسین کا ٹرائل انڈونیشیا میں 1620 مریضوں پر کیا جا رہا ہے۔
یہ ویکسین انڈونیشیا کی سرکاری کمپنی بائیو فارما کے ساتھ مل کر بنائی جا رہی ہے۔
اس سے قبل سینوویک نے کہا تھا کہ آزمائش کے دوسرے مرحلے میں ویکسین انسانوں کے لیے محفوظ پائی گئی اور مریضوں میں اینٹی باڈیز پر مبنی مدافعت پائی گئی ہے۔
کوروناویک نامی ایک ویکسین ان چند اثر انگیز ویکسینز میں شامل ہے جو ٹیسٹنگ کے اس مرحلے تک پہنچ سکی ہیں۔
دنیا بھر میں اس بات پر زور دیا جا رہا ہے کہ کووڈ 19 کے لیے ویکسین تیار کرنے میں حفاظتی معیاروں پر کسی طرح کا سمجھوتا نا کیا جائے۔ تاہم حال میں دیکھا گیا ہے کہ ویکسین تیار کرنے کے لیے حکومتوں پر عوام کا دباوٴ بڑھتا جا رہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت کورونا وائرس کے خلاف کامیاب ویکسین تیار کرنے کے لیے 100 سے زیادہ مقامات پر کوششیں جاری ہیں۔ ان میں سے چار مقامات پر ویکسین انسانوں کے استعمال کے ٹیسٹ کے آخری مرحلے میں ہے۔