ابن سعید
خادم
ایم ایس اوفس، اکثر انجینئرنگ کے سوفٹ وئیر، سرکٹ ڈیزائن۔۔۔ہمممم لگ رہا ہے ہر شئے کو انہوں نے براؤزر میں انٹگریٹ کردیا ہے۔۔۔۔
ایم ایس آفس کام نہیں ہے بلکہ ایک برانڈیڈ پروڈکٹ ہے جو کہ ڈاکیومنٹ پروسیسنگ کرتا ہے۔ جس کے لئے اوپن آفس جسیے دیگر حل موجود ہیں اس کے علاوہ مائکروسوفٹ کا آفس 360 براؤزر بیسڈ ہے اور باقی سب کچھ بھول جائیں تو گوگل ڈاکس جس میں ورڈ، بریزینٹیشن، گرافکس، اسپریڈ شیٹ، فارم، پی ڈی ایف، او سی آر وغیرہ جیسی سہولتیں موجود ہیں۔ انجنئیرنگ ٹول اور خاص کر سرکٹ سمولیٹرز کئی مل جائیں گے آپ کو آن لائن۔ ایچ ٹی ایم ایل 5 کے بعد براؤزر جانے کیا کچھ کر سکتے ہیں۔ نیٹیو ویڈیو پلے بیک، ویڈیو کانفرنسنگ، آڈیو وغیرہ نیٹیو اپلیکیشن کے ہم پلہ چلتے ہیں اور تو اور فوٹو شاپ جیسے ٹولز کے براؤزر متبادلات موجود ہیں۔ اینیمیشن، اور ویڈیو ایڈیٹنگ کے اپلیکیشن بھی آن لائن دستیاب ہیں۔ اس کے علاوہ گنوم کے ھالیہ ورژن میں نیٹیو ایپلیکیشن کو ایک اینجن کی مدد سے بطور سروس چلایا جا سکتا ہے جو اس کو رن ٹائم میں ایچ ٹی ایم ایل 5 ایپلیکیشن مین بدل دیتا ہے اور آپ وہ اپلیکیشن کسی رموٹ مشین سے براؤزر کی مدد سے استعمال کر سکتے ہیں۔
قصہ مختصر یہ کہ ہمیں نہیں یاد پڑتا کہ ہم نے اپنے کمپیوٹر کا ڈیسکٹاپ وال پیپر آخری بار کب دیکھا تھا۔ جب سب کچھ براؤزر میں ہی کر سکتے ہیں تو ڈیسکتاپ کی ضرورت کیا ہے۔ ایک ایسی مشین جس کا داٹا کلاؤڈ میں ہو، کچھ بنیادی چیزیں لوکل مشین میں کیش ہوں۔ آن کرتے ہی آن واحد میں آپ کے سامنے محض براؤزر کھلے۔ سب کچھ بغیر کسی تکلف کے از خود کلاؤڈ میں ہی اپڈیٹ ہو جایا کرے۔ تو نتیجہ یہ ہوگا کہ ہر آنے والے دن کے ساتھ آپ کا کمپیوٹر سست ہونے کے بجائے مزید سریع اور مستحکم ہوگا۔ کچھ ایسا ہی فلسفہ ہے گوگل کروم او ایس کا۔ فی الحال اس کا اسٹارٹ اپ ٹائم تقریباً 8 سیکینڈ ہے۔