میں نے گاؤں (صوبہ سرحد) میں باقاعدہ تفسیر بھی پڑھی ہے اور وہاں کی تفسیر کراچی کے مقابلہ میں بہت زیادہ تفصیلی اور جملہ امور (صرفی ونحوی قواعد کے اعتبار سے) کا احاطہ کرتی ہے۔ جبکہ یہاں کراچی کی تفسیر قرآن میں وہ بات دیکھنے کو نہیں ملی۔ اس کے علاوہ مجھے شروع سے ہی شوق ہے تراجم وغیرہ کا۔میں سمجھ گیا تھا ثانویہ ۔۔ اُولیٰ میں تو تراجم کی اتنی سمجھ نہیں ہوتی۔۔۔
ہم دونوں پریہ ہاہاہاہا کس پر کیا جا رہا ہے؟
لیکن آج تو عائشہ محفل میں آئی ہی نہیں، پھر ان کی کس بات پر آپ نے قہقہہ لگایا؟یہ قہقہہ میں نے عائشہ والی بات پر لگایا تھا
اس بات پر لگایا تھا قہقہہ۔۔۔۔۔۔۔بال کی کھال اتار دی آپ دونوں نے تو مل کرعائشہ سس نے تو مجھے خوامخواہ بدنام کر رکھا ہے ’’مشکل اُردو بولنے والی بہنا‘‘ کے نام سے۔ اب آئے گی تو آپ کے تمام مراسلے پڑھواؤں گی۔
درست فرمایا۔ مجھے یاد ہے کہ سورہ فاتحہ کی تفسر 32 دن تک چلی تھی اور وہ بھی روزانہ صبح 7:00 بجے سے دوپہر 12:00 تک اور ظہر کے بعد سے لے کر عصر تک پھر بھی 32 دن لگے۔درمیاں میں دو مراسلے اور آگئے تھے۔۔۔؎
ناز بہن۔ بڑے شہر میں لوگوں کے پاس وقت نہیں ہوتا نا۔ زندگی مصروف، ذہن تھکے ماندے، حافظے کمزور۔۔۔ گاؤں تو پھر گاؤں ہے۔۔
درست فرمایا۔ مجھے یاد ہے کہ سورہ فاتحہ کی تفسر 32 دن تک چلی تھی اور وہ بھی روزانہ صبح 7:00 بجے سے دوپہر 12:00 تک اور ظہر کے بعد سے لے کر عصر تک پھر بھی 32 دن لگے۔
آپ کو تو معلوم ہی ہے کہ پاکستان میں ہر بات کی کھال اتارتے ہیں جیسا کہ آجکل حسین حقانی والا معاملہ ہے۔
مولانا عبد السلام صاحب، ان کے بارے میں سنا ہے کہ اب وہ سلفی ہوگئے ہیں۔
ابھی منصور اعجاز دنیا ٹی وی کے نمائندے سے بات کر رہے تھے اور پنجابی میں جوابات دے رہے تھے، سُننے سے تعلق رکھتے تھے۔