تمھی کہو کہ یہ اندازِ گفتگو کیا ہےہوئے تم دوست جس کے…
میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی مرے دل میں ہےاس دھاگے کا لطف دوبالا ہو گیا
امتحاں اور بھی باقی ہو تو یہ بھی نہ سہیوہ کہے اور سنا کرے کوئی
مزے جہان کے اپنی نظر میں خاک نہیںاس دھاگے کا لطف دوبالا ہو گیا
رسوائے دہر گو ہوئے آوارگی سے تمامتحاں اور بھی باقی ہو تو یہ بھی نہ سہی
عاشق ہوں پہ معشوق فریبی ہے مرا کاممزے جہان کے اپنی نظر میں خاک نہیں
سوائے خونِ جگر، سو جگر میں خاک نہیں
سکوت و خامشی اظہارِ حالِ بے زبانی ہےرسوائے دہر گو ہوئے آوارگی سے تم
بارے طبیعتوں کے تو چالاک ہو گئے
جاتی ہے کوئی کشمکش اندوہِ عشق کی!عاشق ہوں پہ معشوق فریبی ہے مرا کام
کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئیسکوت و خامشی اظہارِ حالِ بے زبانی ہے
چلے بھی آؤ کہ "محفل " کا کاروبار چلےاک عالمِ خودفراموشی میں۔۔۔
کیا پتہ دوں، کہاں ہوں میں؟
آج ہی ہُوا منظور اُن کو امتحاں اپناکچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی
خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دوچلے بھی آؤ کہ "محفل " کا کاروبار چلے
اور دیوانیاں؟خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو
سب السلام علیکم ! ارے ہمیں بھی کوئی مس کر رہا ہے شکراً